اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔ اس کے لیے کچھ ایسے مواسم کا انتخاب فرمایا ہے جن میں عبادت باقی ایام کی بہ نسبت زیادہ افضل ہوتی ہے‘انہی مواسم میں سے ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں عبادت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔قرآن و سنت میں اس کی بڑی فضیلت و عظمت بیان کی گئی ہے مسلمان ہمیشہ سے اس کی قدر و منزلت کا اہتمام کرتے آئے ہیں بعض اہل علم کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دن رمضان کے آخری دس دنوں سے بھی افضل ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ عشرۂ ذوالحجہ کی فضیلت اور احکام‘‘محترم خلیل الرحمٰن چشتی صاحب کا مرتب شدہ ہے انہوں نے اس مختصر کتابچہ میں قرآن و سنت کی روشنی میں 15 عنوانات کی صورت میں عشرۂ ذوالحجہ کی فضیلت اور احکام کو پیش کیا ہے اور آخر میں خلاصۂ کلام میں 13 نکات کی صورت میں عشرۂ ذوالحجہ کی فضیلت اور احکام کا خلاصہ بحوالہ پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
قرأت قرآن کے وقت اور دوران نماز بعض جگہوں پہ مقتدی قرآن کی بعض آیات کا جواب دیتے ہیں ، اور بعض جگہ یہ عمل نہیں پایا جاتا ہے ۔ اس وجہ سے لوگوں میں یہ بات جاننے کی فکر رہتی ہے کہ صحیح کیا ہے ؟ قرآنی آیات کا جواب دیا جائے گا یا نہیں دیا جائے گا؟ اور احادیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب دوران نماز آیت رحمت پڑھتے تو اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتے اور جب آیت عذاب پڑھتے تو جہنم سے پناہ مانگتے ، کیا اس حدیث کے پیش نظر سامعین پر ضروری ہے کہ بعض قرآنی آیات کا جواب دیں جیسا کہ ہمارے ہاں نماز با جماعت میں امام جب سبح اسم ربک الاعلیٰ پڑھتا ہے تو مقتدی بآواز بلند سبحان ربی الاعلیٰ کہتے ہیں، اسی طرح کچھ دیگر آیات کا بھی مقتدی حضرات جواب دیتے ہیں۔ان تمام مسائل کے بارے میں تفصیلی معلومات کے لئے مولانا ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ نے زیرنظر کتاب ’’قرآنی آیات کا جواب ، نماز اور غیر نماز میں‘‘ مرتب کی ہے۔اس میں انہوں نے قرآنی آیات کے جواب سے متعلق وارد تمام صحیح روایات یکجا کر کے انہیں دو اقسام میں تقسیم کیا ہے ، پہلی قسم ان روایات کی ہے جن میں عمومی طور پر جواب دینے کی بات ہے۔اور دوسری قسم ان روایات کی ہے جن میں خاص خاص آیات کے جواب میں مخصوص کلمات کہنے کی بات ہے نیز ہر روایت کے ساتھ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کس کا تعلق دوران نماز سے ہے اور کس کا تعلق غیر نماز کی حالت سے ہے۔ مقتدی کے لئے جواب دینے کے حکم پر الگ سے مفصل بحث موجود ہے (م۔ا)
اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے ، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ ہے برصغیر پاک و ہند میں اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام میں بڑی ترقی ہوئی ہے۔لوازمات تحقیق میں اشاریہ سازی ایک ایسا لوازمہ ہے جس کے بغیر نئی تحقیق سے وہ مقصد حاصل ہوتا جس مقصد کے لیے بنیادی تحقیق پر سوال اٹھایا جاتا ہے اور تحقیق کسی بھی نوعیت کی ہو اشاریہ جات اور کتابیات علمی تحقیق کے بنیادی معاون کی حیثیت رکھتے ہیں جن کی مدد سے مطلوبہ مضامین یا کتب تک پہنچنا آسان ہوتا ہے اور قیمتی وقت بھی ضائع نہیں ہوتا۔ زیر نظر کتاب’’ قومی و بین الاقوامی یونیورسٹیز میں علومِ حدیث و سیرت کے تحقیقی مقالات ‘‘ ڈاکٹر عبد الغفار ،حافظ انتظار احمد صاحب کی مشترکہ کاوش ہے۔مرتبین نے اس کتاب میں اشاریہ سازی کے ساتھ ساتھ موضوعات پر کام کرنے کے لیے موضوع تحقیق کا انتخاب اور خاکہ تحقیق پر راہنما اصول ، تحقیق حدیث و سیرت کے بنیادی مصادر و مراجع مختلف ویب سائٹس اور سافٹ ویئرز اور اسکے ساتھ ساتھ تحقیق حدیث و سیرت کے لیے کتب معاجم کا تعارف تفصیلاً پیش کیا ہے۔(م۔ا)
رمضان المبارک کے روزے رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام و مسائل سے آگاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام و مسائل سے لاعلم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات و خرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کر لینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ہیں اور کئی اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام و مسائل و فضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’فضائلِ رمضان و روزہ،انوار و تجلیات و برکات و ثمرات‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی ان ریڈیائی تقاریر کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے متحدہ عرب امارات کے ریڈیو ام لقیوین کی اردو سروس سے روزانہ پروگرام ’’دین و دنیا میں پیش کیے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں ماہِ رمضان المبارک اور روزہ کے انوار و تجلیات ذکر کر دئیے ہیں۔ (م۔ا)
ڈاکٹر حمید اللہ رحمہ اللہ )9فروری 1908ء- 17 دسمبر 2002ء) ایک بلند پایا عالم دین ، مایہ ناز محقق، دانشور اور مصنف تھے جن کے قلم سے علوم قرآنیہ ، سیرت نبویہ اور فقہ اسلام پر 195 وقیع کتابیں اور 937 کے قریب مقالات نکلے ۔ڈاکٹر صاحب ممتاز قانون دان ، اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ ،حدیث پر اعلیٰ تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ سوربون یونیورسٹی (پیرس)سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ڈاکٹر مرحوم نے اپنی پوری زندگی تصنیف و تالیف کے کاموں کے لیے وقف کیے رکھی۔ اسلامی علوم و فنون کا شائد ہی کوئی گوشہ ایسا رہا ہو گا جس میں مرحوم ڈاکٹر صاحب نے انتہائی فاضلانہ، عالمانہ اور انتہائی عمیق تحقیق کے نتائج دنیائے اسلام کے سامنے پیش نہ کیے ہوں۔ 95 برس کی عمر پاکر 17؍دسمبر 2002ء کو فلوریڈا (امریکہ) میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ان کے سانحۂ ارتحال کے بعد اہل دانش نے ان کی خدمت میں گلہائے عقیدت نچھاور کیے اور موصوف کی زندگی کی مختلف جہتوں پر اپنی اپنی بساط کے مطابق دادِ تحقیقی دی ۔ بعض علمی اداروں کی طرف سے ان کی خدمات کے اعتراف میں رسائل و جرائد کے خاص نمبر بھی شائع ہوئے ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ دے ۔(آمین) زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ڈاکٹر محمد حمید اللہ رحمہ اللہ کی عملی و تحقیقی زندگی اور ہمارے لیے لائحہ عمل ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد سفیر اختر صاحب کے ڈاکٹر محمد حمید اللہ چیئر فیکلٹی علوم اسلامیہ ،یونیورسٹی آف دی پنجاب ،لاہور کے زیر اہتمام دسمبر2019 ءکو پیش کئے گئے محاضرہ (لیکچر) کی کتابی صورت ہے جس میں ڈاکٹر سفیر اختر صاحب نے ڈاکٹر محمد حمید اللہ رحمہ اللہ کی شخصیت اور علمی کارناموں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر عبد الغفار صاحب نے اسے مرتب کر کے تحقیق و تخریج و تعلیق سے مزین کیا ہے۔(م۔ا)
ڈاکٹر حمید اللہ رحمہ اللہ )9فروری 1908ء- 17 دسمبر 2002ء) ایک بلند پایا عالم دین ، مایہ ناز محقق، دانشور اور مصنف تھے جن کے قلم سے علوم قرآنیہ ، سیرت نبویہ اور فقہ اسلام پر 195 وقیع کتابیں اور 937 کے قریب مقالات نکلے ۔ڈاکٹر صاحب ممتاز قانون دان ، اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ ،حدیث پر اعلیٰ تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ سوربون یونیورسٹی (پیرس)سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ڈاکٹر مرحوم نے اپنی پوری زندگی تصنیف و تالیف کے کاموں کے لیے وقف کیے رکھی۔ اسلامی علوم و فنون کا شائد ہی کوئی گوشہ ایسا رہا ہو گا جس میں مرحوم ڈاکٹر صاحب نے انتہائی فاضلانہ، عالمانہ اور انتہائی عمیق تحقیق کے نتائج دنیائے اسلام کے سامنے پیش نہ کیے ہوں۔ 95 برس کی عمر پاکر 17؍دسمبر 2002ء کو فلوریڈا (امریکہ) میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ان کے سانحۂ ارتحال کے بعد اہل دانش نے ان کی خدمت میں گلہائے عقیدت نچھاور کیے اور موصوف کی زندگی کی مختلف جہتوں پر اپنی اپنی بساط کے مطابق دادِ تحقیقی دی ۔ بعض علمی اداروں کی طرف سے ان کی خدمات کے اعتراف میں رسائل و جرائد کے خاص نمبر بھی شائع ہوئے ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ دے ۔(آمین) زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ ڈاکٹر محمد حمید اللہ رحمہ اللہ کی فقہی و تقابلی سیرت نگاری کا اسلوب خطبات سندھ کا اختصاصی مطالعہ ‘‘ ڈاکٹر محمد حمید اللہ کے جامع سندھ جامشورو میں سیرت طیبہﷺ پر پیش کیے گئے دو خطبات کی کتابی صورت ہے۔ان خطبات میں ڈاکٹر صاحب نے سیرتی روایت علمی کو نئی جہات سے متعارف کروایا ہے۔اولاً یہ ’’ خطبات سندھ ‘‘ قاضی شوکت علی قریشی کی کاوش سے 2011ء میں اشاعت پذیر ہوئے بعد ازاں پروفیسر ڈاکٹر عبد الغفار صاحب نے اسے تحقیق و تخریج و تعلیق سے مزین کیا ہے اور وقیع مقدمہ بھی تحریر کیا ہے جس سے ان خطبات سندھ کی افادیت دوچند ہو گئی ہے۔(م۔ا)
قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدہ قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر ’’ دار السلام قرآنی قاعدہ‘‘ شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم رحمہ اللہ کا مرتب کردہ ہے ۔یہ قاعدہ مخارج الحروف اور مختصر قواعد تجوید پر مشتمل پہلا باتصویر مساجد، مدارس ، اور سکولوں میں مقبول ترین قاعدہ ہے ۔اس قاعدے کے آخر میں مکمل مسنون نماز ،نماز کے بعد کے مسنون اذکار ،آیت الکرسی،قنوت وتر ، سجدۂ تلاوت اور نماز جنازہ کی دعائیں بھی درج کر دی گئی ہیں ۔(م۔ا)
اردو ادب میں سفر ناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہو گیا ہے ۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کا احاطہ کرتے ہیں ۔ اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے ۔ یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی ۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ نیل کے ساحل تک ‘‘ مولانا محمود الرشید حدوٹی صاحب کے پانچویں سفرنامہ کی روداد ہے اس سفرنامہ میں یوگنڈہ، دار الحکومت کمپالا، دریائے نیل، جھیل ملکہ وکٹوریہ، یوگنڈہ میں مسلم عیسائی کشاکش، قادیانی سرگرمیوں کے احوال بیان کیے گئے ہیں اس کے علاوہ مولانا محمود الرشید نے اس ملک میں کیا دیکھا اور کیا سنا اس کے احوال بھی کتاب ہذا میں حسب بساط بیان کر دیے ہیں ۔(م۔ا)
خروج اور بغاوت کا فتنہ تاریخ اسلام میں رونما ہونے والے اولین فتنوں میں سے ہے اور خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین پر وہ خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ اہل علم نے خوارج کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’معاصر خوارج کی مکمل کہانی ‘‘شيخ ابراہیم بن صالح العبد اللہ المحيميد کے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں ایم ایس کی ڈگری کے لیے پیش کئے جانے والے علمی مقالہ القصة الكاملة لخوارج عصرنا كا اردو ترجمہ ہے۔اس میں انہوں نے عصر حاضر میں فکر خوارج کے پروان چڑھنے کی مکمل کہانی پیش کرتے ہوئے معاصر خارجی تحریکوں کے آغاز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا تفیلی طور پر منہج ذکر کیا ہے ،پھر ان کے مراحل اور ان تحریکوں کے اہم افراد کے بارے میں تفصیلی معلومات پیش کی ہیں نیز معاصر و قدیم خارجیوں کے مابین 68 مماثلتیں ذکر کر کے اہل سنت کے ہاں خارجیت کا مفہوم بھی واضح کیا اور آخر میں ان خارجیوں سے متعلق آثار اور احادیث ذکر کر کے ان احادیث اور آثار سے کشید ہونے والے نکات بھی نہایت عمدہ انداز میں ذکر کیے ہیں۔ مترجم کتاب فضیلۃ الشیخ سید توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ نے ضروری مقامات پر حاشیہ میں اس کی تفصیل بھی پیش کی ہے۔ (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے ’’اسوۂ حسنہ‘‘ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اور کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔ اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینارروں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’کاروان حیاتِ نبوی‘‘جمشید عالم عبد السلام سلفی کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس مختصر کتابچہ کو نبی کریم ﷺ کی زندگی کے حالات و کوائف ،معمولات اور اخلاق و عادات وغیرہ کو معروف کتبِ احادیث و سیرت کی مدد سے سوال و جواب کے طرز پر مختصراً مرتب کیا ہے۔(م۔ا)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ناقلین شریعت ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے نبی اکرم محمد ﷺ کی صحبت و رفاقت کے لیے منتخب فرمایا ۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔اللہ اور رسول ﷺ کی شہادت اور تعدیل کے بعد کسی اور شہادت کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ۔ اور نہ ہی کسی بدبخت منکوس القلب کی ہرزہ سرائی ان کی شان کو کم کر سکتی ہے۔ صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جو ان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کا حصہ ہے ۔بصورت دیگر ایمان ناقص ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ شاتم اصحاب الرسول ﷺ‘‘مولانا محمود الرشید حدوٹی صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں قرآنی آیات ،ارشادات نبوی ، اسلاف صالحین کے فرمودات اور ائمہ اربعہ کی تعلیمات کی روشنی میں اصحاب رسول اللہﷺ کا مقام مرتبہ واضح کرنے کے بعد یہ ثابت کیا ہے کہ صحابہ پر سب و شتم کرنا کتنا بڑا جرم ہے ۔نیز گستاخان صحابہ کا عبرت ناک انجام بھی اس کتاب کا اہم ترین حصہ ہے۔ (م۔ا)
قرآن و احادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027 اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کے ساتھ مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبوی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817 تاریخ گواہ ہے کہ جب تک مسلمانوں نے قرآن و حدیث کو مقدم رکھا اور اس پر عمل پیرا رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا تو مسلمان تنزلی کا شکار ہو گئے۔ زیر نظر کتاب’’قرآن اور حاملین قرآن ‘‘ مولانا محمود الرشید حدوٹی صاحب کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں قرآن مجید کے فضائل قرآن و سنت اور اقوال ائمہ کی روشنی میں بیان کیے ہیں ، حافظ قرآن کی شان، مقام اور مرتبہ احادیث نبوی کی روشنی میں بیان کیا ہے نیز قرآن یاد رکھنے کے فضائل کے ساتھ ساتھ اسے بھلا دینے کا نقصان کس قدر ہے اسے پوری تفصیل کے ساتھ تحریر کیا ہے۔(م۔ا)
جادو، جنات اور نظر بد سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کے لیے کتاب و سنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کا علاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم و خیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔ جادو کا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث و تحقیق اور تصنیف و تالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کے لیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھرپور انداز سے موجود ہے اور جادوگر چند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصول کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں اور انہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتے ہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظر بد ،جادو کے خطرے اور اس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کو خبردار کریں اور اس کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہاد جادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر نظر کتابچہ ’’جادو کا علاج مگر کیسے ؟‘‘ابو محمد عبد الرحمٰن علی الاثری حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے۔انہوں نے اس مختصر کتابچہ میں اولاً سحر و آسیب ،تعویذ گنڈوں اور جادو ٹونے کے وقوع سے پہلے ان 26 احتیاطی تدابیر کو پیش کیا ہے کہ جن ذریعے سے ان سے پچا جا سکتا ہے۔ (م۔ا)
عصر حاضر میں ذرائع ابلاغ اور وسائل نے اتنی ترقی کی ہے اور اس کا دائرۂ عمل اتنا وسیع ہو گیا ہے کہ دنیا کا ہر گوشہ اس پر عیاں اور ہر جگہ اس کی پہنچ ہے۔ وہ جس واقعے کو جب اور جس وقت چاہے، اس کا واقعی یا خیالی پس منظر پیش کر سکتا ہے اور جس پر چاہے، پردہ ڈال سکتا ہے اگرچہ وہ کتنا ہی اہم کیوں نہ ہو بالخصوص مغربی میڈیا سے دنیا کو جو کچھ ملا، ان میں سب سے زیادہ نقصان دہ چیز بے حیائی، عریانیت اور فحاشی ہے جس کے تباہ کن اثرات سے پوری دنیا دوچار ہے، یہاں تک کہ مغرب کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ثقافتی و معاشرتی اقدار پر مغربی میڈیا کے اثرات :نائن الیون کے تناظر میں تحقیقی مطالعہ‘ ‘ڈاکٹر عبد المنان چیمہ اور پروفیسر ڈاکٹر فرحت نسیم علوی کی مشترکہ تصنیف ہے جو کہ سات ابواب میں مشتمل ہے یہ کتاب نائن الیون اور اس کے اثرات کے بارے میں عمدہ تحقیقی کاوش ہے اور نائن الیون کے تناظر میں مغربی میڈیا کی تہذیبی و ثقافتی یلغار کے فکری پہلو اجاگر کرتی ہے ۔(م۔ا)
قیامِ پاکستان کے آغاز سے پاکستانی جامعات میں علوم اسلامیہ کو بطور لازمی مضمون پڑھایا جا رہا ہے اور مطالعہ سیرۃ النبیﷺ بھی اس کا لازمی حصہ ہے۔ عصر حاضر میں علوم اسلامیہ اور علوم سماجیات کی تشکیل نو کی بدولت’’ مطالعہ سیرت ‘‘ ایک باقاعدہ شعبہ بن چکا ہے،علوم سیرت کی نشر و اشاعت کے لیے مختلف زاویوں اور جہات سے جو علمی ،عملی اور تحقیقی کام ہو رہا ہے اس میں ایک جہت ملکی جامعات میں سیرت چیئرز کا قیام ہے۔ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ پاکستانی یونیورسٹیز میں مسانید سیرت Seerat Chairs کا قیام ‘‘ میں جامعات میں سیرت چیئرز کا قیام ،غور و فکر ،تدبر اور مسائل کی نشاندہی کے ساتھ اس کام کو کیسے آگئے بڑھایا جا سکتا ہے اور اس کے اغراض و مقاصد اور لائحہ عمل کو واضح کیا ہے۔ (م۔ا)
کسی بھی شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے سارے لوگ نہ تو اچھے ہوتے ہیں نہ ہی برے۔انسانی سماج اچھے اور برے لوگوں کے اختلاط سے معرضِ وجود میں آتا ہے اور تاریخ کا سفر خوشگوار اور تلخ یادوں کو اپنے جلو میں لیے جاری و ساری رہتا ہے ۔اچھے لوگوں کی اچھائی لوگوں کے ذہنوں پر نقش ہو جاتی ہے اسی طرح برے لوگوں کی برائی بھی لوگوں کے دل و دماغ پر نقوش چھوڑ جاتی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے متعدد احادیث میں بعض صفات سے متّصف لوگوں کے لیے متعلق خير الناس (سب سے اچھا) یا بعض صفات کے حاملین سے متعلق شر الناس(سب سے برا) ہونے کی خبر دی ہے۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کی نظر میں برے لوگ‘‘ مولانا جمشید عالم عبد السلام سلفی حفظہ اللہ کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے مسلم سماج و معاشرے میں پائے جانے والے ایسے بدترین لوگوں کا تذکرہ تفصیل سے کیا ہے کہ جن کو شریعت میں سب سے برا یا محض بدترین شخص کہا گیا ہے اور ساتھ ہی اس بری خصلت کو بھی قدرے تفصیل سے بیان کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کے حاملین کو سب سے برا اور بدترین شخص قرار دیا گیا ہے اور آسان اسلوب کے ساتھ ان اوصافِ رذیلہ کی مذمت میں وارد نصوص کو بھی مختصر تشریح و وضاحت کے ساتھ پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
فطرانہ ایک زکاۃ یا صدقہ ہے جو رمضان المبارک کے روزے ختم ہونے پر واجب ہوتا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار کے روزہ کو لغو اور بے ہودگی سے پاک صاف کرنے اور مساکین کی خوراک کے لیے فطرانہ فرض کیا ، لہذا جس نے بھی نماز عید سے قبل ادا کر دیا تو یہ فطرانہ قبول ہو گا ، اور اگر کوئی نماز عید کے بعد ادا کرتا ہے تو اس کے لیے یہ ایک عام صدقہ ہو گا۔ فطرانہ کا مقصد دوران روزہ ہونے والی کمی و کوتاہی کی معافی، بے فائدہ اور فحش کلامی کی تطہیر اور عید کے دن باوقار طریقے سے مساکین کو در بدر ٹھوکریں کھانے سے بچانا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’صدقۃ الفطر میں نقد و رقم دینے کا حکم ‘‘مولانا ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کا ’’ اہل السنۃ‘‘ کے خصوصی شمارہ میں مطبوع مضمون کی کتابی صورت ہے۔ صاحب مضمون نے اس میں اس بات کو ثابت کیا کہ احادیث میں منصوص اشیاء کے لیے دیگر خوراک یا نقدی و رقم بھی فطرانہ میں دینا جائز ہے بلکہ فطرانہ میں نقد و رقم دینا ائمہ سلف سے بھی ثابت ہے۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان کر دے ۔ لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے ۔ نماز جنازہ کے مسائل میں ایک مسئلہ ایک طرف یا دونوں طرف سلام پھیرنے کا ہے۔یہ مسئلہ اہل علم کے مابین مختلف فیہ ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ نماز جنازہ میں ایک طرف ہی سلام پھیرنا مسنون ہے‘‘ محترم ابو زبیر محمد ابراہیم ربانی صاحب کی کی کاوش ہے انہوں نے اس کتابچہ میں احادیث رسول ﷺ آثار و اجماع صحابہ رضی اللہ عنہم اور اقوال تابعین عظام و سلف صالحین کی روشنی میں اس بات کو ثابت کیا ہے کہ نماز جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرنا ہی مسنون عمل ہے۔(م۔ا)
نماز دین ِاسلام کا دوسرا رکنِ عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ قرآن و حدیث میں نماز کو بروقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر، میدان جنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بےشمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں اور بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس سے متعلق کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔اور ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’مختصر احکام نماز‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے اس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ احکام طہارت (وضوء، غسل،مسواک ، تیمم) مساجد،اوقات ِنماز،اذان و اقامت و جماعت کے احکام کو بحوالہ پیش کیا ہے اور صحیح نماز نبوی کا مختصرا شاندار نقشہ کھینچا ہے۔ (م۔ا)
رمضان المبارک کے روزے رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام و مسائل سے آگاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام و مسائل سے لاعلم ہوتے ہیں۔ زیرنظر کتابچہ’’ماہ رمضان میں کرنے کے کام‘‘فضیلۃ الشیخ حافظ فیض اللہ ناصر صاحب کا مرتب شدہ ہے۔انہوں نے یہ کتابچہ حافظ شفیق الرحمٰن زاہد(مدیر الحکمہ انٹرنیشنل)کی ترغیب پر تحریر کیا ہے اور اس میں رمضان المبارک میں اللہ کی محبت،مغفرت اور جنت کا حصول یقینی بنانے والے 20 ایسے امور بیان کیے ہیں جن پر عمل پیرا ہونے سے بندۂ مومن رمضان المبارک سے کماحقہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مرتب موصوف کی تحقیقی و تصنیفی اور تدریسی جہود کو قبول فرمائے اور ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔آمین (م۔ا)عبادات ۔روزے
اللہ تبارک و تعالیٰ کے تنہا لائقِ عبادت ہونے ، عظمت و جلال اور صفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اور اسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کے ساتھ اعتراف کرنے کا نام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کا معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں جبکہ اس نے ہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کو جہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کو بہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کر دیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔ زیر نظر کتاب’’ کلمۂ توحید لا الہ الا اللہ فضائل ،معنی،شرائط اور نواقض‘‘ معروف سعودی عالم دین فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر حفظہ اللہ کے عربی رسالہ كلمة التوحيد لا إله إلا الله : فضائلها و مدلولها و شروطها و انواقضها کا اردو ترجمہ ہے۔ مترجم کتاب جناب محمد حامد مدنی صاحب نے حتی المقدور الفاظ اور تراکیب کا خیال رکھتے ہوئے بامحاورہ اور سلیس اردو ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ عامۃ الناس اس کتاب کے استفادے سے بآسانی کلمۂ توحید لا الہ اللہ کے معنیٰ و مفہوم سے واقف ہو سکتے ہیں کیونکہ اس رسالے میں کلمۂ توحید کے تعلق سے تقریبا ہر اہم بات پر مختصر مگر جامع گفتگو کی گئی ہے۔(م۔ا)
استغفار کرنے سے انسان کے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں کہ جن کو انسان شمار بھی نہیں کر سکتا،لیکن اللہ تعالیٰ کے پاس ان گناہوں کا پورا پورا ریکارڈ ہوتا ہے،جبکہ انسان بھول جاتا ہے۔ استغفار کرنا نبی کریمﷺ کی اقتداء اور پیروی کا اظہار ہے ،کیونکہ نبی کریمﷺ کثرت سے استغفار کیا کرتے تھے۔اور استغفار گناہوں سے بچنے اور اطاعت کرنے میں کوتاہی کا اعتراف ہے،کیونکہ جب انسان اپنی کوتاہی کا اعتراف کر لیتا ہے تب وہ زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کرتا ہے اور نیک اعمال کر کے اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ استغفار دل کی سلامتی اور صفائی کا ذریعہ ہے۔استغفار کے متعلق قرآن و سنت میں مختلف ادعیہ اور کلمات استغفار موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب’’استغفار کی دعائیں‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو الحسن عبد المنان راسخ حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتاب میں قرآن و سنت کی روشنی میں ان دعاؤں کو اس میں جمع کیا ہے کہ جن کو روزانہ پڑھنے سے دنیا و آخرت کے سب خزانے سمیٹے جا سکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
اسلام کی دعوت و تبلیغ اور نشر و اشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی بلکہ یہ صلاحیت بہت کم اہل قلم میں پائی جاتی ہے۔شعر و شاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔ زیر نظر کتاب’’گلدستہ حمد و نعمت‘‘ معروف پنجابی شاعر قاری تاج محمد شاکر صاحب کا شعری مجموعہ ہے ۔انہوں نے اس میں سکول و کالج کی نوجوان نسل کو عقیدے کی اصلاح کی دعوت دی ہے اور شرک و بدعت سے پاک معیاری نعتوں اور نظموں کا یہ مجموعہ پیش کیا ہے۔(م۔ا)
اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام اور صفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم و دائم رہنا ہی اصل دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحید کو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کو مبعوث کیا گیا اور کتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کے ناموں اور صفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کو توحید الاسماء و الصفات کہا جاتا ہے ۔ قرآن و احادیث میں اسماء الحسنی کو پڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’اسماء اللہ الحسنیٰ(ASMA UL HUSNA) المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر،کراچی کے رفیق خاص محترم جناب عثمان صفدر مدنی کا مرتب شدہ ہے اس مختصر رسالہ میں فاضل مرتب نے اللہ تعالیٰ کے پیارے ناموں کے معانی و مفہوم کو انگریزی زبان میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔ یہ رسالہ اردو زبان میں ’’ اسماء اللہ الحسنیٰ :اللہ تعالیٰ کے پیارے نام معانی و مفہوم ‘‘ کے نام سے بھی مطبوع ہے اور کتاب و سنت سائٹ پر بھی موجود ہے۔اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کے لیے اس زبان کے قواعد و اصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طرح فقہ میں مہارت حاصل کرنے کے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے کتاب تحریر کی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔ زیر نظر کتاب’’آسان اصول فقہ‘‘ شیخ عطیہ محمد سالم ، شیخ عبد المحسن العباد،شیخ حمود بن عقلا کی مشترکہ تصنیف تسهيل الوصول إلى فهم علم الاصول کا اردو ترجمہ ہے یہ کتاب اصول فقہ کو سمجھنے کے لیے آسان ،عام فہم اور بہترین راہنما ہے۔ کتاب کی افادیت کے پیش نظر مولانا محمد رفیق طاہر صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔(م۔ا)