صحابہ کرام اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام کے بارے میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔نبی کریم ﷺ کے ان صحابہ کرام میں سے بعض صحابہ کرام ایسے بھی ہیں جن کی جرات وپامردی،عزم واستقلال اوراستقامت نے میدان جہاد میں جان اپنی ہتھیلی پر رکھ کر بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں،اور اپنے خون کی سرخی سے اسلام کے پودے کو تناور درخت بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب "اصحاب بدر" ہندوستان کے نامور صاحب قلم اورمورخ محترم قاضی محمد سلیمان منصور پوریکی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مختلف پہلوؤں سے...
نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔ نبی کریم ﷺ کے غزوات اورایام حرب سےمتعلقباقاعدہ مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ ایام حرب ‘‘افتخار احمد افتخار کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ فاضل مصنف ہے پہلی میں 12 اور دوسری جلد میں 17؍غزوات رسول ﷺ کا ایک جامع مطالعہ پیش کیا ہے ۔ یہ کتاب ایام حرب ابھی غیر مطبوع ہےمصنف نے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنےکےلیے پی ڈی ایف فامیٹ میں دی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے زورِ قلم میں مزید اضافہ کرے۔ (آمین) (م۔ا)
اللہ تعالی نے قرآن مجیدمیں نبی کریمﷺکی ذات گرامی کو ایک بہترین نمونہ قرار دے کر اہل اسلام کواس پر عمل پیرا ہونے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔جس کا تقاضا ہے کہ آپﷺ کی سیرت مبارکہ کے ایک ایک گوشے کو محفوظ کیا جائے۔اور امت مسلمہ نے اس عظیم الشان تقاضے کو بحسن وخوبی سر انجام دیا ہے۔سیرت نبوی پر ہر زمانے میں بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں اور اہل علم نے اپنے لئےسعادت سمجھ کر یہ کام کیا ہے۔نبی کریمﷺ کی سیرت مبارکہ کا ایک بہت بڑا حصہ غزوات اور مغازی پر مشمل ہے ،جس پر باقاعدہ مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔مگر آپ کی جنگیں اور غزوات تاریخ انسانی میں غیر معمولی طور پر ممتاز ہیں۔اکثر دگنی،تگنی اور بعض اوقات دس گنی بڑی قوت کے مقابلہ میں آپ ہی کو قریب قریب ہمیشہ فتح حاصل ہوئی۔دوران جنگ اتنی کم جانیں ضائع ہوئیں کہ انسانی خون کی یہ عزت بھی تاریخ عالم میں بے نظیر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"بدر سے تبوک تک"محترم ڈاکٹر عبد اللہ قاضی صاحب کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے نبی کریم ﷺکے بدر سے لیکت تبوک تک کے تمام غزوات کی تفصیلات پیش کر دی ہیں۔اللہ...
اسلام اور کفر کے درمیان پہلا معرکہ جنگ بدر کی صورت میں لڑا گیا ہے ۔اس غزوہ میں اللہ کے فضل سےمسلمان سرخرو رہے اور ذلت ورسوائی مشرکین کا مقدر ٹھہری۔اس جنگ نے مشرکین مکہ کاغرور خاک میں ملاد یا ۔ان کے ستر بڑے بڑے سردار مارے گئے اور تقریبا اتنےہی گرفتار ہوئے۔اور چودہ مسلمان بھی خلعت شہادت زیب تن کر کے جنت کے مکیں ہوئے اور باقی بہت سا مال غنیمت حاصل کر کے مدینہ منورہ کو واپس لوٹے ۔بدرکی جنگ میں مشرکین مکہ کو بدترین شکست اور ذلت ورسوائی کا سامنا کرنا پڑا تھااس شکست اور ذلت کاخیال کسی بھی لمحے ان کا پیچھا نہیں چوڑتا تھا۔ پورے خطۂ عرب میں ان کی شہرت خاک میں مل گئی تھی ۔ اور وہ بدلہ لینے کے لیے مرے جارہے تھے ۔انہوں نے مکہ مکرمہ جاکر اعلان کر دیا تھا کہ بدر کےمقتولین پر نہ تو کوئی روئے اور نہ ان پر مرثیہ خوانی کرے ہم مسلمانوں سے اس کا بدلہ لے کرر ہیں گے ۔آخر کار خو ب تیاری کر کے شوال 3ھ میں تقریبا تین ہزار کا لشکر مدینہ منور ہ سے کچھ فاصلے پرجبل احد کے قریب آٹھہرا۔مشرکین کے لشکر کی قیادت سیدناابوسفیان کے پاس تھی اورمسلمانوں کی قیادت حضور ﷺنے کی۔ اس جنگ کے نتیجہ کو ک...
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اسلام ایک تبلیغی مذہب ہے جس کی اشاعت کی ذمداری ایک فریضہ دین کی حیثیت رکھتی ہے ۔ جوکہ نبیﷺ کو شروع دن سے ہی سونپ دی گئی تھی۔ قرآن او راحادیث نبویہ ﷺ کے مطالعہ سے پتہ چلتاہے کہ جبرنہ اسلامی تعلیمات کاحصہ نہ ہی مسلمانوں کا مزاج ہے ۔ پیغمبر اسلامﷺ اور آپ کے جان نثار صحابہ کی تلوار تو صرف تسخیر ممالک اورعدل وانصاف کے قیام کے لیےتھی جبکہ دلوں کو تو اسلام بلند اخلاق ،انصاف ،نرمی،صبر،ایثار او ر ایک بے مثال نظریہ حیات کی بے نیام تلوار سے فتح کرتا رہا ہے ۔ اسلام اس بات کا قطعاً قائل نہیں کہ لوگوں کو جبراً مسلمان کرے او رنہ ہی جہاد فی سبیل اللہ کی غرض دنیاوی مال ومتاع پرقبضہ کرنا ہے ۔ لیکن ہر دور میں اسلام دشمن عناصر نے اپنے نوک تنقید اور بغض کے تیروں سے سرسبز تعلیمات محمد یہ کو تارتار کرتے رہے تو علماء نے بھی اسلام کا دفاع کرتےہوئے اسلام پر مستشرقین کے اعتراضات کا کا فی شافی جواب دیا ۔زیر نظر کتابچہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں فاضل مصنف نے عہد نبویﷺ کی جنگوں او رمقاصدِ جہاد کو بیان کرتے ہوئے اسلامی اور غیر اسلامی جنگوں میں ہونے وال...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہونے کی وجہ سے زندگی کے ہر شعبہ میں اصول فراہم کرتا ہے ، جاسوسی کے موضوع پر بھی اسلام نے راہنمائی فرمائی ہے۔ عام طور پر ہر چیز کے جواز عدمِ جواز کے حوالے سے دو جہت ،دو پہلو ہوتے ہیں چنانچہ جاسوسی کے بھی دو پہلو ہیں ایک جائز او ردوسرا ناجائز۔جائز پہلو یہ ہے کہ اسلامی ملک کونقصان دینے اور اس کو کمزور کرنے والے شرپسند عناصر کا کھوج لگانا اور ان کے منصوبوں کوناکارہ کرنا او ران کے غلط عزائم سے حکام کو اطلاع دینا یہ جائز ہے اور ناجائز پہلو یہ کہ مسلمانوں کی نجی زندگی میں کھوج لگانا اور ان کے بھید معلوم کرنا اس پہلو کوشریعت مطہرہ نے گناہ کبیرہ میں شمار کیا ہے ۔ زیرنظر کتاب’’ رسول اکرم ﷺ کا نظام جاسوسی‘‘ جناب پروفیسر محمد صدیق قریشی کی تصنیف ہے ۔اس کتاب کے مطالعہ سے ہمیں اُن طریقوں کا اندازہ ہوگا جو آپﷺ نے اپنی مہمات کےدوران اختیای کیے۔ ان سے واقفیت کے بغیر...
نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کا ایک بہت بڑا حصہ غزوات اور مغازی پر مشمل ہے ،جس پر باقاعدہ مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔مگر آپ کی جنگیں اور غزوات تاریخ انسانی میں غیر معمولی طور پر ممتاز ہیں۔اکثر دگنی،تگنی اور بعض اوقات دس گنی بڑی قوت کے مقابلہ میں آپ ہی کو قریب قریب ہمیشہ فتح حاسل ہوئی۔دوران جنگ اتنی کم جانیں ضائع ہوئیں کہ انسانی خون کی یہ عزت بھی تاریخ عالم میں بے نظیر ہے!آخر یہ جنگیں کیوں اتنی ممتاز وبے نظیر ہیں؟ان کی نوعیت کیا ہے؟ان جنگوں میں کیا کیا حربی تدابیر اختیار کی گئیں؟کامیابی کا کیا راز تھا؟زیر تبصرہ کتاب (رسول کریم ﷺ کی جنگی اسکیم) میں انہی سوالات اور باتوں کو نمایاں کیا گیا ہے ،تاکہ نبی کریم ﷺ کی جنگی اسکیم کی خوبصورتی مسلمانوں اور غیر مسلموں سب پر واضح ہو جائے۔یہ کتاب محترم عبد الباری ایم اے کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺکے تمام غزوات کی تفصیلات نقشوں کی مدد سے پیش کر دی ہیں۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ درس گاہِ محمدیہ ﷺ کی تعلیم و تربیت نے افرادِ انسانی کی ایک ایسی مثالی جماعت تیار کی کہ انبیاء کرام کے بعد روئے زمین پر کوئی جماعت ان سے بہتر سیرت و کردار پیش نہ کر سکی۔ وہ مقدس جماعت جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا گیا اور جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" خیر امتی قرنی (بخاری)"میری امت کی سب سے بہترین جماعت میرے عہد کے لوگ ہیں" یہ وہ جماعت تھی جن کی سیرت و کردار کے بارے میں دشمنوں نے بھی گواہی دی۔ تاریخ اسلام صحابہ کرام ؓ کے روشن اور شاندار تذکروں سے مزین ہے۔ بہا...
صلح حدیبیہ مسلمانوں کی تاریخ کا ایک عظیم الشان واقعہ ہے اس کے نہایت دور رس نتائج اور مفید اثرات رونما ہوئے۔ صلح حدیبیہ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید نے اس کو ’’فتح مبین‘‘ اور ’’نصر عزیز‘‘ کا نام دیا ہے۔ تمام مسلمان مؤرخین اس بات پر متفق ہیں کہ صلح حدیبیہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کی سیاسی بصیرت اور فہم و فراست کا ایک شاہکار واقعہ ہے۔ حتیٰ کہ مشہور مؤرخ اور فاضل عالم دین ڈاکٹر حمید اللہ نے صلح حدیبیہ کو عہد نبوی کی سیاست خارجہ کا شاہکار قرار دیا ہے۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد أحمد باشمیل کی تألیف لطیف ہے اور اس کو اردو قالب میں منتقل کرنے کا فریضہ ’’اختر فتح پوری‘‘ نے انجام دیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں صلح حدیبیہ کے مفید اثرات کے ساتھ ساتھ اس وقت کے تاریخی تناظر کے حوالے سے صلح حدیبیہ سے متعلق تمام علمی مباحث کو ایک جگہ سمیٹ دیا ہے۔ موصوف نے اس موضوع کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا ہے اور عالمانہ انداز میں تمام ضروری مباحث کا جائزہ پیش کیا ہے۔ صلح حدیبیہ سے متعلق سیاسی و...
حالیہ چند صدیوں میں علوم وفنون کی ترقی سے جنگ کے طریقوں اور اصولوں میں اتنا کچھ انقلاب آ گیا ہے کہ قدیم زمانے کی لڑائیاں ،چاہے اپنے زمانے میں کتنی ہی عہد آفرین کیوں نہ رہی ہوں اب بچوں کا کھیل معلوم ہوتی ہیں۔آج کل بڑی بڑی سلطنتوں کے لئے ایک ایک کروڑ کی فوج کو بیک جنبش قلم حرکت میں لانا معمولی سے بات ہے۔اسلحے میں اتنی کچھ ترقی ہو گئی ہے کہ قدیم ہتھیار عجائب خانوں میں رکھنے کے سوا کسی کام کے نہیں ہیں۔ایک عام آدمی یہ خیال کرتا ہوگا کہ قدیم زمانے کی جنگوں کا تذکرہ چاہے مؤرخ کے لئے کتنا ہی اہم کیوں نہ ہو۔ان کا عملی فائدہ آج کچھ نہیں ہے۔لیکن انگلستان میں طلبائے حربیات کو آج بھی آغاز تعلیم وتربیت پر پہلے ہی دن سنا دیا جاتا ہے کہ:جملہ افسروں کو یہ جان لینا چاہئے کہ ان کی انفرادی تربیت کا سب سے اہم جزو وہ کام ہے جو وہ خود انجام دیں۔عہد نبوی ﷺ کی جنگیں تاریخ انسانی میں غیر معمولی طور سے ممتاز ہیں،جن میں مسلمانوں کا اندازا ماہانہ ایک سپاہی شہید ہوتا رہا۔انسانی خون کی یہ عزت تاریخ عالم میں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے۔لیکن عصر حاضر کی جنگوں میں انسانی خون کی کوئی عزت...
نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔جس میں آپ ﷺ کو ابتداءً دفاعی اور مشروط قتال کی اجازت ملی اور پھر اقدامی جہاد کی بھی اجازت بلکہ حکم فرما دیا گیا۔نبی کریم ﷺکی یہ جنگی مہمات تاریخ اسلام کا ایک روشن اور زریں باب ہیں۔جس نے امت کو یہ بتلایا کہ دین کی دعوت میں ایک مرحلہ وہ بھی آتا ہے جب داعی دین کو اپنے ہاتھوں میں اسلحہ تھامنا پڑتا ہے اور دین کی دعوت میں رکاوٹ کھڑی کرنے والے عناصر اور طاغوتی طاقتوں کو بزور طاقت روکنا پڑتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔زیر تبصرہ کتاب ’’ غزوات النبی ﷺ ’’علامہ علی بن برھان الدین حلبی کی عربی تصنیف‘‘ انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون المعروف بسیرۃ الحلبیۃ‘‘کا اردو ترجمہ ہے ، ترجمہ کر...
علامہ محمد احمد باشمیل صاحب زیر نظر کتاب ’غزوہ احزاب‘ سے قبل ابتدائی دو غزوات غزوہ بدر اور غزوہ احد پر خامہ فرسائی کر چکے ہیں۔ جس میں انھوں نے ان دونوں غزوات کے تفصیلی حالات و واقعات قلمبند کیے۔ اس کتاب میں بھی مصنف نے نہ صرف غزوہ احزاب کے تفصیلی واقعات کو بیان کیا ہے بلکہ ان تمام فوجی اور سیاسی واقعات کا بھی تذکرہ کیا ہے جن میں مسلمان غزوہ احد اور غزوہ احزاب کے درمیان زندگی گزارتے رہے۔ مصنف نے ان سات سریع اور فوجی حملوں کا بھی تذکرہ کیا ہے جو اسلامی فوج نے مسلمانوں کے مرکز کی مضبوطی اور اس ہیبت کو پختہ کرنے کے لیے کیے جو غزوہ احد کے بعد دلوں سے اکھڑ چکی تھی۔ (عین۔ م)
ہجرت کے بعد مسلمانوں کا سب سے پہلا غزوہ بدر کےمقام پر لڑی جانےوالی جنگ ہے۔ اس معرکہ میں کفار مکہ کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی اور ان کا پورا سراپا لوہے کے ہتھیاروں سے آراستہ تھا ۔ جبکہ مسلمانوں کی تعداد صرف 313 تھی، ان کے ہتھیار ٹوٹے ہوئے اور ان کی تلواریں کند تھیں۔ لیکن پھر بھی مسلمانوں نے اللہ تعالیٰ کی مدد اور توحید کے سچے جذبے کے ساتھ دشمنان اسلام پر فتح پائی۔ زیر مطالعہ کتاب میں محترم احمد باشمیل نے اسی غزوہ کو ایک منفرد انداز میں صفحات پر بکھیر دیا ہے۔ اس سے نہ صرف غزوہ بدر کی تمام جزئیات سامنے آگئی ہیں بلکہ اس وقت کے مسلمانوں کا جذبہ جہاد اور جوش ایمانی کا بھی بھرپور اندازہ ہو جاتا ہے۔ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ مولانا اختر فتح پوری نے کیا ہے۔(ع۔ م)
علامہ محمد احمد باشمیل صاحب نے غزوات کے حالات و واقعات کو قلمبند کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے ’غزوہ بنو قریظہ‘ اس سلسلہ کی چوتھی کڑی ہے۔ غزوات سے متعلق تاریخی کتب میں بہت سا مواد موجود ہے لیکن ان غزوات کے اسباب وعلل اور دیگر متعلقہ واقعات کو الگ کتابی شکل میں پیش کرنا یقیناً ایک مبارک کام ہے۔ ’غزوہ بنو قریظہ‘ کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے کہ اس غزوہ نے مسلمانوں کی تقدیر میں نہ صرف انقلاب برپا کر دیا بلکہ دنیا کے پردے سے گمراہی اور ظلمتوں کی گھٹائیں بھی ہٹا دیں۔اس معرکے نے یہودی عنصر کا کا صفایا کیااور جزیرہ عرب کو اس کے شرور آثام اور اس کی سازشوں سے نجات دلا دی۔ یہ سازشیں ایسی تھیں جو صرف اس خبیث عنصر کے اڈوں پر ضرب لگانے سے ہی رک سکتی تھیں۔ (عین۔ م)
بلاشبہ غزوہ تبوک اس لحاظ سے تاریخ عہد نبوی ﷺ کا سب سے بڑا غزوہ ہے کہ جس میں اسلامی فوج کے جانبازوں کی تعداد تیس ہزار تھی اور عہد نبوی کی تاریخ میں رسولِ کریم ﷺ کی زیر کمان اتنی تعداد پہلے جمع نہیں ہوئی تھی۔ اس طرح یہ غزوہ سب سے بڑا فوجی حملہ تھا اور رسولِ کریم ﷺ کی آخری فوجی کاروائی تھی حتیٰ کہ آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد أحمد باشمیل کی تصنیف لطیف ہے جس کو اردو قالب میں منتقل کرنے کی سعادت مولانا اختر فتح پوری کو ملی ہے۔ قابل مؤلف نے اس کتاب کو پانچ فصول میں تقسیم کیا ہے اور ہر فصل میں قیمتی اور تحقیقی معلومات نقل کی ہیں۔ فصل اول میں غزوہ حنین اور تبوک کی درمیانی مدت میں وقوع پذیر ہونے والے مختصر فوجی حالات و واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ فصل دوم میں قبائل شام کی تاریخ، تخریبی عناصر کا مدینہ میں متحرک ہونا، منافقین کے تعرفات کے نمونے اور دیگر حالات کا بیان ہے۔ فصل سوم میں غزوہ تبوک کے لئے مسلمانوں کی روانگی، غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے مؤمنین، حجۃ الوداع کے خطبہ کی مانند رسول کریم ﷺ کا خطبہ اور تربیت نبوی ﷺ کا ایک واقعہ اور دیگر مختلف واقعات کا...
اسلام کے فیصلہ کن معرکوں میں غزوہ حنین کی حیثیت بالکل نمایاں ہے کیونکہ یہ معرکہ عسکری نقطۂ نگاہ سے ایک اہم معرکہ ہے جس میں مسلمانوں نے آنحضرت ﷺ کی زیرِ قیادت شمولیت اختیار کی۔ بارہ ہزار جانبازوں نے شرکت کی اور اتنی تعداد پہلے کسی معرکہ میں نظر نہیں آئی۔ نیز اس معرکہ میں مسلمانوں کی فیصلہ کن فتح، جزیرہ عرب میں بت پرستی کے تابوت، میں آخری کیل ثابت ہوئی۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد احمد باشمیل کی تصنیف ہے جیسے اردو قالب میں مولانا اختر فتح پوری نے منتقل کیا ہے۔ کتاب شاندار تعلیمات اور دقیق قیمتی تحلیلات پر مشتمل ہے۔ بنو ثقیف اور بنو حیوازن کا کس طرح قلعہ قمع کیا گیا اور دوران معرکہ کس قسم کے حالات پیش آئے۔ مخالفین کے کتنے لوگ مقتول ہوئے اور مسلمانوں کے کتنے لوگوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ جزیرۂ عرب میں بت پرستی کا خاتمہ کیسے ہوا، یہ سب معلومات کتاب ھذا میں رقم کر دی گئی ہیں۔ ہر وہ شخص جو تاریخ اسلامی کے خزائن و معارف کے اکتشاف کا خواہاں ہے اسے اس کتاب کا مطالعہ بھی کرنا چاہئے اور مؤلف کے قیمتی تاریخی سلسلہ کی بقید کتابوں کی تعلیمات و تحلیلات کا بھی مطالعہ کرنا چاہئے۔ غزوۂ حنین میں جو...
غزوۂ موتہ کا شمار اسلام کے فیصلہ کن معرکوںمیں ہوتا ہے یہ جنگ روم کے عیسائیوں کے خلاف لڑی گئی اس میں آپﷺ نے تین سپہ سالاروں کومقررکیا لیکن وہ تینوں شہید ہوگئے تو مسلمانوں کو انتہائی پسپائی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔تو اس صورت حال میں حضرت خالد بن ولید نے اسلامی فوج کی قیادت سبنھالی اور مسلمانوں کو جمع کرکے رومیوں کو شکست سے دوچار کیا ۔ زیر نظر کتاب عرب کے مشہو ر تاریخ دان احمد باشمیل کی عربی کتاب کاسلیس آسان ترجمہ ہے فاضل مؤلف نے اس کتاب میں شام کے حالات وواقعات اس کاتاریخی پس منظر او رہجرت کے بعد واقع ہونے واقعات کا جائزہ لیتے ہوئے ان امورکی وضاحت بھی پیش کی جن کےنتیجہ میں غزوۂ موتہ پیش آیا تھا او راس غزوہ کے حالات واقعات کو تفصیلاً پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
اسلام کی سنہری تاریخ، قیمتی خزانوں اور بہادرانہ اور قابل تعریف کارناموں سے بھرپور ہے۔ اسلام کے فیصلہ کن معرکوں میں سے ایک ’’معرکہ خیبر‘‘ ہے۔ محرم ۷ہجری کا یہ واقعہ اپنے عوامل اور عواقب کے اعتبار سے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ اس واقعے کے نتیجے میں نہ صرف یہودیوں کی سطوت اور طاقت پارہ پارہ ہو گئی بلکہ مسلمانوں کو بھی ان کی جانب سے مکمل تحفظ حاصل ہو گیا۔ زیرِ نظر کتاب ’’علامہ محمد أحمد باشمیل‘‘ کی تصنیف ہے جس کو ’’اختر فتح پوری‘‘ نے اردو قالب میں منتقل کیا ہے۔ قابل مصنف نے اسلام کے فیصلہ کن معرکے کے عنوان پر سلسلہ وار مختلف معرکوں پر کتب لکھی ہیں۔ ان میں ہر واقعہ کے پس منظر، محرکات اور جزئیات پر بحث کی ہے اور ایک ایک نقطہ اور ایک ایک مقام کو اپنی وسعت فکر و نظر کا موضوع بنایا ہے۔ واقعہ خیبر اس سے پہلے اتنی مفصل اور مستند معلومات کے ساتھ شاید ہی کسی کتاب میں مذکور ہوا ہو۔ قابل مصنف نے کتاب کو چار فصول میں تقسیم کیا ہے۔ پہلی فصل میں یہود خیبر کی مختصر تاریخ اور خیبر کے جغرافیے پر بحث کی ہے۔ دوسری فصل میں خیبر کی فتح...
غزوات سے متعلق تاریخی کتب میں بہت سا مواد موجود ہے لیکن ان غزوات کے اسباب وعلل اور دیگر متعلقہ واقعات کو الگ کتابی شکل میں پیش کرنا یقیناً ایک مبارک کام ہے۔ علامہ محمد احمد باشمیل صاحب نے غزوات سے متعلق جو سلسلہ شروع کیا ہے یہ اس سلسلے کی آٹھویں کڑی ہے۔ اس سے قبل آپ غزوہ بدر، احد، احزاب، بنی قریظہ، صلح حدیبیہ، غزوہ خیبر اور غزوہ موتہ پر قیمتی معلومات فراہم کر چکے ہیں۔ ان کتب کو عوام و خواص سند قبولیت عطا کر چکے ہیں۔ اس کتاب کا موضوع فتح مکہ ہے جس کا معاملہ بڑا حیرت انگیز ہے اس لیے کہ یہ فتح بغیر جنگ کے ہوئی ہے اور یہ عظیم ترین قائد نبی کریم ﷺ کی دور اندیشی کا پختہ پھل ہے۔ یقیناً اس غزوے کا مطالعہ مسلمانوں کے ایمان کی تازگی کا باعث ہو گا۔ (ع۔م)
امت مسلمہ کے لیے حضرت ابوبکر صدیق کی بے شمار قربانیاں اور بے مثال کارنامے ہیں ان کا ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ انھوں نے آنحضرت محمدﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کے اختلاف کے باوجود لشکر اسامہ کو روانہ فرمایا۔ آپ کے اس کارنامے میں بہت سے دروس پنہا ہیں۔ زیر نظر کتابچہ میں انھی دروس و عبرتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ حدیث، سیرت اور تاریخ کے بنیادی مراجع کی روشنی میں حضرت ابوبکر ؓکے لشکر اسامہ کو ارسال کرنے کے واقعات کو اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓکے لشکر اسامہ کو روانہ کرنے کے متعلقہ واقعات سے سولہ دروس اور عبرت و نصیحت کی باتوں کا استنباط کیا گیا ہے۔ ان حاصل شدہ دروس اور عبرتوں کے بیان کے دوران، تائید و وضاحت کی غرض سے کتاب و سنت کے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔جس میں آپ ﷺ کو ابتداءً دفاعی اور مشروط قتال کی اجازت ملی اور پھر اقدامی جہاد کی بھی اجازت بلکہ حکم فرما دیا گیا۔نبی کریم ﷺکی یہ جنگی مہمات تاریخ اسلام کا ایک روشن اور زریں باب ہیں۔جس نے امت کو یہ بتلایا کہ دین کی دعوت میں ایک مرحلہ وہ بھی آتا ہے جب داعی دین کو اپنے ہاتھوں میں اسلحہ تھامنا پڑتا ہے اور دین کی دعوت میں رکاوٹ کھڑی کرنے والے عناصر اور طاغوتی طاقتوں کو بزور طاقت روکنا پڑتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کا ایک بہت بڑا حصہ غزوات اور مغازی پر مشمل ہے ،جس پر باقاعدہ مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔موضوع کی اہمیت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس پر اپنا قلم اٹھایا اور آپ ﷺ کی کے مغازی اور سیر...