امام محمد بن مسلم بن عبيد الله بن عبد الله بن شهاب زہری (50۔124ھ) زبردست ثقہ امام، حافظ، اور فقیہ تھے۔ زہری نے کئی صحابہ کرام اور کئی کبار تابعین سے روایات لی ہیں آپ کی روایات تمام کتبِ صحاح، سنن، مسانید، معاجم، مستدرکات، مستخرجات، جوامع، تواریخ اور ہر قسم کی کتب حدیث میں شامل ہیں آپ کی جلالت اور اتقان پر امت کا اتفاق ہےامام زہری کا شمار ان جلیل القدر آئمہ حدیث میں ہوتا ہے جو علمِ حدیث میں ’’جبل العلم‘‘ کامقام رکھتے ہیں ۔اسی لیے آپ علم حدیث میں ایک فردکی حیثیت سے نہیں بلکہ علم حدیث کا دائرۃ المعارف کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں ۔علمائے جرح وتعدیل اسماء الرجال اور فنون حدیث میں نابغہ روز گار شخصیات آپ کی امامت وجلالت ،ثقاہت وعدالت پر متفق ہیں۔ حقیقت یہ کہ آپ ہی کی محنت شاقہ کی بدولت آج ہم احادیث نبویہ سے اپنے قلوب کوگرمائے ہوئے ہیں وگرنہ بقول اما م لیث بن سعد اگر ابن شہاب زہری نہ ہوتے تو بہت سی احادیثِ نبویہ ضائع ہو جاتیں ۔لیکن بعض جاہل منکرین حدیث نے اما...
امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے ۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں،...
امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے ۔آپ کے والد تیس سال کی عمر میں ہی انتقال کرگئے تھے۔والد محترم کی وفات کے بعد امام صاحب کی پرورش اور نگہداشت اُن کی والدہ کے کندھوں پر آن پڑی۔ امام احمد بن حنبل ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ آپ اپنے دور کے بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ انہوں نے مسند کے نام سے حدیث کی کتاب تالیف کی جس میں تقریباً چالیس ہزار احادیث ہیں۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگ...
حضرت امام شافعی کا شمار فقہائے اربعہ میں ہوتا ہے۔آپ اہل سنت کا عظیم سرمایہ ہیں۔ آپ نے علم الاستدلال میں ایک نیا منہج متعارف کرایا۔استدلال میں آپ امام ابوحنیفہ کی بہ نسبت زیادہ اقرب الی السنہ تھے۔اس کے علاوہ آپ کو شعرو ادب سے بھی بہت زیادہ دلچسپی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو رہتی دنیا تک شہرت دوام بخشی۔امت کا ایک کثیر طبقہ آپ کے علم الاستدلال کو بطور منہاج کے اپنائے ہوئے ہے۔امام شافعی انتہائی زیادہ متورع اور معتدل شخصیت کے حامل تھے۔حالات و زمانہ کے تقاضوں کے پیش نظر آپ کو اپنی رائے میں تبدیلی بھی لانی پڑی تو آپ نے اس سے گریز نہیں کیا ۔ چنانچہ فقہ کی کتب میں آپ کے قول جدید اور قدیم کے نام سے جو آرا پیش کی جاتی ہیں وہ اسی بات کی عکاسی کرتی ہیں۔عقیدے کے اعتبار سے آپ اہل سنت کے مسلک پر تھے۔زیر نظر کتاب آپ کی سیرت کے مختلف گوشے وال کرتی ہے۔جس میں بالخصوص سب سے زیادہ آپ کے مسلک یا استدلال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اللہ آپ کو راحت ابدی نصیب فرمائے۔(ع۔ح)
امام مالک کے فقہی مسلک کو مالکی فقہ کہتے ہیں۔ آپ کا نام مالک بن انس ہے۔ آپ امامِ مدینہ، امام اہلِ حجاز اور امام دار الہجرت کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ 93ھ میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار مجتہدین، فقہاء اور عظیم محدثین میں ہوتا ہے۔ آپ نے حدیث و فقہ کا علم پہلے ربیعہ رائی، پھر ابن ہرمز سے حاصل کیا۔ ان کے اساتذہ میں امام ابن شہاب زہری اور دیگر ستر اساتذہ شامل ہیں۔ امام مالک نے سترہ برس کی عمر میں مدینے میں درس و تدریس کی مسند سنبھالی۔ آپ حدیث کا درس بڑے ادب و احترام سے دیا کرتے تھے، غسل کرتے، صاف ستھرا لباس پہنتے، خوشبو لگاتے اور پھر درس کی مسند پر تشریف فرما ہوتے۔ امام مالک بیک وقت حدیث اور فقہ کے امام تھے۔ آپ کے طرزِ فکر میں حدیث اور فقہ کا حسین امتزاج ملتا ہے۔آپ کی تصانیف میں مدونہ الکبریٰ اور موطاء معروف تصانیف ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ امام مالک ‘‘ مشہور مصری سوانح نگار پروفیسر محمدابو زہرہ کی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے اس کتاب میں امام دارالہجرت امام مالک بن انس کے سوانح حیات ،امام صاحب کے زمانہ ، ان کی آراء وافکار اور ق...
ہر مسلمان پرواجب اورضروری ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت کے بعد مسلمانوں کے علماء، مجتہدین اور اولیاء صالحین کی محبت اختیار کرے، خاص کر وہ ائمہ اور علماء جو پیغمبروں کےوارث ہیں، آسمان کے ستاروں کی طرح خشکی و تری کی تاریکیوں میں راستہ دیکھاتے ہیں، مخلوق کے سامنے ہدایت کے راستے کھولتے ہیں۔ خاتم الرسل ﷺ کی بعثت سے پہلے جو امتیں تھیں ان کے علماء بد ترین لوگ تھے، مگر ملت اسلامیہ کے علماء بہترین لوگ ہیں۔ جب کبھی رسول اللہ ﷺ کی سنت مطہرہ مردہ ہونے لگتی ہے تو اس کو یہ علماء ہی زندہ کرتے ہیں، اوراسلام کے جسم میں ایک تازہ روح پھونکتے ہیں۔ اسی طرح چاروں ائمہ مجتہدین اور دوسرے علماء حدیث جن کی مقبولیت کے آگے امت سرنگوں رہتی ہے، ان میں سے کوئی ایسا نہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی کسی حدیث اور سنت کی مخالفت کا اعتقاد دل میں رکھتا ہو۔ ائمہ اربعہ میں سے ہر کوئی منفرد خصوصیات و صلاحیتوں کے مالک اور علم وعرفان کے بحر بیکراں تھے۔ بشری تقاضوں کے پیش نظر ائمہ، مجتہدین سے لغزشیں اور اخطاء بھی سرزد ہوئیں مگر اس کا مطلب ہرگزیہ نا ہو گا کہ ان کو شب و شتم کا نشانہ بنایا جائے۔ ائمہ اربع...
بعد میں آنے والی نسلوں کے لئے اپنے اسلاف کے حالات او ران کے کارناموں سے واقفیت حاصل کرنا اس لیے ضروری ہے،تا کہ ان کے نقوشِ قدم پر چل سکیں اور زندگی میں ان سے راہنمائی حاصل کی جاسکے اوراسلاف کے کارناموں کو زندہ رکھا جا سکے ۔ اس سلسلے میں برصغیر کے معروف سیرت نگار مولانا شبلی نعمانی نے امام ابو حنیفہ کی حیات و خدمات کے حوالے سے سیرۃ النعمان کے نام سے ایک کتاب تصنیف فرمائی جس میں نے انہوں نے امام صاحب کے مناقب وخوبیاں بیان کر نے کے ساتھ ساتھ اصولِ حدیث او راکابر محدثین وعلماء اہل اصول پر نقد جر ح بھی کی ،تومولانا شبلی کے معاصر شیخ الکل فی الکل مولانا سید نذیر حسین محدث دہلو ی کے تلمیذ خاص علامہ محمد عبد العزیز رحیم آبادی نے سیرۃ النعمان کے جواب میں حسن البیان فیما سیرۃ النعمان کے نام سے کتاب تصنیف کی ، جس میں انہوں نے مولانا شبلی نعمانی کی طرف سے سیرۃ النعمان میں حدیث اور محدثین پر کی جانے والی نقدو جرح کا علمی وتحقیقی اور تنقیدی جائز لیا ہے او ر بعض ایسی علمی اور مضبوط گرفتیں کی ہیں کہ جن کا لوہا علامہ شبلی کوبھی مانے بغیر چارہ نہ رہا ۔اور بعد والی طب...
امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت الکوفی بغیر کسی اختلاف کے معروف ائمہ اربعہ میں شمار کئے جاتے ہیں، تمام اہل علم کا آپکی جلالتِ قدر، اور امامت پر اتفاق ہے۔ علی بن عاصم کہتے ہیں: "اگر ابو حنیفہ کے علم کا انکے زمانے کے لوگوں کے علم سےوزن کیا جائے تو ان پر بھاری ہو جائے گا" آپ کا نام نعمان بن ثابت بن زوطا اور کنیت ابوحنیفہ تھی۔ بالعموم امام اعظم کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ بڑے مقام و مرتبے پر فائز ہیں۔ اسلامی فقہ میں حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کا پایہ بہت بلند ہے۔ آپ نسلاً عجمی تھے۔ آپ کی پیدائش کوفہ میں 80ہجری بمطابق 699ء میں ہوئی سن وفات 150ہجری ہے۔ اما م موصوف کو صحابہ کرام سے شرف ملاقات اور کبار تابعین سے استفادہ کا اعزار حاصل ہے آپ اپنے دور میں تقویٰ وپرہیزگاری اور دیانتداری میں بہت معروف تھے اور خلافت عباسیہ میں متعدد عہدوں پر فائز رہے ۔ابتدائی ذوق والد ماجد کے تتبع میں تجارت تھا۔ لیکن اللہ نے ان سے دین کی خدمت کا کام لینا تھا، لٰہذا تجارت کا شغل اختیار کرنے سے پہلے آپ اپنی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ نے بیس سال کی عمر میں اعلٰی علوم کی تحصیل کی...
شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔امام ابن تیمیہ کی حیات وخدمات کےحوالے سے عربی زبان میں کئی کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل ، پی ایچ ڈی کے مقالہ...