اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے اور عبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔ مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کے واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کو اس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن و احادیث میں اس کے واضح احکام و مسائل اور تعلیمات موجود ہیں ۔ کتبِ احادیث و فقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ کئی اہل علم نے قربانی کے احکام و مسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ محترم جناب محمد مصطفیٰ کعبی ازہری صاحب نے زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’ قربانی سے پہلے چمڑے کا رقم وصول کرنا ‘‘میں قربانی سے متعلقہ شرعی احکام دلائل کی روشنی میں بیان کیے ہیں اور یہ ثابت کیا ہے کہ قربانی سے پہلے چمڑے کی رقم وصول کرنا جائز نہیں ۔ (م۔ا)
قرآن مجید کتبِ سماویہ میں سے آخری کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں ۔ ان تمام پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اور ان کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ کتاب الاشارات فی السبع القراءات یعنی سبعہ قرات حاشیہ‘‘ ماسٹر عبد اللہ بابڑ موسیٰ زئی کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں سبعہ قرأت جیسے مشکل علم کو ایک آسان خاکے میں پیش کیا ہے۔ نیز انہوں نے قراءات کو مختلف کالموں میں ترتیب دے کر اختلافی قراءات کو سمجھنے میں سہولت پیدا کر دی ہے تقریباً 35 سال قبل جب یہ کتاب منظر عام آئی تو اس طرز کی یہ پہلی کتاب تھی۔ (م۔ا)
1973ء کا آئین، پاکستان کی ایک ایسی دستاویز ہے جو قومی وحدت، مسلکی استحکام اور ملی وقار کی علامت ہے،1973ء کا آئین اگرچہ اسلامی ہے لیکن عملی طور پر اس کا نفاذ نہ ہونے کے برابر ہے؛ کیونکہ اس کی اہم ترین اسلامی شقوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے یا پھر ان پر عمل انتہائی محدود شکل میں ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام ،جمہوریت اور آئینِ پاکستان‘‘پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سڈڈیز کے زیر اہتمام اسلام آباد، لاہور ،کراچی میں آئین پاکستان اور جمہوریت کے عنوان پر علماء کرام کے مکالموں کی اہم مباحث پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آخر میں علمائے کرام اور مذہبی سکالرز نے جن امور پر اتفاق کیا ان کو سفارشات کی صورت میں پیش کیا ہے ۔ جناب سجاد اظہر صاحب نے ان مکالمات کو مرتب کیا ہے۔(م۔ا)
حدیث کا انکار کرنے سے قرآن کا انکار بھی لازم آتا ہے۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سے متاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہونے لگی ۔ لیکن الحمدللہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں برصغیر پاک و ہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اور ردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کر دیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمد گوندلوی وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ برق اسلام یعنی حجیت حدیث پر تحقیقی دستاویز‘‘ استاذ العلماء مولانا ابو سعید محمد شرف الدین محدث دہلوی رحمہ اللہ کی تحریر ہے۔انہوں نے اس کتاب میں ایک معروف منکرِ حدیث محمد اسلم جے راجپوری کے مقالہ ’’ علم حدیث‘‘ کے مغالطات کا مدلل اور سنجیدہ طرق سے پردہ چاک کیا ہے۔ یہ رسالہ انہوں نے 1489ھ میں تقریبا 85 سال قبل تحریر کیا تھا ۔1372ھ میں اس پر مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ (صاحب تعلیقات سلفیہ علی سنن النسائی) نے وقیع علمی مقدمہ تحریر کیا جس سے اسکی افادیت مزید دو چند ہو گئی ہے۔ (م۔ا)
قرآن مجید کتبِ سماویہ میں سے آخری کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں ۔ ان تمام پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے، ان کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جا رہی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے قرآن مجید کی مکمل تشریح و تفسیر اپنی عملی زندگی،اقوال و افعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ الروضة الزاخرة في تشجير أصول القراءات العشر المتواترة‘‘ شیخ القراء قاری سلمان احمد میر محمدی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔ یہ کتاب قراء سبعہ اور قراء ثلاثہ کے اصولی مسائل پر مشتمل اور نہایت مفید کتاب ہے۔ قاری صاحب نے انتہائی محنت اور جانفشانی سے قراء عشرہ کے اصولوں کو بطور دلیل شاطبیہ اور درّہ کے اشعار کے ساتھ بہترین اور آسان اسلوب پر مرتب کیا ہے۔ یہ کتاب تجوید و قراءت کے شائقین کے لیے انمول تحفہ ہے ۔ (م۔ا)
وہ علم جس میں احکام کے مصادر،ان کے دلائل،استدلال کے مراتب اور شرائط سے بحث کی جائے اور استنباط کے طریقوں کو وضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے، جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے اس علم کا نام اصول فقہ ہے۔ جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کے لیے اس زبان کے قواعد و اصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طرح فقہ میں مہارت حاصل کرنے کے لیے اصول فقہ میں دسترس اور عبور حاصل کرنا ضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں امام شافعی رحمہ اللہ وہ پہلے عالم ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اس موضوع پر قلم اٹھایا اور ’’الرسالہ‘‘کے نام سے ایک کتاب تحریر کی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں ۔ اصول فقہ کی تاریخ میں بیسویں صدی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ اس دور میں علم اصول فقہ نے ایک نئی اٹھان لی اور اس پر کئی جہتوں سے کام کا آغاز ہوا ۔اس میدان میں کام کرنے والے اہل علم میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان کا بھی ہے۔ اصول فقہ پر ان کی مایۂ ناز کتاب ’’الوجیز فی اصول الفقہ‘‘اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے اور اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ کتاب الرسالہ کی افادیت کے پیش نظر کئی اہل علم نے اس کو تحقیق و تخریج سے مزین کیا اور اس کا اردو زبان میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ زیر نظر نسخہ پر فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن عبد الحنان رحمہ اللہ نے شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ کے تحقیق شدہ نسخے پر اعتماد کرتے ہوئے تخریج و تعلیق کا علمی کام کیا ہے۔ سال 2023ء کے شروع میں استاد محترم حافظ عبد الرحمٰن مدنی حفظہ اللہ نے علماء کی ایک جماعت کو امام شافعی رحمہ اللہ کی کتاب ’’الرسالہ‘‘ کی تدریس کرنے کا ارادہ کیا۔ تو انہوں نے فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف ر حمہ اللہ کا تخریج شدہ نسخہ طلب کیا تو یہ نسخہ نہ تو نیٹ پر موجود تھا اور نہ ہی کسی سے مل پایا۔ بالآخر بڑی جستجو کے بعد استاذی المکرم محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کی لائبریری سے یہ نسخہ دستیاب ہوا اسی کی سکیننگ کر کے افادۂ عام کےلیے کتاب و سنت پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)
جس طرح قرآن مجید کو تجوید کے ساتھ پڑھنے کا وجوب قرآن و حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے، اسی طرح قرآنی اوقاف کی معرفت اور دورانِ تلاوت اس کی رعایت رکھنا بھی واجب ہے۔ کیونکہ اگر تجوید حروف کی درست ادائیگی کا ذریعہ ہے، تو معرفتِ وقوف صحیح معنی کے فہم و ادراک کا باعث ہے۔علم وقف و ابتداء کی معرفت کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ بعض اوقات بے موقع وقف،ابتداء یا اعادہ کرنے سے معنی ٰمیں خلل آ جاتا ہے۔ جس سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ قرآن کریم کے معانی پر غور کیا جائے اور علم اوقاف کی تعلیم حاصل کی جائے۔ امام حمزہ اور ہشام کلمہ مہموز پر وقف کرنے میں ایک خاص اسلوب رکھتے ہیں جس میں بے حد تنوع اور باریکیاں ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ الكنز في وقف حمزة و هشام على الهمز‘‘ قاری سعید احمد (صدر مدرس شعبہ تجوید و قراءات، جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ) کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں امام ہمزہ اور امام ہشام کا مختصر تعارف پیش کیا ہے۔ ہمزہ کی اقسام کو اس کی تخفیف کی کیفیت اور اس کی مثالوں کے ذکر کے ساتھ بیان کیا ہے اور مہموز کلمات میں جو جائز وجوہ بنتی ہیں ان کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ شاطبیہ کے اشعار کا حوالہ بھی ذکر کیا ہے۔(م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب ’’ ہم نے قادیان میں کیا دیکھا؟‘‘ جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے ان مضامین کو جمع کر دیا ہے جن میں مردود و کذاب مرزا قادیانی کے مذہبی مرکز ربوہ اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے، نیز قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات و تجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔اللہ تعالی ٰان کی اس محنت کو قبول و منظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔ (م۔ا)
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’ محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعدد آیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺ نے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقیدہ ہے جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں ہر مکتب فکر نے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ہیں جن میں علمائے حدیث کی خدمات نمایا ں ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام کے اجالے قادیانیت کے اندھیرے‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق کی مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے کبار علماء ،نامور اہل قلم کی قادیانیوں کے تعارف،تحریک ختم نبوت کے تاریخی پس منظر، عقیدہ ختم نبوت کے بارے میں قادیانیوں کے علمی مغالطوں اور ملت اسلامیہ کے خلاف قادیانیوں کی سازشوں جیسے اہم عنوانات پر فاضلانہ نگارشات کا انتخاب پیش کیا اور ایسی ترتیب سے انہیں ایک لڑی میں پرویا ہے کہ بہت سے اہم موضوعات کا احاطہ ہو گیا ہے، اور عام پڑھے لکھے مسلمانوں کے لیے ضروری مواد جمع کر دیا گیا۔ (م۔ا)
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’ محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعدد آیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺ نے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقیدہ ہے جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں ہر مکتب فکر نے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ہیں جن میں علمائے حدیث کی خدمات نمایا ں ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام کو قادیانیت سے بچائیے‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق کی مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے نامور اہل قلم کی عقیدۂ ختم نبوت اور محاسبۂ قادیانیت سے متعلق علمی و تحقیقی تحریروں کا انتخاب کر کے حسن و خوبصورتی کے ساتھ مرتب و یکجا کر دیا ہے۔ اس سے ان کے اعلیٰ ذوق اور تحفظ ختم نبوت سے محبت کا اظہار ہوتا ہے۔ (م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب نے زیر نظر کتاب ’’ فتنۂ قادیانیت کو پہچانئیے‘‘میں قادیانیت سے متعلق ممتاز علماء کرام و مفیتان عظام اور قلمکاران کے تحریر کردہ تقریبا 25 مضامین کو یکجا کر دیا ہے۔ (م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین زیر نظر کتاب ’’دفاع ختم نبوت اسلام کا سب سے اہم مورچہ‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب کی مرتب شدہ ہے اس کتاب میں انہوں نے قادیانیوں اور مسلمانوں کے درمیان چار متازعہ مسائل ختم نبوت ،حیات سیدنا عیسیٰ علیہ السلام،کذب مرزا غلام احمد قادیانی،کفر و اسلام کی حدود کیا ہیں، کے متعلق متفرق مضامین کو یکحا کر کے تحقیق و تخریج سے مزین کیا ہے۔ (م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین زیر نظر کتاب ’’دفاع ختم نبوت‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب کی مرتب شدہ ہے۔ یہ کتاب دفاع ختم نبوت کے متعلق تاریخی ستاویزات پر مشتمل ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں مرزائیت کے بارے میں اکابرین کی وہ تحریریں شامل ہیں جو اب تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں۔اس میں مختلف کتابوں، جرائد،روزناموں سے لیے گئے اقتباسات،مضامین اور تبصرے بھی شامل کیے گئے ہیں۔ (م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین زیر نظر کتاب ’’ چراغ مطفوی اور طوفان قادیان‘‘جناب محمد طاہر عبد الزراق کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں شان خاتم النبیین، عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و عظمت ، نزول عیسیٰ علیہ السلام کا اجماعی عقیدہ، مہدی اور عیسی کی بحث،قادیانیوں اور خصوصاً لاہوری جماعت کی وجوہ تکفیر، معراج جسمانی کا ثبوت، منکرین کے شبہات کا ازالہ ،ربوہ کی تاریخی اور تحریفی حقیقت سے متعلق اہم مقالات کو جمع کر دیا ہے۔ (م۔ا)
قرآن مجید میں انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات کے ضمن میں انبیاء کی دعاؤں اور ان کے آداب کا تذکرہ ہوا ہے ۔ قرآن مجید میں ان دعاؤں کو نہایت خوبصورت اور دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ ان دعاؤں میں ندرت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر قسم کی ضرورت کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے فراہم کر دیئے گئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ قرآنی دعائیں اور ان کا پس منظر‘‘محترم جناب ریاض الحق ایڈووکیٹ صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں قرآن مجید میں مذکور انبیاء علیہم السلام اور مقربین کی دعاؤں کا تذکرہ ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں محض قرآنی دعاؤں کو نقل کرنے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ دعاؤں کے ساتھ ساتھ ان دعاؤں کا پس منظر بھی واضح کرنے کی کوشش کی ہے، نیز اس کتاب میں دعا کرنے والے تمام نبیوں اور ان کی قوموں کے حالات نیز قوم کا نبی کے ساتھ رویہ تفصیل کے ساتھ بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ (م ۔ا)
صحافت کسی بھی معاملے کی تحقیق کرنا اور اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت کو بطور پیشہ اختیار کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے صحافت کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ احوال و واقعات سے عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔نظریاتی اور اسلامی صحافت معاشرہ کی مثبت تشکیل، فکری استحکام، ملکی ترقی کے فروغ ، ثقافتی ہم آہنگی ، تعلیم و تربیت اصلاح و تبلیغ ، رائے عامہ کی تشکیل ،خیر و شر کی تمیز اور حقائق کے انکشاف میں بہت مدد دیتی ہے۔ فی زمانہ بدقسمتی سے بہت سے ایسے لوگوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کر لیا ہے جن میں دینی اور اخلاقی اہلیت نہیں ہے، اصول اور کردار کے لحاظ سے وہ قطعاً غیر ذمہ دار اور مغربی یلغار کی حمایت اور لادینی افکار کو نمایاں کرنے میں سرگرم ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ صحافتی ضابطہ اخلاق اور قرآن حکیم کی تعلیمات ‘‘ڈاکٹر ایاز محمد اور راحیلہ جمیل کی مشترکہ کاوش ہے۔اس کتاب میں حتی الامکان یہ کوشش کی گئی ہے کہ قرآنی احکامات کی روشنی میں صحافت کے ضابط اخلاق کا تعین کیا جاسکے اور اصناف صحافت اور وابستگان صحافت کے لیے الگ الگ ضابطہ اخلاق کا تعین کیا سکے ۔ نیز اس کتاب میں زیادہ توجہ اخبار پر دی گی ہے کیونکہ مستقل طور پر موجود رہنے کی وجہ سے ان کے اثرات دیرپا اور ہمہ گیر ہوتے ہیں۔ (م ۔ا)
صحافت کسی بھی معاملے بارے تحقیق اور پھر اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت پیشہ کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے شعبہ صحافت کے معنی کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ صحافتی اخلاقیات‘‘کی تصنیف ہے جو کہ پندرہ ابواب پر مشتمل ہے جن میں مصنف نے موضوع سے متعلق مفید معلومات یکجا کر دی ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں دنیا کے مختلف ممالک میں رائج صحافتی نظاموں اور صحافت کے جدید رجحانات کا تجزیہ کیا ہے اور اس امر کی وضاحت کی ہے کہ مختلف اقوام نے کس انداز کے ضابطہ ہائے اخلاق،صحافت کے لیے مرتب کر رکھے ہیں۔(م۔ا)
وہ علم جس میں احکام کے مصادر،ان کے دلائل،استدلال کے مراتب اور شرائط سے بحث کی جائے اور استنباط کے طریقوں کو وضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے اس علم کا نام اصول فقہ ہے۔ جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کے لیے اس زبان کے قواعد و اصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طرح فقہ میں مہارت حاصل کرنے کے لیے اصول فقہ میں دسترس اور عبور حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ وہ پہلے امام ہیں جنہوں نے اس موضوع پر سب سے پہلے قلم اٹھایا اور ’’الرسالہ‘‘کے نام سے کتاب تحریر کی۔ پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔اصول فقہ کی تاریخ میں بیسویں صدی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ اس دور میں علم اصول فقہ نے ایک نئی اٹھان لی اور اس پر کئی جہتوں سے کام کا آغاز ہوا:مثلاً تراث کی تنقیح و تحقیق ،اصول کا تقابلی مطالعہ،راجح مرجوح کا تعین اور مختلف کتب میں بکھری مباحث کو یک جا پیش کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ قانونی اسلوب اور سہل زبان میں پیش کرنا وغیرہ۔اس میدان میں کام کرنے والے اہل علم میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان کا بھی ہے۔ اصول فقہ پر ان کی بہترین کتاب ’’ الوجیز فی اصول الفقہ‘‘اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے اور اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ فن اصول فقہ کی تاریخ، عہد رسالتﷺ سے عہد حاضر تک‘‘محترم ڈاکٹر فاروق حسن صاحب کی طرف سے جامعہ کراچی میں پی ایچ ڈی کے لیے پیش کیے گئے تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے۔اس کتاب میں انہوں نے عہد رسالت سے عصرِ حاضر تک کے ایک ہزار سے زائد اصولیین کی فنّ اصول فقہ پر بارہ سو سے زائد کتب کا تعارف اور سو سے زائد اہم کتب کا ارتقائی انداز سے تحقیقی تجزیہ پیش کیا ہے۔نیز مختلف ممالک کے معروضی،سیاسی و جغرافیائی حالات میں فن اصول فقہ کے نشیب فراز، مصنفین کے مناہج، کتب کے مشتملات اہمیت، محاسن و معائب اور شروح و حواشی کو مؤلفین کی تاریخ وفات کی زمانی ترتیب کے لحاظ سے ترتیب دیا ہے۔ تاکہ قارئین ایک ہی نظر میں مختلف ادوار میں کئے جانے والے کام سے آگاہ ہو سکیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔(م۔ا)
افکار و نظریات کی نشر و اشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی ہے۔ بہت کم اہل قلم اس میں مہارت رکھتے ہے۔شعر و شاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔ زیر نظر شعری مجموعہ بنام ’’صُورِ سرافِیل‘‘محترم جناب منیر احمد صاحب کی کاوش ہے۔اس میں مجموعہ میں 1960ء سے 1995ء تک ان کے کلام کا انتخاب شامل ہے۔ یہ کتاب محض ایک شاعری کی کتاب نہیں ہے بلکہ یہ عصر حاضر کے افکار و نظریات پر ایک بے لاگ تبصرہ بھی ہے،ماضی و حال کی زندہ و مرحوم قد آور شخصیات کے خیالات اور رجحانات پر اس میں نقد و نظر سے کام لیا گیا ہے۔ بعض نامور ادیبوں اور اہل قلم نے سرخ و سفید سامراج کے زیر اثر جو کردار ادا کیا ہے ۔ اس کے اصل اہداف واضح کیے گئے ہیں اور عالم اسلام کے زعمائے دین و سیاست کا بڑا بھرپور اور جراتمندانہ تعاقب کیا گیا ہے۔نیز مشرق و مغرب کے بعض آئمہ تلبیس و جبلالت کے پردہ تہدیب و تجدد کو بھی چاک کیا گیا ہے کہ جن سے مرعوبیت بہت سے اساطین علم و ادب کو وراثت میں ملی ہے۔ (م۔ا)
یزید بن معاویہ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں۔ بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں ۔یزید بن معاویہ پر لگائے جانے والے بیشتر الزامات بے بنیاد، من گھڑت اور سبائیوں کے تراشے ہوئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ حیات سیدنا یزید‘‘ ابو الحسین محمد عظیم الدین صدیقی صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں بعض اچھوتے اور مبنی پر حقیقت نکات کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ حضورﷺ نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو مصلی امامت پر کھڑا کر کے اشارۃً خلیفہ نامزد کر دیا تھا ۔اس کے بعد سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو صراحتاً نامزد کیا ۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے چھ آدمیوں کو نامزد کر کے کسی ایک کو منتخب کرنے کا اختیار انہی کو دے دیا۔ سیدنا عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ نے کسی کو نامزد کرنے کا موقع ہی نہ پایا۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے فرزند جناب حسن رضی اللہ عنہ کو مصلی امامت پر کھڑا کر کے اشارۃً نامزد کر دیا۔ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو اپنے بعد کے لیے ہی نہیں بلکہ زندگی ہی میں نامزد کر کے خلافت سپرد کر دی اور بیعت کر لی ۔ پھر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسی سنت کے مطابق اپنے فرزند کو نامزد کر دیا۔یعنی اصولی طور پر نامزدگی کوئی گناہ نہیں بلکہ یہی وہ سنت متواترہ تھی جو عہد نبوی ﷺ سے چلی آ رہی تھی۔اور باپ کے بعد بیٹے کا مسند نشین ہونا بھی کوئی معصیت نہیں ورنہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ صاف لفظوں میں اس کی ممانعت کر دیتے کہ میرے بعد حسن ہر گز خلیفہ نہ ہوں۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے اور عبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ،مالی ۔ مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کے واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کو اس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن و احادیث میں اس کے واضح احکام و مسائل اور تعلیمات موجود ہیں ۔ کتبِ احادیث و فقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ کئی اہل علم نے قربانی کے احکام و مسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ محترم جناب محمد مصطفیٰ کعبی ازہری صاحب نے زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’ عیب دار جانور کی قربانی ‘‘ میں جن عیوب والے جانوروں کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے انہیں احادیث کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)
نبی کریم ﷺ کی زندگی اور حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لئے نہایت مبارک،ارفع و اعلی، کامل و اکمل قابل عمل ،قابل تقلید اور لائق اتباع ہے۔آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ کو قرآن مجید میں ’’ اسوہ حسنہ‘‘قرار دیا گیا ہے۔ آپ کا مقام و مرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی ہے، آپ کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ﷺ اپنی صورت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اور اتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے۔آپﷺ کی تعلیمات اتنی جامع اور عالمگیر ہیں کہ آپ کی زندگی میں آپ کی کھلی مخالفت کرنے والے اور آپ کو قتل کرنے کے پروگرام بنانے والے بھی آپ کو صادق و امین کے القابات سے یاد کیا کرتے تھے۔آج بھی ایسے بے شمار غیر مسلم موجود ہیں جو اسلام قبول نہ کرنے کے باوجود آپ ﷺ کی سیرت اور تعلیمات کو روشنی کا مینار قرار دینے پر مجبور ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ شان محمدﷺ‘‘پروفیسر غلام نبی مسلم ایم اے کی پادری الیاس طارق کے جواب میں ایک تحریر کی کتابی صورت ہے۔ پادری الیاس نے اپنی تحریر میں قرآن اور انجیل کی عبارات سے یہ ثاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ جناب مسیح علیہ السلام نے معجزات دکھائے مگر سیدنا محمد ﷺ مخالفوں کے مطالبات کے باوجود معجزات دکھانے میں ناکام رہے۔ پروفیسر غلام نبی مسلم صاحب نے اس کتابچہ میں نبی کریم ﷺ کے چند معجزات کو بیان کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ تمام انبیاء کے معجزات واقع ہوئے مگر جلد ہی ہمیشہ کے لیے معدوم ہو گئے لیکن نبی کریم ﷺ کو عطا کیے گئے معجزے تاقیامت باقی رہنے والے ہیں۔(م۔ا)
رسول کریم ﷺ تمام مخلوق سے اعلیٰ و ارفع ہیں۔ تمام انبیاء و رسل اور اولیاء و اصفیاء سے آپ کا مقام و مرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی اور آپ کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ﷺ اپنی صورت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اور اتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ شان مصطفیٰ و عظمت مصطفیٰ ﷺ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر حافظ نثار مصطفیٰ صاحب (خطیب جامع مسجد محمدی اہل حدیث اگوکی ۔سیالکوٹ) کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں اپنے منفرد اسلوب و انداز میں قرآن و حدیث اور اشعار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روشنی میں نبی کریم ﷺ کی شان و عظمت بیان کی ہے۔ فاضل مصنف کی کتاب ہذا کے علاوہ کتاب و سنت سائٹ پر پانچ کتب موجود ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی ان کتب کو انکے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور ان کے زور قلم اضافہ فرمائے ۔ آمین (م۔ا)
علومِ نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت و منزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتا ہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر و تحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کے اصول و قواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیری نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول و قواعد ،اصولی و فقہی احکام و مسائل کا فہم و ادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہے کہ جس کی بدولت انسان ائمہ کے مرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتا ہے۔ عربی مقولہ ہے: "النحو فی الکلام کالملح فی الطعام" یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے۔ قرآن و سنت اور دیگر عربی علوم سمجھنے کے لیے ’’ علم نحو‘‘ کلیدی حیثیت رکھتا ہے اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ و پختگی اور پیش قدمی کا کوئی امکان نہیں۔ قرنِ اول سے لے کر عصر حاضر تک نحو و صرف پر کئی کتب اور ان کی شروح لکھی جا چکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’طریقہ الاجراء (حصہ اول)‘‘ مولانا مدثر لطیف اثری صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں عربی زبان کی تفہیم کے لیے تراکیب اور صیغہ حل کرنے ، مطالعہ کرنے اور اردو ترجمہ کرنے کا طریقہ نہائت آسان اور عام فہم انداز میں لکھ کر شائقین علم طلبہ کے لیے سوال و جواب کے انداز میں ایک قیمتی تحفہ تیار کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور ان کی زندگی اور علم و عمل میں برکت فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)
دینِ اسلام نے سود کو حرام اور کبیرہ گناہ قرار دیا ہے بلکہ سود لینے والا اللہ اور اس رسول کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہے۔ تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔ سود خواہ کسی غریب و نادار سے لیا جائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص و طمع، خود غرضی ، شقاوت و سنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین ِاسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’سود اور ربا کے خلاف علماء کرام کی عوامی اور قانونی جدوجہد اور وفاقی شرعی عدالت کا تاریخ ساز فیصلہ‘‘وفاقی شرعی عدالت پاکستان کا سود کے خلاف وہ تاریخی فیصلہ جو وفاقی شرعی عدالت نے 14 نومبر 1991ء میں صادر کیا ۔ جناب ڈاکٹر سید اسعد گیلانی صاحب نے اس فیصلے کے لیے علماء کی طرف سے کی جانے والی جدوجہد اور کاوشوں کو پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کو مرتب کرنے والے احباب اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہماری معیشت کو سود جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے ۔ (م۔ا)