اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کا ہر کام گناہ کہلاتا ہے ۔ اہل علم نے کتاب و سنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں ۔ صغیرہ ، کبیرہ گناہ ۔بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہو گئی ہے ۔ گناہ کے بعد جسے احساس ندامت اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی کا احساس خوش نصیب انسان کے حصہ میں آتا ہے۔گناہ انسان کے مختلف جوارح و اعضاء سے سرزد ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’انسان اور گناہ ‘‘‘ ڈاکٹر حافظ مبشر حسین لاہوری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں جامع اور مستند کتاب ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں موضوع سے متعلقہ تمام ضروری مباحث کا احاطہ کر دیا ہے۔گناہ کی حقیقت ، گناہ کے اسباب، گناہوں سے بچنے کے طریقے، خطرناک گناہوں کی تفصیلات، گناہوں کے دنیوی و اخروی اعتبار سے انفرادی، اجتماعی ،اخلاقی ،روحانی ،مادی اور طبی نقصانات کا مکمل احاطہ ، گناہوں کے اُخروی نقصانات،گناہ چھوڑنے کے دنیوی و اُخروی فوائد انعامات ، گناہوں سے بچنے کے لیے توبہ کا صحیح طریقۂ کار اور توبہ کی راہ میں بننے والی رکاوٹوں کا مکمل بیان کرنے کے علاوہ اس کتاب میں صحیح احادیث اور سچے واقعات کا انتخاب کرتے ہوئے ضعیف احادیث اور جھوٹے واقعات سے ہر ممکنہ اجتناب کیا گیا ہے۔(م۔ا)
ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کا باعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو۔ یعنی نہ تو یہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہو اور نہ ہی کسی کو کرنے کا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کو اجازت دی۔ بدعت کو رواج دینا صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات و خرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کر دیئے جائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرامین ِنبویﷺ میں موجود ہے۔ زیر نظر کتاب ’’دین اسلام اور بدعت‘‘ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی حفظہ اللہ کی تصنیف ہے اس کتاب میں سنت رسولﷺ کی عظمت و اہمیت اور بدعت کی مذمت جیسے اہم موضوع انتہائی موثر طریقے سے ذکر کیے گئے ہیں۔اس کتاب کے مطالعہ سے بدعت کی شناخت و قباحت اور نقصانات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتے ہیں اور تمسک بالسنہ کی ضرورت و اہمیت بھی واضح ہو جاتی ہے۔ (م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے فرستادہ پر نازل کی جانے والی وہ کتاب ہدایت ہے جسے دین اسلام کا منبع اور اولین ماخذ و مصدر قرار دیا گیا ہے۔یہ قرآن ہی تھا جو ایک ایسے انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوا جس کی گزشتہ ہزاروں سالوں میں مثال نہیں ملتی۔ ایک بندہ مسلم پر لازم ہے کہ وہ کلام خدا کی تلاوت کرے، اس کے بیان کردہ احکامات کو سمجھے اور ان پر عمل کو یقینی بنائے اور قرآنی معلومات سے آگاہی حاصل کرے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ بچوں کے لیے قرآنی معلومات‘‘ نور الدین عمری کا مرتب شدہ ہے۔اس میں مختصر قرآنی معلومات خوبصورت ڈیزائننگ کے ساتھ 130 سوال و جواب کی صورت میں پیش کی گئی ہیں ۔(م۔ا)
انسان کو بیماری کا لاحق ہونا من جانب اللہ ہے اور اللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے نبی کریمﷺ نے بھی متعدد اشیاء کو بطور علاج استعمال کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے سرمو انحراف نہیں کر سکتی۔ اس وقت دنیا میں ہربل، ایلو پیتھی اور ہومیو پیتھی سمیت متعدد علاج کے طریقے رائج ہیں، جن سے لوگ اپنی بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’اپنے گردوں کو بچاؤ‘‘ ڈاکٹر امتیاز احمد وانی ،ڈاکٹر سنجے پانڈیا کی تصنیف ہے اس کتاب میں گردوں کے امراض کو سمجھنے کے لیے اور ان کے جامع بچاؤ کے لیے بنیادی اصول بتائے گئے ہیں۔(م۔ا)
شَجَرَہ سے مراد وہ نقشہ یا تحریر جس میں کسی خاندان کے سب سے بزرگ شخص اور اس کی اولاد کا ترتیب وار نام اور بعض اوقات مختصر حالات بھی درج ہوں،یا کسی خاص فرد یا شخصیت سے لے کر کسی بھی خاص شخصیت تک کسی کنبے کا شجرۂ نسب جو افراد خاندان اور ان کے باہمی رشتوں کو ظاہر کرے شجرہ نسب کہلاتا ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’ الشجرة النبویة في نسب خير البرية‘‘ میں نبی کریم ﷺ کے نسب نامہ کو بیان کرنے بعد ،نبیﷺ کی بیویوں، اولاد،اعمام النبی ،بنو اعمام النبی،عمات النبی،بنو عمات النبی،اخوۃ النبی وغیرہ کو مختصراً بیان کیا گیا ہے۔(م۔ا)
شیخ صالح بن فوزان الفوزان ( ولادت: 1933ء) ایک جید سعوی عالم دین ہیں اور آپ سعودی عرب میں متعدد اعلیٰ دینی اداروں کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔صالح فوزان کو سعودی عرب میں سلفی تحریک کا سب سے سینئر عالم مانا جاتا ہے۔ شیخ موصوف کئی کتب کے مصنف ہیں شیخ کی تالیفات میں سے دو جلدوں پر مشتمل ایک کتاب ’’الخطب المنبرية في المناسات العصرية‘‘ ہے۔ زیر نظر خطبات ’’ الخطب المنبریۃ‘‘ کی دوسری جلد میں سے 60 خطبات کا اردو ترجمہ ہے۔ جسے کتاب و سنت قارئین کے لیے پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔)
عالمگیریت کا مطلب ہر جگہ ثقافتی خصلت کا پھیل جانا ہے۔میکم میریٹ نے عالمگیریت کے عمل کو ایک ایسی صورت حال سے تعبیر کیا ہے جس میں مقامی اور معمولی روایات آہستہ آہستہ ایک بڑی روایت کی تشکیل کا باعث بنتی ہیں۔ کسی بھی معاشرے کی ثقافتی زندگی کو واضح کرنے کے لیے عالمگیریت ایک بہت اہم تصور ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’عالمگیرت اور امریکی مفادات‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو عبد اللہ محمد بن سعید رسلان حفظہ اللہ کے رسالہ العولمة و المصالح الامريكيه کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس رسالہ میں عالمگیریت کے عناصر،عالمگیرت کے سیاسی اہداف و آثار،ثقافتی عالمگیریت کے اہداف،مسلم معاشروں میں عالمگیریت کے منفی اثرات کو واضح کیا ہے۔(م۔ا)
اخوانی تنظیم 1929ء میں مصر میں قائم ہوئی شیخ حسن البنا اس کے بانی تھے اس کا منشا اسلام کے بنیادی عقائد کا احیا اور ان کا نفاذ تھا۔ مگر بعد میں یہ جماعت سیاسی شکل اختیار کر گئی۔ مصر میں یہ تحریک کافی مقبول ہوئی اور اس کی شاخیں دوسرے عرب ممالک میں بھی قائم ہو گئیں۔ اخوان المسلمون کا پاکستان کی جماعت اسلامی سے قریبی تعلقات ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’اخوانی تنظیم کی حقیقت اس کے خطرات اور اندیشے‘‘ڈاکٹر سلیمان بن عبد اللہ ابا الخیل حفظہ اللہ (سابق چانسلر امام محمد بن سعود یونیورسٹی،سابق پرو چانسلر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ،جامعہ لاہور الاسلامیہ) کے خطاب کی کتابی صورت ہے۔موصوف دین کے نام پر تجارت کے کرنے والی جماعتوں اور تنظیموں سے ملک و ملت کو ہمیشہ آگاہ کرتے رہے ہیں بطور خاص اخوانی تنظیم کی حقیقت کو آپ نے میڈیا کے ذریعے سب سے زیادہ آگاہ کیا ہے ۔ڈاکٹر سلمان ابا الخیل حفظہ اللہ نے اس خطاب میں جہاں دین اسلام کے حقیقی چہرے کو دکھایا ہے ، صحیح اسلامی عقیدے اور سلفی منہج کو واضح کیا ہے وہیں منحرف اور باطل افکار کی حامل تنظیموں کی بھی قلعی اتاری ہے بطور خاص اخوانی تنظیم کے باطل افکار اور فاسد عزائم کو کھول کر رکھ دیا ہے۔(م۔ا)
کسی بھی زبان کے رموز اوقاف یا علامات ،وقف اُن اشاروں یا علامتوں کو کہتے ہیں جو کسی عبارت کے ایک جملے کے ایک حصے کو اس کے باقی حصوں سے علاحدہ کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔زبان کے اصول و قواعد کا مطالعہ اور تحقیق زندہ اور باوقار قوموں کی حیات کے لیے بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب محسن فارانی، آصف اقبال، نعمانی فاروقی حفظہم اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔انہوں نے اس رسالہ میں اداب و انشا، پروف ریڈنگ ، کمپوزنگ، اور تحقیق و تخریج کے اُصول و ضوابط اور رُموز کو آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ کا ہنسنا اور مسکرانا بھی اس کے بندوں کے لیے بہت بڑی نعمت اور سعادت ہے۔حدیث نبوی ﷺ ہے" إِذَا ضَحِكَ رَبُّكَ إِلَى عَبْدٍ فِي الدُّنْيَا فَلَا حِسَابَ عَلَيْهِ " ’’جب آپ کا رب کسی بندے کی طرف دیکھ کر دنیا میں مسکرا دےتو اس کا حساب نہیں ہوگا‘‘۔ زیر نظر کتاب’’اعمال ایسے کہ اللہ مسکرائے ‘‘محترم جناب حافظ عبد الرزاق اظہر حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں ایسے اعمال کا تذکرہ کیا ہے کہ جن کی وجہ سے رب ذوالجلال والاکرام عرش معلیٰ پر ہنستے اور مسکراتے ہیں اور اپنے بندوں پر خوش ہوتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تحقیقی وتصنیفی اور دعوتی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے۔آمین (م۔ا)
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔اور خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین پر وہ خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ اہل علم نے خوارج کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’خوارج وقت کی مکمل داستان‘‘شيخ ابراہیم بن صالح العبد اللہ المحيميد کے ماجستر کے رسالے ’’منهج الاستدلال عند الخوارج في العصر الحاضر ‘‘ كا خلاصہ ہے اس میں انہوں نے عصر حاضر میں فکر خوارج کے پروان چڑھنے کی الف سے یا تک پوری کہانی پیش کر دی ہے۔ ڈاکٹر اجمل منظور المدنی حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
ہر ذی شعور مؤمن مسلمان پر یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ عصر حاضر میں جان لیوا فتنوں سے زیادہ ایمان لیوا فتنوں کی بھرمار ہے، ایک راسخ العقیدہ اور پختہ ایمان والے کے لیے جان کا نقصان کوئی اتنا بڑا خسارہ نہیں، لیکن ایمان کا نقصان عظیم خسارہ ہے، فتنے تو خلافت راشدہ کے ختم ہوتے ہی رونما ہونا شروع ہوئے تھے، آئے روز کسی نئے رنگ و روپ میں ایسے فتنے رونما ہو رہے ہیں جو مسلمانوں کے لیے ایمان لیوا اور گمراہ کن ثابت ہو رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’فتنوں کے وقت مسلمانوں کا موقف‘‘ ڈاکٹر محمد بن عمر بازمول(استاد جامعہ ام القریٰ) کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے فتنوں کے وقت مسلمانوں کے موقف کو واضح کیا ہے اور کتاب و سنت سے دلائل کی روشنی میں اس کے لیے کچھ اصول و ضوابط بتائے ہیں جن پر کاربند ہو کر ایک مسلمان خود کو فتنوں سے بچا سکتا ہے ۔ نیز یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ کون سے لوگ ہیں جو فتنوں کا شکار ہوتے ہیں اور انکے کیا مقاصد ہوتے ہیں،نیز ایسے فتنوں سے معاشرے اور ملک و ملت پر کیا بھیانک اثرات مرتب ہوتے ہیں تاریخی واقعات کی روشنی میں اسے ثابت کیا ہے۔(م۔ا)
حج و عمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پر سوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اور ادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جاتا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت ادا کیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماء کے نزدیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہے مگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے تو حج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کے مطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کے درمیانی گناہوں کا کفارہ ہے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔‘‘حج و عمرہ کے احکام و مسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہو چکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ عمرہ کا مسنون طریقہ اور اس کے مسائل‘‘فضیلۃ الشیخ احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کا مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتابچہ میں انتہائی مختصر اور عام فہم انداز میں عمرہ کا طریقہ ، احکام و مسائل کو قرآن و سنت کے دلائل کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
ٹرانس جینڈر انگریزی زبان کے دو کلمات trans اور gender کا مجموعہ ہے، ٹرانس trans کا معنیٰ ہے تبدیل کرنا اور gender سے مراد ہے جنس، گویا ٹرانس جینڈر پرسن، transgender person سے وہ مرد یا عورت مراد ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مرد یا عورت پیدا کیا لیکن وہ اللہ کے فیصلے پر ناخوش ہیں اور اپنی پیدائشی جنس تبدیل کر کے مرد سے عورت یا عورت سے مرد بننا چاہتے ہیں۔ ان میں سے بعض ہارمون تھراپی یا سرجری وغیرہ کروا کر جسمانی خدوخال بدل لیتے ہیں اور بعض اپنی طرز گفتگو، لباس، عادات وغیرہ تبدیل کر کے اپنی پسند کے مطابق جنس کا اظہار gender expression کرتے ہیں۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے 2018 میں خواجہ سرا اور خُنثی کی آڑ میں اس غیر انسانی رویے کو قانونی تحفظ فراہم کرتے ہوئے transgender persons Right protection act منظور کیا ہے ۔ جو کہ سراسر غیر اسلامی، اور غیر انسانی ایکٹ ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء کے پاکستانی معاشرے پر منفی اثرات‘‘ سید عارف شیرازی کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء کا اسمبلی سے پاس شدہ اصل مسودہ اور اس ایکٹ میں ترامیم کو پیش کرنے کے بعد اس موضوع کے متعلق 11 اہل قلم کے تحریر شدہ مضامین کو اس کتاب میں شامل اشاعت کیا ہے۔(م۔ا)
قرآن و حدیث میں صبح و شام کے اذکار کی بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔صبح کے وقت کے اذکار پڑھنا بہت بڑی کامیابی کی دلیل ہے۔ جو مسلمان اپنی صبح کا آغاز صبح کے اذکار سے کرتا ہے۔ اس کے لیے شام تک خیر و برکت اور عافیت کے سب دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ صبح کے اذکار کی برکت سے اپنے بندے کو سارا دن بڑے بڑے خطرناک نقصانات سے محفوظ فرما لیتے ہیں۔ صبح کے اذکار کے لیے نماز فجر کے بعد سے لیکر طلوع شمس تک افضل وقت ہے اور شام کے اذکار کے لیے نماز عصر کے بعد سے لیکر غروب شمس تک افضل وقت ہے۔ جس کی صراحت سنن ابی داؤد کی اس روایت میں بھی موجود ہے ’’ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو لوگ نماز فجر سے سورج نکلنے تک اللہ کا ذکر کریں مجھے ان کے ساتھ بیٹھے رہنا زیادہ پسند ہے اس سے کہ اولاد اسماعیل سے چار غلام آزاد کروں ۔ اور میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھا رہوں جو نماز عصر سے سورج غروب ہونے تک اللہ کا ذکر کریں زیادہ پسندیدہ ہے اس سے کہ چار غلام آزاد کروں ۔‘‘(سنن ابی داؤد:3667) زیر نظر کتابچہ ’’ صبح و شام کے صحیح اذکار‘‘ محترم جناب ذیشان علی کا مرتب شدہ ہے اس میں صبح و شام کے مستند اذکار اور ان کے فضائل و فوائد کو بڑے خوبصورت انداز میں مع اردو ترجمہ بحوالہ جمع کیا گیا ہے۔(م۔ا)
سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل و مناقب،اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے ان کے خلاف کے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ سلُّ السِنَان في الذّّبِّ مُعَاويَة بن ابي سُفْيَان‘‘ فضیلۃ الشیخ سعد بن ضیدان السبیعی کی عربی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت میں ساری روایتوں کو جمع کر دیا ہے اور آپ رضی اللہ عنہ کے دفاع میں اہل علم کے اقوال کا بھی احاطہ کیا ہے ۔فاضل مصنف نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دفاع میں جو کچھ لکھا ہے وہ بہت ہی لاجواب اور شاندار ہے۔ محترم جناب ڈاکٹر اجمل منظور المدنی حفظہ اللہ نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا ہے،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ زیر نظر کتاب ’’ قرطاس و قلم‘‘ محمد حنیف ٹنکاروی کے ان کالموں اور مضامین کو مجموعہ ہے جو انہوں نے مختلف موضوعات ، شخصیات اور حالات پر لکھے بعد ازاں افادۂ عام کے لیے انہیں کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے ۔ان میں شروع کے صفحات تجوید و قراءات پر مشتمل ہیں ۔(م۔ا)
پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ علمی دنیا خصوصاً حاملین علومِ اسلامیہ و عربیہ کے حلقہ میں محتاج تعارف نہیں۔ موصوف 1909ء کو لاہور کے ایک معزز کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ پروفیسر صاحب نے ابتدائی عمر میں قرآن مجید ناظرہ پڑھنے کے بعد اپنی تعلیم کا آغاز منشی فاضل کے امتحان سے کیا۔1934ء میں اورینٹل کالج سے ایم اے عربی کا امتحان پاس کیا۔ پھر آپ نے 1939ء سے لے کر 1968ء تک تقریبا تیس سال کا عرصہ مختلف کالجز میں عربی زبان و ادب کی تدریس اور تحقیق میں صرف کیا۔ لاہور میں نصف صدی سے زیادہ انہوں نے تعلیم و تعلّم کی زندگی گزاری۔ زیر نظر کتاب ’’استاذ الاساتذہ پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ حیات و خدمات‘‘ دار المعارف ،لاہور کے ممتاز ریسرچ سکالر محترم جناب محمد زکریا رفیق حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے جو کہ پانچ حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ اورنٹیل کالج میگزین 1990ء (پروفیسرعبد القیوم نمبر) کے مضامین پر مشتمل ہے،دوسرا حصہ نئے مضامین پر مشتمل ہے یہ مضامین اورینٹل کالج میگزین میں شائع شدہ مواد کے علاوہ ہیں۔جبکہ تیسرا حصہ پروفیسر رحمہ اللہ کی ذاتی تحریروں اور چوتھا حصہ پروفیسر صاحب کی علمی خدمات کے جائزہ پر مشتمل ہے یہ حصہ دار المعارف ،لاہور کے رفقاء بالخصوص جناب محمد زکریا رفیق صاحب کا تیار شدہ ہے ۔ پانچواں حصہ پروفیسر صاحب سے متعلق اہم آثار پر مشتمل ہے ۔اس حصے میں مسجد مبارک کا تعارف کرایا گیا ہے جس کی نگہداشت اور ہمسائیگی میں ان کی زندگی گزری۔ اسی حصے میں اسلامی تحقیقی ادارہ ’’ادارہ المعارف‘‘ اور پروفیسر عبد القیوم لائبریری کا تفصیلی تعارف کرایا گیا ہے۔(م۔ا)
قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے کئی شیوخ قراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں۔ جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدے قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’نورانی قاعدہ کیسے پڑھائیں‘‘ مفتی محمد منیر قاسمی صاحب کا مرتب شدہ ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں اس موضوع سے متعلق مفید مضامین کو جمع کر دیا ہے اور ضروری قواعد و مفید تجربات بھی پیش کیے ہیں ۔ (م۔ا)
قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے کئی شیوخ قراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں۔ جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدے قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر ’’نورانی قائدہ‘‘مکتب تعلیم القرآن الکریم کا مرتب شدہ ہے اس میں نورانی قاعدہ پڑھانے والے اساتذہ کرام کی راہنمائی کے لیے اہم تعلیمی ہدایات، تجوید کے قواعد، طریقۂ تعلیم اور مشق کرانے کے مختلف طریقوں کو بیان کیا گیا ہے۔(م۔ا)
امام، مقتدی اور اکیلے نمازی کے لیے ہر فرض نماز کے بعد اذکار کو درمیانی آواز میں پڑھنا مسنون ہے۔تاہم یہ جائز نہیں ہے کہ سب بہ یک زبان ذکر کریں کیونکہ بہ یک زبان ذکر کرنے کی شریعت مطہرہ میں کوئی دلیل نہیں ہے ۔ نماز کے بعد کے مسنون اذکار اور ان کی فضیلت احادیث میں موجود ہے بعض اہل علم نے نماز کے بعد مسنون اذکار سے متعلق مستقل کتب و رسائل بھی مرتب کیے ہیں ۔ محدث العصر حافظ زبیر علی رحمہ اللہ کا مرتب شدہ کتابچہ بعنوان’’ نماز کے بعد مسنون اذکار صحیح احادیث کی روشنی میں ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ (م۔ا)
دنیا دار الامتحان ہے اس میں انسانوں کو آزمایا جاتا ہے ۔آزمائش سے کسی مومن کو بھی مفر نہیں۔ اسے اس جہاں میں طرح طرح کی مصائب اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تمام مصائب و آلام بیماری اور تکالیف سب کچھ منجانب اللہ ہیں اس پر ایمان و یقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا حصہ ہے کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک و مختار صرف اللہ کی ذات ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جنہیں چاہتا ہے انہیں آزمائش میں مبتلا کر دیتا ہے تاکہ وہ اطاعت پر مضبوط ہو کر نیکی کے کاموں میں جلدی کریں اور جو آزمائش انہیں پہنچی ہے ۔اس پر وہ صبر کریں تاکہ انہیں بغیر حساب اجر و ثواب دیا جائے ۔ دنیا میں غم و مسرت اور رنج و راحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی ضرورت ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مصیبت میں مومن کا کردار سچے واقعات کی روشنی میں ‘‘فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کی کاوش ہے انہوں نے اس کتابچہ میں قرآن و سنت پر مبنی سات سچے واقعات پیش کر کے اس بات کو واضح کیا ہے کہ مصیبت سے نجات کا راستہ کیا ، مصیبت میں ایک مومن کا کردار کیا ہونا چاہیے اور یہ سچے واقعات ہماری کیا رہنمائی کرتے ہیں ۔ (م۔ا)
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔اور خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امراء المسلمین پر وہ خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ اہل علم نے خوارج کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’خوارج عصر داعش کے اصول‘‘شيخ بدر بن محمد البدر کے ایک خطاب کا اردو ترجمہ ہے انہوں نے اس میں خوارج بالخصوص داعش اور ان کے اصولوں سے متعلق چند باتیں پیش کی ہیں۔ڈاکٹر اجمل منظور المدنی حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔ (م۔ا)
جماعتِ اسلامی وطن عزیز پاکستان کی سب سے بڑی اور نظریاتی اسلامی احیائی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے عظیم اسلامی مفکر سید ابو الاعلی مودودی نے قیام پاکستان سے قبل 26 اگست 1941ء کو کیا تھا۔جماعت اسلامی پاکستان نصف صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پر امن طور پر کوشاں چند عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے۔لیکن کئی کبار علماء نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ بانی جماعت اسلامی کے افکار و نظریات اور دینی تفہیم و تشریح علمائے سلف صالحین سے قطعاً مختلف ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’جماعت اسلامی کو پہنچانیے‘‘ حکیم اجمل خان کی مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتاب میں جماعت اسلامی و بانی جماعت اسلامی کے عقائد و افکار اور نظریات سے متعلق بارہ جید اہل علم و قلم کے مقالات کو یکجا کر دیا ہے۔مولانا ثناء اللہ امرتسری،محدث روپڑی،مولانا اسماعیل سلفی رحمہم اللہ نے اپنے مقالات میں مولانا مودودی کے نظریہ تخفیف حدیث کا رد ّکیا ہے اور اسی طرح حافظ محمد گوندلوی کے مضمون میں تمام ہی غلط نظریات کا جائزہ لیا گیا ہے۔صوفی نذیر احمد کاشمیری نے قرآن کی چار بنیادی اصطلاحات بالخصوص ’’الٰه‘‘ کے معنیٰ و مفہوم کی دھجیاں بکھیر دی ہیں اور مولانا محمد داؤد راز رحمہ اللہ نے مہدی موعود،دجال،فرشتوں، داڑھی اور متعہ وغیرہ کے سلسلے میں سید مودودی رحمہ اللہ کی تاویلات کا مدلل جواب دیا ہے۔ (م۔ا)
اسلام کے بیان کردہ حقوق و فرائض میں سے ایک مسئلہ حقوق الزوجین کا ہے ۔ اسلام کی رو سے شادی چونکہ ایک ذمہ داری کا نام ہے اس لیے شادی کے بعد خاوند پر بیوی اور بیوی پر خاوند کے کچھ حقوق عائد ہوتے ہیں جنہیں پورا کرنا دونوں پر فرض ہے ۔ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں ایک دوسرے کی عزت ہیں ایک کی عزت میں کمی دونوں کے لیے نقصان کا باعث ہے ہمارا دین ہمیں یہی سکھاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں زوجین کے حقوق ‘‘فضیلۃ الشیخ احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کی تحریر ہے انہوں نے اس کتابچہ میں زوجین کے حقوق کو تین اقسام میں تقسیم کیا ہے ۔زوجین کے درمیان مشترکہ حقوق جو دونوں کو ایک دوسرے کے لیے ادا کرنے ہیں ، شوہر اور بیوی کے مخصوص حقوق۔ زوجین کے حقوق بیان کرنے سے پہلے انہوں نے پانچ اہم ترین ایسی باتوں کو بیان کیا ہے کہ جن کا جاننا بے حد مفید ہے۔ (م۔ا)