(بدھ 04 دسمبر 2024ء) ناشر : مکتبہ آب حیات، لاہور
اسلامی نقطہ نظر سے کوئی بھی عورت حکمران یا کسی ملک کی سربراہ نہیں بن سکتی کیونکہ امور ِحکومت کی نظامت مرد کی ذمہ داری ہے اور حکومتی و معاشرتی ذمہ داریوں میں سے ایک مضبوط اعصاب کا مالک مرد ہی عہدہ برآں ہو سکتا ہے۔کیونکہ عورتوں کی کچھ طبعی کمزوریاں ہیں اور شرعی حدود ہیں جن کی وجہ سے نا تو وہ مردوں کے شانہ بشانہ مجالس و تقاریب میں حاضر ہو سکتی ہیں اور نہ ہی سکیورٹی اور پروٹوکول کی مجبوریوں کے پیش نظر ہمہ وقت اجنبی مردوں سے اختلاط کر سکتی ہیں نیز فطرتی عقلی کمزوری بھی عورت کی حکمرانی میں رکاوٹ ہے کہ امور سلطنت کے نظام کار کے لیے ایک عالی دماغ اور پختہ سوچ کا حامل حاکم ہونا لازم ہے ۔ان اسباب کے پیش نظر عورت کی حکمرانی قطعاً درست نہیں بلکہ حدیث نبوی ﷺ کی رو سے اگر کوئی عورت کسی ملک کی حکمران بن جائے تو یہ اسکی تباہی و بربادی کا پیش خیمہ ہو گی۔ زیر نظر کتابچہ ’’عورت کی حکمرانی ‘‘مولانا محمود الرشید حدوٹی صاحب کی ایک تحریر کی کتابی صورت ہے۔انہوں نے اس مختصر سے کتابچہ میں قرآن کریم کی روشن آیات نبی پاک ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ شریعت اسل...