اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے۔مصنف علمی اعتبار سے ایک بلند پایہ مقام کے حامل ہیں اور انہوں نے اس موضوع کی وضاحت میں اپنی تبحر علمی کے چند موتیوں کو نچھاور کرتے ہوئے اس موضوع کا حق ادا کرنے کی کوشش کی ہے جس میں وہ الحمد للہ کامیاب وکامران نظر آتے ہیں۔مصنف نے موسیقی کے حوالے سے ہر اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے قرآن وسنت کے دلائل سے موسیقی کی حرمت کے دلائل پیش کرنے کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کے عمل،صحابہ کرام کا موسیقی کے خلاف عمل اور ان کے اقوال،صحابہ کے بعد تابعین کی زندگیوں سے موسیقی کی قباحت پر دلائل پیش کرتے ہوئے بعد میں آنے والے ائمہ کرام کے اقوال وافعال اور ان کی تعلیمات کی روشنی میں موسیقی کی حرمت کے بیش بہا دلائل کو اکٹھا کرکے ان لوگوں کا مسکت جواب پیش کیا ہے جو بودے استدلالات کے ساتھ موسیقی کو حلال وجائز کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔
ہمارے ملک میں متعدد طبقے موسیقی کی حرمت کے مسئلے پر خود بھی انتشار ذہنی کا شکار ہیں اور اس فکری انتشار کو پھیلانے میں بھی سرگرم ہیں۔ پہلے اس محاذ پر صرف وہی لوگ تھے جو دینی حلقوں میں مغرب زدہ یا سیکولر وغیرہ ناموں سے معروف تھے۔ یا پھر وہ طبقہ جو فسق و فجور کا رسیا تھا۔ لیکن اب منحرفین کا ایک گروہ بھی پیدا ہوگیا ہے ، جس نے ظاہری طور پر تو لبادہ مذہب کا اوڑھا ہوا ہے اور دعوٰی علم و تحقیق کا کرتا ہے۔ جن میں نمایاں شخصیت مسٹر جاوید احمد غامدی ہیں۔ جنہوں نے دیگر ضروریات دین سے تو انکار کیا ہے ساتھ ہی موسیقی کو مذہبی طور پر حلال ٹھہرانے کی بھی خوب کاوشیں فرما رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں غامدی صاحب کے ماہنامہ اشراق میں شائع ہونے والے مضمون "اسلام اور موسیقی" کا کتاب و سنت کی روشنی میں بھرپور تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ اور غامدی صاحب کی جانب سے پیش کئے جانے والے بزعم خود "دلائل" کے سارے تار و پود بکھیر دئے ہیں اور جتنی بھی کج فکری اور فن کاری کا مظاہرہ کیا تھا، اس کو علمی و تحقیقی دلائل کے ساتھ بے نقاب کر دیا ہے۔
دین اسلام کی بنیاد قرآن مجید اور حدیث وسنت پر ہے۔دین میں کسی چیز کے حلال و حرام یا جائز و ناجائز ہونے کا مدار انہی پر ہے۔جمہور امت اور فقہائے اربعہ رحمتہ اللہ علیہم انہی دلائل کی بنا پر موسیقی کو حرام و ناجائز قرار دیتے ہیں۔بلکہ صحابہ کرام ؓ اجمعین بھی موسیقی اور آلات موسیقی کی حرمت پر متفق ہیں۔لیکن غامدی حلقہ فکر موسیقی کو جائز اور مستحسن گردانتا ہے۔مولانا ارشاد الحق اثری نے ان کی تردید میں ایک کتاب لکھی تھی جس پر اہل اشراق نے مزید اعتراضات جڑ دیے۔زیر نظر کتاب میں انہی دلائل کا مکمل اور مسکت جواب دیا گیا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ موسیقی کو جائز ٹھہرا کر یہ حضرات نوجوان طبقے کو خصوصاً افراد امت کو عموماً مغربی تہذیب کے رنگ میں رنگنا چاہتے ہیں۔ان کے گمراہ کن استدلال کا شافی جواب مولانا اثری نے زیر نظر کتاب میں دیا ہے جو لائق مطالعہ ہے۔
آج ہمارے معاشرے میں رقص وموسیقی اور فحاشی وعریانی نےپوری قوت سے ڈیرے لگا رکھے ہیں۔زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جو اس کےاثرات سے محفوظ رہا ہو۔جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:" میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے" یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالی ہے: ﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)" لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہورصحابہ وتابعین اورائمہ مفسرین کے نزدیک لہو الحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اوراس کا ساز وسامان ہے او ر...
گانا بجانے کا کام سب سے پہلے شیطان نے ایجاد کیا یعنی گانے بجانے کا موجد اور بانی شیطان ہے اور یہ شیطان کی منادی اور اذان ہے جس کے ذریعہ وہ لوگوں کوبلاتا ہے اور گمراہی کے جال میں پھنساتا ہے ۔قرآن وحدیث میں گانے بجانے کی سخت ممانعت اور وعید بیان ہوئی ہے بلکہ قیامت کی نشانیوں میں سے گانا بجانا بھی ایک نشانی ہے ۔گانا گانےاور بجانے کا پیشہ اس قدر عام ہو گیا ہے کہ اسے مہذب شہریوں اور معزز خاندانوں نے بھی اپنا لیا ہے ۔کمینے لوگوں کے نام بدل دئیے گئے ہیں ۔آج ناچنے ،گانے والا کنجر نہیں گلوکار اور اداکار کہلاتا ہے اور ڈھول بجانے والا نٹ اور میراثی نہیں بلکہ موسیقار اور فنکار کے لقب سے نوازا جاتا ہے۔اور ان لوگوں کوباقاعد ایوارڈ دئیے جاتے ہیں اور برائی کی اس طرح حوصلہ افزائی کی کہ ان کی عزت اور شہرت&nbs...
اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے" یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالی ہے: ﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)" لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہور صحابہ وتابعین اور عام مفسرین کے نزدیک لہو الحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے او ر سازو سامان، موسیقی کے آلات او رہر وہ چیزجو انسان کو خیر او ربھلائی سے غافل کر دے اور اللہ کی عبادت سے دور کردے۔ اس میں ا...
یہ کتاب موسیقی کی شرعی حیثیت کےاہم ترین موضوع پر مشتمل ہے جس میں کتاب وسنت کی روشنی میں سلف کےفہم کے مطابق موسیقی کوکلی طور پر حرام ثابت کیا گیا ہےتاکہ آئے روز میڈیا پر موسیقی سے متعلقہ ہونے والے مذاکروں سے پیدا ہونے والے شکوک وشبہات میں پڑنے کےبجائے کتاب وسنت کے واضح دلائل اور علما ء امت کے فیصلوں کے مطابق اس شیطانی فعل سے مکمل اجتناب کیاجائے تاکہ ہمارے قلوب ایمان کی دولت سے مالا مال ہوجائیں ۔ مؤلف نے بہت عمدگی سے کتاب کوترتیب دیا ہے جس میں سب سے پہلے قرآن کریم کی آیات مبارکہ پھر نبی ﷺ کی احادیث اور پھر صحابہ ؓ اجمعین اور علماء امت کے اقوال باحوالہ نقل کئے ہیں جن سے موسیقی کی حرمت مبیّن ہو جاتی ہے۔
اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے‘‘ یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے سات...
اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے‘‘ یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن...
موسیقی اور گانے بجانے کی اسلام میں شدید مذمت کی گئی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے لیکن ہمارے ہاں نام نہاد ملا اور صوفیاء حضرات قوالی اور سماع و وجد کے نام پر موسیقی کو رواج دینے پر تلے ہوئے ہیں اور اس ضمن میں وہ کتاب وسنت کی براہین کے ساتھ لہوولعب کرنے سے بھی باز نہیں آتے-زیر نظر کتاب میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے قوالی اور گانے بجانے کی اسلام میں کیا حیثیت ہے کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے – کتاب کو اردو زبان کا جامہ مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی نے پہنایا ہے- مصنف نے محققانہ انداز میں قوالی اور گانے بجانے کے جواز پر پیش کی جانے والی احادیث کی حیثیت واضح کرتے ہوئے حرمت موسیقی پر آئمہ کرام کے اقوال اور احادیث رسول پیش کی ہیں-
اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔آپ ﷺ نے فرمایا:" میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے" یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالی ہے :﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾...... سورة القمان" لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہور صحابہ وتابعین اور عام مفسرین کے نزدیک لہو الحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے او ر سازو سامان، موسیقی کے آلات او رہر وہ چیزجو انسان کو خیر او ربھلائی سے غافل کر دے اور اللہ کی عبادت سے دور کردے۔ اس میں ان بدبختوں کا ذکر ہے جو کلا...