فی زمانہ جبکےبچے بڑے جھوٹے اورلغوافسانوں ،ناولوں اورکہانیوں کے قصوں میں گرفتارنظرآتےہیں ،ایسی کتابوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے،جس میں سچےواقعات بیان کئے گئے ہوں ۔جنہیں پڑھ کرعمل کاجذبہ بیدارہو۔زیرنظرکتاب میں سیرت نبوی اورتاریخ اسلام سے ایسے ہی 70واقعات کاانتخاب پیش کیاگیاہے ،جن کےمطالعہ سے ایمان کوتازگی اورروح کوشادابی نصیب ہوتی ہے۔نیزدل میں صحابہ کرام اورسلف صالحین کی عظمت اوران سے محبت کاجذبہ پیداہوتاہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ اس طرح کالٹریچرعام کیاجائے اورگھروں میں خصوصاً بچوں اورخواتین کوان کےمطالعے کی ترغیب دی جائے تاکہ وہ جھوٹے اور فحش ناولوں میں وقت ضائع کرنےکے بجائے سیرت سلف سے روشناس ہوسکیں۔
اسلامی تعلیمات کا یہ اعجاز ہے کہ ان کے ذریعے زندگی کے ہر شعبے میں انتہائی اعلیٰ درجے کے افراد پیدا ہوئے۔چنانچہ اسلامی تاریخ اس امر پر شاہد ہے کہ مختلف ادوار میں بے مثال کردار اور خوبیاں رکھنے والے حکمران،علماء،سپہ سالار اور ماہرین فن موجود رہے،جن پر آج بھی انسانیت کا سر فخر سے بلند ہے۔لیکن افسوس کہ بعض غیر محتاط اور متعصب مؤرخین نے اسلامی تاریخ کو اس طرح بگاڑا ہے کہ آج کی نئی نسل اپنے اسلاف سے بد ظن ہو چکی ہے اور ان کی روشن تاریخ کو اپنے ہی منہ سے سیاہ قرار دینے لگی ہے ۔زیر نظر کتاب میں ہمارے اسلاف کی شجاعت و بسالت،رافت و رحمت فہم و فراست ،جو دوسخا،بدل وعطا،عفو و حلم،حق گوئی و بیباکی ،ہمدردی وغساری کے بے نظیر واقعات انتہائی دلچسپ انداز سے بیان کیا ہے ۔اس کتاب سے ہمیں اپنے روشن ماضی سے آگہی حاصل ہو گی جس سے حال کو سنوارنے میں مدد ملے گی اور درخشندہ مستقبل کی جانب پیش قدمی ممکن ہو سکے گی۔ان شاء اللہ۔(ط۔ا)
جب عالم دنیا میں ہر طرف شرک و کفر کی آوازیں ہر جگہ سے شروع ہوگئیں اور پوری دنیا میں بت پرستی جیسی بدترین لعنت نے دنیا والوں کو اپنے اندھیروں میں چھپالیا، انسان ذات نے اپنے کریم رب کی بندگی چھوڑدی اور درندوں جیسی زندگی گذارنے کا آغاز کردیا، جہالت اور گمراہی کی وجہ سے اپنے خدا کے رشتوں کو بھلادیا اس وقتآخری پیغمبر و ہادی بناکر دنیا میں انسان ذات کی رہنمائی کے لیے پیدا فرمایا اور نبی کو چند ساتھی دیے جنہوں نے کما حقہ نبیﷺ کی تعلیمات کو اپنایا اور عوام الناس تک دین کو پہنچانے کا سبب بنے اور اپنی عملی زندگی سے انہوں نے عوام کے لیے سبق آموز واقعات چھوڑے۔۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص انہی واقعات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں کبار صحابہ کرامؓ کے ایمان کو بڑھانے والے واقعات کا ذکر ہے‘ تاریخ وسیر کی کتب سے استفادہ کر کے اسے تصنیف کیا گیا ہے۔ حوالہ جات میں حوالہ دینے کا کوئی خاص اہتمام نہیں ہے ‘ ایک واقعہ بیان کرنے کے بعد اگلے واقعے کو بیان کر دیا گیا ہے جب کہ حوالہ نہیں دیا گیا اور کسی ایک آدھے کا حوالہ فٹ
قصوں اور داستانوں سے انسان کی دلچسپی نیز اس کی اثر انگیزی اور سبق آموز کسی رد وقدح اور اختلاف کے بغیر ایک تسلیم شدہ امر ہے۔ اللہ کا کلام قرآن مجید قصوں کی اہمیت پر شاہد عدل ہے۔ یہ کتابچہ ’’ ایک داستان عبرت ‘‘ (ابو طالب کی وفات کا قصہ ) درحقیقت سیرت نبوی ﷺ بلکہ تاریخ اسلام کا ایک عبرتناک واقعہ کی تحقیق پر مبنی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کا مطالعہ کرنے والے تمام افراد کےلیے باعث ہدایت ونجات اور دنیا وآخرت میں نافع وکار آمد بنائے۔ آمین
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم طاہر نقاش نے تاریخ کے سچے واقعات کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے کاسلسلہ شروع کیا ہے۔ ’جب فرشتہ بھیس بدل آ گیا‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں ایک فرشتہ اندھے کا روپ دھار کر زمین پر آ جاتا ہے اور پھر وہ اور بھی روپ بدلتا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد واقعات شامل کتاب کیے گئے ہیں۔ یہ مفید تربیتی کہانیاں ننھے مجاہد اور بعض دوسرے رسائل و جرائد سے اخذ کی گئی ہیں۔ (ع۔م)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ادارہ دار الابلاغ نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کہانیوں کے انداز میں تاریخ کے سچے واقعات قلمبند کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’بغداد کا تاجر اور بچوں کی عدالت‘ کے مصنف محترم محمود احمد غضنفر ہیں جن کی درجنوں کتب صحابہ کی سیرت کے مختلف درخشاں پہلوؤں پر مقبول عام ہیں۔ بچوں کے لیے یہ ان کی پہلی کہانی ہے جسے انھوں نے عربی ادب سے اخذ کر کے لکھا ہے۔(ع۔م)
دین اسلام اپنے ماننے والوں کو اچھے اخلاق کی ترغیب دیتا ہے اور انہیں برے اور بد اخلاقی سے روکتا ہے، ہر وہ عادت جو معاشرہ میں خیر و بھلاائی کو فروغ دینے والی ہے اسلام اس کی دعوت دیتا ہے اور جو عادت معاشرہ میں شر اور فسادکو عام کرتی ہے اسلام اس سے منع کرتا ہے، ایک انسان کا اچھے اخلاق والا ہونا اسلام میں مطلوب اور مرغوب ہے ، اسلام نے اچھے اخلاق کو ایمان اور اسلام کی نشانی بتایا ہے، اور مسلمانوں کو یہ درس دیا ہے کہ برے اور گندے اخلاق کسی بھی مومن کے شایان شان نہیں ہیں۔ ایک انسان جسم اور روح کا مرکب ہوتا ہے، اس کا ظاہر اور باطن ہوتا ہے، اسلامی اخلاق اس انسان کے باطنی شکل وصورت کی ایک تصویر اور تمثیل ہے، جس کی اصل جگہ انسان کا اپنا دل ہے، اور یہی باطنی تصویر ایک مسلمان کی شخصیت کا اہم عنصر ہے، درحقیقت انسان اپنی لمبائی، چوڑائی، رنگ وروپ، فقیری اور مالداری سے نہیں جانا جاتا ہے بلکہ حقیقت میں انسان اپنے اخلاق اور اپنے سلوک سے جانا اور پہچانا جاتا ہے۔اخلاق حسنہ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ انسان اللہ کے لئے کسی چیز کو چھوڑ دے، اور جب کوئی آدمی اللہ کے لئے ک...
بیسویں صدی جب شروع ہوئی تو جنگ بوئر شروع ہوچکی تھی۔ابھی جنگ بوئر جاری تھی کہ روس جاپان جنگ کےلیے راہ ہموار ہونے لگی۔ اسی دوران جنگ بلقان شروع ہوگئی ۔ ادھر جنگ بلقان ختم ہوئی ادھر پہلی جنگ عظیم کے بادل دنیائے آسمان پر چھانے لگ جنگ عظیم لاکھوں انسانوں کےلہو سےہاتھ رنگنے کےبعد اپنے انجام کو پہنچی تو ہٹلر نےاتحادیوں کےہاتھوں جرمن قوم کی ذلت ورسوائی کا بدلہ لینے کے لیے دوسری جنگ عظیم کی منصوبہ بندی شروع کردی۔ جس کے نتیجے میں ہیرو شیما اور ناگا سا کی پر ایٹم بم پھینکنے کے واقعات رونما ہوئے اور دنیا کو پہلی مرتبہ انسانی خون کی ارزانی کا احساس ہوا۔الغرض بیسویں صدی اپنے آغاز سےہی ہنگامہ خیز واقعات سے بھر پور اور کروڑوں انسانوں کےلہو سےرنگین نظرآتی ہے۔اس صدی نے جہاں انسان کو جنگوں کی ہولناکیوں کے سپرد کرنے کااہتمام کیا وہاں انسان نے سیاسی تہذیبی ، تمدنی ، سائنسی ، معاشی ، طبی، اور لسانی میدان میں حیرت انگیز حدتک پیش رفت کی ۔ نئی ایجادات نے انسان کو تیز رفتار زندگی کی طرف مائل کیا ۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بڑی بڑی سلطنتیں...
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ’فرشتہ اندھے کے روپ میں‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں بچوں کی تربیت کے لیے متعدد کہانیاں رقم کی گئی ہیں۔ ان کہانیوں میں موت کے پیچھے پیچھے، 100 جانوں کا قاتل، اللہ کی اونٹنی، بوڑھا بیٹا، اذان کیسے شروع ہوئی اور جب فرشتہ بھیس بدل کر آ گیاقابل ذکر ہیں۔اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر موڑ پر مکمل راہ نمائی کرتا ہے خوشی ہو یاغمی ہواسلام ہر ایک کی حدود وقیوم کو بیان کرتا ہے تاکہ کو ئی شخص خوشی یا تکلیف کے موقع پر بھی اسلام کی حدود سےتجاوز نہ کرے فرمان نبوی ہے ’’ مومن کامعاملہ بھی عجیب ہے اس کا ہر معاملہ اس کے لیے باعث خیر ہےاور یہ چیز مومن کے لیے خاص ہے ۔ اگر اسے کوئی نعمت میسر آتی ہے تووہ شکرکرتا ہے اور یہ اس کےلیے بہترہے اور اگراسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کےلیے بہتر ہے۔‘‘ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام وتابعین کی سیرت وسوانح میں ہمیں جابجا پاکیزہ مزاح او رہنسی خوشی کے واقعات او رنصیت آموز آثار وقصص ملتے ہیں کہ جن میں ہمارے لیے مکمل راہ نمائی موجود ہے ۔ لہذا...
انسانی فطرت ہے کہ وہ کہانیوں اور داستانوں کو پڑھ ،سن کر اپنے اندر ایک باطنی تأثر محسوس کرتا ہے۔ایک سلیم الفطرت شخص اپنے ارد گرد پیش آمدہ حادثات وسانحات میں غور کرتا ہے اور اس کے مبادیات ومقدمات اور ان پر مرتب ہونے والے نتائج کا تتبع کرتا ہے،تاکہ مثبت ومنفی پہلوؤں کو واشگاف کرے ۔اور پھر اپنے ہدف ومقصد کے حصول میں وہ ان منفی پہلوؤں سے اجتناب کرتا ہے اور مثبت پہلوؤں کو اختیار کرتا ہے۔اور سلف صالحین کےقصص وواقعات پڑ ھ کر نہ صرف یہ کہ ایمان بڑھتا ہےبلکہ عاجزی وانکساری ، صدقہ وخیرات ، زہد وعبادات اور اصلاح نفس جیسے بےشمار اسباق تازہ ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے 100کے قصے ‘‘ شیخ محمد صدیق المنشاوی کی تصنیف مئة قصة من حياة عمر رضي الله عنه کا سلیس اردو ترجمہ ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےان دلچسپ سو قصوں اور واقعات کو باحوالہ جمع کیا ہے جس سے انسانی زندگی کےمختلف شعبوں میں راہنمائی ملتی ہے۔(م۔ا)
مصلح الدين شیخ سعدی آج سے تقريبا 800 برس پہلے ايران كے شہر شیراز ميں پيدا ہوئے آپ ايك بہت بڑے معلم مانےجاتے ہيں-آپ كى دو كتابيں گلستان اور بوستان بہت مشہور ہيں-پہلى كتاب گلستان نثر ميں ہے جبكه دوسرى كتاب بوستان نظم ميں ہے- آپ نےسو برس كى عمر ميں شيراز ايران ميں انتقال فرمايا۔ آپ 1210ء میں ایران کے شہر شیراز میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کی وفات آپ کے بچپن میں ہی ہو گئی تھی۔ اپنی جوانی میں، سعدی نے غربت اور سخت مشکلات کا سامنا کیا اور بہتر تعلیم کے لیے آپ نے اپنے آبائی شہر کو خیرباد کہا اور بغداد تشریف لے آئے۔ آپ نے المدرسة النظاميہ میں داخلہ لیا، جہاں آپ نے اسلامی سائنس، قانون، حکومت، تاریخ، عربی ادب اور اسلامی الٰہیات کی تعلیم حاصل کی سعدی شیرازی نے جامع نظامیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد متعدد ملکوں کی سیاحت کی۔ وہ شام ، مصر، عراق، انتولیا بھی گئے ، جہاں بڑے شہروں کی زیارت کی ، گاہکوں سے بھرے پررونق بازار دیکھے، اعلیٰ درجہ کے فنون لطیفہ کے نمونوں سے محفوظ ہوئے اور وہاں کے علماء اور فن کاروں سے ملاقاتیں کی۔ انہوں نے بہت سی تصانیف لکھیں جو کہ زیادہ تر فارسی زب...
دنیا میں ایسے بہت سے عجوبے رونما ہو چکے ہیں، اور بہت سی ایسی عجیب و غریب حقیقتیں منکشف ہو چکی ہیں کہ جن کو انسانی عقل تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں لیکن آخر کار حضرت انسان کو ان حقائق کو تسلیم کیے بغیر چارہ کار نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ ایسا ہو چکا ہوتا ہے اور اب بھی ہو رہا ہوتا ہے اس لیے نہ چاہتے ہوئے بھی ان ناقابل یقین سچائیوں کو ماننا پڑتا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب ’حیرت کی انتہا‘ میں ایسے بہت سے محیر العقول واقعات و حقائق بیان کیے گئے ہیں جو انسان کو ورطہ حیرت میں ڈال دیں گے۔ ان معلومات کے مطالعے سے نوجوان ذہنوں کو مہمیز لگتی ہے، فکر کی دنیا پر ایک نئی کھڑکی کھلتی ہے اور اپنے ارد گرد پھیلی ہوئی کائنات میں دلچسپی بڑھتی ہے۔ آپ کو ان صفحات پر دنیا کے دوسرے ملکوں اور معاشروں کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی نظر آئے گا۔ کتاب کے مرتبین طاہر نقاش اور نثار احمد میاں ہیں۔ کتاب میں موجود معلومات اور خبروں کے ماخذ کا کوئی اشارہ نہیں دیا اگر ان کا ماخذ بھی ساتھ ساتھ درج کر دیا جاتا تو کتاب کی افادیت میں اضافہ ہو جاتا۔ ویسے یہ معلومات اس قدر پرتکلف اور حیرت ناک ہیں کہ کتاب کو شروع کرنے کے بعد ختم کیے...
محمد جلال الدین رومی اصل نام محمد ابن محمد ابن حسین حسینی خطیبی بکری بلخی تھا۔ اور آپ جلال الدین، خداوندگار اور مولانا خداوندگار کے القاب سے نوازے گئے۔ لیکن مولانا رومی کے نام سے مشہور ہوئے۔ جواہر مضئیہ میں سلسلہ نسب اس طرح بیان کیا ہے : محمد بن محمد بن محمد بن حسین بن احمد بن قاسم بن مسیب بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی بکرن الصدیق۔ اس روایت سے حسین بلخی مولانا کے پردادا ہوتے ہیں لیکن سپہ سالار نے انہیں دادا لکھا ہے اور یہی روایت صحیح ہے۔ کیونکہ وہ سلجوقی سلطان کے کہنے پر اناطولیہ چلے گئے تھے جو اس زمانے میں روم کہلاتا تھا۔ ان کے والد بہاؤ الدین بڑے صاحب علم و فضل بزرگ تھے۔ ان کا وطن بلخ تھا اور یہیں مولانا رومی 1207ء بمطابق 6 ربیع الاول 604ھ میں پیدا ہوئے۔ مشہور فارسی شاعر تھے۔ مثنوی، فیہ ما فیہ اور دیوان شمس تبریز آپ کی معرف کتب ہے، آپ دنیا بھر میں اپنی لازاول تصنیف مثنوی کی بدولت جانے جاتے ہیں، آپ کا مزار ترکی میں واقع ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی مولانا رومی کی کتاب ہے جس میں سبق آموز اور نصیحت آموز واقعات بیان کیے گئے ہیں کیونکہ واقعات کی شکل می...
اسلام ایک ایسا آفاقی اورفطری مذہب ہے جس نے ہر دور میں اطراف واکناف میں پھیلے ہوئے جن وانس کو اپنی ابدی تعلیمات سے مسحور کر دیا۔ یہی وہ مذہب ہے جس کے سایہ عاطفت میں آکر ہر شخص اس قدر سکون واطمینان محسوس کرتا ہے جس سے وہ کبھی بھی آشنا نہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب کے مادی معاشرے میں سکون و اطمینان کی تلاش میں سرگرداں لوگ بھی اسی مذہب کی آغوش میں ہی حقیقی سکون محسوس کرتے ہیں۔اور مسلمان ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے کہ اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریو...
واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔فی زمانہ بچے بڑے جھوٹے اورلغوافسانوں ،ناولوں اورکہانیوں کے قصوں میں گرفتارنظرآتےہیں ،ایسی کتابوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے،جس میں سچےواقعات بیان کئے گئے ہوں ۔جنہیں پڑھ کرعمل کاجذبہ بیدارہو۔ زیر تبصرہ کتاب’’دنیا حیرت اور حقائق(واقعات عالم کا نسائیکلوپیڈیا) جناب خرم اقبال کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب کئی انگریز کتب کانچوڑ ہے لیکن جناب خرم اقبال صاحب نے ترجمہ انتہائی سادہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔قارئین اس کتاب کا مطالعہ کرنے کےبعد اس کی دلچسپ معلومات کوبآسانی یاد رکھ سکتے ہیں۔ یہ کتاب جنرل معلوماتی مقابلہ جات میں شامل ہونے والے طلباء وطالبات کی تیاری کے لیے مفید ومعاون ہے(م۔ا)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم طاہر نقاش نے تاریخ کے سچے واقعات کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے کاسلسلہ شروع کیا ہے۔ ’اندلس کی شہزادی‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کے لیے اس کتاب میں اور بھی سچی تاریخی اسلامی تربیتی و منہجی کہانیاں ہیں جو بچوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کریں گے۔ (ع۔م)
اوائل’’اوّل‘‘ کی جمع ہے، اوّل عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی’’ پہلا‘‘ ہے۔ یہ لفظ قرآن مجید میں مختلف انداز کے ساتھ تقریباً89 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ ہمارے معاشرے میں ایسے شخص کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جو اوّل(پہلی) پوزیشن حاصل کرتا ہے۔ اور یقینا ہر ایک کے نصیب میں یہ چیز نہیں ہوتی۔ آج ہمارے والدین کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہماری اولاد سکول و کالج سے پہلی پوزیشن حاصل کرے اس کے لیے وہ سکول، ہوم ٹیوشن اور ہر ممکن تگ و دو کرتے ہیں۔ ہم دنیاوی امتحانات کی فکر میں ساری ساری رات تیاری میں گزار دیتے ہیں اور یہ بھول گئے ہیں کہ خالق کائنات نے بھی ایک یوم الحساب مقرر کیا ہے۔ جس دن حقیقی عدل و انصاف کی بناء پر کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ ہوگا، کامیاب ہونے والے کےلیے دائمی جنت کا سرٹیفکیٹ ہو گا اور کانام ہونے والے کو جہنم سے دو چار ہونا پڑے گا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سب سے پہلے ‘‘ امام ابوبکر احمد بن عمروبن ابی عاصم شیبانی کی کتاب الاوائل کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے کتب حدیث وسیرت وتا...
واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔ دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر موڑ پر مکمل راہ نمائی کرتا ہے خوشی ہو یاغمی ہواسلام ہر ایک کی حدود وقیوم کو بیان کرتا ہے تاکہ کو ئی شخص خوشی یا تکلیف کے موقع پر بھی اسلام کی حدود سےتجاوز نہ کرے فرمان نبوی ہے ’’ مومن کامعاملہ بھی عجیب ہے اس کا ہر معاملہ اس کے لیے باعث خیر ہےاور یہ چیز مومن کے لیے خاص ہے ۔ اگر اسے کوئی نعمت میسر آتی ہے تووہ شکرکرتا ہے اور یہ اس کےلیے بہترہے اور اگراسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کےلیے بہتر ہے۔‘‘ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام وتابعین کی سیرت وسوانح میں ہمیں جابجا پاکیزہ مزاح او رہنسی خوشی کے واقعات او رنصیت آموز آثار وقصص ملتے ہیں کہ جن میں ہمارے لیے مکمل راہ نمائی موجود ہے۔ لہذا...
اسلامی تعلیمات کا یہ اعجاز ہے کہ ان کے ذریعے زندگی کے ہر شعبے میں انتہائی اعلیٰ درجے کے افراد پیدا ہوئے۔ چنانچہ اسلامی تاریخ اس امر پر شاہد ہے کہ مختلف ادوار میں بے مثال کردار اور خوبیاں رکھنے والے حکمران،علماء، سپہ سالار اور ماہرین فن موجود رہے،جن پر آج بھی انسانیت کا سر فخر سے بلند ہے۔ لیکن افسوس کہ بعض غیر محتاط اور متعصب مؤرخین نے اسلامی تاریخ کو اس طرح بگاڑا ہے کہ آج کی نئی نسل اپنے اسلاف سے بد ظن ہو چکی ہے اور ان کی روشن تاریخ کو اپنے ہی منہ سے سیاہ قرار دینے لگی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’صالحین کرام کے دلچسپ اور ایمان افروز واقعات‘‘ مولانا ابومسعود عبدالجبارسلفی﷾ تاریخی معلومات پر مشتمل بڑی ہی دلچسپ کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں ہمارے اسلاف کی شجاعت وبسالت، رافت ورحمت، فہم وفراست، جودوسخا، بدل وعطا، عفووحلم، حق گوئی وبیباکی، ہمدردی و غمگساری کے دلچسپ بے نظیر واقعات کو ایسے دل کش ادبی اسلوب میں بیان کیا ہے کہ قارئین ان واقعات کو اطمینان سے پڑھے بغیرسونا پسند نہ کریں اور انہیں یقین ہوجائے گایقیناً ہمارے اسلاف کے اندر یہی وہ خوبیاں تھی...
واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔فی زمانہ بچے بڑے جھوٹے اور لغوافسانوں ،ناولوں اورکہانیوں کے قصوں میں گرفتار نظر آتے ہیں ،ایسی کتابوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے، جس میں سچے واقعات بیان کئے گئے ہوں ۔جنہیں پڑھ کرعمل کاجذبہ بیدارہو۔ زیر نظرکتاب ’’صحیح اسلامی واقعات‘‘ حافظ عبدالشکور شیخوپوری صاحب کی مرتب شدہ ہے۔ موصوف نے عربی زبان کے مستند ماخذوں سے استفادہ کر کے صحیح اسلامی واقعات کو بحوالہ مرتب کیا ہے۔ جس کے باعث یہ واقعات تاریخی جامعیت کے حامل ہیں۔ جنہیں طلبہ، اساتذہ اور علماء بڑے اعتماد سے مطالعہ کرسکتے ہیں اس میں رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ او رآپ کے ساتھ کفار کی بد سلوکیوں اور صحابہ کرام کے اسلام لانے کے واقعات شامل ہیں۔ جن کا مقصد عبرت وموعظت اور سبق حاصل کرنا ہے۔ قرآن مجید...
واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر موڑ پر مکمل راہ نمائی کرتا ہے خوشی ہو یاغمی ہواسلام ہر ایک کی حدود وقیوم کو بیان کرتا ہے تاکہ کو ئی شخص خوشی یا تکلیف کے موقع پر بھی اسلام کی حدود سےتجاوز نہ کرے۔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام وتابعین کی سیرت وسوانح میں ہمیں جابجا پاکیزہ مزاح او رہنسی خوشی کے واقعات او رنصیت آموز آثار وقصص ملتے ہیں کہ جن میں ہمارے لیے مکمل راہ نمائی موجود ہے ۔ لہذا اہمیں چاہیے کہ خوش طبعی اور پند نصیحت کےلیے جھوٹے ،من گھڑت اور افسانوی واقعات ولطائف کےبجائے ان مقدس شخصیات کی سیرت اور حالات کا مطالعہ کریں تاکہ ان کی روشنی میں ہم اپنے اخلاق وکردار اور ذہن وفکر کی اصلاح کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحیح قصص النبوی ‘‘عرب کے مشہور...
واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔ زیر نظر کتاب احادیث سے اخذ کردہ واقعات پر مشتمل ہے۔ اس ضمن میں مصنف کا کہنا ہے، اور جیسا کہ کتاب کے نام سے بھی ظاہر ہے، کہ صرف صحیح ثابت شدہ واقعات قلمبند کیے گئے ہیں۔ اس سلسلہ میں مصنف نے واقعات میں صحت و ضعف کا التزام کرنے کی کوشش بھی کی ہے لیکن بہت سارے واقعات کتاب میں ایسے بھی موجود ہیں جن پر صحت و ضعف کاحکم نہیں لگایا گیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صحیح بخاری و مسلم کے علاوہ بقیہ تمام کتب کی احادیث پر صحت و ضعف کا حکم لگایا جاتا لیکن تمام تر واقعات میں یہ چیز نظر نہیں آتی۔ بہرحال عام طور پر تمام خواتین و حضرات اور خاص طور پر خطبا اور واعظین کے لیے یہ بہت فائدہ مند کتاب ہے۔(ع۔م)
حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے ۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہ...
ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ہیں ۔جن کا مقام عام انسانوں سے بلند ہے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث میں بھی انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قصص الانبیاء ‘‘ مصر کے معروف عالم دین علامہ عبدالوہاب النجار المصری کی انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل عربی تصنیف کا اردوترجمہ ہے ۔اس کتاب میں انبیاء...