اسلام دینِ فطرت اور ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس طرح اس میں دیگر شعبہ ہائے حیات کی راہنمائی اور سعادت کے لیے واضح احکامات او رروشن تعلیمات موجود ہیں اسی طرح ازدواجی زندگی اور مرد وعورت کے باہمی تعلقات کےمتعلق بھی اس میں نہایت صریح اورمنصفانہ ہدایات بیان کی گئی ہیں۔ جن پر عمل پیرا ہوکر ایک شادی شدہ جوڑا خوش کن اورپُر لطف زندگی کا آغاز کر سکتاہے۔ کیونکہ یہ تعلیمات کسی انسانی فکر وارتقاء اورجدوجہد کانتیجہ نہیں بلکہ خالق کائنات کی طرف سے نازل کردہ ہیں۔ جس نے مرد وعورت کے پیدا کیا اور ان کی فلاح و کامرانی کے لیے یہ ہدایات بیان فرمائیں۔ اکثر لوگ ازدواجی راحت و سکون کے حریص او رخواہشمند ہوتے ہیں لیکن اپنے خود ساختہ غلط طرزِ عمل اور قوانینِ شرعیہ سے غفلت کی بنا پر طرح طرح کی مشکلات اور مصائب کاشکار ہو کر اپنا سکون واطمینان غارت کرلیتے ہیں جس سے نہ صرف بذات خود وہ بلکہ ان کےاہل عیال اور کئی ایک خاندان پریشانیوں کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔ ان ازدواجی مصائب اور خانگی مشکلات کے کئی اسباب و وسائل ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’300 سوال وجواب برائےمیاں بیوی‘‘ میں ق...
شریعتِ اسلامیہ میں شبعہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے ہر قسم کے افراد کے لیے مکمل راہنمائی موجود ہے او رہر شخص اپنی ہمت اور استطاعت کے مطابق اس چشمہ صافی سے اپنی سیرابی کا سامان جمع کرسکتاہے ۔یہ دنیا تکالیف او رمصائب کی آماجگاہ ہے جس میں ہر انسان کسی نہ کسی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرتا ہے۔انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔ زیرنظر کتاب’’450 سوال وجواب برائے صحت وعلاج او ر میڈیکل سٹاف‘‘ میں عالمِ اسلام کے کبار علماء کرام...
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں لوگوں کی اکثریت دیگر احکام ومسائل کی طرح فریضہ نکاح کے متعلقہ مسائل سے بھی اتنی غافل ہے کہ میاں کو بیو ی کے حقوق علم نہیں ، بیوی میاں کے حقوق سے ناواقف ہے ،ماں باپ تربیتِ اولاد سے نا آشنا اور اولاد مقامِ والدین سے نابلد ہے ۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ ودینی مسائل کی معرفت وففاہت حاصل کرے تاکہ وہ اپنی عبادات ومعاملات کوشریعت کے مطابق انجام دے سکے ۔لیکن اگر اسے کسی مسئلے کی بابت شرعی حکم سے واقفیت نہیں ہے تو ایسے علماء سےدینی مسائل پوچھے جو کتاب وسنت کی نصوص پر اعتماد کر...
یہ دنیا تکالیف اور مصائب کی آماج گاہ ہے جس میں ہر انسان کسی نہ کسی تکلیف اور پریشانی کاسامنا کرتاہے ۔جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور جادو کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر نظر کتا...
اسلامی معاشیات شرعی تجارت کی بنیاد پر قائم ہے جس میں اللہ تعالیٰ کےحلال کردہ کاموں میں ،معاملات کے شرعی قواعد وضوابط کے مطابق سرمایہ کاری اورتجارت کی جاتی ہے ۔ان قواعد کی بنیاد اس قانون پر قائم ہے کہ معاملات میں اباحت اور حلال ہونا اصل قانون ہے اور ہر قسم کی حرام کردہ اشیاء جیسے : سود وغیرہ سے اجتناب لازمی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا(سورۃ البقرۃ:257)’’ اللہ نے بیع کو حلا ل اور سودکوحرام کیا‘‘ لہذا ہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :َا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘ کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عباد...
دین اسلام کے فروغ کے لئےجدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔زیر نظر تحریر" لاوڈ سپیکر اور نماز " آ ج سے پچھتر سال قبل ۱۹۴۰ ء میں اس وقت شائع ہوئی جب لاوڈ سپیکر اور ریڈیو نیا نیا ایجاد ہو کر عام استعمال میں آیا،اور اسے نماز ،جمعہ اور عیدین میں استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئی۔لاوڈ سپیکر ایک جدید ایجاد تھی ،جس کے نماز میں جائز وناجائز اور استعمال یا عدم استعمال کے بارے میں اہل علم نے غور وفکر کرنا شروع کیا تو مختلف طبقات میں تقسیم ہو گئے۔بعض اس کے مطلقا استعما ل کے قائل تھے تو بعض مطلقا حرمت کے علمبردارتھےاور اسے آلہ لہو ولعب قرار دے رہے تھے۔اہل علم کے اس شدید اختلاف کو دیکھ کر عامۃ الناس حیران وپریشان ہوگئے کہ اب اس کا کیا حل نکالا جائے۔یہ بحث اس زمانے میں سب سے زیادہ بنگلور میں اٹھی ۔چنانچہ اہل بنگلور نے ایک استفتاء معروف علماء کرام کےنام بھیجا ،اور ان سے فتوی طلب کیا۔جن علماء کی طرف یہ مراسلہ بھیجا گیا ان میں سے ایک مراسلہ مدیر تنظیم محترم مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کے نام روپڑ آیا۔آپ نے مک...
نبی اکرم کی حیات مبارکہ قیامت تک انسانیت کے لئے پیشوائی و رہنمائی کا نمونہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمہ ”تحقیق تمہارے لئے رسول اللہ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے“ زندگی کے جملہ پہلوؤں کی طرح معلم کی حیثیت سے بھی نبی اکرم کی ذاتِ اقدس ایک منفرد اور بے مثل مقام رکھتی ہے۔ نبوت اور تعلیم و تربیت آپس میں لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسی لئے آپ نے اپنے منصب سے متعلق ارشاد فرمایا:۔’’بے شک میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں“ یہ وہ معلم تھے جن کی تعلیم و تدریس نے صحرا کے بدوؤں کو پورے عالم کی قیادت کے لئے ایسے شاندار اوصاف اور اعلیٰ اخلاق سے مزین کیا جس کی مثال تاریخ انسانیت میں کہیں نہیں ملتی۔تمام بھلائیاں بھی اس میں پوشیدہ ہیں آپ ایک مثالی معلم تھے۔ نبی کریم ﷺ بعض اوقات صحابہ کرام کو دین کی تعلیم سوالات کی صورت میں دیا کرتے تھے ۔آپ ﷺ صحابہ سے سوال کرتے اگر ان کو ان کےمتعلق معلوم ہوتا تو وہ جواب دے دیتے اور جواب نہ دینے کی صورت میں نبی کریم ﷺ اس سوال کا جواب دیتے ۔نبی کریم ﷺکے صح...
اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالمِ دین اور احکام ِشریعت کے اندر بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے۔ فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے ۔ برصغیر پاک وہند میں قرآن کی تفاسیر شروح حدیث، حواشی وتراجم کےساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہل کی کاوشیں لائق تحسین ہیں تقریبا چالیس کے قریب علمائے حدیث کے فتاویٰ کتاب صورت میں شائع ہو چکے ہیں ۔زیر نظر کتاب ''کتاب وسنت کی روشنی میں آپ کے مسائل اور ان کاحل''جماعت اہل حدیث کے مایہ ناز عالم دین،محقق،مناظر مولانا ابو الحسن مبشرربانی ﷾ کے علمی وتحقیقی فتاویٰ جات پرمشتمل ہے۔جسے مؤقر جریدہ''مجلۃ الدعوۃ''سے جمع کیا گیا ہے ۔اس کتاب میں متعدد اختلافی وغیر اختلافی،قدیم وجدید مسائل پر انتہائی عمدہ،مختصر وجامع اورسیر حاصل تحقیق موجود ہے ۔یہ کتاب عام مسلمانوں بلکہ علماء کرام لیے از حد مفیداوربیش قیمت علمی تحفہ ہے ۔اللہ ت...
یہ کتاب روز مرّہ کے مسائل سے متعلق فتاوٰی کا شاندار مجموعہ ہے جو محقق عالم ، فضیلۃ الشیخ ابو الحسن مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجلۃ الدعوۃ اور ہفت روزہ غزوہ میں سالہا سال سے شائع ہوتے رہے۔ ان دونوں مجلوں میں بکھرے ہوئے ان انمول موتیوں کا جامع مجموعہ اس کتاب کی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ جو کہ ہزارہا فتاوٰی جات سے انتخاب ہے۔ نیز ہر فتوٰی مدلل اور کتاب و سنت کے دلائل سے بھرپور ہے۔ اختلافی مسائل پر فریق مخالف کے شبہات پیش کر کے ان کا رد بھی کیا گیا ہے۔ روز مرہ زندگی کے مسائل سے متعلق یہ فتاوٰی بلاشبہ ہر فرد اور ہر گھر کی ضرورت ہے۔ اسے خود بھی پڑھیں ، دوسروں تک بھی جیسے ممکن ہو پہنچائیں۔ نیز ہم اپنے قارئین سے پرزور التماس کرتے ہیں کہ یہ کتاب خود بھی خریدیں اور دیگر احباب کو بھی حسب استطاعت تحفہ کیجئے۔
"اہم
ارکان اسلام سے مراد ایسے ستون ہیں جن پر اسلام کی عمارت قائم ہے۔ اس عمارت کی بخوبی حفاظت اسی صورت ہو سکتی ہے جب اس کے ستون مضبوطی کے ساتھ استوار ہوں۔ اس عمارت کے ستون عقیدہ، نماز، زکوۃ، روزہ اور حج پرمشتمل ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان اراکین کو حکم خداوندی کے مطابق بجا لانا از بس ضروری ہے۔ اسی امر کو سامنے رکھتے ہوئے مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبداللہ بن باز نے ارکان اسلام سے متعلق تمام اہم فتاوی جات زیر مطالعہ کتاب میں جمع کر کے افادہ عام کے لیے پیش کیے ہیں۔ کتاب کا عام فہم اردو ترجمہ ابو المکرم بن عبدالجلیل اور عتیق الرحمن اثری نے کیاہے۔
اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالم دین اور احکام شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے ۔فتاوی ٰکے باب میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کے 37 جلدوں پر مشتمل فتاویٰ کو بڑی شہر ت حاصل ہے۔ ماضی قریب میں عرب وعجم میں ہر مکتب فکر کے جید مجتہد علمائے کرام کے فتاوی پر مشتمل ضخیم کتب مرتب کرکے شائع کی گئی ہیں ۔سعودی عرب میں فتاویٰ شیخ ابن باز ،فتاویٰ شیخ صالح العثیمین اور لجنۃ العلماء کے فتاوی ٰ جات قابل ذکر ہیں اور اسی طرحبرصغیر پاک وہند میں فتویٰ نویسی میں بھی علمائے کرام کی کی...
جیسے جیسے قیامت کا وقت قریب آرہا ہے گمراہ فرقے جنگل میں آگ کی طرح پھیلتے جارہے ہیں۔اور اپنے دام ہم رنگ زمانہ میں ناسمجھ مسلمین کو پھنسا رہے ہیں۔کراچی سے پیدا ہونے والے ایسے ہی ایک خطرناک عقائد کے حامل فرقے کانام ’’ جماعت المسلمین‘‘ ہے ۔اس فرقے کے بانی مبانی مسعود احمد صاحب بی ایس سی ہیں۔اس فرقے نے ’’ جماعت المسلمین ‘‘ کا خوبصورت لقب اختیار کر رکھا ہے جس طرح لبنان میں رافضیوں نے ’’ حزب اللہ ‘‘ کا نام اختیار کر رکھا ہے۔یہ فرقہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو گمراہ سمجھتا ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا قائل نہیں ہے۔جو شخص ا س کے بانی مسعود احمد صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ ان کے نزدیک مسلمان نہیں ہے،چاہے وہ قرآن وحدیث کا جتنا بڑا عالم وعامل ہی کیوں نہ ہو۔انہوں نے امام ابن حجرسمیت متعدد محدثین کی تکفیر کی ہے۔مسعود احمد صاحب نے اپنی تقریروں اور تحریروں کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں میں اسلاف کے خلاف اتنے زیادہ شکوک وشبہات پید اکر دیئے ہیں کہ انہیں یہ یقین ہونے لگا...
تاریخ اسلامی میں ساتویں صدی ہجری اپنے دامن میں امت مسلمہ کے لئے گہرا درس عبرت رکھتی ہے۔جس میں مسلمانوں کو بغداد میں اقتدار واختیارات سے ہاتھ دھونا پڑے۔سیاسی شکست وریخت نے نہ صرف سر زمین عراق بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی نفسیات پر انتہائی گہرا اثر ڈالا،اس تمام تر دباو کے باوجود بعض ایسے صاحب فکرونظر بھی پیدا ہوئے جنہوں نے امت مسلمہ کے جسد میں نئی روح پھونکی،علمی اور فکری میدان میں ان کی بھر پور راہنمائی کی ،ان کے قلب ونظر کو نئی جلا بخشی اور ان کے عزم واعتماد کو بحال کیا۔ایسی دانشور ہستیوں میں سے ایک امام ابو العباس احمد بن ادریس قرافی مالکی کی شخصیت بھی ہے۔جنہوں نے علم وعمل کی دنیا میں گہرے نقوش چھوڑے اور امت کی علمی وفکری رہنمائی میں نمایاں کردار ادا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" الاحکام فی تمییز الفتاوی عن الاحکام وتصرفات القاضی والامام " امام قرافی کی وہ شاندار اور منفرد تصنیف ہے جو انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ہونے والے ساتھ مختلف مسائل سے متعلق چالیس سوالات کے جوابات اور تبادلہ خیال کو جمع کرتے ہوئے مرتب فرمائی ہے۔اس کتاب میں انہوں نے...
اللہ کے آخری رسولﷺ نے آسمانی ہدایات کے مطابق اس امت کی شکل میں ایک تحریک کھڑی کی تھی جس کا سب کچھ قیامت تک باقی رہنا یقینی امر ہے او اس تحریک کو زندہ و قائم رکھنے والے لوگوں کا بھی ہر دور میں ایک مستقل اور مسلسل انداز سے باقی رہنا آسمانی خبر کی رو سے قطعی اور حتمی ہے۔ اب وہ کون لوگ ہیں جو اس پیشگوئی کا مصداق بن کر اس عظیم ترین شخصیت کی دعوت برحق کا فکری تسلسل رہے۔ ان کی وہ آئیڈیالوجی کیا ہے جو ان کے امتیاز کی اصل بنیاد رہی؟ اس تحریک کی تاسی کن لوگوں کے ہاتھوں ہوئی اور کن کے ہاتھوں اس کی ترجمانی و تجدید کا کام ہوتا رہا ہے؟ اس کے پیروکاروں کی درجہ بندی اور تقسیم مراتب کیونکر ہوتی رہی؟ اس سے انحرافات کو کس طرح ضبط میں لایا جاتا رہا اور ا س کے مخالفوں کے بارے میں کیا پالیسی اختیا کی جاتی رہی؟ پھر موجودہ دور میں اس کے دائرہ کی حدود کیا ہیں؟ اس کی ترجیحات کا محور کیا ہے؟ اس سے انحرافات کی شکل کیا ہے اور اس کو درپیش اصل چیلنج کون سے ہیں۔ فکر و عمل میں اس کے کردا کو زندہ کرنے کے لیے آغاز کہاں سے ہوا اور زاد راہ کی صورت کیا ہو؟ یہی سوالات اس کتاب کا موضوع ہیں۔(ع۔م)
اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ ر سالت سے سوال کرنے اور اس سوال کاجواب دینے کےادب آداب بھی سکھلائے ہیں ۔کتب فقہ وحدیث میں یہ بحثیں موجود ہیں او رباقاعدہ آداب المفتی والمستفتی کے نام سے کتب بھی لکھی گئیں ہیں اب عصر حاضر میں تو مفتی کورس بھی کروائے جاتے ہیں۔ ہر دور میں فتاویٰ کےاثرات دیر پار ہے ہیں ۔فتاوی کےاثرات کبھی کبھی تاریخ ساز ہوتے ہیں ۔ہندوستان میں شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کے فتوےکاہی اثر تھا کہ سید احمد شہید اور شاہ اس...
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ ان مواقع پر تمام رسوم تو ادا کی جاتی ہیں ۔لیکن لوگوں...
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی 25جون 1957ء کو حضرو، ضلع اٹک میں پیدا ہوئے۔ آپ نےتین سے چار ماہ میں قرآن مجید حفظ کیا ۔ دینی علوم کے حصول کے لیے جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں داخل ہوئے اور سند فراغت حاصل کی ۔وفاق المدارس السلفیہ سے الشھادۃ العالمیہ بھی حاصل کی ۔نیز آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے اسلامیات اور عربی میں ایم اے بھی کیا تھا۔آپ اپنی مادری زبان ہندکو کے ساتھ ساتھ کئی ایک زبانوں پر دسترس رکھتے تھے۔ آپ کو علم الرجال سےبڑی دلچسپی تھی۔مولانا سید محب اللہ شاہ راشدی ،مولانا سیدبدیع الدین شاہ راشدی ،مولانا عطاءاللہ حنیف بھوجیانی ،مولانا حافظ عبدالمنان نورپوری وغیرہ جیسے عظیم علماء سے آپ کو شرف تلمذ حاصل تھا۔علم الرجال اور احادیث کی تحقیق وتخریج میں آ پ کی رائے کو سند کی حیثیت حاصل تھی ۔ شیخ نے متعدد علمی و تحقیقی تصانیف کی صورت میں علمی ورثہ چھوڑا ۔اور اس کےعلاوہ کتب احادیث پر تحقیق و تخریج کا کام بھی کیا۔ اور موصوف&n...
تعزیہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کا مادہ عین، زاء اور ی سے مشتق ہے۔ جس کے معنی ہیں مصیبت میں صبر کرنا ، دلاسہ دینا ،تسلی دینا ، پرسہ دینا کے ہیں۔ انہیں الفاظ سے سے تعزیت اور تعزیہ وجود میں آئے۔ اہل تشیع کے ہاں تعزیہ ایک ایسی شبیہ ہے جوکہ سیدنا حسین کے روضہ کی طرز پر تعمیر کی جاتی ہے۔ یہ تعزیے مختلف شکلوں مختلف اشیاء سونے،چاندی،لکڑی،بانس اور سٹیل سے تیار کئے جاتے ہیں، جوکہ شیعوں کی طرف سے محرم کے مہینے میں ایک جلوس کے ہمراہ برآمد کئے جاتے ہیں۔ برصغیر میں تعزیے کا بانی بادشاہ امیر تیمور تھا۔ تیمور کے باپ، دادا اسلام قبول کر چکے تھے۔ مگر تیمور کا تعلق تلوار اور ملکوں کی فتوحات تک ہی تھا۔ تعزیہ کا تعلق عہد تیمور سے ہے۔ یعنی تعزیہ کی شروعات عہد تیموری سے ہوئی اور رفتہ رفتہ اس کی شکل میں مختلف تبدیلیوں رائج ہوتی چلی گئیں۔ عجیب بات یہ کہ ان بدعات و رسومات کو دین کی خدمت سمجھ کر انجام دیا جاتا ہے جبکہ اسلام نے ان تمام شرکیہ افعال اور بدعات و خرافات سے واضح طور سے منع کیا ہے اور ایسے موقع پر صبر سے کام لینے کی تعلیم دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تعزیہ داری علمائے امت کی...
اسلامی احکام میں افہام وتفہیم اور سمجھ بوجھ پیدا کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ۔حدیث پاک کی رو سے اللہ رب العزت جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ رکھتے ہیں ،اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتے ہیں ۔(بخاری)یہ امر بھی طے شدہ ہے کہ اسلامی احکام کی اساس اولین قرآن وحدیث یعنی وحی الہیٰ ہے،لہذا اسی سے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے ۔اسے چھوڑ کر غیر معصوم امتیوں کے اقوال و افکار کی جانب متوجہ نہیں ہونا چاہیے ۔زیر نظر کتاب مفتی جماعت مولانا مبشر احمد ربانی کے فتاوی کا مجموعہ ہے ،جس میں کتاب وسنت کی روشنی میں مسائل زندگی کا حل پیش کیا گیا ہے ۔یہ کتاب عام وخاص کے لیے یکساں مفید ہے ،کہ جہاں عوام کے لیے اس میں راہنمائی موجود ہے،وہاں اہل علم بھی اس کے علمی نکات سے مستفید ہو سکتے ہیں ۔آج کے مادی دور میں جبکہ ہر شخص دنیوی آسائشوں کے حصول میں دین سے بیگانہ ہو چکا ہے ،اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے یہ کتاب بہترین ذریعہ ہے۔(ط ۔ا)
اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین عطا کیا ہے، یہ محض رسوم عبادت یا چند اخلاقی نصائح کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں بلکہ ا س کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ العصر میں مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داریاں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔’’زمانہ گواہ ہے کہ انسان ضرور ضرور خسارے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے ، نیک عمل کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔ ‘‘دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔ زیر تبصرہ کتاب " دعوتی سوالات اور میرے جوابات "محترم شیخ محمد ریاض موسی ملیباری کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے دعوت دین کے میدان...
نبی اکرم کی حیات مبارکہ قیامت تک انسانیت کے لئے پیشوائی و رہنمائی کا نمونہ ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمہ ”تحقیق تمہارے لئے رسول اللہ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے“ زندگی کے جملہ پہلوؤں کی طرح معلم کی حیثیت سے بھی نبی اکرم کی ذاتِ اقدس ایک منفرد اور بے مثل مقام رکھتی ہے۔ نبوت اور تعلیم و تربیت آپس میں لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسی لئے آپ نے اپنے منصب سے متعلق ارشاد فرمایا:۔’’بے شک میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں“ یہ وہ معلم تھے جن کی تعلیم و تدریس نے صحرا کے بدوؤں کو پورے عالم کی قیادت کے لئے ایسے شاندار اوصاف اور اعلیٰ اخلاق سے مزین کیا جس کی مثال تاریخ انسانیت میں کہیں نہیں ملتی۔تمام بھلائیاں بھی اس میں پوشیدہ ہیں آپ ایک مثالی معلم تھے۔ نبی کریم ﷺ بعض اوقات صحابہ کرام کو دین کی تعلیم سوالات کی صورت میں دیا کرتے تھے ۔آپ ﷺ صحابہ سے سوال کرتے اگر ان کو ان کےمتعلق معلوم ہوتا تو وہ جواب دے دیتے اور جواب نہ دینے کی صورت میں نبی...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاکستانی اور ہندوستانی معاشرے میں ہندوانہ رسوم ورواجات کا چلن عام ہے۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ ہندو مذہب سے مسلمان ہوئے ہیں اور ہمیشہ سے ہندووں کے ساتھ رہتے بستے چلے آ رہے ہیں۔وہ مسلمان تو ہو گئے لیکن ان کے عام رسم ورواج ہندوانہ ہی رہے۔بعض ہندوانہ رسمیں اسلامی پیوندکاری کے ساتھ جاری وساری ہیں۔انہی ہندوانہ رسول ورواجات میں سے ایک میت کے تیسرے دن کھانے کا اہتمام کرنا ،مولوی صاحب سے ختم پڑھوانا اور تبرکا چنے اور پھل مکھانے تقسیم کرنے کا عمل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " سوگ اور تعزیت "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں سوگ اور تعزیت کرنے کے مسنون طریقے پر گفتگو فرمائی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رو...
زیر تبصرہ کتاب ڈاکٹر طارق عبدالحلیم اور ڈاکٹر محمد العبدہ کی عربی کتاب ’’الصوفیۃ وتطورھا‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں صوفیت ،صوفیائے کرام ،ان کی عبادات وفضائل اور صوفیت کی آڑ میں توحید و رسالت اور کتاب وسنت کی پامالی کا سرسری جائزہ ہے ۔تصوف اور اہل تصوف کی چیرہ دستیوں،کتاب وسنت کے دلائل کی تضحیک و روگردانی کو عیاں کرنے کے لیے ایک عظیم کتابی مجموعہ کی ضرورت ہے ۔علمائے اہل حق نے ہر دور میں باطل نظریات کے حامل فرقوں کی سرکوبی کے لیے تعلیم و تعلم او رتحریرو تقریر کے ذریعے کما حقہ اپنا جاندار کردار ادا کیا ہے ۔لیکن منہ زور فتنے بھی اپنی پوری تابانی سے قائم و دائم چلے آرہے ہیں ۔اسلام کے ابتدائی ادوار میں اس کی شان وشوکت اور رعب داب کی وجہ سے یہودونصاری کے لیے اہل اسلام سے انتقام لینا اور انہیں زیر کرنا تو محال تھا۔سو ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کے نظریات وعقائد کو کمزور کرنے اور انہیں اسلام کی روح (کتاب وسنت) سے دور کرنے کے لیے عبداللہ بن سبا(یہودی) نے دینی لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں میں کفریہ وشرکیہ عقائد راسخ کرنے کا تہیا کیا...
نماز، روزہ، زکاۃ اور حج ارکان اسلام میں سے ہیں۔ یہ وہ احکامات ہیں جن کی فرضیت پر امت مسلمہ کا اجماع و اتفاق ہے۔ ان ارکان اسلام کی بہت زیادہ فضیلت و اہمیت ہے ان کا انکار کرنے والا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ارکان خمسہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر علمائے اسلام اپنے دروس اور کتب میں ان کو موضوع بحث بناتے رہتے ہیں۔ علامہ ابن بازؒ کا شمار ماضی قریب کے نہایت متبحر علما میں ہوتا ہے۔ جن کے فتاویٰ پوری دنیا میں معتبر سمجھے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بصارت جیسی نعمت سے محروم کیا لیکن بصیرت کی دولت سے مالا مال کیا۔ یہی وجہ ہے مولانا نے اپنی زندگی میں دین اسلام کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مساعی کو قبول فرمائے اور دین کے لیے ان کی خدمات کو ان کے لیے توشہ آخرت بنائے۔ کتاب ہذا علامہ موصوف کے بعض رسائل و تقاریر کے مجموعے کا اردو ترجمہ ہے جو عربی زبان میں ’المجموع المفید‘ کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ کتاب کو اردو میں منتقل کرنے کا فریضہ اسداللہ عثمان صاحب نے ادا کیا ہے۔(ع۔م)
فتاوٰی عالمگیری احناف کی مایہ ناز اور مستند فقہ کی کتاب ہے۔ جس کے بارے میں دعوٰی کیا جاتا ہے کہ اس کتاب کو مرتب کرنے والے پانچ سو سے زائد علماء تھے۔ اگرچہ اس دعوٰی کی تائید میں ان علماء کے نام اور حدود اربعہ آج تک پیش نہیں کیا جا سکا۔ لیکن پھر بھی جہاں اسلامی شریعت کے نفاذ کی بات ہو تو فتاوٰی عالمگیری کو تعزیرات اسلامیہ کے روپ میں نافذ کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب میں اسی فتاوٰی عالمگیری سے کتاب و سنت کے خلاف اور شرمناک مسائل کو چن چن کر اکٹھا کیا گیا ہے تاکہ نفاذ فقہ حنفی کا مطالبہ کرنے والے احباب کو آئینہ دکھایا جائے شاید کہ وہ اس آئینہ میں نظر آنے والے مکروہ چہرہ کو دیکھ کر ڈر جائیں اور توبہ توبہ کر اٹھیں۔دل کی آنکھوں کو اجالا بخشتی یہ کتاب انشاء اللہ خشیت الٰہی رکھنے والوں کو صراط مستقیم کی طرف ایک قدم آگے بڑھنے میں ضرور مدد کرے گی۔