علامہ ناصر الدین البانی جو کہ ایک بلند پایہ علمی شخصیت اور محدث ہیں،نے کچھ عرصہ قبل خواتین کے چہرے کے پردے کے حوالے سے ''الحجاب المرأۃ المسلۃ'' کے عنوان سے ایک رسالہ تحریر کیا جس میں بہت سارے دلائل کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ چہرہ اور ہاتھوں کا پردہ مستحب ضرور ہے مگر واجب نہیں-زیر نظر کتاب میں مولانا عبدالرحمن کیلانی نے موصوف کے تمام دلائل کا کتاب وسنت کی براہین کی مدد سے تفصیلی رد پیش کیا ہے-كتاب کے شروع میں تہذیب حاضر کا پس منظر بیان کرتے ہوئے اس کے اسباب اور خطرناك نتائج پرروشنی ڈالی گئی ہے-اس کے بعد احکام سترو حجاب سے متعلق چند ضروری وضاحتیں پیش کی گئی ہیں جس میں مرد و عورت کے سترکی حدود کی وضاحت کرتے ہوئے پردے میں عورتوں کے لیے رعایت کے پہلو کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے-پردے اورحجاب کے آغاز پربحث کرتے ہوئے احکام حجاب کی رخصت کس کس سے ہے ؟ پر آراء کا اظہار کیا گیا ہے-اس کے بعد چہرے اور ہاتھوں کے قائلین اور غیر قائلین کے دلائل کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے راجح مؤقف کی وضاحت کی گئی ہے-
عداوتوں میں سے بد ترین عداوت وہ ہوتی ہے جو دوستی کے پیرائے میں اختیار کی جائے اور انسان کو پتہ ہی نہ چل پائے کہ اس لباس خلعت میں ملبوس شخصیت اس کی دوست نہیں بلکہ اس کی دشمن ہے۔انسان اپنے کھلے دشمن سے نقصان اٹھا سکتا ہے ،مگر دھوکہ نہیں کھا سکتا ہے۔لیکن دوستی کے لباس میں ملبوس دشمن سے انسان نقصان بھی اٹھاتا ہے اور دھوکہ بھی کھاتا ہے۔اسی سلسلے کی ایک کڑی بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ کا مصداق بننے والے حافظ ابو خالد ابراہیم المدنی ہیں،جو اپنے خود ساختہ شہوت پرستانہ نظریات کے لئے بہت سی احادیث نبویہ کو تختہ ستم بنا بیٹھے ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ قرآن مجید کو معیار اول قرار دیتے دیتے اسے اپنا ہتھیار بے بدل بھی بنا بیٹھے ہیں کہ جب چاہا جیسے چاہا اسے توڑ مروڑ کر مغربی تہذیب کا لبادہ اڑھا دیا۔زیر تبصرہ کتاب " امراۃ القرآن کا تحقیقی جائزہ " فضیلۃ الشیخ مولانا عبد الوکیل ناصر ﷾کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے نام نہاد سکالر ابو خالد المدنی کی انکار حدیث پر مبنی کتاب " امراۃ القرآن "کا علمی وتحقیقی رد کیا ہے ۔ابو خالد مدنی ن...
قرآن حکیم میں عورت پر باہر نکلتے وقت جلباب (ایسا کپڑا جو اس کے جسم ،سر پاؤں اور زینت کوڈھانپ لے ) کو اوڑھنا فرض قرار دیا گیا ہے ۔ لہذا عورت جب احرام کی حالت میں باہرنکلتی ہے تو بھی اس جلباب سے جسم اور چہرہ ڈھانپنا فرض ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں دورانِ حج جلباب نہ اوڑہنے کا کوئی حکم نہیں ملتا۔دوران ِ احرام عورت پر نقاب(سلا ہوا وہ مخصوص کپڑا جوصرف چہرے کوچھپانے کے کام آتاہے ) باندھنا اسی طرح ممنوع ہے جس طرح دستانے یا زغفران سےرنگے ہوئے کپڑے پہننا ممنوع ہے یاجس طرح مرد پر دوران ِ احرام سر ڈھانپنایا سلے ہوئے کپڑے پہننا یا ٹخنے ڈھانپ لینے والے جوتے پہننا ممنوع ہے۔ نقاب ایک مخصوص کپڑے کا نام ہے حجاب کا نام نہیں۔ دورانِ احرام عورت پر نقاب باندھنا ممنوع ہے لیکن حجاب دورانِ حج ہو یا اس کے علاوہ ہر حالت میں اس پر فرض ہے۔ لہذا وہ دورانِ احرام بھی حجاب (چہرے کاپردہ) کرنے کی پابند ہے۔ جیسا کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ عنہا دوران ِحج اپنی جلباب(بڑی چادر) کو مردوں کےسامنے پر چہرے پر ڈال لیتی تھیں۔ زیر نظر کتابچہ میں محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اسی مذکورہ مس...
عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرہ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ مردکی تمام تر جنسی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض ِعین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراحت موجو د ہے ۔کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں پردہ کے موضوع متعدد کتب تصنیف کی ہیں۔زیر کتابچہ’’ ستر وحجاب اور خواتین‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے جسے انہوں جید علماء کرام کے فتاو...
زیر نظر کتابچہ سعودی دارالافتاء کے جاری کردہ فتاویٰ کے اس حصے پر مشتمل ہے جس کا تعلق خواتین کے ستر و حجاب سے ہے۔ جس میں بے حجابی، چست لباسی، پتلون، سکرٹ پوشی، خودنمائی اور نگاہوں کی عشوہ طرازی کے بارے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی روشنی میں دئے گئے سوالات کے جوابات عربی سے اردو زبان میں منتقل کئے گئے ہیں۔ فتنوں کے اس تلاطم خیز دور میں ملت مسلمہ کی وہ خواتین جو جہالت کے اندھے پن میں مبتلا ، مغرب کی تقلید اور خودنمائی کا فیشن اپنانے میں دیوانی ہو رہی ہیں ان کے لیے ان جید علماء کے فتاوٰی کی روشنی بے حد ضروری ہے۔ چنانچہ علم شریعت میں وقت کے اعلیٰ مسند نشین علماء نے ایسے تمام مسائل سے متعلقہ احکام شرعیہ کو فتاویٰ کی صورت میں شائع فرما دیا ہے جن سے علمی راہنمائی حاصل کر کے ملت مسلمہ کی خواتین اپنے دین، ملّی وقار ، آبرو، حیا اور عفّت کا تحفظ حاصل کر سکتی ہیں۔ شرعی حدود اور علم اوامر و نواہی کی آگاہی کیلئے یہ کتابچہ خواتین کیلئے ایک عمدہ تحفہ ہے۔
اسلام دینِ فطر ت اور مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ اس ضابطہ حیات میں ہر دو مرد وزن کی حفاظت وتکریم کے لیے ایسے قواعد مقرر کئے گئے ہیں کہ ان پر عمل پیرا ہونے میں نہ کوئی دقت پیش آتی ہے نہ فطرت سلیم انہیں قبول کرنے میں گرانی محسوس کرتی ہے ۔اسلام باوقار زندگی گزارنے کادرس دیتا ہے۔ جس کے تحفظ کے لیے تعزیری قوانین نافذ کئے گئے ہیں تاکہ عزت نفس مجروح کرنے والوں کا محاسبہ ہوتا رہے ۔عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور مردکی شہوانی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض عین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراح...
کسی بھی عبادت کے لیے پاکیزگی کا ہونا جزوِ لا ینفک ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ خود بھی پاک ہیں چنانچہ مرد و زن کی روحانی پاکیزگی نظر کے جھکانے اور پردے میں مضمر ہے، جس کے بارے میں یہ کتابچہ مرتب کیا گیا ہے۔ اس میں قرآن و سنت کی روشنی میں عورت کی عزت و عفت کا ضامن اور فضیلت کا تاج و زیور ’پردہ‘ اور اس کی ذلت و خواری اور جہنم کے ایندھین کا موجب ’بے پردگی‘ کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے۔ اس کتابچے کے مصنف قاری صہیب احمد میر محمدی ہیں جن کی متعدد کتب شائع ہو کر عوام و خواص سے داد وصول کر چکی ہیں۔ کتابچے کی فہرست پر ایک سرسری نظر ڈالنے سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اگرچہ یہ 136 صفحات پر مشتمل ایک کتابچہ ہے لیکن اس میں تمام وہ بنیادی ابحاث شامل ہیں جن کے لیے ایک ضخیم کتاب کی ضرورت ہوتی ہے۔ سب سے پہلے پردے کے عمومی فضائل رقم کیے گئے ہیں اس کے بعد پردے کی فرضیت پر قرآنی اور احادیث نبوی سے دلائل، پردے کی قسمیں اور پردے کی شروط بیان کی گئی ہیں۔ بعض لوگ چہرے کو پردے میں شامل نہیں کرتے کچھ اہل حدیث علما بھی چہرے کے پردے کواستحباب کا درجہ دیتے ہیں قاری صہیب صاحب نے ایسے تمام دلائل کا گہر...
عصر حاضر کے بڑے بڑے فتنوں میں سے ایک فتنہ فحاشی و عریانی بھی ہے ۔ مغرب نے عورت کو گھر سے نکال کر اپنے افکار کی ترویج کے لیے بڑی خوش اسلوبی سے استعمال کیا ہے ۔ آج معاشرے میں ہر کہیں فحاشی وعریانی کا بازار گرم ہے ۔ اور یہ تمام تر اثرات مغربی فکر اور فلسفے کے ہیں ۔ اہل مغرب نے پہلے عورت سے کہا کہ وہ معیشت میں یکساں اجرت کا مطالبہ کرنے کے لیے گھر سے نکلے پھر اس کے بعد اس قضیے کو زندگی کے ہر شعبے میں پھیلا دیا۔ زیر نظر کتاب میں ام عبدمنیب نے اسلامی لباس کی وضع وقطع کے حوالے سے روشنی ڈالی ہے جو کہ ایک فطر ی اور سادہ لباس ہے ۔ جس میں اسراف اور تبذیر سے گریز اختیار کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی واضح رہے کہ لباس کی وضع و قطع تہذیب کے اہم ترین مسائل میں سے ہے ۔ جس میں اسلام اپنا ایک ایسا لباس متعارف کرواتا ہے جو ستر و حجاب کی تعلیمات کے عین مطابق ہو ۔ جبکہ اس کے برعکس مغرب ایک ایسا لباس سامنے لے کر آتا ہے جو اس کے فلسفہء حیات کے عین مطابق ہے ۔ لحاظہ اس حساب سے لباس کا تعلق تہذیب سے بھی ہے ۔ ام عبدمنیب نے اس سلسلے میں بھی بطریق احسن روشنی ڈالی ہے کہ صحیح اسلامی لباس کے بارے میں تع...
زیب وزینت کے حوالے سے عورتوں کے لئے مخصوص خصائل فطرت پر عمل کرنا از حدضروری ہے۔ اسلام نے عورتوں کو حد شرعی وحد اعتدال میں رہتے ہوئے جائز وپاک چیزوں کے ذریعہ ہر قسم کی زیب زینت اور آرائش و زیبائش کی اجازت دی ہے۔ لیکن اس کے لئے کچھ اصول وضوابط وضع کردیئے گئے ہیں۔ مثلا یہ کہ زینت اپنے اندرون خانہ ہو۔ اپنے شوہر کے لئے ہو نہ کہ اجانب وغیر محرم کے لئے۔ زیب وزینت اختیار کرتے ہوئے اللہ کی فطری خلقت کا تغیر وتبدل لازم نہ آتا ہو مثلا بھوؤں کو بالکل صاف کرکے نکال دیا جائے۔ یا اپنے بالوں کو لمبا دکھانے کے لئے کسی دوسری عورت کے بال جوڑدیئے جائیں۔ اور اسی طرحپابندی کے ساتھ ناخن کاٹنا اور ان کی صفائی رکھنا، کیونکہ ناخن کاٹنا سنت نبویﷺ ہے جس پر اہل علم کا اجماع ہے اور یہ خصائل فطرت میں سے بھی ہے۔ ناخن کاٹنے میں حسن ونظافت ہے جب کہ لمبے چھوڑدینے میں بد شکلی اور خونخوار درندوں کے ساتھ مشابہت ہے۔ لمبے ناخنوں کے نیچے میل جمع ہوجاتی ہے اور ناخنوں کے نیچے تک پانی پہنچنے کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ بعض مسلمان عورتیں، غیر مسلم خواتین کی تقلید کرتے...
آج جن اُمور مین اغیار کی مشابہت اختیار کی جاررہی ہے ان میں ایک مسئلہ لباس اورزیب وزینت کابھی ہے۔حالانکہ انسانی معاشرت میں لباس کی بڑی اہمیت ہے ۔ اسی سے کسی قوم یا کسی مذہب کے ماننے والوں کا تشخص قائم ہوتا ہے اور برقرار رہتاہے ۔ لیکن آج مسلمان اسلامی لباس کے بجائے کفار کے لباس کوترجیح دیتے ہیں ۔بظاہر نام مسلمانوں کا ہے لیکن وضع قطع او ررہن سہن یہود وہنودکاہے ۔حجاب ونقاب کی جگہ تنگ اور عریاں لباس نے لے لی ہے ۔حسن وجمال اور خوبصورتی میں اضافے کےلیے ہر جائز وناجائز طریقہ اختیار کیا جارہا ہے ۔ زیرنظرکتاب’’ عورتوں اور محرم مردوں کے سامنے عورت کالباس‘‘ فضیلۃ الشیخ علی بن عبد اللہ النمی کی عربی تصنیف الأدلة الصوارم على مايجب ستره من المرأة عند النساء و المحارم کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف اس کتاب میں ایک عورت کا اجنبی مردوں کےسامنے لباس کیسا ہونا چاہیے ؟مسئلہ کو بہت عمدگی سے پیش کیا ہے اور کتاب وسنت...
اللہ تعالی انسان کاخالق ہے اور اس کی کمزرویوں سےمکمل طور پر واقف ہے ۔اس لیے اس نے جہاں انسان کی بشری کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے وہاں اپنے نازل کردہ صحیفہ ہدایت میں ان کمزوریوں کے شافی وکافی علاج بھی بتادیئے ہیں ۔تاکہ انسان بے مہار محرکات کے سامنے بند باندھ سکے ۔انہی انسانی کمزوریوں میں سے ایک اہم مسئلہ نظر کا فتہ ہے ۔اس لیے شریعت نے غض بصر کے واضح احکامات اور فوائد بیان کیے ہیں ۔غصِ بصر اسلام کےصحیفہ قانون ..منبع ہدایت ..ام الکتاب قرآن حکیم کا وہ محکم اور پاکیزہ اصول ہے جس کو اپنا نے سے انسانی معاشرہ فش ومنکر خباثتوں سےنجات پاکر پاک وصاف ہوجاتاہے۔ زیر نظر کتاب ’’غض بصر‘‘معروف مبلغہ ،مصلحہ،مصنفہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے غض بصر کے احکام ومسائل اور اس کے فوائد وحکمتیں سادہ انداز میں قرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں بیان کردی ہیں ۔جس سے مستفید ہوکر نظر کے فتنہ اور اس کی تباہ کاریوں سے بچا جاسکتاہے ۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف &nb...
اسلام امن پسند مذہب ہے اور مکمل ضابطہ حیات ہے، جس کے ذریعہ انسان بشریت کے تقاضوں کو پورا کر سکتا ہے، تاریکیوں کو اجالوں میں بدل سکتا ہے۔ اسلام اور اسلامی نظام ِ حیات‘ ایک پاک وصاف معاشرے کی تعمیر اور انسانی اخلاق وعادات کی تہذیب کرتا ہے۔ اسلام نے جاہلیت کے رسم ورواج اور اخلاق وعادات کو جو ہرقسم کے فتنہ وفساد سے لبریز تھے‘ یکسر بدل کر ایک مہذب معاشرے اور تہذیب کی داغ بیل ڈالی‘ جس سے عام انسان کی زندگی میں امن چین اور سکون ہی سکون در آیا۔ اسلام اپنے ماننے والوں کی تہذیب اور پرامن معاشرے کے قیام کے لئے جو پہلی تدبیر اختیار کرتا ہے‘ وہ ہے: انسانی جذبات کو ہرقسم کے ہیجان سے بچانا‘ وہ مرد اور عورت کے اندر پائے جانے والے فطری میلانات کو اپنی جگہ باقی رکھتے ہوئے انہیں فطری انداز کے مطابق محفوظ اور تعمیری انداز دیتاہے‘اسلام یہ چاہتا ہے کہ عورت کا تمام ترحسن وجمال‘ اس کی تمام زیب وزینت اور آرائش وسنگھار میں اس کے ساتھ صرف اس کا شوہر شریک ہو‘ کوئی دوسرا شریک نہ ہو‘ عورت اپنی آرائش اور جمال صرف اپنے مرد کے لئے کرے۔...
اللہ تعالی کے احکام اور رسول ﷺ کےارشادات کو پس پشت ڈال کرجس طرح آج ہم روشن خیالی کو اپنا رہے ہیں اس کی بنیادی وجہ قرآن اور فرمان رسول ﷺ سے دوری ہے۔ دین سے اس دوری کی وجہ سے ایک عا م مسلمان کےلیے حق کی تلاش مشکل ہوگئی ہے۔ بطورمسلمان ہم اپنی اسلامی اقدار اورتہذیب وتمدن کو بھولتےجا رہے ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا اس معاملےمیں سونےپرسہاگے کا کام کررہے ہیں۔غیرمسلموں کی تقلیدمیں ہم اتنے عجلت پسند واقع ہوے ہیں کہ بغیرسوچےسمجھے ان کےنقش قدم پرچلنا شروع کردیتے ہیں۔ لباس،ستر،حجاب اورزینت وزبائش کےمتعلق احکام قرآن میں موجود ہیں اور اس بارے میں رسول ﷺ کےفرمودات کتب احادیث میں دیکھے جا سکتے ہیں۔فہم قرآن انسٹی ٹیوٹ نے احکام الہی اورفرمان رسول ﷺ کو اکٹھاکرکے یہ کتابچہ تشکیل دیا ہے۔ تاکہ آپ بآسانی احکام الہی اورفرامین نبوی ﷺ سے آگاہ ہوسکیں۔ اورتہذیب مغرب کی چکاچوند کےبہکاوے سے اپنے ایمان کو محفوظ رکھ سکیں۔ اور بہترین اسلامی طرززندگی کو اپناشعار بنا سکیں۔ (ع۔ح)
عورت کے لیے پردہ اسلامی شریعت کا ایک واضح حکم ہے اور اس کامقصد بھی بالکل واضح ہے ۔ اسلام نےانسانی فطرت کے عین مطابق یہ فیصلہ کیا ہے کہ عورت او رمرد کے تعلقات پاکیزگی،صفائی اور ذمہ داری کی بنیادوں پر استوار ہوں اس میں کہیں کوئی خلل نہ آنےپائے ۔اور عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ مردکی تمام تر شہوانی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض ِعین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراحت موجو...
عورت کےلیے پردہ اسلامی شریعت کا ایک واضح حکم ہے اور اس کامقصد بھی بالکل واضح ہے اسلام نے انسانی فطر ت کےعین مطابق یہ فیصلہ کیاہے کہ عورت او رمرد کے تعلقات پاکیزگی وصفائی اور ذمہ داری کی بنیادوں پراستوار ہوں اور اس میں کہیں کوئی خلل نہ آنےپائے اسی بناء پر ان تمام اسباب ومحرکات پر مکمل قدغن لگائی ہے جوغلط کا بیش خیمہ ہیں انہی میں سے ایک چہرے کاپردہ بھی ہے کہ اسی سے فتنے جنم لیتے ہیں زیرنظر کتاب شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ کے افادات پرمشتمل ہے جس میں یہ بتایاگیا ہے کہ نماز میں عورت کالباس کیسا ہونا چاہیے ضمناً اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ نماز اور غیرنماز میں عورت کے پردے میں کیا فرق ہے انتہائی علمی اور لائق مطالعہ کتاب ہے
اسلام دینِ فطر ت اور مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ اس ضابطہ حیات میں ہر دو مرد وزن کی حفاظت وتکریم کے لیے ایسے قواعد مقرر کئے گئے ہیں کہ ان پر عمل پیرا ہونے میں نہ کوئی دقت پیش آتی ہے نہ فطرت سلیم انہیں قبول کرنے میں گرانی محسوس کرتی ہے ۔اسلام باوقار زندگی گزارنے کادرس دیتا ہے۔ جس کے تحفظ کے لیے تعزیری قوانین نافذ کئے گئے ہیں تاکہ عزت نفس مجروح کرنے والوں کا محاسبہ ہوتا رہے ۔عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور مردکی شہوانی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض عین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث م...
اسلام دینِ فطر ت اور مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ اس ضابطہ حیات میں ہر دو مرد وزن کی حفاظت وتکریم کے لیے ایسے قواعد مقرر کئے گئے ہیں کہ ان پر عمل پیرا ہونے میں نہ کوئی دقت پیش آتی ہے نہ فطرت سلیم انہیں قبول کرنے میں گرانی محسوس کرتی ہے ۔اسلام باوقار زندگی گزارنے کادرس دیتا ہے۔ جس کے تحفظ کے لیے تعزیری قوانین نافذ کئے گئے ہیں تاکہ عزت نفس مجروح کرنے والوں کا محاسبہ ہوتا رہے ۔عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور مردکی شہوانی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔الل...
زیر نظر کتاب ہیئۃ کبار العلماء سعودی عرب کے رکن الشیخ بکر بن عبد اللہ ابو زید کی ممتاز کتاب ’’حراسۃ الفضیلۃ‘‘ کا ترجمہ و تفہیم ہے۔ شیخ محترم نے اس کتاب میں دورِ حاضر میں پردے پر وارد ہونے والے الزامات واعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب دیا ہے اور اس بات کو ثابت کیا ہے کہ پردہ عورتوں کی عصمت کا اصل محافظ ہے۔ اس کتاب کو اردوقالب میں منتقل کرنے کی سعادت الشیخ محمد یوسف طیبی صاحب نے حاصل کی ہے۔ قابل مصنف نے کتاب کو دو فصول پر تقسیم کیا ہے۔ پہلی فصل میں عورت کی فضیلت و عظمت پر مبنی دس اصولوں کو بیان کیا گیا ہے جو فضیلت نسواں، حفاظت نسواں اور مؤمنات و مسلمات کی ثابت قدمی کی ترغیب پر مشتمل ہیں اور دوسری فصل میں ایسے اصولوں کا بیان ہے جو عورتوں کو ذلت وخواری کی طرف بلانے والوں کی سازش فاش کرتے ہیں اور عورتوں کو خبردار کرنے کے متعلق ہیں تاکہ وہ ان میں ملوث نہ ہو جائیں۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں عورت کے موضوع پرلکھی گئی دو صد کتابوں کا خلاصہ بیان کیا ہے۔ پردے کے موضوع پر یہ ایک اچھوتی تحریر ہے جس کو عالم عرب میں بہت پذیرائی ملی ہے۔ عصر حاضر کے حوالے سے پردے کی اہمیت و افا...
اسلامی معاشرے میں نامحرم مردوں اور عورتوں کا ایک دوسرے سے حجاب میں رہنا ایک جانا پہچانا طریقہ ہے جس کا مقصد مرد وعورت کےدرمیان ناجائز خواہشات کےہر داعیے کو روکنا ہے۔ان میں سب سے پہلے خطرناک چیز نظر ہے جونامحرم مرد عورت پر پڑتے ہی اپنے صاحب کےدل میں ایک طوفان بپا کردیتی ہے ۔ ناجائز تعلقات کاآخری فعل زنا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے کلیۃً حرام قرار دیا اورلاتقربوا الزنا فرماکر اسی فعل بد سے بچانے کےلیے محرم پر نظر اٹھانے سے لے کر اس آخری فعل تک جو جو مرحلے آتے ہیں ۔جو چیزیں اسباب بنتی ہیں ۔ان سب کوحرام قرار دیا گیا۔اس لیے نامحرم مرد اورعورت کے درمیان حجاب اسلامی معاشرے کا معروف طریقہ ہے اور حجاب کےاحکام نازل ہونے کے ساتھ ہی اس پر صحابیات اور صحابہ نے فوری عمل کرنا شروع کردیا تھا۔لیکن دور ِ حاضر میں اکثریت اس بات پر اڑی ہوئی ہے کہ اجنبی مرد اورعورت کے درمیان کسی درمیان کسی دیوار کپڑے یا کسی اور چیزکی آڑ ہونا یا عورت کا اپنے چہرے کوڈھانپ کر اج...
موجودہ دور میں مسلمانوں کی اکثریت یہود و نصاریٰ کی نقال اور ان کے رسم و رواج کی دلدادہ ہو چکی ہے۔ معاشرتی و تمدنی آزادی کے خوگر قرآن و سنت کے احکام سے آزادی اور بے زاری کا اظہار کر رہے ہیں۔ اسی لادینیت اور الحاد کا نتیجہ ہے کہ بیگم عابدہ حسین (سابقہ وزیر بہبود آبادی) کا بیان اخبارات میں چھپا تھا کہ پردہ منافقت ہے۔ عورت کے نام پر قائم یہودی تنظیمیں، انجمنیں ، ہیومن رائٹس کمیشن وغیرہ مسلم بیٹی کی حیا کو اتارنے میں سرفہرست ہیں۔ ستر و حجاب اسلام کا انتہائی اہم مسئلہ ہے۔ اس مختصر سے کتابچے میں صرف پردے کے شرعی حکم کی بحث ہے۔ لمبی لمبی فقہی ابحاث کو نہیں چھیڑا گیا کیونکہ مقصود اپنی مسلمان ماؤں، بہنوں تک پردے کی اہمیت اجاگر کرنا ہے اور بے حجابی و بے پردگی سے نفرت دلانا ہے۔
آج پوری دنیا میں مغربی تہذیب اور کلچر کے اثرات ہیں مسلمان خواہ عورت ہو یا مرد وہ حقیقی معنوں میں اپنے اسلام پر عمل کرنا چھوڑ گئے ہیں ۔ اسلام کی جہاں گونا گوں اقدار کو پس پشت ڈالاگیا ہے وہاں ایک اسلامی معاشرے کی نمایاں ترین قدر ، پردہ بھی ہے ۔ سوسائٹی میں جابجا بےپردگی عام ہے ۔ آج عورت فیشن ایبل بن کر ، ننگے منہ ، ننگے سر عطر پرفیوم لگا کر بازاروں ، سٹوڈیوز، کلبوں اور کھیل کے میدانوں میں گھومتی ہے بلکہ بین الاقوامی کھیلوں کے میچ میں بن سنور کر شریک ہوتی ہے اور اس حالت میں بگڑے ہوے معاشرے کے اندر مردوں کو دعوت گناہ دیتی ہے ۔ جیسا کہ آپ ﷺ کا فرمان ہے ۔ (غلط) دیکھنا آنکھ کا زنا ہے (غلط ) بولنا زبان کا گناہ ہے ۔ اور نفس تمنا اور خواہش کرتا ہے ۔ اور شرمگاہ ان تمام امور کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے ۔ (بخاری6612) اسلام نے عورت کو عفت و عصمت اور پاکدامنی کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے گھر میں رہنے کی تاکید کی اور جب کبھی ضرورت سے باہر جانا پڑے تو پردے کا حکم دیا ہے ۔ اس کتابچے میں مختصر انداز میں پردے کا شرعی حکم بیان کیا گیا ہے ۔ لمبی لمبی فقہی بحثوں کو نہیں چھیڑا گیا ۔ تاکہ مسلمان خواتین...
اسلام ایک پاکیزہ دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔زیر تبصرہ کتاب" چہرے اور ہاتھوں کا پردہ،شرعی حیثیت اور شبہات کا ازالہ"سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ علی بن عبد النمی کی تصنیف ہے۔جس پر فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین اور فضیلۃ الشیخ عبد اللہ ناصر رحمانی کی تقدیم ہے۔مولف نے اس کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں مضبوط دلائل سے چہرے اور...
عورت اور مرد کے جسمانی خدوخال کی مخالفت کی وجہ سے شریعت نے ان کے جسم کو چھپانے کے احکامات الگ الگ مقرر کیے ہیں-اس لیے عورت کو ہر وقت پردے میں رہنے کا حکم جبکہ مرد کے مختصر لباس کو بھی جائز قراردیا ہے-عورت کے پردے کے حوالے سے بہت ساری بحثیں موجود ہیں کچھ لوگ عورت کے پردے کے قائل ہیں لیکن چہرے کے پردے کے قائل نہیں اور کچھ چہرے کے پردے کے قائل ہیں-مصنف نے دونوں رجحانات کو سامنے رکھتے ہوئے جانبین کے دلائل کو پیش کرکے قرآن وسنت سے ان کی حیثیت کو واضح کرکے شرعی راہنمائی فراہم کی ہے-علامہ البانی کے چہرے کے پردہ کے قائل نہ ہونے کی وجوہات کچھ اور ہیں اور غامدی اور اس طرح دوسرے لوگوں کے نزدیک عورت کے چہرے کے پردے کا قائل نہ ہونے کی وجوہات کچھ اور ہیں اس لیے مصنف نے ہر گروہ کے افکار ودلائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے حساب سے جواب دیتے ہوئے قرآن وسنت سے اپنے موقف کی ترجمانی کو پیش کیا ہے اور اسی طرح کتاب کے آخر میں پردے کے حوالے سے پائے جانے والے مختلف شبہات کو الگ الگ بیان کر کے ان کا بھی علمہ محاکمہ کیا ہے اور کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ مصنف نے ہر بات دلائل کی روشنی میں کی ہے اور ہر باب کے...
چہرے کا پردہ واجب ہے مستحب یا بدعت؟ اس سلسلہ میں ماضی قریب کے معتبر عالم دین علامہ ناصر الدین البانی کا موقف استحباب کا ہے۔ البتہ فتنہ کے اندیشہ کی صورت میں وہ بھی چہرے کے پردے کے وجوب کے قائل ہیں۔ لیکن موجودہ دور کے متجددین حضرات چہرے کے پردہ کے سرے سے قائل ہی نہیں ہیں بلکہ ان کےموقف کے مطابق یہ بدعت کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں محترم حافظ محمد زبیر اور پروفیسر خورشید صاحب کے مابین طویل سلسلہ مضامین رہا ہے۔ پروفیسر خورشید صاحب چہرے کے پردہ کے سلسلہ میں ماہنامہ ’اشراق‘ میں لکھتے رہے ہیں جبکہ اس کے جواب میں حافظ محمد زبیر ماہنامہ ’حکمت قرآن‘ میں اپنی آرا کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’ چہرے کا پردہ واجب ہے مستحب یا بدعت؟ ‘حافظ صاحب کے انہی مضامین کی یکجا صورت ہے، جن کو حافظ صاحب نے مزید تنقیح و تہذیب اور حک واضافہ کے بعد افادہ عام کے لیے پیش کیا ہے۔ حافظ صاحب نے کتاب میں جواضافے کیے ہیں ان میں بطور خاص اس طرف اشارہ کرنا ضروری ہے کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’جلباب المراۃ المسلمۃ‘ میں بیان کردہ احادیث و آثار ک...