حب رسول ﷺسے سر شار کتاب ، رحمتہ للعالمین کے مصنف قاضی محمد سلیمان منصور پوری ١٨٦٧ء کو منصور پور میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم والد قاضی احمد شاہ سے حاصل کی۔سترہ سال کی عمر میں مہندرا کالج پٹیالہ سے منشی فاضل کے امتحان میں پنجاب یونیورسٹی میں اول آئے۔ اس کے بعد انہوں نے ریاست پٹیالہ میں محکمہ تعلیم میں ملازمت اختیار کی۔اپنی قابلیت و صلاحیت اوربفضل تعالیٰ وہ ترقی کرتے ہوئے ١٩٢٤ء میں سیشن جج مقرر ہوگئے۔ قاضی محمد سلیمان منصور پوری نے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ قابلیت ،صلاحیت اور علم کو اسلام کے لئے موثر طریقے سے استعمال کیا۔اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول ﷺسے انتہائی محبت اور عقیدت کا اظہار اُن کی جملہ تصانیف سے بخوبی ہوتا ہے۔انہوں نے متعدد کتابیں تصنیف کیں ۔ رحمۃ للعالمین ،مہرنبوت، اصحاب بدر، سید البشر، اسو ۂ حسنہ سیرت النبیﷺ کے موضوع پر بڑی مقبول عام کتب ہیں ۔موصوف کی تصنیفات میں سے زیر تبصرہ کتاب ’’استقامت ‘‘ بھی ہے۔یہ کتاب دراصل موصوف کا ایک رد عیسائیت کےسلسلے میں ایک متذبذب...
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے ہیں زیر نظرکتاب مولانا ابوالکلام آزا کےخطوط کے مجموعے کی پہلی جلد ہےجس ...
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا سیدنا سلیمان کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں اورتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطوط ماجدی‘ بھی اسی سلسلہ ک...
مولانا ابو الکلام آزاد کا نام سنتے ہی ایک ایسی شخصیت کا تصور ابھرتا ہے جو تحریر و تقریر میں اپنا ثانی نہیں رکھتا ۔ لفظ اس کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے نظر آتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’غبار خاطر‘ مولانا کی سب سے آخری کتاب ہے جو ان کی زندگی میں شائع ہوئی۔ 1942 میں جب مولانا آزاد کو حراست میں لے کر مختلف مقامات پر نظر بند کر دیا گیا تو تقریباً تین سال تک آپ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے۔ اسی زمانے کا ثمرہ یہ کتاب آپ کے سامنے ہے۔ کہنے کو تو یہ کتاب خطوط کا مجموعہ ہے لیکن ان میں مکتوب کی صفت کم ہی پائی جاتی ہے۔ مولانا نے اپنے خیالات کو قرطاس کی زینت بنانے کے لیے عالم خیال میں مولانا حبیب الرحمن خان شروانی کو مخاطب تصور کر لیا ہے اور پھر جو کچھ بھی ان کے خیال میں آتا گیا اسے بے تکلف حوالہ قلم کرتے چلے گئے۔ کتاب میں عربی و فارسی کی مشکل ترکیبیں بہت کم استعمال کی گئی ہیں نثر ایسی شگفتہ اور دلنشیں ہے کہ تقریباً ہر کسی کے لیے قریب الفہم ہے۔
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے ہیں زیر نظرکتاب ’’مکاتیب ابو الکلام آزاد‘‘...
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے ہیں۔ زیر تبصرہ ’’مکاتیب سلمان ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔جوکہ معروف سیرت نگار کتاب ’’رحمۃ للعالمین کے مصنف علامہ قاضی محمد سلیمان سلمان منصورپوری کے علمی اور تبلیغی 33 خطوط کا مجموعہ ہے جسے ...
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط دعوتی خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے۔ زیر نظر کتاب ’’
یہ خط جناب ریاض احمد صاحب نےلکھا ہے ریاص صاحب پہلے ایک پیر جناب محمدشریف خلیق کے مرید تھے عرصہ پندرہ سال ان کے حلقہ بیعت میں رہے بعدازاں وہ سعودی عرب گئے جہاں ای موحدعالم جناب مولانا اقبال کیلانی سے گفت وشنید کے مواقع میسر آئے مولانا اقبال کیلانی نے انہیں قرآن وسنت کے مطالعہ کی لف راغب کیا جس کے نتیجے میں میں وہ اپنے عقائد ونظریات سے دستبردار ہوگئے جو انہوں نے کتاب وسنت سے لاعلمی کے نتیجہ میں اپنارکھے تھے فکرونظر کی تبدیلی کے بعد جناب ریاض احمد صاحب نے نصیحت او رخیر خواہی کے پیش نظر اپنےساتھ پیر کو خط لکھا حس میں بڑے احسن پیرایے میں ان کے افکار ونظریات کےبارے میں چندسوالات کیے لیکن ہنوز ان کی طرف جواب نہیں آیا اور انشاء اللہ آ بھی نہیں سکتااس لیے باطل عقائد وافکار کے حق میں کتاب وسنت کے دلائل کیونکر پیش کیے جاسکتے ہیں ہر مسلمان کو اس کھلے خط کامطالعہ کرنا چاہیے اس سے جہاں نام نہادپیروں کے ذاتی کردار سے واقفیت ہوتی ہے وہیں ان کے گمراہ کن خیالات سے بھی آگاہی ہوگی جس سے صحیح عقیدہ کو پہنچاننے میں آسانی ہوگی -