عقیقہ کے احکام ومسائل
فاروق رفیع
وجہ تسمیہ
عقیقہ کے وجہ تسمیہ میں علما کے کئی اقوال ہیں:
1. حافظ ابن حجربیان کرتے ہیں کہ ''عقیقہ نو مولود کی طرف سے ذبح کیے جانے والے جانور کا نام ہے اور اس کے اشتقاق میں اختلاف ہے۔ چنانچہ ابو عبید اور اصمعی کہتے ہیں:
«أَصْلُهَا الشَّعْرُ الَّذِي یَخْرُجُ عَلى رَأْسِ الْمَوْلُوْدِ»
"عقیقہ دراصل مولود کے سر کے وہ بال ہیں، جو ولادت کے وقت اس کے سر پر اُگے ہوتے ہیں۔ "
علامہ زمخشری وغیرہ کا بیان ہے:
«"وَسُمِّیَتْ الشَّاةُ الَّتِی تُذْبَحُ عَنْهُ فِي تِلْكَ الْحَالَةِ عَقِیْقَةً لِأَنَّهُ یُحْلَقُ عَنْهُ ذَلِكَ الشَّعْرُ عِنْدَ الذَّبْحِ"»
" پیدائش کے بالوں کی موجودگی میں مولود کی طرف سے ذبح کی جانے والی بکری کو عقیقہ سے موسوم کیا جاتا ہے، کیونکہ ذبح کے وقت یہ بال مونڈھے جاتے ہیں۔"