اللہ تعالی کا ہم پریہ احسان ہے اللہ تعالیٰ نے ہماری آسانی کے لیے زمانے کو بارہ مہینوں میں تقسیم فرمادیاہے اور ان میں سے چار مہینوں محرم، رجب، دوالقعدہ اور ذو الحج کو حرمت کے مہینے قرار دیا محسن انسانیت حضرت محمدﷺ نے بعض مخصوص مہینوں کے لیے کچھ اعمال او ران کے عظیم فضائل وبرکات بیان فرمائے ۔قمری سال اور اس کے مہینوں کے تعارف کے سلسلے میں عربی اوراردومیں مختصر اور مفصل بہت کتب ترتیب دگی ہیں جن میں ان مہینوں کی تاریخ اور ان میں سر انجام دی جانے والی عبادت کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن ان میں اکثر کتب غیر مستند اور ناقابل اعتماد ہیں ۔زیر نظر کتاب ''اسلامی مہینے اور ان کا تعارف'' اسی موضوع پر مولانا ارشد کمال ﷾ کی جامع اور مستند کتاب ہے جس میں قمری سال اوراس کے تمام مہینوں سے متعلق ہر مہینے کا نام ، اس کی وجہ تسمیہ، تاریخی حیثیت، اور اس میں سرانجام دیئے جانے والے اعمال وعبادات اور بدعات ورسومات کی شرعی حیثت کے متعلق بڑی تحقیقی اور مستند معلومات جمع کردی گئی ہیں اللہ تعالی مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(...
ہمارے ہاں جس قدر مسلکوں اور فرقوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے اس سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ بدعات و غیر شرعی رسومات ہمارے معاشرے کا جزو لاینفک بنتی جا رہی ہیں۔ ماہ محرم میں شادیوں پر پابندی ہے تو صفر نحوست کا مہینہ، ربیع الاول میں عید ایجاد کی جا رہی ہے تو رجب میں کونڈوں کے مزے لوٹے جا رہے ہیں۔ پیش نظر کتاب اسی موضوع سے متعلق علمی ذوق رکھنے والے بزرگ محترم شیخ حافظ عبدالسلام بن محمد کی قابل قدر کاوش ہے، جس میں خاص طور پر برصغیر پاک و ہند میں مروج بدعات سے متعلق ان تمام حقائق کو سپرد قلم کیا گیا ہے جن کو تعصب کی عینک نے دھندلا دیا ہے۔ شیخ موصوف نے با حوالہ تمام تحقیقی مواد کو پیش کرتے ہوئے لوگوں کو دعوت فکر دی ہے کہ ان چیزوں سے مکمل احتراز کریں جن کا دین سے دو ر کا بھی تعلق نہیں ہے۔
اللہ تعالی کا ہم پریہ احسان ہے اللہ تعالیٰ نے ہماری آسانی کے لیے زمانے کو بارہ مہینوں میں تقسیم فرما دیاہے او رجب سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار مہینے (محرم، رجب، دوالقعدہ اور ذو الحج)حرمت والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حرمت والے مہینوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’جس دن سے اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اورزمین کوپیدا کیا ،اسی دن سے اللہ کے نزدیک اس کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے۔ ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔ یہی صحیح دین ہے، پس تم ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو ‘‘سورہ توبہ :36) محسنِ انسانیت سیدنا محمدﷺ نے بعض مخصوص مہینوں کے لیے کچھ اعمال او ران کے عظیم فضائل وبرکات بیان فرمائے ہیں کتب حدیث میں ان کی وضاحت موجود ہے۔ قمری سال اور اس کے مہینوں کے تعارف کے سلسلے میں عربی اور اردو میں مختصر اور مفصل کئی کتب ترتیب دی گی ہیں جن میں ان مہینوں میں پیش آنے والے تاریخی واقعات اور ان میں کی جانے والی عبادات کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن ان میں اکث...
جب سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار حرمت والے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حرمت والے مہینوں کا ذکرکرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کی تعداد جب سے اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اللہ کے نوشتے میں بارہ ہی ہے، اور ان میں سے چار مہینے حرام ہیں یہی ٹھیک ضابطہ ہے لہٰذا ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو‘‘سورہ توبہ :36) حدیث میں ان حرمت والے مہینوں کی وضاحت نبی کریم ﷺ نے یوں بیان فرمائی کہ :’’ زمانہ گھوم گھما کر اپنی ہئیت پر آگیا ہےجس پر اس دن تھا جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق کی تھی۔سال کےبارہ مہینے ہیں جن میں چارمہینے والے حرمت والے ہیں ۔تین اکٹھے ہیں یعنی ذو القعدہ ذو الحجہ اور محرم اور چوتھا مہینہ رجب کا ہے جو جمادى ثانیہ اور شعبان کے درمیان ہے‘‘(بخاری مسلم)زیر نظر کتابچہ’’ حرمت والے مہینے‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے&nb...
زیر مطالعہ چند صفحات پر محیط رسالہ میں مسئلہ رؤیت ہلال پر قیمتی آراء کا اظہار کرتے ہوئے احادیث و آثار کی روشنی میں ثابت کیا گیا ہے کہ شریعت اسلامیہ میں اختلاف مطالع کا اعتبار کیا گیا ہے اور لوگوں کو اپنے مطلع کے مطابق احکامات الٰہیہ کا پابند کیا گیا ہےمولانا عبدالوکیل ناصر نے ثابت کیا ہے کہ موجودہ دور کے بہت سے ’دانشور‘ حضرات جو یہ نعرہ مستانہ بلند کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ساری دنیا کو ایک جگہ کی رؤیت کا پابند کر دیا جائے، کا مؤقف کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے۔
دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہ ہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے۔ ہر میدان میں کتاب و سنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا۔ ان کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے۔ مسلمانوں کی دینی زندگی کے لیے سب سے زیادہ مضر چیز بدعت ہے جسے نبی اکرم ﷺ نے گمراہی قرار دیا ہے۔ اسلام کی صاف ستھری تعلیم اور اس کی روشن وتابناک تصویر دھندلی ہوجاتی ہے۔ افرادِ امت کی دینی ترجیحات کا رخ بدل جاتاہے اور وہ طرح طرح کی خ...
اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے۔روزہ شروع کرنےاور عید منانے کے مسئلے میں شریعت مطہرہ نے جو معیار مقرر کیا ہے وہ یہ ہے کہ چاند دیکھ کرعید منائی جائے او رچاند دیکھ کر ہی روزہ کی ابتداء کی جائے ۔اور اگر گرد وغبار اور ابر باراں کی وجہ سے چاند دکھائی نہ دے تو رواں مہینے کےتیس دن مکمل کر لیے جائیں بالخصوص شعبان اوررمضان المبارک کے ۔ مذکورہ قاعدہ کلیہ تمام مسلمانوں کیلئے ہے خو اہ وہ عربی ہو یا عجمی ۔دور حاضر ہو یا دور ماضی ۔ایک وقت تک مسلمان اس اصول وقاعدہ کے پابند رہےمگر پھر آہستہ آہستہ فقہائے دین و ائمہ مجتہدین اور ان کے مقلدین کی دینی خدمات کے نتیجے میں امت مسلمہ مختلف آراء میں بٹ گئی ۔اس سلسلے میں دو رائے پائی جاتی ہیں ۔ایک نقطۂ نظر کےمطابق مطالع کا اختلاف معتبر نہیں ہے اور ایک جگہ کی رؤیت پوری دنیا کے لیے ہے۔اور دوسرے نقطۂ نظر کے حاملین کے نزدیک اختلاف مطالع معتبر ہے لہٰذا ہر علاقہ کی رؤیت اس علاقہ کے لیے معتبر ہوگی ۔ قرآن وحدیث کے دلائل وبراہین کے مطابق اختلافِ مطالع معتبر ہونے کی رائے راجح ہے۔ وطنِ عزیز پاکستان م...
رجب اسلامی سال کا ساتواں قمری مہینہ ہے اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے نبیﷺ نے فرمایا 'سال بارہ مہینوں کاہے جن میں سے چار حرمت والے ہیں لفظ رجب ترجیب سےماخوذ ہے کہ جس کے معنی تعظیم کے ہیں ،اس مہینے کی تعظیم اور حرمت کی وجہ سے اس کا نام ''رجب '' رکھا گیا کیوں عرب اس مہینے میں لڑائی سے مکمل اجتناب کرتے تھے ۔اس مہینےمیں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا جن بعض اعمال کوفضیلت کےساتھ کے بڑھا چڑہا کر بیان کیاجاتا ہے وہ محض فرضی قصے اور ضعیف و موضوع روایات پر مبنی داستانیں ہیں لہذا جواعمال کتاب وسنت سےثابت ہیں ان پر عمل کرنا چاہیے مسلمان اس ماہِ رجب میں کئی قسم کے کام کرتے ہیں مثلا صلاۃ الرغائب، نفلی روزں کا اہتمام ، ثواب کی نیت سے اس ماہ زکاۃ دینا ،22 رجب کو کونڈوں کی رسم اداکرنا 27 رجب کو شب معراج کی وجہ سے خصوصی عبادت کرنا، مساجد پر چراغاں کرنا جلسے وجلوس کااہتمام کرنا،آتش بازی اور اس جیسی دیگر خرافات پر عمل کرنایہ سب کام بدعات کے دائرے میں آنے ہیں ۔زیر نظر کتابچہ اسی موضوع پرہے جس میں اختصار کے ساتھ قرآن واحادیث کی روشن...
اسلامی مہینہ کی بائیس رجب کو منائی جانے والی کونڈے بھرنے کی رسم اب پاک و ہند میں خوب شہرت پا چکی ہے۔ اسے جناب جعفر صادق ؓسے منسوب کیا جاتا ہے۔ حالانکہ نہ تو یہ ان کا یوم پیدائش ہے نہ یوم وفات۔ یہ رسم دراصل شیعہ حضرات نے کاتب وحی جناب معاویہ ؓکے یوم وفات کی خوشی منانے کیلئے ایجاد کی جسے نام نہاد اہلسنت کہلانے والے مسلمانوں نے بھی لاشعوری طور پراپنا لیا۔اس رسم کے ساتھ لکڑہارے کی داستان بھی وابستہ ہے۔ اس کتابچہ میں اس رسم کی تردید اور اس سے متعلقہ دیومالائی داستان کے خاص خاص حصوں کا علمی ، تحقیقی اور عقلی لحاظ سے جائزہ لیا گیا ہے۔
اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے۔روزہ شروع کرنےاور عید منانے کے مسئلے میں شریعت مطہرہ نے جو معیار مقرر کیا ہے وہ یہ ہے کہ چاند دیکھ کرعید منائی جائے او رچاند دیکھ کر ہی روزہ کی ابتداء کی جائے ۔اور اگر گرد وغبار اور ابر باراں کی وجہ سے چاند دکھائی نہ دے تو رواں مہینے کےتیس دن مکمل کر لیے جائیں بالخصوص شعبان اوررمضان المبارک کے ۔ مذکورہ قاعدہ کلیہ تمام مسلمانوں کیلئے ہے خو اہ وہ عربی ہو یا عجمی ۔دور حاضر ہو یا دور ماضی ۔ایک وقت تک مسلمان اس اصول وقاعدہ کے پابند رہےمگر پھر آہستہ آہستہ فقہائے دین و ائمہ مجتہدین اور ان کے مقلدین کی دینی خدمات کے نتیجے میں امت مسلمہ مختلف آراء میں بٹ گئی ۔اس سلسلے میں دو رائے پائی جاتی ہیں ۔ایک نقطۂ نظر کےمطابق مطالع کا اختلاف معتبر نہیں ہے اور ایک جگہ کی رؤیت پوری دنیا کے لیے ہے۔اور دوسرے نقطۂ نظر کے حاملین کے نزدیک اختلاف مطالع معتبر ہے لہٰذا ہر علاقہ کی رؤیت اس علاقہ کے لیے معتبر ہوگی ۔ قر...
دنیا کےتمام مذاہب اور قوموں میں تہوار اور خوشیاں منانے کے مختلف طریقے ہیں ۔ہر ایک تہوار کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہے اور ہر تہوار کوئی نہ کوئی پیغام دے کر جاتا ہے جن سےنیکیوں اور برائیوں کو ختم کرنے کی دعوت ملتی ہے ۔ لیکن لوگوں میں بگاڑ آنےکی وجہ سے ان میں ایسی بدعات وخرافات بھی شامل ہوگئی ہیں کہ ان کا اصل مقصد ہی فوت جاتا ہے ۔جیسے جیسے دنیا ترقی کی منازل طے کرتی گئی انسانوں نےکلچر اور آرٹ کےنام سے نئے نئے جشن اور تہوار وضع کیےانہی میں سے ایک نئے سال کاجشن ہے ۔ زیر نظر کتابچہ’’ سال نو کا آغاز اور چند بدعات ‘‘ ابو عدنان محمد منیر قمر﷾(مترجم ومصنف کتب کثیرہ ) کے سعودی ریڈیو مکہ مکرمہ سے ہفتہ و ار پروگرام ’’ اسلام اور ہماری دنیا‘‘ میں 1423ھ کو ماہِ محرم کے چار ہفتوں میں پیش کیے گئے پروگرام کی کتابی صورت ہے ۔ جسے مولانا...
ماہ صفر اسلامی سال کا دوسرا قمری مہینہ ہے صفر کے لغوی معنی خالی ہونے کے ہیں عرب محرم کے مہینےکا احترام کرتے ہوئے اس میں قتال وغیرہ سے باز رہتے تھے لیکن ماہِ صفر کے شروع ہوتے ہی وہ قتال وجدال کےلیے نکل کھڑے ہوتے تھے اور گھروں کو خالی چھوڑ دیتے تھے اس لیے اس کا مہینے کا نام صفر پڑگیا ۔صفر کے میں نحوست کے عقیدے کی کوئی حیثیت نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ''کو بیماری متعدی نہیں ہوتی،بدشگونی لینا جائز نہیں ۔قرآن وحدیث میں کہیں بھی ماہ ِصفر میں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا ،لہذا جو مسنون اعمال عام دنوں میں کیے حاتے ہیں ، وہ اس ماہ میں بھی کیے جا سکتے ہیں ماہ محرم کو منحوس سمجھ کر اس میں شادیاں نہ کرنا،اس ماہ کی آخری بدھ کو جلوس نکالنا اور بڑی بڑی محافل منعقد کرکے خاص قسم کے کھانے او رحلوے تقسیم کرنا اور اسی طرح کی دیگر رسم ورواج کا تعلق بدعت سے ہے کیوں کہ اس کا قرآن وسنت میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔زیر نظر کتابچہ بھی اسی موضوع پر ہے جس میں اختصارکے ساتھ احسن اور عام فہم انداز میں ماہ ِ صفر میں پائی جانے والی رسوم ورواج او ربدعات کا رد کیا گیا ہے...
محرم الحرام اس قدر بابركت مہینہ ہے کہ خداوند قدوس نے اس کو روز اول سے حرمت والا مہینہ قرار دیا۔ محرم کی دس تاریخ کو اللہ تعالی نے قومِ موسی کو فرعون سے نجات اس لیے حضرت موسی اور آپ کی قوم ہر سال اس دن روزہ رکھتے رسول اکرم ﷺ بھی شکرو سپاس کے طور پر اپنی پوری زندگی عاشورا کا روزہ رکھتے رہے۔ ’عاشوراء محرم روز عید یا روز غم و ماتم‘ شیخ الحدیث عبیداللہ رحمانی مبارکپوری کی عام فہم انداز میں لکھی گئی ایک قابل قدر تصنیف ہے جس میں مولانا نے عاشوراء محرم کے ضمن میں تمام تر واقعات کا اختصار کے ساتھ احاطہ کیا ہے۔ کتاب میں غیر جانبداری کے ساتھ شہادت عثمان سے لے کر جنگ جمل و جنگ صفین سے ہوتے ہوئے واقعہ کربلا تک تمام واقعات کو سپرد قلم کیا گیا ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ یوم عاشور شکر و سپاس کا دن ہے نہ کہ ماتم کے نام پر صحابہ کرام پر سب و شتم کرنے کا۔
ماہ ذوالحجہ قمری تقویم کے لحاظ سے سال کا بارہواں اور آخری مہینہ ہے ۔ چونکہ اس ماہِ مبارک میں حج جیسا عظیم فریضہ انجام دیا جاتا ہے اس لیے اس کا نام حج ہی کی مناسبت سے مشہور ہے ۔اس ماہ ِمبارک میں عشرہ ذوالحجہ کے ایام بڑے ہی اہمیت وفضیلت والے ہیں۔جسے نبی کریم ﷺ نے سال بھر کے دیگر ایام سے افضل قرار دیا ہے ۔اور اسی طرح اس میں ایام تشریق جیسے اہم دن بھی شامل ہیں ۔اس میں بنیادی عبادات نماز، روزہ، صدقہ، حج ،قربانی جیسی اہم عبادات کی جاتی ہیں اس لیے اس کی بڑی اہمیت وفضیلت ہے۔حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہےکہ آپ ﷺنےفرمایا الح...
اللہ تعالی نے جن و انس کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا کہ وہ صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کے لیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کا کوئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ یا ہفتے کا کوئی خاص دن یا کوئی خاص رات متعین نہیں کی کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی خلقت کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک اسے ہر لمحہ عبادت میں گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے اور بعض مسلمانوں نے سال کے مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں...
ماہ ِصفر اسلامی سال کا دوسرا قمری مہینہ ہے صفر کے لغوی معنی خالی ہونے کے ہیں عرب محرم کے مہینےکا احترام کرتے ہوئے اس میں قتال وغیرہ سے باز رہتے تھے لیکن ماہِ صفر کے شروع ہوتے ہی وہ قتال وجدال کےلیے نکل کھڑے ہوتے تھے اور گھروں کو خالی چھوڑ دیتے تھے اس لیے اس کا مہینے کا نام صفر پڑگیا ۔ ماہ ِصفر میں نحوست کے عقیدے کی کوئی حیثیت نہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ماہ صفر کی بدعات‘‘ محمد افضل الاثری صاحب کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے قرآن وسنت کےدلائل اور علمائے پاک و ہند کےفتاویٰ جات سے یہ ثابت کیا ہے کہ ماہ صفر میں کی جانے والی ساری خرافات غلط ہیں اور اس پر جو روایات نقل کی جاتی ہیں وہ موضوع ہیں۔ کھانے پکانےوالوں نے اس قسم کی روایات گھڑلی ہیں ۔جن کا کتاب وسنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے ۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت سے بعض مہینوں کوبعض پر فضیلت عطا کی ہے ۔چنانچہ ماہِ محرم کو بھی اللہ تعالیٰ نے بعض ایسی خصوصیات عطا کیں جو اس کے فضائل کی حامل بھی ہیں اور اسے دوسرے مہینوں کےمقابلے میں ممتاز بھی کرتی ہیں۔اور ماہِ محرم کو اسلامی تقویم کے تمام مہینوں میں سے اولیت اور آغاز کا مقام حاصل ہے۔اس ماہِ مبارک میں روزے رکھنا بڑی فضیلت کا باعث ہے ۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ :’’رمضان کے بعد سب مہینوں سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں‘‘ (صحیح مسلم )محرم کے کسی بھی دن یا رات میں کوئی خاص عبادت ،خاص نماز، خاص وظیفہ خاص دعا پڑہنے کی کوئی دلیل قرآن وسنت سے نہیں ملتی سوائے نو،دس کے روزے کے۔زیر نظر کتابچہ ’’ماہ محرم کے فضائل اور مروجہ بدعات‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں ایک اہم کاوش ہے جس میں ا نہوں نے اختصار کے ساتھ قرآن وحدیث کی روشنی میں ماہ ِمحرم کی حرمت وفضیلت بیان کرنے کےبعد اس مہینے میں معاشرے میں پائی...
واقعہ کربلا تاریخِ اسلام کایک ایسا سلگتا موضوع ہے جو کہ چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود اس کی حدت آج بھی محسوس کی جارہی ہے قصائد حکایات کی دنیا میں تو یہ بہت سہل عنوان ہے اور اس حوالے سے خود ساختہ کہانیوں پر مشتمل بے شمار مواد موجود ہے مگر تحقیقی انداز میں حقائق پر مبنی مواد بہت کم ہے ۔زیر نظر کتاب ’’مقالات محرم ‘‘ حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری کے وہ علمی مقالات ہیں جو انہوں نے مختلف اوقات میں اہلِ بیت کی عقیدت میں تحریر کئے عقید ت کی رو میں انہوں حقیقت کو فراموش نہیں کیا او ران مقالات میں انہوں نے خاص طور پر ماہ محرم اور اس کی رسومات اور اس میں پیش آنےواقعا ت کوپیش کیا ہے اللہ تعالی مولانا حافظ ابراہیم کمیر پوری کے درجات بلند فر مائے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے مفید بنائے (آمین)(م۔ا)
اسلامی کلینڈر میں سن ہجری کو بنیاد بنا کر قمری تقویم بنائی گئی جو کہ عین فطرتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے مہینوں کی تعداد کو بھی چاند کے ساتھ منسلک کیا ہے نا کہ سورج کے ساتھ ۔اس لیے شرعی احکامات پر جب طائرانہ نظر دوڑائی جاتی ہے تو تمام شرعی معاملات جن کا تعلق تاریخ بندی سے ہوتا ہے ان کی ادائیگی قمری کلینڈر سے ہی ممکن ہے عیسوی سے ناممکن ہے۔جیسے رمضان کے روزے ہوں یا عید الفطرو عیدالاضحیٰ،ادائیگی زکوۃ کا مسئلہ ہو یا ایام حج کا گویا کہ بہت ساری فرضی اور نفلی عبادات قمری کلینڈر کے بغیر ناممکن ہیں۔لیکن بنیادی مشکل جو آج کے دور میں نظر آتی ہے وہ اختلاف مطالع کی وجہ سے لوگوں کا متذبذب اور مشکوک ذہن ہے کہ یہ کیا سلسلہ ہے کہ ایک ہی اسلامی تہوار میں اسلامی دنیا میں یکسانیت نہیں پائی جاتی۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اپنے اس کتابچہ میں اس حساسیت کو شریعت کی روشنی میں پیش کیا ہے کہ اختلاف مطالع کی باقاعدہ شرعی حیثیت ہے،رسول اللہ ﷺ کے دور میں اور صحابہ کے دور میں بھی کئی مطالع کا ثبوت پایا جاتا ہے اور اس کے مطابق لوگ احکامات الہٰیہ کی ادائیگی کے پابند ہوں گے۔اسی طریق...
اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے۔روزہ شروع کرنےاور عید منانے کے مسئلے میں شریعت مطہرہ نے جو معیار مقرر کیا ہے وہ یہ ہے کہ چاند دیکھ کرعید منائی جائے او رچاند دیکھ کر ہی روزہ کی ابتداء کی جائے ۔اور اگر گرد وغبار اور ابر باراں کی وجہ سے چاند دکھائی نہ دے تو رواں مہینے کےتیس دن مکمل کر لیے جائیں بالخصوص شعبان اوررمضان المبارک کے ۔ مذکورہ قاعدہ کلیہ تمام مسلمانوں کیلئے ہے خو اہ وہ عربی ہو یا عجمی ۔دور حاضر ہو یا دور ماضی ۔ایک وقت تک مسلمان اس اصول وقاعدہ کے پابند رہےمگر پھر آہستہ آہستہ فقہائے دین و ائمہ مجتہدین اور ان کے مقلدین کی دینی خدمات کے نتیجے میں امت مسلمہ مختلف آراء میں بٹ گئی ۔اس سلسلے میں دو رائے پائی جاتی ہیں ۔ایک نقطۂ نظر کےمطابق مطالع کا اختلاف معتبر نہیں ہے اور ایک جگہ کی رؤیت پوری دنیا کے لیے ہے۔اور دوسرے نقطۂ نظر کے حاملین کے نزدیک اختلاف مطالع معتبر ہے لہٰذا ہر علاقہ کی رؤیت اس علاقہ کے لیے معتبر ہوگی ۔ قر...