ماہ صفر اسلامی سال کا دوسرا قمری مہینہ ہے صفر کے لغوی معنی خالی ہونے کے ہیں عرب محرم کے مہینےکا احترام کرتے ہوئے اس میں قتال وغیرہ سے باز رہتے تھے لیکن ماہِ صفر کے شروع ہوتے ہی وہ قتال وجدال کےلیے نکل کھڑے ہوتے تھے اور گھروں کو خالی چھوڑ دیتے تھے اس لیے اس کا مہینے کا نام صفر پڑگیا ۔صفر کے میں نحوست کے عقیدے کی کوئی حیثیت نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ''کو بیماری متعدی نہیں ہوتی،بدشگونی لینا جائز نہیں ۔قرآن وحدیث میں کہیں بھی ماہ ِصفر میں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا ،لہذا جو مسنون اعمال عام دنوں میں کیے حاتے ہیں ، وہ اس ماہ میں بھی کیے جا سکتے ہیں ماہ محرم کو منحوس سمجھ کر اس میں شادیاں نہ کرنا،اس ماہ کی آخری بدھ کو جلوس نکالنا اور بڑی بڑی محافل منعقد کرکے خاص قسم کے کھانے او رحلوے تقسیم کرنا اور اسی طرح کی دیگر رسم ورواج کا تعلق بدعت سے ہے کیوں کہ اس کا قرآن وسنت میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔زیر نظر کتابچہ بھی اسی موضوع پر ہے جس میں اختصارکے ساتھ احسن اور عام فہم انداز میں ماہ ِ صفر میں پائی جانے والی رسوم ورواج او ربدعات کا رد کیا گیا ہے امیدہےکہ یہ کتابچہ قاری کی سوچ اور شعور کو اس طرح جلا بخشےگا کہ وہ اپنے ہر نفع ونقصان کا مالک اللہ وحدہ لاشریک و سمجھتے ہوئے توہم اور بدشگونی سے بچ سکے گا۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
ابتدائیہ |
|
4 |
صفر کا مہینہ اور بدشگونی |
|
5 |
نظر لگنے پر |
|
15 |
الہدی پبلیکیشنز کی مطبوعات |
|
16 |