قریش کے تمام خاندانوں میں سے بنی ہاشم اور بنو امیہ کو عظمت و شہرت اور دنیاوی وجاہت کے اعتبار سے نمایاں مقام حاصل تھا۔ یہی وجہ تھی کہ قبائلی دور ہونے کی وجہ سے زمانۂ جاہلیت میں کبھی بنو ہاشم سبقت لے جاتے اور کبھی بنو امیہ۔ بنی ہاشم اور بنی امیہ میں مدت تک تولیت کعبہ کی سرداری کے سلسلے میں تنازعہ رہا۔ آخر بااثر لوگوں کی مداخلت سے ان دونوں میں انتظامی مامور تقسیم کردیے گئے ۔اس خاندان کے جد اعلیٰ امیہ بن عبد شمس تھے۔ قریش کا سپہ سالاری کا منصب بنی مخزوم سے اس خاندان میں منتقل ہوگیا۔ زمانۂ جاہلیت میں سپہ سالاری کا عہدہ اس خاندان میں سے حرب بن امیہ اور پھر ابو سفیان کے پاس رہا۔ ابو سفیان نے فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کرلیا اور ان کے بیٹے امیر معاویہ کے ذریعے بنو امیہ کی حکومت کی بنیاد پڑی۔خلفائے راشدین کے زمانے میں بنو امیہ نے بڑے کارنامے سرانجام دیے۔ عمر فاروق کے دور میں امیر معاویہ دمشق کے گورنر بنے اور عثمان غنی کے دور میں وہ پورے صوبہ شام کے گورنر بنادیے گئے۔ زیر تبصرہ کتاب" بنو ہاشم اور بنو امیہ کے معاشرتی تعلقات" محترم پروفیسر ڈاکٹر محمد یسین مظہر...
اسرائیل مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔1948ء میں ریاست اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی عرب اور اسرائیلی میں پہلی بار ایک دوسرے سے ٹکرائے اور اس ٹکراؤ کو عرب اسرائیل جنگ 1948ء کا نام دیا گیا جبکہ اسرائیلی اسے ’’جنگ آزادی‘‘ کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’عرب اوراسرائیل‘‘منور مادیوان کی تصنیف ہے اس کتاب میں عرب اسرائیل جنگ کے کئی سربستہ راز ،عربوں کے خلاف سامراجی سازشیں، ارض مقدس پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کی تاریخی کڑیاں ، عرب مہاجرین کی آنسو بھری کہانی ،عربوں کی جدوجہد آزادی کی ولولہ انگیز داستان، اسرائیل ترقی اور طاقت کی اصل حقیقت کو واضح کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
بعثتِ نبوی ﷺ سے بھی پہلے ہندوستان کے مختلف قبائل کے لوگوں کا وجود بحرین، بصرہ، مکہ اور مدینہ میں ملتا ہے۔ چناں چہ ۱۰ ہجری میں نجران سے بنوحارث بن کعب کے مسلمانوں کا وفد آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان کو دیکھ کر فرمایا: ”یہ کون لوگ ہیں جو ہندوستانی معلوم ہوتے ہیں“ (تاریخ طبری ۳/۱۵۶، بحوالہ برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش از محمد اسحق بھٹی) مزید اسحق بھٹی اپنی مذکورہ کتاب میں فرماتے ہیں: ”کتب تاریخ و جغرافیہ سے واضح ہوتا ہے کہ جاٹ برصغیر سے ایران گئے اور وہاں کے مختلف بلاد و قصبات میں آ باد ہوئے اور پھر ایران سے عرب پہنچے اور عرب کے کئی علاقوں میں سکونت اختیار کرلی“نیز تاریخ میں ان قبائل کا۔ بزمانہٴ خلافت شیخین (حضرت ابوبکر وعمر ؓ) حضرت ابوموسیٰ اشعری کے ہاتھ پر مسلمان ہونے کا ثبوت بھی ملتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ یہ قبائل عرب کے ساتھ گھل مل گئے ان قبائل میں سے بعضوں کے بہت سے رشتہ دار تھانہ، بھڑوچ اور اس نواح کے مختلف مقامات میں (جوبحرہند کے ساحل پر تھے) آباد تھے۔بالآخر عرب و ہند کے درمیان شدہ شدہ مراسم بڑھتے گئے یہاں تک کہ برصغیر...