قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ جس طرح ایک فرد اپنے زندگی کے اہداف و مقاصد اپنی یاداشت کی روشنی میں طے کرتا ہے اسی طرح قوموں کے بحیثیت مجموعی اہداف و مقاصد کے تعین میں سب سے بڑا عمل دخل اس کی تاریخ کا ہوتا ہے۔ دنیا کی ہر قوم کا اپنی تاریخ سے بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے۔اور قوموں کی مجموعی نفسیات کے معاملے میں بھی تاریخ کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ قوم یہود کی ہی مثال لیجیے جو حضرت سلیمان اور حضرت داوؑد علیھماالسلام کے دور میں دنیا کی سپر پاور تھے اب اس دور کو گزرے ہوئے ہزاروں سال بیت چکے ہیں لیکن ابھی تک اس دور کی یاد ان کے دلوں میں زندہ ہے اور آج بھی دنیا بھر کے یہودی اپنی اس کھوئی ہوئی شان و شوکت کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے تگ و دو کررہے ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب "البیرونی کا ہندوستان ،قدیم ہندوستان کی تہذیب وثقافت کی مس...
فرعون کا لقب قدیم مصر کے بادشاہوں کے لیے استعمال ہوتا ہے قرآن میں بنی اسرائیل کے قصہ میں فرعون کا ذکر میں آتا ہےـ فرعون کا تکبر تاریخ اور ادب میں مشہور ہے۔ فرعون اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے برابر سمجھتا تھا۔ سیدنا موسیٰ نے فرعون کو اپنی رسالت کی نشانیاں دکھائیں مگر اس نے ماننے سے انکار کیاـ جب بنی اسرائیل کو اللہ نے آزاد کیا اور جزیرہ نمائے سینا کی طرف لے گئے تو بالآخر فرعون اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نہ بچ سکا اور پانی میں ڈوب کر مر گیا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو آنے والی نسلوں کے لیے مثال اور باعث عبرت بنادیا ۔فرعون کی لاش آج بھی مصر کے عجائب گھر میں نشانی کے طور پر محفوظ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’تاریخ فرعون‘‘برصغیر پاک وہند کے ایک بے مثال ادیب جناب خواجہ حسن نظامی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب محض کسی ایک فرعون کی تاریخ نہیں ہے بلکہ فراعنہ مصر کے حالات وواقعات کی ایک انتہائی وقیع سرگزشت ہے ۔ اس کتاب میں دنیا کی قدیم ترین اور خیرہ کن تہذیب وتمدن کی وارث مصری قوم کا مستند تاریخی وتحقیقی جائزہ پیش کرتےہوئے مصری تہذیب وتمدن کے سبھی پہلوؤں کومنظر عام پر...
اللہ ذو الجلال کی اس کائنات میں کئی رنگوں ،کئی نسلوں، کئی خصلتوں کے حامل انسان پائے جاتے ہیں۔ اس کائنات میں انسان کو پیدا کرنے کا مقصدعبادتِ خدا وندی ہے اور یہ دنیا انسانوں کے لئے دارالامتحان اور آزمائش کا گھر ہے۔انسانوں کی ہدایت، ان کی دنیاوی فوز و فلاح اور آخرت کی نجات و سعادت کے لئے انبیاء کرام کا سلسلہ جاری فرمایا گیا۔سیدنا ابراہیم کے دوسرے بیٹٰے حضرت اسحٰق کے پیغمبر بیٹے حضرت یعقوب کے ایک بیٹے کی اولاد یہودی ہیں۔یہودی قوم نے اللہ کے پیغمبروں کی نہ صرف تکذیب کی بلکہ بے شمار ابنیاء کرام کو قتل بھی کیا۔ یہ لوگ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ چہیتے بننے کے زعم میں نہ صرف اللہ کریم کی نافرمانی کرتے رہے بلکہ انبیاء عظام کو اذیتیں دینے، انھیں تنگ کرنے، ان پر زنا تک کے الزام لگانے اور حتیٰ کہ سیدنا عیسیٰ کو مصلوب کرنے تک کے گھناؤنے جرائم ان سے منسوب ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’آئینہ صہونیت‘‘(ANTIZION) معرف عیسائی ولیم گرم سٹیڈ نے نہایت محنت اور امعانِ نظر سے تالیف کیا ہے، اس کتاب میں پوری دنیا کے عیسائی، مسلمان اور دیگر نظریات و مذاہب کے حامل اہل...
بیسویں صدی جب شروع ہوئی تو جنگ بوئر شروع ہوچکی تھی۔ابھی جنگ بوئر جاری تھی کہ روس جاپان جنگ کےلیے راہ ہموار ہونے لگی۔ اسی دوران جنگ بلقان شروع ہوگئی ۔ ادھر جنگ بلقان ختم ہوئی ادھر پہلی جنگ عظیم کے بادل دنیائے آسمان پر چھانے لگ جنگ عظیم لاکھوں انسانوں کےلہو سےہاتھ رنگنے کےبعد اپنے انجام کو پہنچی تو ہٹلر نےاتحادیوں کےہاتھوں جرمن قوم کی ذلت ورسوائی کا بدلہ لینے کے لیے دوسری جنگ عظیم کی منصوبہ بندی شروع کردی۔ جس کے نتیجے میں ہیرو شیما اور ناگا سا کی پر ایٹم بم پھینکنے کے واقعات رونما ہوئے اور دنیا کو پہلی مرتبہ انسانی خون کی ارزانی کا احساس ہوا۔الغرض بیسویں صدی اپنے آغاز سےہی ہنگامہ خیز واقعات سے بھر پور اور کروڑوں انسانوں کےلہو سےرنگین نظرآتی ہے۔اس صدی نے جہاں انسان کو جنگوں کی ہولناکیوں کے سپرد کرنے کااہتمام کیا وہاں انسان نے سیاسی تہذیبی ، تمدنی ، سائنسی ، معاشی ، طبی، اور لسانی میدان میں حیرت انگیز حدتک پیش رفت کی ۔ نئی ایجادات نے انسان کو تیز رفتار زندگی کی طرف مائل کیا ۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بڑی بڑی سلطنتیں...