اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جس نے انسانوں کے سامنے ''فلاح دارین'' یعنی دونوں جہانوں کی کامیابی و کامرانی کا نظریہ بھرپور اور جامع طریقہ سے پیش کیا ہے ، اسی لئے اسلام میں جہاں عاقبت سنوارنے اور اس میں کامیابی حاصل کرنے کے طریقے سکھائے گئے ہیں وہاں موجودہ زندگی میں بھی کامیابی و ترقی حاصل کرنے کے زریں اُصول بیان کئے گئے ہیں۔اوقاف کا نظام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے ذریعہ معاشرے کی کمزوریوں کی اصلاح کرکے اسے توانائی بہم پہنچائی گئی ہے اور یوں ایک سبق دیا گیا ہے کہ ''چلو تو زمانے کو ساتھ لے کے چلو'' نظام اوقاف سے جس طرح انسانوں کی دینی اور مذہبی ضروریات پوری ہوتی ہیں(مثلاً مساجد، مدارس اور خانقاہیں وغیرہ تعمیر ہوتی ہیں) اسی طرح اوقاف سے انسانوں کی طبعی و معاشی ضروریات کی بھی کفالت ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " احکام وقف"محترم غلام عبد الحق محمد صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے وقف کے حوالے سے اسلامی احکام کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے مختلف مسالک کے موقف کی وضاحت کی ہے۔یہ اپنے موضوع پر ایک منفر داور شاندار تصنیف ہے ا...
وقف اسلامی قانون کا ایک اہم جز اور مسلمانوں کی ملی زندگی کا ایک روشن رخ ہے۔مسلمانوں نے ہر دور میں اس کارِخیراورفلاحی پروگرام کورواج دیا ہے۔ وقف کی تعریف یہ ہے کہ ملکیت باقی رکھتے ہوئے جائداد کا نفع سب کے لیے یا کسی خاص طبقے کیلئے خاص کردیاجائے۔نہ اس کو بیچا جاسکتاہے اور نہ منتقل کیاجاسکتا ہے۔اسلام میں سب سے پہلا وقف پیغمبرحضرت محمدﷺنے کیا ۔آپ ﷺنے سات باغوں کووقف کیا جو اسلام میں پہلاوقف خیری تھا۔ دوسرا وقف اسلام میں خلیفہ دوم سید نا عمر فاروق نے کیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ کے زمانہ ہی میں صحابہ کرام نے کئی وقف کیے۔جب پیغمبراسلام کے سامنے کوئی شوسل مسئلہ آتاتوآپﷺ صحابہ کرام کو ترغیب دیتے،صحابہ کرام فوراََ وہ چیز دے دیتے ۔اسلام کے مالیاتی نظام میں وقف کو ایک بنیادی حیثیت حاصل ہے۔اسلامی تاریخ کے ہردور میں غریبوں اورمسکینوں کی ضروریات کو پوراکرنے ،انہیں معاشی طورپر خود کفیل بنانے ،مسلمانوں کو علوم و فنون سے آراستہ کرنے ،مریضوں پریشان حالوں کی حاجت روائی کرنے اور اصحاب علم و فضل کی معاشی کفالت میں اسلامی وقف کا بہت اہم رول رہا ہے۔ کتب ِ فقہ میں اسکے تفصیلی احکام...
دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ان دونوں کے بر عکس اسلام کا معاشی نظام ایک زبر دست نظام ہے۔جس میں انسان کو ملکیت بھی دی گئی ہےاور اس کے ساتھ ساتھ دوسروں پر خرچ کرنے کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔اسلام کے مالی نظام میں ایک اہم باب 'ہبہ' کا ہے، ہبہ اسلام میں انفرادی ملکیت اور اپنی املاک میں تصرف کے بنیادی حق کا مظہر ہے۔حاکم ہو یا محکوم، آجر ہو یا مزدور، عالم ہو یا جاہل، مرد ہو یا عورت، شر...