احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑھنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے ہر طالب علم کو آگاہ ہونا از حد ضروری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم و تفہیم میں بہت سے الجھنیں پیدا ہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن و علماء حدیث نے مختصر و مطول بہت سی کتابیں تصنیف فرمائی ہیں ۔ ان میں سے ایک زیر نظر مختصر رسالہ ’’ اصطلاحات المحدثین‘‘ کے نام سے مولانا سلطان محمود محدث نے بھی ترتیب دیا جو کہ اکثر مدارس اہل حدیث میں شامل نصاب ہے ۔ جس میں اس فن کی بنیادی اصطلاحات کی تفہیم کی گئی ہے جس سے طلبہ و طالبات بخوبی فائدہ اٹھاتے ہیں ۔لیکن اس کتابچہ میں اصطلاحات کے ساتھ ان کی مثالیں نہ تھیں جس کے لیے مدرسین اور طلبا کو کچھ دقت کا سامنا تھا ۔ فضیلۃ الشیخ عبد الرحمٰن عزیز حفظہ اللہ نے اساتذہ و طلباء کی آسانی کے لیے اس رسالہ میں عام فہم انداز میں مثالوں کا اضافہ کیا ہے جس سے اس رسالہ کی افادیت دوچند ہو گئی ہے۔ دار المصنفین،لاہور نے اسے ’’امثال اصطلاحات المحدثین‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے ۔(م ۔ا)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’دعا عبادت کا مغز ہے۔‘‘یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو یہ ہر گز پسند نہیں کہ دعا جیسی اہم اور خالص عبادت میں کسی دوسرے کو شریک کیا جائے۔دعا کے لئے معیار ،نبی کریم ﷺ کا اسوہ حسنہ ہے جو ہمیں بتاتا ہے کہ نبی کریم ﷺ دعا کیسے کیا کرتے تھے اور کن الفاظ سے کرتے تھے۔ہماری پیدائش سے لیکر موت تک جو بھی الجھنیں ،پریشانیاں یا ضرورتیں ہمیں پیش آ سکتی ہیں ،اس کے لئے نبی کریم ﷺ کی دعاؤں پر مشتمل الفاظ موجود ہیں۔آپ بعض دعائیں ایک ایک دفعہ پڑھتے تھے تو بعض ایک سے زائد بھی پڑھا کرتے تھے،جس کی گنتی کے لئے وہ ہاتھوں کی انگلیوں کو استعمال میں لاتے تھے۔ زیر نظر کتاب ’’ حرز المومن ‘‘محقق دوراں مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے صلاۃ الاستخارہ، صلاۃ الحاجہ کا طریقہ اور مختلف بیماریوں سے بچنے کے لیے مسنون دعائیں جمع فرما دی ہیں۔ (م۔ا)
اسلام کی دعوت و تبلیغ اور نشر و اشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی بلکہ یہ صلاحیت بہت کم اہل قلم میں پائی جاتی ہے۔شعر و شاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔اردو شعراء کی طرح متعدد پنجابی شعراء نے بھی دعوت و تبلیغ کے لیے پنجابی شاعری میں دعوت و تبلیغ کے سلسلہ میں ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں ۔ ابو عبد الرحمٰن محمد شفیع مسکین رحمہ اللہ کی زیر نظر کتاب ’’عرش فرش دیا خبراں‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں انہوں نے منظوم انداز میں متعدد دینی و اسلامی موضوعات کو ایک خوبصورت اور حسین انداز میں پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے۔ لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ ان مواقع پر تمام رسوم تو ادا کی جاتی ہیں۔ لیکن لوگوں کی اکثریت فریضہ نکاح کے متعلقہ مسائل سے اتنی غافل ہے کہ میاں کو بیو ی کے حقوق کا علم نہیں، بیوی میاں کے حقوق سے ناواقف ہے ،ماں باپ تربیتِ اولاد سے نا آشنا اور اولاد مقامِ والدین سے نابلد ہے۔ اسلام نے شادی کو فریقین کے درمیان محبت اور رحمت قرار دیا ہے اور شادی بیاہ کے معاملات کو اس قدر آسان بنایا ہے کہ اگر ان پر عمل کیاجائے تو والدین کو اپنی جوان بچیوں اور بچوں کی شادی کے معاملے پریشانی ومسائل کا سامنانہ کرنا پڑے۔ لیکن موجو دہ رسم ورواج نے شادی کے آسان کام کو مشکل ترین بنادیا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ جانے کتنے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں غلط راستہ اختیار کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’الزواج‘‘ محترمہ رضیہ مدنی صاحبہ کے شادی بیاہ اور حقوق الزوجین کے موضو ع پراسلامک انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام طالبات وخواتین کو دئیے گئے لیکچرز کی کتابی صورت ہے۔ خواتین کے شدید مطالبہ پر محترمہ کے ان لیکچرز کو اسلامک انسٹی کی ایک استاد عفیفہ بٹ صاحبہ نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے ۔مصنفہ نے اس میں نکاح کی اہمیت، رشتے کا انتخاب، شروطِ نکاح، مسنون نکاح،نکاح کے موقع پر رسم ورواج کی حقیقت، زوجین کے حقوق وفرائض وغیرہ جیسے موضوعات کو آیات قرآنی اوراحادیث صحیحہ کی روشنی میں عام فہم انداز میں میں پیش کیا ہے۔ یہ کتاب خواتین کے لیے بیش قیمت تحفہ ہے اورشادی کے موقعہ پر دوست احباب کو دینے کے لیے بہترین گفٹ ہے۔ کتاب ہذا کی مصنفہ مفسر ِقرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی کی دختر اور معروف عالم دین مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی﷾(مدیر اعلیٰ ماہنامہ محدث مدیر جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی زوجہ اور ڈاکٹر حافظ حسن مدنی ،ڈاکٹر حافظ حسین ازہر ،ڈاکٹر حافظ انس نضر، ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی حفظہم اللہ کی والدہ محترمہ ہیں۔موصوفہ طویل عرصہ سے ’’اسلامک انسٹی ٹیوٹ ‘‘ کی سرپرستی کےفرائض انجام دے رہی ہیں۔ اسلامک انسٹی ٹیوٹ محترمہ کی زیرنگرانی لاہور میں تقرییا پچیس سال سے خواتین وطالبات کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کر رہا ہے ۔لاہور اور اس کےگرد ونواح میں اس کی متعددشاخیں موجود ہیں۔ اب تک سیکڑوں خواتین وطالبات اس سے اسناد فراغت حاصل کرکے دعوت دین کے کاموں میں مصروف عمل ہیں۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کےعمل وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی دعوتی وتدریسی خدمات کو شرف ِقبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو خواتینِ اسلام کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین)(م۔ا)
قرآن مجید انسانوں کی راہنمائی کے لیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد و ہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کے لیے ایک کامل اور جامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلندی اور آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے کہ اس کے معانی و مفاہیم کو سمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس و تدریس کا اہتمام کیا جائے اور اس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیا میں کم و بیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم و حواشی شائع ہو چکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے دو فرزند شاہ رفیع الدین اور شاہ عبد القادر ہیں۔ اب تو اردو زبان میں بیسیوں تراجم قرآن و حواشی اور تفاسیر دستیاب ہیں ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’واضح البیان‘‘شارح صحیح بخاری مولانا داؤد راز رحمہ اللہ کے تفسیری حواشی اور مولانا محمد جونا گڑھی کے ترجمہ قرآن پر مشمل ہے ۔مکتبہ قدوسیہ لاہور نے اسے عبد اللہ ذہبی صاحب اور عمر فاروق قدوسی صاحب کی نظرثانی کے ساتھ اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے۔ہر پارہ کے شروع میں فہرست مضامین لگائی گئی ہے اور ہر صفحہ کی حواشی کو اسی صفحہ پر درج کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔(م۔ا)
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسان ہر لمحہ کر سکتا ہے اور اپنے خالق و مالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کروا سکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کے آداب و شرائط کو بھی ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہر آنے، الغرض ہر کام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں ہیں ۔بہت سارے اہل علم نے قرآن و حدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی و چھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’تحفة الأبرار بأذکار الصباح و المساء و أطراف النهار ‘‘لکھوی خاندان کے معروف مستند جید فضیلۃ الشیخ ابو تقی حفیظ الرحمن لکھوی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔(م۔ا)
نوٹ: یہ کتاب ابھی غیر مطبوع ہے افادۂ عام کے لیے مصنف نے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے کتاب کی پی ڈی ایف عنایت کی ہے
قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے اور اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہترین لوگ قرار دیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پر ثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیر کرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سے باب قائم کیے۔اور بعض مفسرین نے بعض سورتوں کی الگ الگ تفسیر اور ان کے مفاہیم و مطالب سمجھانے کے لیے بھی کتب تصنیف کی ہیں جیسے معوذتین، سورہ اخلاص، سورۂ فاتحہ، سورۂ یوسف، سورۂ کہف، سورۂ ملک وغیرہ کی الگ الگ تفاسیر قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’تفسیر سورۂ ص‘‘ محقق دوراں مولانا ارشاد الحق اثری ﷾ کے محققانہ قلم سے ہفت روزہ الاعتصام میں شائع ہونے والے دروسِ قرآن کا مجموعہ ہے جو مسلسل الاعتصام میں شائع ہوتے رہے۔ اس کی افادیت کے پیش نظر اس میں مزید حک و اضافہ کے ساتھ ادارۃ العلوم اثریہ ،فیصل آباد نے اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔ (م۔ا)
اردو ادب میں سفر ناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہو گیا ہے ۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کا احاطہ کرتے ہیں ۔ اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے ۔ یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی ۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ سلگتے ریگزار ‘‘ مولانا محمود الرشید حدوٹی صاحب کے چوتھے سفرنامہ افریقی ملک نیجر کے خوبصورت شہر اغادیس میں گزرے ایام کی کہانی ہے۔ اس سفر نامے میں افادیس اور نیچر سے متعلق بہت ہی دلچسپ اور معلومات افزا چیزیں پیش کی گئی ہیں، یہاں کی سیاست، یہاں کی تجارت، یہاں کی پیداوار سے لے کر یہاں کے باسیوں کے ذاے ذاتی اور نجی احوال سمیت بہت سے حقائق پیش کیے گئے ہیں ۔اور اس سفر نامے میں لیبیا کے سابق سربراہ جناب کرنل معمر القذافی شہید کی وہ انقلابی تقریر بھی موجود ہے جو انہوں نے اغادیس کے ایک عوامی اجتماع میں کی تھی، جس میں یہود و نصاری کی خوب خبر لی گئی تھی ۔(م۔ا)
قراءات کی دو اقسام ہیں قراءات متواترہ اور قراءات ِشاذہ۔قراءات متواترہ سے ہر وہ قراءات مراد ہے جو عربی زبان کے مطابق ہو، مصاحف عثمانیہ میں کسی ایک کے موافق اور بطریق تواتر منقول ہو ۔ قراءات شاذہ وہ قراءات ہیں جو متواتر نہ ہوں اور اسے ائمہ قراءات کے ہاں تلقی بالقبول کا درجہ بھی حاصل نہ ہو۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’قراءات ِ اربعہ شاذہ میں تفردات کی لغوی و تفسیری توجیہات ایک تجزیاتی مطالعہ‘‘وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے محترم جناب حافظ حسنین خالق نے ’’دی یونیورسٹی آف لاہور۔ میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ (م۔ا)
اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپﷺ کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپﷺ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آ سکتا ہے ۔آپ ﷺ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔شریعت اسلامیہ کے مطابق مرزا غلام احمد قادیانی کا یہ عمل کفریہ اور دائرہ اسلام سے خارج کر دینے والا ہے۔اور جو شخص بھی اس کے عمل کی تصدیق کرے گا یا اسے نبی قرار دے گا، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اللہ رب العزت نے اس کی حقیقت کو جھوٹ و فریب کا بے نقاب کر دیا ۔چنانچہ کئی اعلیٰ عدالتوں اور پاکستانی پارلیمنٹ نے مرزا قادیانی اور اس کے پیروکاروں کے کفریہ عقائد کی وجہ سے ان کو غیر مسلم قرار دیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’قادیانی کافر کیوں؟‘‘ محقق العصر مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں قادیانیت اور عقیدہ ختم نبوت کی شرعی حیثیت کو بیان کرتے ہوئے قادیانیوں کے کافر ہونے کے دلائل بیان کئے ہیں۔یہ کتاب ہذا کا جدید ایڈیش ہے جسے مولانا محمد داؤد ارشد حفظہ اللہ کی تصحیح و مراجعت کے ساتھ شائع کیا گیا ۔(م۔ا)
قرآن مجید کو غلط پڑھنا گناہ ہے اور تلاوت ِقرآن کا بھرپور اجر و ثواب اس امر پر موقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اور سیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید و قراءات پر مختلف چھوٹی بڑی کئی کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ نونیہ السخاوی فی علم التجوید‘‘علم الدین ابو الحسن علی السخاوی کی تصنیف ہے جو کہ قواعد تجوید کی عملی ادائیگی خصوصاً صفات کے تقاضوں کے مطابق نصائح پر مشتمل ہے۔محترم جناب حافظ قاری شہریار صاحب نے اس کا بہترین اردو ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل کی ہے مترجم اس سے قبل اربعین ابن جزری اور فن تجوید کی پہلی کتاب منظومہ خاقانیہ کا بھی ترجمہ کرنے کی سعادت کر چکے ہیں ۔ (م۔ا)
پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ علمی دنیا خصوصاً حاملین علومِ اسلامیہ و عربیہ کے حلقہ میں محتاج تعارف نہیں۔ موصوف 1909ء کو لاہور کے ایک معزز کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ پروفیسر صاحب نے ابتدائی عمر میں قرآن مجید ناظرہ پڑھنے کے بعد اپنی تعلیم کا آغاز منشی فاضل کے امتحان سے کیا۔1934ء میں اورینٹل کالج سے ایم اے عربی کا امتحان پاس کیا۔ پھر آپ نے 1939ء سے لے کر 1968ء تک تقریبا تیس سال کا عرصہ مختلف کالجز میں عربی زبان و ادب کی تدریس اور تحقیق میں صرف کیا۔ ان کے سینکڑوں شاگرد تعلیم تدریس اور تحقیق کے میدان میں مصروف عمل ہیں ۔علمی زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی توجہ محبت اور خدمت کا مرکز کالج کی سرگرمیاں ، مقالات نویسی اور مسجد مبارک تھی جس کی وہ بے لوث خدمت کرتے رہے اور مختلف ادوار میں انہوں نے علمی و تحقیقی مقالات بھی تحریر کیے ۔ پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ نے پنجاب یونیورسٹی کی لائبریری میں موجود ’’نوادر الاخبار‘‘ کے مخطوطے کو 1934ء میں میکلوڈ سکالر شپ کے تحت مولوی محمد شفیع مرحوم کی زیرنگرانی میں ایڈٹ کیا جو کہ 2013 میں عکسی تصویر کے ساتھ شائع ہوا۔ اب دار المعارف لاہور نے اسی نسخے کو کمپیوٹر کمپوزنگ اور اردو ترجمہ و تعارف رجال کے ساتھ طلباء طالبات اور عام قارئین کے لیے شائع کیا ہے۔ نادر اقوال زریں اور پند و نصائح پر مشتمل یہ کتاب طلباء و طالبات کے لیے ایک قیمتی علمی تحفہ ہے۔(م۔ا)
قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے اور اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہترین لوگ قرار دیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پر ثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیر کرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سے باب قائم کیے۔اور مختلف ائمہ نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں۔ جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہو چکے ہیں ۔اور ماضی قریب میں برصغیرِ پاک و ہند کے تمام مکتب فکر کےعلماء نے قرآن مجید کی اردو تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ان میں علماء اہل حدیث کی بھی تفسیری خدمات نمایاں ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’مجموعۂ تفسیر القرآن‘‘پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ کی مختلف جماعتوں کی نصابی ضروتوں کے لیے مرتب کی گئی منتخب سورتوں کی تفسیری کاوشوں کا مجموعہ ہے ۔’’دار المعارف۔لاہور ‘‘ نے اسے ضروری تخریج و حواشی اور ضمیمہ کے ساتھ موجودہ دور کے طلبہ و طالبات کی نصابی ضروریات اور عام قارئین کے لیے بطور خاص تیار کیا ہے۔(م۔ا)
اردو ادب میں سفر ناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہو گیا ہے ۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کا احاطہ کرتے ہیں ۔ اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے ۔ یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی ۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’لندن سے غرناطہ‘‘ڈاکٹر صہیب حسن بن مولانا عبد العفار حسن کی سفرِِ اندلس کی پوری روداد ہے ۔ 1985ء میں دار الافتاء (ریاض) کی دعوت پر ڈاکٹر صہیب حسن حفظہ اللہ نے اسپین کا ایک معلوماتی اور دعوتی دورہ کیا ہے۔مکتبہ قدوسیہ ،لاہور نے اس سفرنامے کو ’لندن سے غرناطہ‘ کے عنوان سے زیارتِ اندلس کی پوری حکایت ایک سفر نامے کی شکل میں 1994ء میں پہلی بار کتابی صورت میں شائع کیا ۔ڈاکٹر صاحب کے اس کے علاوہ بھی کئی علمی اسفار مطبوع ہیں ۔(م۔ا)
اشاعتِ توحید کے سلسلے میں شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن و حدیث اور متعدد علوم و فنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت و فطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن و سنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک و بدعات کے خلاف علمی و عملی دونوں میدانوں میں زبردست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں جن میں سے ایک کتاب (کتاب التوحید)ہے۔ مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے ۔شیخ موصوف نے اس کتاب میں ان تمام امور کی نشاندہی کر دی ہے جن سے عقائد میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور نتیجۃً انسان ایسے عملوں کا ارتکاب کر لیتا ہے جو شرک کے دائرے میں آتے ہیں ۔ اس کتاب میں مصنف رحمہ اللہ نے ہر مسئلہ کے لیے علیحدہ علیحدہ باب باندھا ہے اور ہر بات کے ثبوت کے لیے قرآنی آیات اور احادیثِ صحیحہ بطور دلیل پیش کی ہیں۔ مختلف اہل علم نے کتاب التوحید کی شروحات اور اس کے اردو ترجمے کیے ہیں ۔ زیر نظر ’’ کتاب التوحید ‘‘کا ترجمہ مولانا ابو عبد اللہ محمد بن یوسف السورتی کا ہے ۔ (م۔ا)
تمام انسانوں کے لیے عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں، نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائد کی جدوجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم و تفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نے بھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی عقائد ‘‘ مولانا محمود الرشید حدوٹی صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں آسان فہم انداز میں اسلامی عقائد کو پیش کرنے کے علاوہ مقدمہ میں مولانا محمد ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ کی کتاب ’’عقائد الاسلام ‘‘ سے چیدہ اور چنیدہ عقائد کی جھلک بھی پیش کی ہے ۔(م۔ا)
ایک اسلامی ریاست میں تعلیم کا بنیادی اور حقیقی مقصد ، طلبہ کی دینی اور قومی روح کی تربیت اور ان کے اخلاق کی صحیح تعمیر ہے ، تاکہ وہ فرائض بطریق احسن ادا ہوں ، جن کے لئے انسان کی تخلیق کی گئی ہے۔طلبہ کے ملّی اور دینی شعور کو اجاگر کرنے اور جلا دینے کے لیے وزارت مذہی امور پاکستان نے ملکی سطح پر یونیورسٹیز، دینی مدارس ، کالجز اور سکولز کے طلبہ و طالبات کے مابین اسلامی موضوعات پر مقابلۂ مضمون نویسی کا اہتمام کیا جس میں ملک بھر سے طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد نے حصہ لیا ۔ زیر نظر کتاب ’’ کُل پاکستان مقابلۂ مضمون انعام یافتہ مضامین‘‘ اس مقابلہ مضمون نویسی میں اول ، دوم ، سوم پوزیشن کے مستحق 10 ؍ مضامین کی کتابی صورت ہے جسے وزارت مذہی امور حکومت پاکستان نے مرتب کر کے شائع کیا ہے۔(م۔ا)
شیخ الاسلام مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری (1868۔1948ء) کی ذات محتاجِ تعارف نہیں آپ امرتسر میں پیدا ہوئے ۔ مولانا غلام رسول قاسمی ، مولانا احمد اللہ امرتسری ، مولانا احمد حسن کانپوری ، حافظ عبد المنان وزیر آبادی اور میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحہم اللہ سے علوم دینیہ حاصل کیے۔ اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا اور درجنوں کتب سپرد قلم کیں ۔ آپ بیک وقت مفسر قرآن ، محدث ، مورخ ، محقق ،مجتہد و فقیہ ،نقاد، مبصر ،خطیب و مقرر ،دانشور ،ادیب و صحافی ، مصنف ، معلم ،متکلم ،مناظر و مفتی کی جملہ صفات متصف تھے۔قادیانیت کی تردید میں نمایاں خدمات کی وجہ سے آپ کو فاتح قادیان کے لقب سے نوازا گیا ۔ برصغیر کے نامور اہل قلم و اہل علم نے آپ کے علم و فضل، مصائب و بلاغت، عدالت و ثقاہت، ذکاوت و متانت، زہد و ورع، تقوی و طہارت، ریاضت و عبادت، نظم و ضبط اور حاضر جوابی کا اعتراف کیا ہے۔ آپ کی حیات خدمات کے حوالے سے مختلف اہل علم نے کتب تصنیف کی ہیں ۔اور پاک و ہند کے رسائل و جرائد میں اب بھی آپ کی خدمات جلیلہ کے سلسلے میں مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’حجیت حدیث اور اتباع رسول ‘‘شیخ الاسلام ،مناظر اسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ اور منکرین حدیث کی امرتسری پارٹی کے رہنما مولوی احمد الدین امرتسری کے مابین 1922ء میں ہونے والے تحریری مباحثہ؍مناظرہ کی کتابی صورت ہے۔مولوی احمد دین صاحب مولانا کے دلائل کو توڑ نہ سکے اور آخر انہوں نے سکو ت اختیار کر لیا۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ نے اس رسالے میں دلائل سے ثابت کیا ہے کہ حدیث نبوی حجت شرعی ہے اور اتباع رسول ہی سے نجات ہے ۔ (رسالہ ہذا کا کاغذ زیادہ قدیم ہونے کی وجہ سے اس کی سکیننگ کا رزلٹ اتنا اچھا نہیں ہے) (آمین) (م۔ ا)
فتنہ انکار حدیث کے ردّ میں برصغیر پاک و ہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اور ردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کر دیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناءاللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبد اللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمد گوندلوی وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی فتنہ انکار حدیث کے ردّ میں صحافتی خدمات بھی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماء اور رسائل و جرائد کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) زیر نظر کتاب ’’فتنہ انکار حدیث منظر و پس منظر‘‘ افتخار احمد بلخی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب تیں حصوں پر مشتمل ہے اس کتاب کے تمام حصے ایک سلسلہ کی مختلف کڑیاں ہیں ۔کتاب کا ہر حصہ دوسرے حصوں سے مربوط ہونے کے باوجود ایک مستقل حیثیت بھی رکھتا ہے۔اس کتاب میں فتنۂ انکار حدیث کی پوری عکاسی کر دی گئی ہے گویا یہ ایک آئینہ ہے۔(م۔ا)
اسلامی نقطہ نظر سے کوئی بھی عورت حکمران یا کسی ملک کی سربراہ نہیں بن سکتی کیونکہ امور ِحکومت کی نظامت مرد کی ذمہ داری ہے اور حکومتی و معاشرتی ذمہ داریوں میں سے ایک مضبوط اعصاب کا مالک مرد ہی عہدہ برآں ہو سکتا ہے۔کیونکہ عورتوں کی کچھ طبعی کمزوریاں ہیں اور شرعی حدود ہیں جن کی وجہ سے نا تو وہ مردوں کے شانہ بشانہ مجالس و تقاریب میں حاضر ہو سکتی ہیں اور نہ ہی سکیورٹی اور پروٹوکول کی مجبوریوں کے پیش نظر ہمہ وقت اجنبی مردوں سے اختلاط کر سکتی ہیں نیز فطرتی عقلی کمزوری بھی عورت کی حکمرانی میں رکاوٹ ہے کہ امور سلطنت کے نظام کار کے لیے ایک عالی دماغ اور پختہ سوچ کا حامل حاکم ہونا لازم ہے ۔ان اسباب کے پیش نظر عورت کی حکمرانی قطعاً درست نہیں بلکہ حدیث نبوی ﷺ کی رو سے اگر کوئی عورت کسی ملک کی حکمران بن جائے تو یہ اسکی تباہی و بربادی کا پیش خیمہ ہو گی۔ زیر نظر کتابچہ ’’عورت کی حکمرانی ‘‘مولانا محمود الرشید حدوٹی صاحب کی ایک تحریر کی کتابی صورت ہے۔انہوں نے اس مختصر سے کتابچہ میں قرآن کریم کی روشن آیات نبی پاک ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ شریعت اسلامی میں عورت کی حکمرانی کی کوئی گنجائش نہیں ۔(م۔ا)
محدث کبیر، امام وقت مولانا عبد الرحمٰن بن مولانا حافظ عبد الرحیم مبارکپوری (1867ء۔1935ء) کی ذات گرامی کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے موصوف جید عالم فقیہ اور مفتی تھے علم حدیث میں تبحر و امامت کا درجہ رکھتے تھے ۔ ان کی تصنیفی ، تدریسی،اور دعوتی خدمات سے پوری دنیا فیض یاب ہو رہی ہے، فن حدیث میں آپ کا مرتبہ بہت بلند تھا۔ محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کی پوری زندگی تعلیم و تعلّم میں گزری ہر فن میں انہیں کامل عبور حاصل تھا ۔درس و تدریس کے علاوہ تصنیف و تالیف کے بھی آپ شہسوار تھے ۔ جامع ترمذی کی معروف شرح ’’تحفۃ الاحوذی‘‘ کے علاوہ آپ نے تقریبا 30 علمی و تحقیقی کتب تصنیف کیں۔ زیر نظر کتاب ’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ علامہ عبد الرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ کی 8 نایاب تصانیف پر مشتمل ہے جنہیں ’’ادارۃ العلوم الاثریہ،فیصل آباد‘‘ نے مولانا حافظ محمد خبیب احمد صاحب(رفیق ادارہ علوم اثریہ) کی مراجعت و تخریج کے ساتھ زیورِ طباعت سے آراستہ کیا ہے۔ (م۔ا)
پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ علمی دنیا خصوصاً حاملین علومِ اسلامیہ و عربیہ کے حلقہ میں محتاج تعارف نہیں۔ موصوف 1909ء کو لاہور کے ایک معزز کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ پروفیسر صاحب نے ابتدائی عمر میں قرآن مجید ناظرہ پڑھنے کے بعد اپنی تعلیم کا آغاز منشی فاضل کے امتحان سے کیا۔1934ء میں اورینٹل کالج سے ایم اے عربی کا امتحان پاس کیا۔ پھر آپ نے 1939ء سے لے کر 1968ء تک تقریبا تیس سال کا عرصہ مختلف کالجز میں عربی زبان و ادب کی تدریس اور تحقیق میں صرف کیا۔ لاہور میں نصف صدی سے زائد انہوں نے تعلیم و تعلّم میں گزارا۔ ان کے سینکڑوں شاگرد تعلیم تدریس اور تحقیق کے میدان میں مصروف عمل ہیں ۔علمی زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی توجہ محبت اور خدمت کا مرکز کالج کی سرگرمیاں ، مقالات نویسی اور مسجد مبارک تھی جس کی وہ بے لوث خدمت کرتے رہے اور مختلف ادوار میں انہوں نے علمی و تحقیقی مقالات بھی تحریر کیے ۔ پروفیسر صاحب تقریباً دس سال تک جامعہ پنجاب کی عربک اینڈ پرشین سوسائٹی کے سیکرٹری رہے اور انہوں نے متعدد کانفرنسوں میں اعلیٰ تخلیقی و تحقیقی مقالات پیش کیے اور لسان العرب کا ایسا اشاریہ تیار کیا جسے اندرون و بیرون ملک اہل علم نے بے حد سراہا۔ زیر نظر کتاب ’’ مقالات پروفیسر عبد القیوم ‘‘ پروفیسر عبد القیوم کے تحریر کردہ علمی و تحقیقی مقالات و مضامین اور خطبات محاضرات کا مجموعہ ہے ۔جنہیں موصوف نے خود ہی مرتب کرنے کا آغاز کیا تھا لیکن زندگی نے وفا نہ کی 8 ستمبر 1989ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ بعد ازاں ان کے بیٹے میجر زبیر قیوم بٹ کے شوق و تعاون سے پروفیسر موصوف کے شاگرد ڈاکٹر محمود الحسن عارف نے پروفیسر مرحوم کے بکھرے ہوئے مضامین اور بعض غیر مطبوعہ مقالات کو دو جلدوں میں مرتب کیا جس کی طبع اول 1997ء میں ہوئی۔ زیر نظر اس کا جدید ایڈیشن ہے جسے دار المعارف نے تخریج و تعلیق اور ضروری حواشی کے ساتھ حسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے۔اس ایڈیشن میں پروفیسر صاحب کی تین مختصر کتب (مبادیات مطالعہ قرآن و حدیث و فقہ، شرح اربعین نووی، اربعین پروفیسر عبد القیوم ) شامل کی گئیں ہیں ۔ (م۔ا)
نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق ، سیدنا عمر فاروق، سیدنا عثمان غنی اور سیدنا علی رضی اللہ عنہم کا عہد خلافتِ راشدہ کہلاتا ہے۔خلافتِ راشدہ کا زمانہ مسلمانوں کے لیے نہایت عروج کا زمانہ تھا جس میں مسلمانوں نے ہر میدان میں خوب ترقی کی۔ عدل و انصاف فراہم کرنا خلافتِ راشدہ کی ایک بڑی خصوصیت تھی۔ اس عدل کے لیے سب برابر تھے۔ زیر نظر کتاب ’’خلافت راشدہ‘‘ پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ (1909ء۔1989ء) کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں خلافت راشدہ کے احوال نہایت صحت اور استناد کے ساتھ قلم بند کیے ہیں ۔پروفیسر مرحوم نے یہ کتاب اگرچہ بی اے اسلامیات آپشنل کے طلباء و طالبات کے لیے مرتب کی تھی لیکن اس سے عام قارئین بھی یکساں مفید ہو سکتے ہیں اس کی اشاعتِ اول 1965ء میں ہوئی ۔زیر نظر جدید ایڈیشن ’’دار المعارف ۔لاہور ‘‘ نے تخریج کے ساتھ دوبارہ شائع کیا ہے ۔(م۔ا)
جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کے لیے اس زبان کے قواعد و اصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طرح فقہ میں مہارت حاصل کرنے کے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے ’’الرسالہ‘‘ کے نام سے کتاب تحریر کی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔ اصول فقہ کی تاریخ میں بیسویں صدی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔اس دور میں علم اصول فقہ نے ایک نئی اٹھان لی اور اس پر کئی جہتوں سے کام کا آغاز ہوا ، مثلاً تراث کی تنقیح و تحقیق ،اصول کا تقابلی مطالعہ ،راجح مرجوح کا تعین اور مختلف کتب میں بکھری مباحث کو یک جا پیش کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ قانونی اسلوب اور سہل زبان میں پیش کرنا وغیرہ ۔اس میدان میں کام کرنے والے اہل علم میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان کا بھی ہے۔ اصول فقہ پر ان کی مایۂ ناز کتاب ’’ الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے اور اکثر مدارس دینیہ اور وفاق المدارس میں شامل نصاب ہے اصل کتاب چونکہ عربی زبان میں ہے اس لیے طلباء و طالبات کی آسانی کی خاطر مختلف اہل نے اس کا اردو ترجمہ کیا اور اس کی تلخیص و تسہیل بھی کی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’تسہیل الوجیز اردو تلخیص الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ڈاکٹر محمد عباس طور کی کاوش ہے۔(م۔ا)
علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت)اسلام میں نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔اسلامی نظامِ میراث کی خصوصیات میں ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مرد کی طرح عورت کو بھی وارث قرار دیا گیا ہے۔ چونکہ احکامِ وراثت کا تعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نے بھی صحابہ کو اس علم کو سیکھنے کی خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہم کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کے بعد زمانے کی ضروریات نے دیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کو متوجہ کیا۔ انہوں نے اس فن کی اہمیت کے پیش نظر اس کے لیے خاص زبان اور اصطلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن و سنت کی روشنی میں غور و فکر کر کے تفصیلی و جزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’وراثت کے احکام ‘‘ فضیلۃ الشیخ مولانا ابو نعمان بشیر احمد حفظہ اللہ کی کاوش ہے انہوں نے اس مختصر پاکٹ سائز کتاب کو تفصیلی و علمی احکام سے گریز کرتے ہوئے سوالاً و جواباً آسان فہم انداز میں مرتب کیا ہے اور وراثت جیسے اہم ترین علم کو آسان ترین کر کے پیش کیا ہے تاکہ اس سے استفادہ کر کے ابتدائی طلباء اور عوام الناس وراثت کے اہم اور بنیادی احکام سے آگاہی حاصل کر سکیں۔(م۔ا)