روز مرہ زندگی میں خواتین کو بہت سارے خصوصی مسائل کاسامنا کرنا پڑتا ہے جن میں سے بیشتر کاتعلق نسوانیت کے تقاضوں،عبادات اور معاشرتی مسائل سے ہوتا ہے عموماً خواتین ان مسائل کوپوچھنے میں جھجک محسوس کرتی ہیں جبکہ ان مسائل کا جاننا پاکیزہ زندگی گزارنے کے لیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ پاکیزگی او رطہارت کسی بھی قوم کا طرۂ امتیاز ہے معاشرے اور خاندان میں عورت کی اہمیت او رمقام مسلمہ ہے اگر آپ معاشرہ کو مہذب دیکھناچاہتے ہیں تو عورت کومہذب بنائیں۔رسول اللہ اکرمﷺ کی زندگی ہر مسلمان ، خواہ مردہو یا عورت ، کے لیے اسوۂ حسنہ ہے۔ یقیناً یہ اسلامی تعلیمات کا اعجازی پہلو ہے کہ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات میں مردو زن ہرایک کےلیے یکساں طور پر احکا م ومسائل کابیان ملتا ہے ۔ کیونکہ دین اسلام کی نگاہ میں شرعی احکام کے پابند اور مکلف ہونے نیز اجروثواب کے اعتبار سےمرد وزن میں کوئی فرق نہیں ہے۔خواتین کے متعلقہ احکام ومسائل کوجس تفصیل ووضاحت اور جامعیت کےساتھ قرآن وحدیث میں بیان کیا گیا ہے یہ بھی ہمارے دین کی ایسی امتیازی خوبی ہے جس میں کوئی دوسرا مذہب اس کی ہمسری کا دعویٰ نہیں کرسکتا ہے ۔ ا...
اسلامی تاریخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اورپاکیزہ نمونہ پیش کرتی ہے۔ آج جب زمانہ بدل رہا ہے، مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے، تہذیب مغرب کی دلدادہ مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزیدہ خواتین کے اسوہ حسنہ کو چھوڑ کر گمراہ اور ذرائع ابلاغ کی زینت خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں۔ ہمیں اپنے اسلاف کی خدمات کو پڑھنے کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام کے ہردور میں عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے ،اور بڑے بڑے عظیم کارنامے سر انجام دیئے ہیں۔ ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ، تابعیات، صالحات کی زندگیاں ہمارے لئے بہترین نمونہ ہیں۔ان کے دینی، اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے نہ صرف دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں نجات کا ذریعہ ہیں، بلکہ موجودہ دور کے تمام معاشرتی خطرات سے محفوظ رکھنے کے بھی ضامن ہیں۔ اسلامی تاریخ میں ایسی خواتین بھی گزری ہیں جن کے سامنے اچھے اچھے سیاستدان اور حرب وضرب کے ماہر اپنے آپ کے بے بس پاتے تھے ان کی زبان کی کاٹ تلوار سے تیز تھی اوربعض کے اش...
صحت کی حالت میں خاص اوقات میں بغیر سبب کے عورت کے رحم سے نکلنے والے خون کو حیض کہتے ہیں۔ اور ولادت کی وجہ سے عورت کے رحم سے نکلنے والے خون کو نفاس کہتے ہیں۔حیض ونفاس کا موضوع انتہائی گراں قدر اور غایت درجہ کاحامل ہے کیونکہ کہ خواتینِ اسلام کی نماز ورزہ وغیرہ کےاہم مسائل اس سے وابستہ ہیں اورخواتین اپنی فطری شرم و حیا کی وجہ سے علماءسے ایسے مسائل دریافت نہیں کرپاتی ۔قرآن وسنت میں اس کے تفصیلی احکام موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ حیض ونفاس سے متعلق60 سوالوں کے جوابات‘‘ شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کے تحریر شدہ عربی کتابچہ ستون سؤالافي أحكام الحيض والنفاس كا اردو ترجمہ ہے۔یہ مختصر کتاب بنات حوا کےلیے بہترین راہ نما ہےاس کتاب میں خواتین کے حیض ونفاس سے متعلق اپنے ان سوالوں کے جوابات موجود ہیں جو عموماً ان کے درپیش ہوتے ہیں ۔یہ کتاب اگ...
علامہ ناصر الدین البانی جو کہ ایک بلند پایہ علمی شخصیت اور محدث ہیں،نے کچھ عرصہ قبل خواتین کے چہرے کے پردے کے حوالے سے ''الحجاب المرأۃ المسلۃ'' کے عنوان سے ایک رسالہ تحریر کیا جس میں بہت سارے دلائل کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ چہرہ اور ہاتھوں کا پردہ مستحب ضرور ہے مگر واجب نہیں-زیر نظر کتاب میں مولانا عبدالرحمن کیلانی نے موصوف کے تمام دلائل کا کتاب وسنت کی براہین کی مدد سے تفصیلی رد پیش کیا ہے-كتاب کے شروع میں تہذیب حاضر کا پس منظر بیان کرتے ہوئے اس کے اسباب اور خطرناك نتائج پرروشنی ڈالی گئی ہے-اس کے بعد احکام سترو حجاب سے متعلق چند ضروری وضاحتیں پیش کی گئی ہیں جس میں مرد و عورت کے سترکی حدود کی وضاحت کرتے ہوئے پردے میں عورتوں کے لیے رعایت کے پہلو کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے-پردے اورحجاب کے آغاز پربحث کرتے ہوئے احکام حجاب کی رخصت کس کس سے ہے ؟ پر آراء کا اظہار کیا گیا ہے-اس کے بعد چہرے اور ہاتھوں کے قائلین اور غیر قائلین کے دلائل کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے راجح مؤقف کی وضاحت کی گئی ہے-
اسلام ایک کامل ضابطہ حیات کا نام ہے ۔اس کے احکام انسانی زندگی کے ہر پہلو پر حاوی ہیں۔جہاں ہمارادین خوشی کے موقع پر ہمیں بے لگام نہیں چھوڑتا وہیں غم کاسامنا کرنے کے بارے میں بھی ہماری راہنمائی فرماتا ہے۔موت نظامِ قدرت کا ایک لازمی باب ہے ۔موت کےرنج والم کی کیفیت کا شریعت اسلامیہ کے ضوابط کے تحت سامنا کرنے کا نام سوگ ہے ۔لیکن ہمارے پاک وہند کے معاشرےمیں اس حوالے سے ہندوؤانہ رسوم ورواج کا اس قدر چلن عام ہوچکا ہے کہ سوگ کے متعلق ہم کتاب وسنت کی ہدایات کوفراموش کر چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ''احکام سوگ'' احمد بن عبداللہ السلیمی کے عربی رسالہ الاحداد اقسامه ،احکامه کا ترجمہ ہے ۔جس میں فاضل مصنف نے سوگ کی تعریف ،اقسام اور احکام ومسائل کوقرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے جس کا مطالعہ خصوصا خواتین کے لیے انتہائی مفید ہے اللہ رب العزت کتاب ہذا کو مصنف مترجم اورناشر کےلیے خیر وبرکت کا ذریعہ بنائے اورامت کے لیے بھی نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔عبداللہ بن مبارک وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اس فن پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے...
اللہ تعالی نے عورت کو معظم بنایا لیکن قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی کے گھڑے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی اور اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا ۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی اور عورت اپنی عزت ووقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بن...
عورتوں کے اجتماعی حقوق وفرائض کا مسئلہ اسلام میں اس قدر واضح اور صاف ہے کہ اس کےسمجھنے اور سمجھانے کے لیے کسی خاص تحقیق وکاوش کی ضرورت نہیں۔ ہمارے معاشرتی واجتماعی مسائل میں سے جو مسائل قرآن وحدیث میں سب سے زیادہ تفصیل ووضاحت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں ان میں سے شاید ایک واضح ترین مسئلہ یہی ہے۔ عورت کا درجہ خاندان میں‘ عورت کا مرتبہ اجتماعی زندگی میں وغیرہ وغیرہ۔لیکن پھر بھی پاکستان میں ہمارے ارباب کار کے دورُخ پن نے بہت سے واضح مسائل میں اُلجھنیں پیدا کر دی ہیں۔۔زیرِ تبصرہ کتاب میں عورتوں کی اصلاح اور حیثیت کو اُجاگر کرنے کی کوشش کی ہے اور ایسے لوگوں کا بیان ہے جو معاشرے کو چلانا کسی اور راہ پر چاہتے ہیں اور ساتھ دوسری طرف کی منظر کشی بھی کرتے ہیں۔ اس لیے کوشش کی گئی ہے کہ تحریروں‘ تقریروں اور عملی پروگراموں میں ان کے اصل عزائم کا پردہ فاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ان کے اسلامی وغیر اسلامی طرز کو واضح کیا ہے اور ان کے دیے گئے عقلی ونقلی دلائل کا بطور غور جائزہ لیا گیا ہے اور قرآن وحدیث کی روشنی میں حقوق نسواں کا بیان کیا گیا ہے۔اور حوالہ جات...
الله تعالی ہر چیز کاخالق ومالک ہے اور ہر چیز کی طبیعت اور فطرت سے بخوبی آگاہ ہے-اسی لیے اس نے ہر چیز کی طبیعت کے موافق اس کا دائرہ کار متعین کیا ہے-اسلام نے عورت کا جو دائرہ کار مقرر کیا ہے اس میں اگرچہ جتنے بھی شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی جائے، وہ نہ صرف اس کے صحیح مقام کو متعین کرتے ہیں بلکہ اس کو ایک باعزت شخصیت کے روپ میں پیش کرتے ہیں –زیر نظر کتاب میں شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی نے اسلام دشمن قوتوں کی جانب سے پیش کیے جانے والے شبہات کاجائزہ لیتے ہوئے کتاب وسنت کی روشنی میں ان کا تفصیل کے ساتھ رد کیا ہے-مصنف نے اسلام میں عورت کے حقوق وفرائض اور ذمہ داریوں کا تعین کرتے ہوئے عورت کے پردے کے احکام اسوہ رسول اور آثار صحابہ وتابعین کی روشنی میں واضح اندازمیں پیش کیے ہیں-
اسلام نے عورت کو وہ بلند مقام دیا ہے جو کسی بھی دوسرے مذہب نے نہیں دیا ہے۔دنیا کے مختلف مذاہب اورقوانین کی تعلیمات کا مقابلہ اگر اسلام کے اس نئے منفرد وممتازکردار(Role)سے کیا جائے، جو اسلام نے عورت کے وقار واعتبار کی بحالی، ا نسانی سماج میں اسے مناسب مقام دلانے، ظالم قوانین، غیر منصفانہ رسم و رواج اور مردوں کی خود پرستی، خود غرضی اور تکبر سے اسے نجات دلانے کے سلسلہ میں انجام دیا ہے، تو معترضین کی آنکھیں کھل جائیں گی، اور ایک پڑھے لکھےاورحقیقت پسند انسان کو اعتراف و احترام میں سر جھکا دینا پڑیگا۔اسلام میں مسلمان عورت کا مقام بلند اور مؤثر کردار ہے،اور اسے بےشمار حقوق سے نوازا گیا ہے۔اسلام نے عورتوں کی تمدنی حالت پر نہایت مفید اور گہرا اثر ڈالا۔ ذلت کے بجائے عزت ورفعت سےسرفراز کیا اور کم و بیش ہر میدان میں ترقی سے ہم کنار کیا چنانچہ قرآن کا ”وراثت وحقوق نسواں“ یورپ کے ”قانون وراثت“اور ”حقوق نسواں“ کے مقابلہ میں بہت زیادہ مفید اور فطرت نسواں کے زیادہ قریب ہے۔ عورتوں کے بارے میں اسلام کے احکام نہایت واضح ہیں، اس...
زیر تبصرہ کتاب اپنے موضوع پر ایک جامع کتاب ہے۔ اسلام کے "نظام حیا" کا اس میں دلنشین انداز میں احاطہ کرنے کے ساتھ اسلام کے قوانین عفت اور مغرب کے مابین بے لاگ تقابلی تجزیہ کیا گیا ہے۔۔ عصر حاضر میں بے حیائی کے سیل بے اماں نے اخلاقیات کے ہر بند کو توڑ دیا ہے۔ اور اسلام کا یہ محفوظ قلعہ اب ہر طرف سے دشمنان اسلام کی زد میں ہے۔ میڈیا کی یلغار نے خود مسلمانوں کو مغرب کی ذہنی غلامی اور فکری اسیری میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس کتاب میں اسلامی احکام کو خوبصورت و حکیمانہ انداز میں پیش کیا ہے اور یورپ کی جابجا اخلاقی بدحالی بیان کی ہے۔ اعداد و شمار کے ساتھ ان کے جھوٹے دعوؤں سے پردہ اٹھایا ہے۔ جس سے مغرب سے مرعوبیت کا خبط اتر جاتا ہے اور اسلام کی برتری دلوں میں جاگزیں ہو جاتی ہے۔ یہ کتاب اس پرفتن دور میں یقیناً ہر گھر کی ضرورت ہے۔
موجودہ دور میں بعض مسلمان مغرب سے متاثر ہو کر انہی افکار و نظریات اور تہذیب کو اپنانا چاہتے ہیں جو مغرب نے متعارف کروائے ہیں ۔ وہ زندگی کے ہر شعبے کی اسی طرح تشکیل کرنا چاہتے ہیں جس سے بہتر طریقے سے اہل مغرب کی تقلید ہو جائے ۔ کسی بھی انسانی سماج کی ترقی کا انحصار بہت حد تک اس پر ہے کہ وہ سماج اپنے اندر عورت کو کیا مقام دے رہا ہے ۔ اس سلسلے میں انسان نے اکثر طور پر ٹھوکریں ہی کھائی ہیں ۔ تاہم اسلام نے اس باب میں بھی ایک معتدل رائے اپنائی ہے ۔ آج اسلام پر اعتراض اٹھائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اسلام عورت کے دائرءکار کو انتہائی محدود کر کے رکھ دیتا ہے ۔ جبکہ ایک غیر جانب دارانہ نظر سے اسلامی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو یہ اعتراض بے بنیاد نظر آتا ہے ۔ کیونکہ تاریخ اسلام میں ہمیں ہرشعبہءزندگی میں خواتین کا نمایاں کردار نظر آتا ہے ۔ زیر نظر کتاب اسی پہلو کو اجاگر کرنے کی ایک کڑی ہے جس میں مختلف اسلامی ادوار کی نمایاں خواتین کی سیرت و سوانح کے مختلف پہلو بیان کیے گئے ہیں ۔ اس سلسلے میں ایک تاریخی ترتیب کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے چناچہ سب سے پہلے امہات المؤمنین ، اس کے بعد ب...
اسلام زندگی کے ہر شعبوں میں مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے ۔ کسی پہلو کے متعلق اس نے کوئی تشنگی نہں چھوڑی ۔ ہر باب میں اصولی اور جامع رہنمائی اس نے فراہم کر دی ہے ۔ انسانی معاشرت کا ایک اہم ترین اور اساسی مسلہ عورت اور مرد کے باہمی تعلقات کا ان کے تعین میں کئی انسانی سماجوں نے ٹھوکریں کھائیں ہیں ۔ اور اس باب میں افراط و تفریط کا شکار ہوئے ہیں ۔ اسلام نے اس نازک ترین پہلو کی طرف ایک مناسب اور معتدل تعلیم دی ہے ۔ دوسری طرف وہ انسانی معاشرے جو اس حوالے سے افراط کا شکار ہوئے ہیں ان میں سے ایک موجودہ مغرب بھی ہے ۔ صد افسوس کہ اس سلسلے میں ان کے افکار و خیالات سے مسلمان بھی متاثر ہو رہے ہیں اور بالخصوص ہماری قوم کا وہ طبقہ ان سے متاثر ہو رہا ہے جو قیادت و سیادت کے منصب پر فائض ہے ۔ وہ ایک طرف تو دیکھتے ہیں کہ جس قوم کی وہ قیادت کر رہے ہیں وہ بڑی پختگی کے ساتھ اسلامی روایات کو تھامے رکھنے کا عزم کیے بیٹھی ہے ۔ اور دوسری طرف وہ مغربی ذہن و فکر کے حامل ہونے کی وجہ سے مغربی اقدار کو بھی اپنانا چاہتے ہیں ۔ ان حالات میں انہوں نے منافقت کی روش بطور پالیسی&nb...
اسلام نے عورت کو وہ بلند مقام دیا ہے جو کسی بھی دوسرے مذہب نے نہیں دیا ہے۔دنیا کے مختلف مذاہب اورقوانین کی تعلیمات کا مقابلہ اگر اسلام کے اس نئے منفرد وممتازکردار(Role)سے کیا جائے، جو اسلام نے عورت کے وقار واعتبار کی بحالی، ا نسانی سماج میں اسے مناسب مقام دلانے، ظالم قوانین، غیر منصفانہ رسم و رواج اور مردوں کی خود پرستی، خود غرضی اور تکبر سے اسے نجات دلانے کے سلسلہ میں انجام دیا ہے، تو معترضین کی آنکھیں کھل جائیں گی، اور ایک پڑھے لکھےاورحقیقت پسند انسان کو اعتراف و احترام میں سر جھکا دینا پڑیگا۔اسلام میں مسلمان عورت کا بلند مقام،اور ہر مسلمان کی زندگی میں مؤثر کردار ہے۔صالح اور نیک معاشرے کی بنیاد رکھنے میں عورت ہی پہلا مدرسہ ہے۔عورت کے اسی نیک کردار کو سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ محمد بن صالح العثیمین نے اپنے (اصلاح معاشرہ میں عورت کا کردار)نامی اس کتابچے میں قلم بند کیا ہے۔تاکہ وہ معاشرے کی اصلاح کا بیڑا اٹھائے اور اپنی ان ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوسکے۔یہ کتاب ہر مسلمان ماں اور بہن کو پڑھنی چایئے ،کیونکہ یہ خواتین کے حوالے سے بڑی مفید ترین کتاب ہے۔(ر...
رمضان میں اعتکاف سنت ہے۔ نبی کریمﷺنے اپنی حیات مبارکہ میں اعتکاف فرمایا اور آپ کے بعد ازواجِ مطہرات بھی اعتکاف فرماتی رہی تھیں۔اہل علم نے بیان کیا ہے کہ اس بات پر علماء کا اجماع ہے کہ اعتکاف مسنون ہے لیکن ضروری ہے کہ اعتکاف اس مقصد سے ہو جس کے لیے اسے مشروع قرار دیا گیا ہے اور وہ یہ کہ انسان مسجد میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اطاعت کے لیے گوشہ نشین ہو، دنیا کے کاموں کو خیر باد کہہ کر اطاعتِ الٰہی کے لیے کمر باندھ لے اور دنیوی امور سے بالکل دست کش ہو کر انواع و اقسام کی اطاعت و بندگی بجا لائے، نماز اور ذکر الٰہی کا کثرت سے اہتمام کرے۔ رسول اللہﷺ لیلۃ القدر کی تلاش و جستجو کے لیے اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ معتکف کو چاہیے کہ وہ دنیوی مشاغل سے بالکل دور رہے، خریدو فروخت کا بالکل کوئی کام نہ کرے، مسجد سے باہر نہ نکلے، جنازہ کے لیے بھی نہ جائے اور نہ کسی مریض کی بیمار پرسی کے لیے جائے۔ بعض لوگوں میں جو یہ رواج پا گیا ہے کہ اعتکاف کرنے والوں کے پاس دن رات آنے جانے والوں کا تانتا باندھا رہتا ہے اور ان ملاقاتوں کے دوران ایسی گفتگو بھی ہو جاتی ہے جو حرام ہے تو یہ س...
عداوتوں میں سے بد ترین عداوت وہ ہوتی ہے جو دوستی کے پیرائے میں اختیار کی جائے اور انسان کو پتہ ہی نہ چل پائے کہ اس لباس خلعت میں ملبوس شخصیت اس کی دوست نہیں بلکہ اس کی دشمن ہے۔انسان اپنے کھلے دشمن سے نقصان اٹھا سکتا ہے ،مگر دھوکہ نہیں کھا سکتا ہے۔لیکن دوستی کے لباس میں ملبوس دشمن سے انسان نقصان بھی اٹھاتا ہے اور دھوکہ بھی کھاتا ہے۔اسی سلسلے کی ایک کڑی بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ کا مصداق بننے والے حافظ ابو خالد ابراہیم المدنی ہیں،جو اپنے خود ساختہ شہوت پرستانہ نظریات کے لئے بہت سی احادیث نبویہ کو تختہ ستم بنا بیٹھے ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ قرآن مجید کو معیار اول قرار دیتے دیتے اسے اپنا ہتھیار بے بدل بھی بنا بیٹھے ہیں کہ جب چاہا جیسے چاہا اسے توڑ مروڑ کر مغربی تہذیب کا لبادہ اڑھا دیا۔زیر تبصرہ کتاب " امراۃ القرآن کا تحقیقی جائزہ " فضیلۃ الشیخ مولانا عبد الوکیل ناصر ﷾کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے نام نہاد سکالر ابو خالد المدنی کی انکار حدیث پر مبنی کتاب " امراۃ القرآن "کا علمی وتحقیقی رد کیا ہے ۔ابو خالد مدنی ن...
اللہ تعالی نے عورت کو معظم بنایا لیکن قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی کے گھڑے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی اور اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا ۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی اور عورت اپنی عزت ووقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بن...
یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ کا موضوع خواتین کی بلا ضرورت شاپنگ ہے۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے، اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ہیں، جن کی دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، شیخ مقبول احمد سلفی بھی انہیں نوجوان علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، آپ جامعہ سلفیہ بنارس، انڈیا سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ عرصہ دراز سے سعودی عرب میں بطور ’داعی‘ دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے۔ زیر نظر کتاب’’بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل‘‘خواتین سے متعلق 265 سوالات اور ان کے قرآن وسنت کی روشنی میں دیئے گئے جوابات پ...
عورت چھپانے کی چیز ہے اور یہ جس قدر پردہ اور چادر چار دیواری کا اہتمام کرے گی اور پردہ کے متعلق جس شدت سے اسلامی احکام کی پابندی کرے گی ۔اپنی عزت وعصمت کو اتنا ہی محفوظ سمجھے گی ۔اس کی عزت اور شخصی وقار میں اتنا ہی اضافہ ہوگا۔کیونکہ عورت کی عصمت وعفت کے تحفظ کے لیے جو نقطہ نظر پیش کیا ہے اور جو قوانین وضوابط مقرر کیے ہیں۔اس سے بہترین قوانین کا نفاذ ناممکن ہے ۔پھر ان قوانین وضوابط سے انحراف اور شمع محفل بننے کے شوق سے عورت کی جو تذلیل وتحقیر ہوئی ہے اور بے شرمی وبے حیائی کا جو طوفان بدتمیزی برپا ہوا ہے ۔(الامان والحفیظ)ازل سے ابلیس لعین کی یہی منشا رہی ہے کہ مردوزن کا اختلاط ہو ،جنسی بےراہ روی کے سوتے پھوٹیں اور ہر شخص ضمیر کا مجرم ٹھہرے ۔اس شیطانی وار سے نظریات کمزور پڑتے ،عقائد میں لچک پیدا ہوتی اور مذہبی قوانین میں ترامیم کا بے ہودہ سلسلہ شروع ہوتا یعنی شیطان کی مراد پوری ہو جاتی ہے کہ انسان کا تعلق اللہ تعالیٰ سے ٹوٹے اور وہ خواہشات کا اسیر ہو کر شیطان کا کارندہ بن جائے۔اسی مناسبت سے شیطان کا سب سے زیادہ زور بےپردگی پر ہے کہ عورت گھر کی زینت بننے کے بجائے شمع محفل اور دل لگی کا س...
اللہ رب العزت نے انسانوں اور ہر چیز کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے۔اور پیدا کرنے کے بعد شریعت محمدیہ نے امت محمدیہ کو ایک دوسرے کے حقوق وفرائض سے آگاہ بھی فرما دیا ہے۔ میاں بیوی کی خوشگوار زندگی بسر ہونے کے لیے جس طرح عورتوں کو مردوں کے جذبات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے‘ اسی طرح مردوں کو بھی لازم ہے کہ عورتوں کے جذبات کا خیال رکھیں‘ ورنہ جس طرح مرد کی ناراضگی سے عورت کی زندگی جہنم بن جاتی ہے اسی طرح عورت کی ناراضی سے مردوں کے لیے وبال جان ہو گی۔۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص شوہر اور بیوی کی اصلاح کے لیے چند اہم نصائح پر مشتمل ہے کیونکہ ہمارے معاشرے کا بگاڑ ہی ازدواجی زندگی کا بگاڑ ہے اس لیے اس بگاڑ کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ افراد کی ازدواجی زندگی کو سنوارا جائے اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب ہم سب ایک دوسرے کے حقوق کو پورا کریں گے۔اس کتاب میں بیوی کے حقوق کی وضاحت کے ساتھ ساتھ شوہر پر ان حقوق کو پورا کرنے کے لیے کیا کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔ یہ کتاب’’ بیوی کے حقوق اور شوہر کی ذمہ داریاں ‘‘ مولانا ہارون معاویہ کی مرتب کردہ ہے...
اللہ تعالیٰ ٰ ہی کی حکمت بالغہ ہے۔اس نے اپنی حکمت کے تحت سابقہ شریعتوں میں بھی اور ہمارے نبی کریمﷺ حضرت محمد ﷺ کی شریعت میں بھی مردوں کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ ایک سے زیادہ عورتوں سے شادی کرسکتے ہیں۔تعدد ازواج نبی ﷺ ہی کا خاصہ نہ تھا۔حضرت یعقوب کی دو بیویاں تھیں۔حضرت سلیمان بن دائود کی ننانوے بیویاں تھیں۔ایک بار اس اُمید سے کہ آپ ایک رات میں ان سب کے پاس گئے کہ ان میں سے ہر ایک ایک بچے کو جنم دے گی۔جو بڑے ہوکر اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے۔اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ کے مردوں کے لیے ایک وقت میں چار بیویوں کورکھنے کی اجازت دی ہے ۔جس کےبہت فوائد اور اس میں کئی حکمتیں مضمر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ بیویوں کے باہمی تعلقات‘‘ محترم ام عبدمنیب صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے تعدد ازدواج کے پس منظر اور اس کے فوائد،خدشات،سوکنوں کےباہمی تعلقات کو آسان فہم انداز میں بیان کرنے کے بعد ان کی آپس میں اصلا...
اللہ تعالیٰ نےدنیاکی ہر نعمت ہر انسان کوعطا نہیں کی بلکہ اس نے فرق رکھا ہے اور یہ فرق بھی اس کی تخلیق کا کمال ہے کسی کو اس نے صحت قابلِ رشک عطا کی کسی کو علم دوسروں کے مقابلے میں زیادہ دیا، کسی کودولت کم دی کسی کوزیادہ دی ،کسی کو بولنے کی صلاحیت غیرمعمولی عطا کی ، کسی کو کسی ہنر میں طاق بنایا، کسی کودین کی رغبت وشوق دوسروں کی نسبت زیادہ دیا کسی کو بیٹے دئیے، کسی کو بیٹیاں، کسی کو بیٹے بیٹیاں، کسی کو اولاد زیادہ دی ، کسی کوکم اور کسی کو دی ہی نہیں۔اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے اندر اولاد کی محبت اور خواہش رکھ دی ہے ۔ زندگی کی گہما گہمی اور رونق اولاد ہی کےذریعے قائم ہے۔ یہ اولاد ہی ہےجس کےلیے انسان نکاح کرتا ہے ،گھر بساتا ہے اور سامانِ زندگی حاصل کرتا ہے لیکن اولاد کے حصول میں انسان بے بس اور بے اختیار ہے۔ اللہ تعالیٰ نےاس نعمت کی عطا کا مکمل اختیار اپنےہاتھ میں رکھا ہے چاہے توکسی کو بیٹے اور بیٹیوں سے نوازے او رکسی کو صرف بیٹے دے او رچاہے توکسی صرف بیٹیاں دے دے توبیٹیوں کی پیدائش پر پریشانی کا اظہار نہیں کرناچاہیے کیونکہ بیٹیوں کی پیدائش پر افسردہ ہونا کافروں...
انسانیت کےسب سے بڑےمحسن اورمعلم حضور اکرمﷺکےظہورقدسی کے وقت عرب میں پڑےلکھے لوگوں کی تعداد کس قدر محدود تھی!لیکن یہ فیضان ہے رسولﷺکی تعلیم وتربیت کا جنہوں نے ہرمسلمان مرد اور عورت کو تعلیم حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی او ریوں انہوں نے نہ صرف یہ کہ علم وفن میں کمال پیداکیابلکہ صدیوں تک اس وقت کی دنیا کے معلم ہونےخوشگوار فریضہ بھی اداکرتےرہے۔ان میں جہاں بے شمار باکمال مردوں کےنام آتےہیں وہاں باکمال عوتوں کے کارنامےبھی ناقابل فراموش ہیں۔زیرنظر کتاب میں محتر م طالب ہاشمی صاحب نے ان چارسو باکمال خو تین کے احول لکھے ہیں جنہوں نے تاریخ اسلام میں کسی ناکسی لحاظ سے اہم ترین کردار اداکیاہے۔اور اس کامقصد یہ ہےکہ آج کے اس گئے گزر ے دور میں خوتین کے اندر اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسرکرنےکا جذبہ پیداہو۔اللہ ان کے سعی کو قبول فرمائے۔اور سعادت درین کاذریعہ بنائے۔(ع۔ح)
اہل مغرب نے اپنی لادین تہذیب وثقافت کو فروغ دینے کےلیے جومختلف نعرے ایجاد کیے ہیں ان میں سے ایک آزادئ نسواں یا حقوق خواتین کابھی ہے اس کی آڑ میں وہ مسلم ممالک میں فحاشی وعریانی کاایک سیلاب لاناچاہتے ہیں جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہیں جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کی عظیم اکثریت ان کےدام تزویر میں پھنس چکی ہے اور غیرت وحیاء کا جنازہ نکل چکاہے جس سے زنا کاری اور بدکاری بہت تیزی سے پھیل رہی ہے ان حالات میں ضروری ہے کہ اسلامی تعلیمات کو جانا جائے اور ان پر عمل پیرا ہواجائے اسلام نے عورت کو سب سے بڑھ کر عزت اور تحفظ دیا ہے زیرنظر کتاب میں بڑی خوبصورتی سے خواتین کےبارے میں اسلامی تعلیمات کو اجاگر کیا گیا ہے جن سے اسلام میں عورت کی عزت وعصمت کامقام ومرتبہ ظاہر ہوتا ہے اور معاشرے میں باکیزگی اور حیاء کے جذبے فروغ پاتے ہیں