(اتوار 29 مئی 2011ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
مغرب کی جانب سے ’تحریک آزادی نسواں‘ کے نام پر جو مہم شروع کی گئی تھی اس کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ عورت کو ’چراغ خانہ‘ کے بجائے ’شمع محفل‘ ہونا چاہیے ۔ظاہر ہے کہ جب عورت گھر کی چار دیواری سے نکل کر بازار و محفل میں آئے گی تو اسے اپنی آرائش و زیبائش کا بھی اہتمام کرنا پڑے گا۔اس کے لیے ’میک اپ‘ کو لازم قرار دیا گیا اور یوں بے شمار مصنوعات منظر عام پر آئیں۔شرعی و دینی اعتبار سے تو جتنا کچھ غلط تھا سووہ تو ظاہر ہے کہ قرآن کریم اسے ’تبرج الجاہلیۃ الاولی‘کہتا ہے اور بے پردہ بن سنور کر نکلنے والی کو حدیث میں ’زانیہ ‘ قرار دیا گیا ہے تاہم میڈیکل سائنس اور طب جدید نے بھی یہ قرار دیا ہے کہ کاسمیٹکس کا استعمال جلدی امراض کا بہت بڑا سبب ہے ۔زیر نظر کتاب میں فاضل مصنف نے اس حوالے سے ڈاکٹروں کی آراء بیان کی ہیں اور ساتھ ساتھ علما کے فیصلے بھی ذکر کر دیئے ہیں کہ ان سے کو ن کون دینی ودنیوی نقصانات ہوتے ہیں۔ہرمسلمان کو عموماً اور خواتین اسلام کو خصوصاً اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ میک اپ کے نقصانات سے بچ سکیں...