قرآن شریف میں نبی مکرم ﷺ کاایک وصف یہ بیان کیاگیاہے کہ آپ ﷺ پاکیزہ وطیب چیزوں کوحلال ٹھہراتے اورخبیث وناپاک اشیاء کوحرام قراردیتے ہیں ۔اسلامی تعلیمات کے مطالعہ سے معلوم ہوتاہے کہ اسلام میں غلط اشیاء جوانسانی صحت کےلیے نقصان دہ ہوں‘حرام وناجائز ہیں ۔سگریٹ کےبارے میں یہ طے شدہ بات ہے کہ یہ انتہائی مہلک اورمضرہے۔سگریت کابنیادی عنصرتمباکوہے جوبنگسن کی نسل سے ایک نباتات ہے،جسےکھانےسے جانوربھی اجتناب کرتے ہیں ۔لیکن بعض لوگ سگریٹ کے ذریعے تمباکونوشی کرتے ہیں اوریوں زہرپھانکتےہیں ۔اس سے بے شمارجسمانی ونفسیاتی امراض پیداہوتے ہیں۔زیرنظررسالہ میں سگریٹ کے شرعی حکم کواجاگرکیاگیاہے اوراس کے مہلک نقصانات پربھی روشنی ڈالی گئی ہے ۔بہت ہی مفیدرسالہ ہے ۔
تمباکو نوشی انسانی معاشرے کی ایک بہت بڑی کمزوری ہے ، اس کے کئی جسمانی وذہنی نقصانات ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ایک بڑے طبقہ میں اس کا استعمال مدتوں سے مختلف شکلوں میں جاری ہے تمباکو نوشی کے رحجان کوکم کرنے اور اس پر قابو پانے کے لیے بہت سی کتابیں لکھی گئی ہیں۔ انسانی صحت پر اس کے گہرے برے اثرات،اجتماعی اور اقتصادی حیثیت سے اس کے نقصانات کے جائزہ لینے کے لیے اور انسانی آبادی کے وسیع رقبے تک اس کی آواز پہچانے کے لیے نہ جانے کتنی مجالس اور کانفرسیں منعقد ہوچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’تمباکو اور اسلام ‘‘مولانا حفظ الرحمن اعظمی ندوی فاضل مدینہ یونیورسٹی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے تمباکو نوشی کے حکم کو کتاب وسنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے تاریخی واقعات ووشواہد سے ثابت کیا ہےکہ تمباکونوشی کا جواز کسی لحاظ سے بھی صحیح نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کی افادیت کوعا...
شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی کے حرام ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے۔کیونکہ اس میں ایک تو فضول خرچی پائی جاتی ہے اور دوسرے نمبر پر یہ صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔اور شریعت نے فضول خرچی اور مضر صحت اشیاء ان دونوں سے منع فرمایا ہے۔یہ ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے چند خوش نصیب ہی محفوظ ہو نگے۔ روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے اس زہر کی خریداری پر یہ جانتے ہوئے بھی خرچ کرتے ہیں کہ "تمباکو نوشی صحت کے لیے مْضر ہے۔"تمباکو میں شامل ایک کیمیائی مادہ نکوٹین ہے جو زہریلے اور نشیلے اثرات کا حامل ہوتاہے۔یہ انسانی بدن میں سرایت کر کے وقتی طور پر اسے تسکین و لذت فراہم کرتا ہے،مگر خون میں شامل ہو کر اسے گاڑھا کر کے دورانِ خون کے کئی ایک عوارض کا باعث بھی بنتا ہے۔گردوں کے لیے گاڑھے خون کو صاف کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر سگریٹ نوش ہائی بلڈ پریشر،بلڈ شوگر،یورک ایسڈ ،کلیسٹرول،ہارٹ اٹیک،انجائنا،گردوں کے فیل ہونا جیسے جان لیوا اورخطرناک امراض کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے۔اسی طرح سگریٹ کا دھواں حلق کے کینسر،پھیپھڑ...
فی زمانہ تمباکو نوشی کی وبا بہت عام ہو رہی ہے صرف پاکستان میں روزانہ ہزاروں نئے سگریٹ نوشوں کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کی ایک بنیادی وجہ شاید ہمارے ہاں علمائے کرام کا اس نشے کو شدو مد سے تنقید کا نشانہ نہ بنانا ہے۔ زیر تبصرہ مختصر سا کتابچہ اسی سلسلے میں تالیف کیا گیاہے۔ کتابچہ کے مؤلف مولانا اختر صدیق صاحب نے کتابچہ میں سب سے پہلے تمباکو نوشی کی شرعی حیثیت واضح کی ہےپھر تمباکو نوشی کے فوائد و نقصانات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ لوگ تمباکونوشی کا شکار کیوں ہوتے ہیں اس کے محرکات کا تذکرہ ہے تو وہیں اسلامی معاشرہ پر اس کے اثرات کو بھی مختصراً بیان کیا گیا ہے۔ مسلمان علما کے فتاوی جات، ڈاکٹر حضرات کے تاثرات ذکرکرنے کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو بھی شامل کتاب کیا گیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمباکونوشی سے چھٹکارا پانے کے کی تراکیب بھی کتاب کا حصہ ہیں۔(ع۔م)
سگریٹ نوشی ان ممنوعات میں سے ہے جو خبیث، نقصان دہ اورگندی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالی کا ارشادہے:وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ. (نبی مکرم ﷺ) ان (اہلِ ایمان) کے لیے پاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورخبائث کو حرام کرتے ہيں۔(الأعراف: 157) سگریٹ نوشی سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات واضح ہیں، یہی وجہ ہے کہ سارى انسانیت اس كے خلاف جنگ میں مصروف ہے یہاں تک کہ سگریٹ بنانے والے بھی ہر ڈبی پر 'مضر صحت ہے' لکھ کر اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔ شرعِ متین کا تو اولین مقصد ہی انسانی جان و مال کی حفاظت ہے اور اسی لیے ہر نقصان دہ و ضرر رساں شے حکمِ شریعت کی رو سے ممنوع ہے۔ اورہ اس میں ایک تو فضول خرچی پائی جاتی ہے اور دوسرے نمبر پر یہ صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔اور شریعت نے فضول خرچی اور مضر صحت اشیاء ان دونوں سے منع فرمایا ہے۔یہ ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے خوش نصیب لوگ ہی محفوظ ہو نگے۔ روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے اس زہر کی خریداری پر یہ جانتے...
شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی کے حرام ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے۔کیونکہ اس میں ایک تو فضول خرچی پائی جاتی ہے اور دوسرے نمبر پر یہ صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔اور شریعت نے فضول خرچی اور مضر صحت اشیاء ان دونوں سے منع فرمایا ہے۔یہ ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے چند خوش نصیب ہی محفوظ ہو نگے۔ روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے اس زہر کی خریداری پر یہ جانتے ہوئے بھی خرچ کرتے ہیں کہ "تمباکو نوشی صحت کے لیے مْضر ہے۔"تمباکو میں شامل ایک کیمیائی مادہ نکوٹین ہے جو زہریلے اور نشیلے اثرات کا حامل ہوتاہے۔یہ انسانی بدن میں سرایت کر کے وقتی طور پر اسے تسکین و لذت فراہم کرتا ہے،مگر خون میں شامل ہو کر اسے گاڑھا کر کے دورانِ خون کے کئی ایک عوارض کا باعث بھی بنتا ہے۔گردوں کے لیے گاڑھے خون کو صاف کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر سگریٹ نوش ہائی بلڈ پریشر،بلڈ شوگر،یورک ایسڈ ،کلیسٹرول،ہارٹ اٹیک،انجائنا،گردوں کے فیل ہونا جیسے جان لیوا اورخطرناک امراض کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے۔اسی طرح سگریٹ کا دھواں حلق کے کینسر،پھیپھڑ...
شراب اور نشہ آور اشیاء معاشرتی آفت ہیں جو صحت کو خراب خاندان کو برباد،خاص وعام بجٹ کو تباہ اور قوت پیداوار کو کمزور کرڈالتی ہے۔ان کے استعمال کی تاریخ بھی کم وبیش اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ یہ اندازہ لگانا تو بہت مشکل ہے کہ انسان نے ام الخبائث کا استعمال کب شروع کیا اوراس کی نامسعود ایجاد کاسہرہ کس کے سر ہے ؟ تاہم اس برائی نے جتنی تیزی سے اور جتنی گہرائی تک اپنی جڑیں پھیلائی ہیں اس کا ندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ تمام عالمی مذاہب نے اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔دین ِ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نےاس کے استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے ۔کتب احادیث وفقہ میں حرمت شرات اور دیگر منشیات اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔ اور بعض اہل علم نے شراب اور نشہ اور اشیا ء پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’&rsqu...