اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ شرعی علم کے حصول کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان دونوں ماخذوں میں سے کسی ایک ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض ہرکارے کا تھا۔معاذ اللہ فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ا...
حدیث پاک ،دین اسلام کا بنیادی اور اولین مصدر ہے احکام دین کی تفصیلات حدیث وسنت ہی سے معلوم ہوتی ہیں لہذا دین کو جاننے کےلیے احادیث کامطالعہ ناگزیر ہے خداجزائے خیر دے محدثین کو جنہوں نے امت کی آسانی اور بھلائی کےلیے احادیث کو مرتب او رمدون کیازیر نظر کتاب فہم الحدیث مین حدیث کی معتبر کتابوں سےاحادیث صحیحہ کاانتخاب کیا گیا ہے اور ہرگوشئہ زندگی سے متعلق حدیثیں جمع کی گئی ہیں اس میں حدیث کی روانی ،کلام رسول ﷺ کے تسلسل اور نبوت کے معجزۂ خطابت کو حتی المقدور قائم رکھتے ہوئے یہ اہتمام کیا گیا ہے کہ احادیث کا ترجمہ اورتشریح اس انداز میں عام فہم ہو کہ عام آدمی سمجھ سکے اسی لیے ابتداء میں باب کامفہوم او رآخر میں باب کاخلاصہ اس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ فرقہ واریت کی بجائے حدیث کی تشریح او رمفہوم وہی بیان کیا جائے جورسالت مآب ﷺ کے فرمان کامقصد ہے ۔واضح رہے کہ کتاب میں درج شدہ روایات پر محدثین،دیوبندی ،بریلوی اور اہل حدیث علمآء کا اتفاق ہے ۔