معاشرے کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے لئے اصلاح وتجدید کی جو کوششیں ہو رہی ہیں،ان کا تقاضا ہے کہ معاشرے کے ہر شعبے کے بارے میں اسلامی تعلیمات کو مرتب شکل میں پیش کرنے کی سعی کی جائے۔صحافت اور ذرائع ابلاغ بھی جدید معاشرے کا نہ صرف اہم شعبہ ہیں ،بلکہ یہ دوسرے تمام شعبوں پر اثر انداز ہو کر ان کی صورت گری کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہین۔اس لئے اس شعبے کا اسلامی بنیادوں پر استوار ہونا نہایت ضروری ہے،لیکن بد قسمتی سے اب تک اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے اور اس باب میں کوئی سنجیدہ علمی کوشش نہیں کی گئی ہے۔اس شعبے میں اسلامی اصول واحکام کی کماحقہ پابندی نہ ہونے کے مضمر اثرات بہت نمایاں ہیں۔ایک طرف صحافت اور اہل صحافت کا اخلاقی معیار متاثر ہو رہا ہے تو دوسری طرف اس کمی کے باعث ہمارے معاشرے میں گوناگوں خرابیوں کو راہ مل رہی ہے۔زیر تبصرہ کتاب (اسلامی صحافت) سید عبید السلام زینی کی تصنیف ہے جو اسلامی صحافت کے اصولوں پر لکھی گئی اپنی طرز کی ایک پہلی کتاب ہے۔فاضل مولف نے حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے صحافت کی اصلاح کا بیڑہ اٹھایا ہے اور کئی...
انسان ازل سے حالات سے باخبر رہنے کا خواہش مند رہا ہے اس کی یہ خواہش مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے پوری ہوتی رہی ہے۔ شروع میں تحریریں پتھروں اور ہڈیوں پر لکھی جاتی تھیں، پھر معاملہ درختوں کی چھال اور چمڑے کی طرف بڑھا۔ زمانہ نے ترقی کی تو کاغذ او رپریس وجود میں آیا۔ جس کے بعد صحافت نے بے مثال ترقی کی، صحافت سے بگڑی ہوئی زبانیں سدھرتی ہیں، جرائم کی نشان دہی اور بیخ کنی ہوتی ہے، دوریاں قربتوں میں ڈھلتی ہیں، معاشرتی واقعات وحوادثات تاریخ کی شکل میں مرتب ہوتی ہیں۔ بالخصوص نظریاتی اور اسلامی صحافت معاشرہ کی مثبت تشکیل ، فکری استحکام، ملکی ترقی کے فروغ ، ثقافتی ہم آہنگی ، تعلیم وتربیت اصلاح وتبلیغ ، رائے عامہ کی تشکیل ، خیر وشر کی تمیز اور حقائق کے انکشاف میں بہت مدد دیتی ہے۔صحافت ایک امانت ہے، اس کے لیے خدا ترسی ، تربیت واہلیت اور فنی قابلیت شرط اول ہے۔ فی زمانہ بدقسمتی سے بہت سے ایسے لوگوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کر لیا ہے جن میں دینی اور اخلاقی اہلیت نہیں، اصول اور کردار کے لحاظ سے وہ قطعاً غیر ذمہ دار اور مغربی یلغار کی حمایت اور لادینی افکار کو نمایاں کرنے...
صحافت کسی بھی معاملے بارے تحقیق اور پھر اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت پیشہ کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے شعبہ صحافت کے معنی کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ صحافتی اخلاقیات‘‘کی تصنیف ہے جو کہ پندرہ ابواب پر مشتمل ہے جن میں مصنف نے موضوع سے متعلق مفید معلومات یکجا کر دی ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں دنیا کے مختلف ممالک میں رائج صحافتی نظاموں اور صحافت کے جدید رجحانات کا تجزیہ کیا ہے اور اس امر کی وضاحت کی ہے کہ مختلف اقوام نے کس انداز کے ضابطہ ہائے اخلاق،صحافت کے لیے مرتب کر رکھے ہیں۔(م۔ا)
صحافت کسی بھی معاملے کی تحقیق کرنا اور اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت کو بطور پیشہ اختیار کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے صحافت کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ احوال و واقعات سے عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔نظریاتی اور اسلامی صحافت معاشرہ کی مثبت تشکیل، فکری استحکام، ملکی ترقی کے فروغ ، ثقافتی ہم آہنگی ، تعلیم و تربیت اصلاح و تبلیغ ، رائے عامہ کی تشکیل ،خیر و شر کی تمیز اور حقائق کے انکشاف میں بہت مدد دیتی ہے۔ فی زمانہ بدقسمتی سے بہت سے ایسے لوگوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کر لیا ہے جن میں دینی اور اخلاقی اہلیت نہیں ہے، اصول اور کردار کے لحاظ سے وہ قطعاً غیر ذمہ دار اور مغربی یلغار کی حمایت اور لادینی افکار کو نمایاں کرنے میں سرگرم ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ صحافتی ضابطہ اخلاق اور قرآن حکیم کی تعلیمات ‘‘ڈاکٹر ایاز محمد اور راحیلہ جمیل کی مشترکہ کاوش ہے۔اس کتاب میں حتی الامکان یہ کوشش کی گئی ہے کہ قرآنی احکامات کی روشنی میں صحا...
دور ِ حاضر میں میڈیا کے جتنے ذرائع موجود ہیں ٹی وی ان سب سے زیادہ آسان ذریعہ ہے ۔ یہ صرف متعلقہ مواد ہی پیش نہیں کرتا بلکہ آواز کے ساتھ ساتھ تصویر دے کر چہرےکا لب ولہجہ اورمطلوبہ منظر کشی بھی بصارت کے ذریعے عوام کےذہنوں میں منتقل کرتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی قوتِ تاثیر دیگر تمام ذرائع سے کئی گنا زیادہ ہے اس میڈیا کے اتنا مؤثر ہونے کے باوجود دنیا بھر کے ممالک میں تفریح کے نام سے فکری وعملی تخریب پر ابھارنے والا مواد پیش کیا جارہا ہے ،سوائے چند ایک معلوماتی یاتعلیمی پروگرامز کے ۔ٹی وی میڈیا کےپھیلائے ہوئے دینی ،اخلاقی او رمعاشرتی نقصانات زبانِ زدِعام ہیں ،وہ چاہے مغرب کے دانش ورہوں یا مشرق کے علمائےاسلام،یورپی عوام ہوں یا ایشیائی باشندے۔ٹی وی بہت سے کبیرہ گناہوں کامجموعہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ٹی وی معاشرے کا کینسر‘‘ ابوالحسن مبشر احمد ربانی صاحب کی تالیف ہے۔ جس میں میں ٹی وی کے نقصانات او راس کی وجہ سے انسان جن گاہوں کا شکار ہوتاجاتا ہے ان کومصنف نے بڑے احسن انداز میں قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو...