تزکیۂ نفس ایک قرآنی اصطلاح ہے ۔اسلامی شریعت کی اصطلاح میں تزکیہ کا مطلب ہے اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھنا جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے پاک صاف کرلینا اور اسے قرآن وسنت کی روشنی میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات وامور سے آراستہ رکھنا ہے۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو جن اہم امور کےلیے بھیجا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے جن میں ترتیب مختلف ہے لیکن ذمہ داریاں یہی دہرائی گئی ہیں۔ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت آیات اورتعلیم کتاب وحکمت کا منطقی نتیجہ تزکیہ...
اس جہانِ رنگ و بو میں شیطان کے حملوں سے بچتے ہوئے شریعتِ الٰہیہ کے مطابق زندگی گزارنا ایک انتہائی دشوار امر ہے۔مگر اللہ ربّ العزت نے اس کو ہمارے لئے یوں آسان بنا دیا کہ ایمان کی محبت کو ہمارے دلوں میں جاگزیں کر دیا۔ اللہ کی پسند وناپسند ہر مسلمان کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اسی معیار پر اس کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار ہے ۔اگر بندے اللہ تعالی کےپسندیدہ کام کریں گے تو وہ ان سے راضی اور خوش ہوگا او ران کو مزید نعمتوں اور بھلائیوں سے نوازے گا ۔لیکن اگر وہ اللہ کےناپسندیدہ کام کریں گے تو وہ ان سے ناراض ہوگا اور انہیں سزا دےگا۔پہلی صورت میں بندوں کےلیے کامیابی اور فلاح ہے اور دوسری صورت میں ان کے لیے ناکامی اور خسارا ہے ۔لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم دنیا اور آخرت میں اپنی کامیابی اور فلاح کےلیے صرف وہی کام کریں جو اللہ تعالیٰ کوپسند ہیں اور جن کے کرنے کا اس نے ہمیں حکم دیا ہے خواہ وہ حکم ہمیں قرآن مجید کے ذریعے سےدیا گیا ہے یا سنت کےذریعے سے ۔اسی طرح ہمیں دنیا اور آخرت میں ناکامی اور خسارے سےبچنے کے لیے ایسے کاموں سےباز رہنا چاہیے جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں ا...
شریعت اسلامیہ میں تزکیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھے جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے پاک صاف کرلینا اور اسے قرآن وسنت کی روشنی میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات وامور سے آراستہ رکھنا نفس کا تزکیہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو جن اہم امور کےلیے مبعوث فرمایا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے جن میں ترتیب مختلف ہے لیکن ذمہ داریاں یہی دہرائی گئی ہیں۔ا...
تزکیہ نفس ،تہذیب اخلاق اوراطمینان نفس ک کا سرچشمہ نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے ۔شریعت اسلامیہ میں تزکیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھے جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے پاک صاف کرلینا اور اسے قرآن وسنت کی روشنی میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات وامور سے آراستہ رکھنا نفس کا تزکیہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو جن اہم امور کےلیے مبعوث فرمایا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب...
شریعت اسلامیہ میں تزکیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھے جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے پاک صاف کرلینا اور اسے قرآن وسنت کی روشنی میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات وامور سے آراستہ رکھنا نفس کا تزکیہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو جن اہم امور کےلیے مبعوث فرمایا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے جن میں ترتیب مختلف ہے لیکن ذمہ داریاں یہیدہرائی گئی ہیں۔ان آیات سے یہ...
اسلامی شریعت کی اصطلاح میں تزکیہ کا مطلب ہے اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھنا جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے پاک صاف کرلینا اور اسے قرآن وسنت کی روشنی میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات وامور سے آراستہ رکھنا ہے۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو جن اہم امور کےلیے بھیجا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے جن میں ترتیب مختلف ہے لیکن ذمہ داریاں یہی دہرائی گئی ہیں۔ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تلاو...
تقویٰ کا مطلب ہے پیرہیز گاری ، نیکی اور ہدایت کی راہ۔ تقویٰ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جس کے حاصل ہو جانے کے بعد دل کو گناہوں سے جھجک معلوم ہونے لگتی ہے اور نیک کاموں کی طرف اس کو بے تاہانہ تڑپ ہوتی ہے۔ ۔ اللہ تعالیٰ کو تقوی پسند ہے۔ ذات پات یا قومیت وغیرہ کی اس کی نگاہ میں کوئی وقعت نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے قابل عزت و احترام وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔ ۔ تقویٰ دینداری اور راہ ہدایت پر چلنے سے پیدا ہوتا ہے۔ بزرگان دین کا اولین وصف تقویٰ رہا ہے۔ قرآن پاک متقی لوگوں کی ہدایت کے لیے ہے۔افعال و اقوال کے عواقب پر غوروخوض کرنا تقویٰ کو فروغ دیتا ہے۔اور روزہ تقویٰ حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ روزے، خدا ترسی کی طاقت انسان کے اندر محکم کر دیتے ہیں۔ جس کے باعث انسان اپنے نفس پر قابو پا لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی عزت اور عظمت اس کے دل میں ایسی جاگزیں ہو جاتی ہے کہ کوئی جذبہ اس پر غالب نہیں آتا اور یہ ظاہر ہے کہ ایک مسلمان اللہ کے حکم کی وجہ سے حرام ناجائزاور گندی عادتیں چھوڑ دے گا اور ان کے ارتکاب کی کبھی ج...
دنیا میں بسنے والےتمام لوگ ملاقات کے وقت اپنے اپنے مذہب ، تہذیب وتمدن اور اطوار اوخلاق کی بنا پر ایک دوسرے کے لیے نیک جذبات کا اظہار مختلف انداز سے کرتے ہیں ۔دین اسلام کی تعلیمات انتہائی اعلیٰ اور ممتاز ہیں۔ اسلام نے ملاقات کے وقت’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ او رجواباً وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنے کا حکم دیا ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے :’’ایک مسلمان کادوسرے مسلمان پر حق ہے کہ وہ اس کے سلام کا جواب دے (صحیح بخاری) سلام کے جہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت طلب کرنے کے لیے دعائیہ کلمات ہیں وہاں آپس میں محبت واخوت بڑھانے کا ذریعہ اوراجنبیت کو ختم کرنے کا باعث بھی ہیں۔مسلمانوں کا آپس ملاقات کے وقت زبان سےسلام کہنے کے ساتھ ہاتھ سے مصافحہ کرنا ایسی عظیم سنت ہے کہ اس پر عمل کرنے سے دل سے حسد ،بغض، اور کینہ وغیرہ دورہو جاتاہے۔ جس کی بدولت معاشرے میں امن و سکون کی فضا قائم ہوتی ہے۔ باہمی بھائی چارے اور محبت کو فروغ دینے میں اہم ترین عنصر ایک دوسرے کو سلام کہنا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے مسلم معاشرے اس قسم کی بہت سی اقدار سے تہی نظر کرتے آنے لگے ہیں۔...
زندگی کو خوبصورت بنانا ہر انسان کا بنیادی فرض ہے لیکن اس کے لیے کچھ ضروری باتوں کا خیال رکھا جائے تو کام نہایت آسان ہوجاتا ہے اور ان چند باتوں پر عمل کر کے ہی ہم اپنی زندگی کو کامیابی سے گزار سکتے ہیں ۔ کسی کام کو شروع کرنے سے پہلے سو چ بچار کرلینا بہت سی لغرشوں سے محفوظ رکھتا ہے مثبت سوچ آپکو بہت ساری پریشانیوں سے بچا سکتی ہے ۔منفی سوچ کے بجائے مثبت طرز فکر کے ذریعے آپ آگے بڑھ سکتے ہیں۔یہ مثبت سوچ ہی ہوتی ہے جو آپ کو آگے بڑھنے بھروسا کرنے اور فیصلہ سازی کے عمل میں مدد کرتی ہے کامیاب زندگی کے لئے نظم و ضبط بہت ضروری ہے۔ اگر نظم و ضبط نہیں ہوگا تو آپکو کامیابی کا راستہ کٹھن معلوم ہوگا۔نظم و ضبط کی تربیت ہمیں اپنے بچوں کو بچپن ہی سے دینی چاہئے۔ جو لوگ ہر کام وقت پر کرنے کے عادی ہوتے ہیں انہیں کامیابی حاصل کرنے میں زیادہ مشکل پیش نہیں آتی ۔ زیر نظر کتاب ’’کامیاب زندگی کے رہنما اصول ‘‘ علامہ ابن حبان البستی کی کتاب روضۃ العقلاء ونزھۃ الفضلاء ‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔علامہ ابن حبان نے اس کتاب میں ان اصولوں کو اجاگر کیا ہے...
کھانا پینا اللہ تبارک وتعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔کھانا کھلانے والا اللہ ہی ہے ۔اگر وہ نہ کھلائے تو ہم کھا نہیں سکتے، بھوک لگتی ہے تو اللہ کا احسان ہے ۔کھانے سے پیٹ بھر جاتا ہے تو یہ اللہ کا احسان ہے ۔کھانا ہضم ہوجاتا ہے تو یہ اللہ کے احسان ہے ۔کھانا میسر ہے تو اللہ کااحسان ہے بہرکیف ہر لقمے پر اللہ کےسیکڑوں احسانات ہیں جن کاہم شمار نہیں کرسکتے۔ان انعامات اور احسانات پر ہم اللہ تعالیٰ کاجتنا شکرادا کریں کم ہے ۔اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری ہے کا ایک طریقہ یہ بھی ہےکھانے پینے کے معاملہ میں ہم ان آداب کو بجالائیں جن کی تعلیم اس نے اپنے آخری رسول محمدﷺ کے ذریعہ ہمیں دی۔ زیر نظر کتاب’’ کھانے پینے کے اسلامی آداب اور جدید سائنس ‘‘ رفیع اللہ مسعود تیمی ﷾ کی اس اعتبار سے ایک منفرد کاوش ہے کہ اس میں کھانے پینے کے اسلامی آداب اور جدید سائنس کی روح سے اسلامی آداب کی حقانیت کو واضح کیا گیا ہے اور مزیدتوجہ طلب امور سے لےکر کھانا ختم کرنے تک کےجمیع مسائل کا احاطہ بڑے احسن طریقے سے کیا گیا ہے۔اس کتاب کی افادیت کے حوالہ سے اگر دیکھا جائے تو اس کتاب میں...