دنیا میں بسنے والےتمام لوگ ملاقات کے وقت اپنے اپنے مذہب ، تہذیب وتمدن اور اطوار اوخلاق کی بنا پر ایک دوسرے کے لیے نیک جذبات کا اظہار مختلف انداز سے کرتے ہیں ۔دین اسلام کی تعلیمات انتہائی اعلیٰ اور ممتاز ہیں۔ اسلام نے ملاقات کے وقت’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ او رجواباً وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنے کا حکم دیا ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے :’’ایک مسلمان کادوسرے مسلمان پر حق ہے کہ وہ اس کے سلام کا جواب دے (صحیح بخاری) سلام کے جہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت طلب کرنے کے لیے دعائیہ کلمات ہیں وہاں آپس میں محبت واخوت بڑھانے کا ذریعہ اوراجنبیت کو ختم کرنے کا باعث بھی ہیں۔مسلمانوں کا آپس ملاقات کے وقت زبان سےسلام کہنے کے ساتھ ہاتھ سے مصافحہ کرنا ایسی عظیم سنت ہے کہ اس پر عمل کرنے سے دل سے حسد ،بغض، اور کینہ وغیرہ دورہو جاتاہے۔ جس کی بدولت معاشرے میں امن و سکون کی فضا قائم ہوتی ہے۔ باہمی بھائی چارے اور محبت کو فروغ دینے میں اہم ترین عنصر ایک دوسرے کو سلام کہنا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے مسلم معاشرے اس قسم کی بہت سی اقدار سے تہی نظر کرتے آنے لگے ہیں۔ اپنے جاننے والے کی حد تک سلام دعا باقی ہے لیکن اجنبی کو سلام کی روش متروک ہوتی جا رہی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سلام معنیٰ ومفہوم،احکام وآداب ‘‘مولانا مفتی عبدالولی خان ﷾ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انھوں نے سلام کے احکام و فضائل پر روشنی ڈال کر اس سنت کےاحیاء کی اپنی سی کوشش کی ہے۔ ان کی یہ تحریر قرآنی آیات اور مستند احادیث سے مزین ہے۔ کتاب کے دو حصے ہیں ۔ پہلا حصہ سلام سے متعلق احکام و فضائل پر مشتمل ہے جبکہ دوسرے حصے میں مسلم معاشروں میں اس عمل کے ترک ہونے کی وجوہات پر روشنی ڈالی گئی ہے تاکہ ان سے آگاہی حاصل کر کے ان کے سدباب کے لیے کوشش کی جا سکے۔ مصنف موصوف کی یہ کتاب دراصل مصنف کے ان دروس کی کتابی صورت ہےجو انہو ں نے جامع مسجد ام القریٰ ،مریدکے میں ارشاد فرمائے تھے بعد ازاں مولانا حافظ عبدالسلام بھٹوی ﷾ کی نصیحت و مشورہ کے مطابق افادۂ عام کے لیے ان دروس کو کتابی صورت میں جمع کیا گیا۔ (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
8 |
تقریظ |
10 |
مقدمہ |
14 |
باب اول |
|
سلام کا لغوی معنی |
19 |
سلام تحیہ کا معنی |
21 |
سلام کی ابتدائ |
21 |
سلام کرنے کی فضیلت، اہمیت اور اس کے پھیلانے کا حکم |
22 |
سلام اسلام کی نشانی ہے |
24 |
سلام آپس میں محبت کا ذریعہ ہے |
25 |