بنی نوع انسان کے لئے اسلام نے جو دستور حیات دیا ہے وہ علم وعمل کا مجموعہ ہے۔اسلام میں علم کا بے عملی اور عمل کا بے علمی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔علم وعمل کے اس اجتماع سے دستور حیات نے تکمیل پائی ہے۔اسی دستور حیات کا کامل ومکمل نمونہ رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس ہے۔حیات انسانی کے جتنے بھی اعلی نمونے ہو سکتے تھے ،وہ سب نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس میں جمع ہو گئے ہیں،اور قیامت تک آپ ﷺ کی حیات طیبہ کو اسوہ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔رسول اللہ ﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی میں صحابہ کرام بقدر استطاعت حصہ پا کر اس کامل نمونے کے امین ومحافظ قرار پائے۔پھر اسی امانت کو انہوں نے تابعین عظام تک پہنچایا اور تابعین حضرات نے تبع تابعین کے حوالے کیا۔صحابہ کرام ،تابعین عظام اور تبع تابعین حضرات کے وجود مسعود سے اسلام کے تین زریں دور وجود میں آئے۔اسلام کی معراج کمال کے یہ تین ادوار ہیں،جن پر اسلام کی عظیم عمارت قائم ودائم ہے۔قرآن مجید نے ان تینوں ادوار کی رشد وہدایت اور ان کے صلاح وفلاح کی شہادت دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اکیس جلیل القدر تابعین کرام"محترم مولانا محمد عبد الرحمن...
اللہ تعالیٰ نے جس دین کو حضور نبی کریم ﷺ پر مکمل فرمایا ہے اس کی تاریخ اصحابِ رسول ﷺ سے شروع ہوتی ہے۔اورجس کثرت و شدت اور تواتر و تسلسل کے ساتھ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب ان کے مزایا و خصوصیات اور ان کے اندرونی اوصاف وکمالات کو بیان فرمایا اس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ ﷺ اپنی اُمت کے علم میں یہ بات لانا چاہتے تھے کہ انہیں عام افراد اُمت پر قیاس کرنے کی غلطی نہ کی جائے۔ان حضرات کا تعلق چوں کہ براہِ راست آپ ﷺ کی ذات گرامی سے ہے، اس لیے ان کی محبت عین محبت رسول ﷺ ہے اور ان سے بغض ، بغض رسول ﷺ کا شعبہ ہے۔صحابہ کرام کے اسی مقام ومرتبے کی وجہ سے ہر دور میں اہل علم نے ان کے مناقب وفضائل پر کتب لکھی ہیں اور ان سے محبت کا اظہار فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ""محترم کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ان صحابہ کرام کا تذکرہ کیا ہے جو اسلام لانے سے پہلے یہودی یا عیسائی(یعنی اہل کتاب) تھے اور انہوں نے حق کو تسلیم کرتے ہوئے اسلام کا قلادہ اپنے گلے میں پہن لیا۔مولف نے پہلے صحابہ کرام کے حالات حروف تہجی کے اعتبار سے درج کئے ہیں،پھر اسی ترت...
محسنِ ا نسانیت محمد رسول اللہ ﷺ نے مرکزِ زمین مکہ مکرمہ میں جب اسلام کی صدائے جاں فزا بلند کی تو سلیم فطرت اور شریف نفس انسان یکے بعد دیگرے اس صدا پر لبیک کہنے لگے ۔ اس صدائے توحید پر دورِ اول میں لبیک کہنے والوں کی خوشی نصیبی اور بلند بختی کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ.... کے الفاظ سے کیا ہے ۔اتبعوا کے زمرے میں وہ لوگ بھی آتے ہیں جو اس سبقت واوّلیت کا شرف تو حاصل نہ کرسکے البتہ صحبت رسول کے اعزاز سے سرفراز کیے گئے۔ اور وہ لوگ بھی اس زمرے میں شامل ہیں جو نہ سبقت واوّلیت کا اعزاز پا سکے ، نہ صحبت رسو ل ﷺ سے فیض یاب ہوسکے ۔ البتہ سابقون الاولوں اور دوسرے صحابہ کرام کی صحبت میں بیٹھے ، ا ن کے سامنے زانوے تلمذ تہ کئے۔ ان کی سیرت کو اپنایا اور ان کے علم قرآن وفہم سنت سےخوب سیراب ہوئے ۔ یہ لوگ ا...
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کا زمانہ خلافت مختصر ہونے کے باوجود کمال سے بھرپور اور اعمال صالحہ سے آراستہ و پیراستہ تھا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا عہد خلافت لوگوں کے لیے پرسکون اور پر امن زمانہ تھا۔ سیرت کی بہت سی کتابوں میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ لیکن اس سلسلہ میں دو کتب سب سے ممتاز نظر آتی ہیں۔ جن میں سے ایک مؤرخ ابن جوزی کی ’سیرت عمر بن عبدالعزیز‘ جبکہ دوسری ابن الحکیم کی’سیرت عمر بن عبدالعزیز‘ہے۔ یہ دونوں کتب چونکہ قدیم ہیں اس لیے ان کا اسلوب بھی قدیم ہے ان میں تنقید اور بحث و مباحثہ سے گریز کرتے ہوئے روایات کو جمع کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے۔ زیر نظر کتاب میں مصنف نے ان کتب کے واقعات و روایات کو جدید اسلوب میں پیش کیا ہے۔ ان کتابوں میں بیان کردہ تقریباً تمام اہم واقعات اس کتاب کا حصہ ہیں۔ جس میں عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کی پوری تاریخ جمع ہو گئی ہے اور مدت خلافت کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے۔ نیز آپ رحمۃ اللہ علیہ کے لا زوال کارنامے تفصیل کے ساتھ قلمبند کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
پیش نظر کتاب میں ان پاکباز ہستیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جو صحابہ کرام ؓ اور تبع تابعین رحمہم اللہ کی درمیانی کڑی ہیں۔ جنھوں نے صحابہ کرام ؓ کی علمی اور روحانی برکتوں کو پورے عالم میں پھیلایا۔ جنھیں امت کے بہترین افراد ہونے میں دوسرا درجہ حاصل ہے۔ اس سے قبل دکتور عبدالرحمٰن الباشا کی کتاب ’حیات صحابہ ؓ کے درخشاں پہلو‘ منظر عام پر آ چکی ہے۔ جسے علمی و عوامی حلقوں میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس کتاب میں ’حیات تابعین رحمہم اللہ کے درخشاں پہلو‘ کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ جس میں جلیل القدر تابعین رحمہم اللہ کی قابل رشک زندکی کے حیرت انگیز واقعات کی دلنشیں جھلکیاں پیش کی گئی ہیں۔ ہر تابعی کے تذکرے کے بعد ان مستند کتابوں کے حوالہ جات بھی نقل کر دئیے گئے ہیں جن سے یہ واقعات اخذ کیے گئے ہیں۔(ع۔م)
امیر المومنین سیدنا عمر بن عبد العزیز کوپانچواں خلیفہ راشد تسلیم کیا گیا ہے ۔ حدیث وسیراور تاریخ ورجال کی کتب میں ان کے عدل انصاف ،خشیت وللہیت،زہد وتقوٰی ،فہم وفراست اور قضا وسیاست کے بے شمار واقعات محفوظ ہیں۔اور آپ کی سیرت پر مستقل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’سیرۃ عمر بن عبد العزیز ‘‘ امام ابو محمد عبداللہ بن حکم المالکی کی کتاب کاترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت معروف عالمِ دین مولانا محمدیوسف لدھیانوی شہید نے حاصل کی ۔یہ کتاب پانچویں خلیفہ راشد کے عدل انصاف ،زہد وتقویٰ ،فہم فراست اور قضا وسیاست کے واقعات کا حسین گلدستہ ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے مفید بنائے اور حکمرانوں کو خلفائے راشدین کے نقشے قدم پر چلنے کی توفیق دے (آمین)(م۔ا )