فقہی فروعی اختلافات نئے نہیں بلکہ زمانہ قدیم سے ہی آرہے ہیں۔یہ اختلافات حضرات صحابہ کرام میں بھی تھے ۔ اسی طرح تابعین عظام اور ائمہ مجتہدین میں بھی تھے ۔ مگر وہ حضرات اس کے باوجود باہم شیر و شکر تھے۔لیکن مقلدین مجتہدین کے دور میں یہ فقہی اختلافات شدت اختیار کرتے چلے گئے اور امت کے اندر انتشار و افتراق نے جنم لینا شروع کر دیا ۔ پھر وہ وقت بھی آگیا کہ یہی فقہی اختلافات باہمی کفر و فسق کی بنیاد بھی بننے لگے۔ حالانکہ اختلافات کا پیدا ہوجانا ایک فطری امر ہے لیکن تشویش ناک صورت حال اس وقت ہوتی ہے جب یہ غیر انسانی رویے اور جنگ و جدال کی شکل اختیار کرجائیں۔ زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جس کا سبب تالیف یہ ہے کہ عصر حاضر کے جید عالم دین مولانا ارشاد الحق اثری صاحب نے اپنے معاصر ،دیو بندی مکتبہ فکر کے راسخ عالم دین مولانا سرفراز احمد صفدر صاحب کو ان کی تصنیفات میں وارد شدہ بعض فکری و اجتہادی مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے آئندہ ایڈیشن میں تبدیلی کی درخواست کی۔ جس پر مولاناسرفراز صفدر صاحب نے توجہ فرماکر اصلاح کرلی۔ لیکن ان کے بیٹے حافظ عبدالقدوس صاحب نے یہ محسوس کیا کہ والدگرامی کی یہ پسپائی حلقہ احباب میں باعث تشویش بن رہی ہے ۔ چنانچہ اس پر انہوں نے ارشادالحق اثری صاحب پر ایک کتاب لکھ ڈالی ۔ جس میں مولانا کی ذات گرامی کے ساتھ ساتھ مسلک اہل حدیث پر نیش زنی کی گی ۔ پھر مولانا ارشادالحق صاحب نے اس کے جواب میں زیر نظر کتاب رقم فرمائی۔(ع۔ح)
مزید مطالعہ۔۔۔
اسلام بنی نوع انسان کے لیے ہدایت کا آخری پیغام ہے جو ہر اعتبار سے محفوظ ہے۔ اس کے احکام وفرامین کا مستقل سر چشمہ قرآن مجید اور سنت مطہرہ ہے۔ فقہ الاحکام کا ذخیرہ عہد نبوی اور خلافت راشدہ میں حجاز کی حدود سے نکل کر افریقا اور ایشیاء کے متعدد اقالیم میں نو مسلم افراد اور اقوام کی ہمہ نوع رہنمائی کا فریضہ انجام دیتا دکھائی دیتا ہے۔بسا اوقات تمدن کے ارتقاء‘ مقامی عرف کے تقاضے اور حالات کے اقتضا سے ایسے مسائل بھی سامنے آتے ہیں کہ جن میں کوئی متعین نص موجود نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں فقیہ کتاب وسنت سے مستنیر حکمت‘ تدبر اور غور وفکر سے کام لیتے ہوئے ایسی قیاسی رائے ظاہر کرتا ہے جو نصوص کے مزاج سے ہم آہنگ ہوتی ہے۔اور اس موضوع پر بہت سی کتب منظر عام پر آچکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں فقہی اصطلاحات کو بیان کیا گیا ہے یہ کتاب عربی زبان میں تھی جس کا افادۂ عام کے لیے اردو ترجمہ کیا گیا ہے اور یہ لفظی ترجمہ نہیں ہے کہ ہر لفظ کا نیچے ترجمہ کیا ہو اور نہ ہی ایسا ترجمہ ہے کہ عبارت سے اس کا کوئی تعلق ہی نہ ہو بلکہ خیر الامور اوسطھا کے تحت دونوں جانبوں کی رعایت کی گئی ہے ۔اکثر مقامات پر اس کا توضیحی ترجمہ کیا گیا ہے اور اگر عبارت دقیق اور مغلق تھی تو لفظی ترجمہ بھی کیا گیا ہے اور اس میں مترجم نے ضمیمے میں چند اصطلاحات کا اضافہ بھی کیا ہے اور یہ کتاب کئی فقہی اصطلاحات کا مجموعہ ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب اصلا عربی میں ’’المصطلحات الفقہیہ حسب ترتیب ابواب الفقہیہ‘‘ کے...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔آج روئے زمین پر واحد دین اسلام ہے جو اپنی اصل حالت میں باقی ہے جس کی تعلیمات زندہ ہیں جس کے مآخذ دستیاب ہیں اور جس کے پاس نبی کریم محمد رسول اللہ جیسی ہستی نمونہ عمل کے لیے ہے ۔ انسانی اذہان کے پیدا شدہ افکار ونظریات دم توڑ چکے ہیں اور اب آنے والا دور اسلام کا دور ہے ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا فیصلہ آنے والی تاریخ کرے گی۔یورپ اور امریکا جیسی مادیت پرست دنیا میں اسلام کی روز افزوں ترقی اس کا واضح ثبوت ہے ۔ اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام اور جدید فکری مسائل ‘‘ مولانا خالد سیف رحمانی کی کاوش ہے۔ جس میں انہوں نے اسلام اور شریعت اسلامی سے متعلق ملکی و عالمی سطح پر پھیلی ہوئی غلط فہمیوں اور پروپیگنڈوں کا سنجیدہ جائزہ لیا گیا ہے اور اسلام کی حقیقی تعلیمات اور اس کی عقل ۃ فطرت اور حکمت و مصلحت سے ہم آہنگی پر روشنی ڈالی گئی ہے نیز موجودہ دور میں پیش آنے والے حدید فکری مسائل پر دعوتی و تذکیری اسلوب میں روشنی ڈالی گئی ہے اور اسلامی نقظۂ کو واضح کیا گیاہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
انسان کی طبیعت اور اس کا مزاج ہے کہ وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے،اور اس کا یہ طرز عمل زندگی کے تمام معاملات میں ہوتا ہے۔اسی طرح اس کے دین کا مسئلہ ہے کہ وہ اپنے دین کے معاملے میں بھی خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہےاور پھر دین اسلام سے بھلا اور کونسا دین خوب تر ہوگا۔تو بہر کیف کسی مسلمان کا مقلد بب جانا ایک ایسی سائیکل پر سوار ہونے کے مترادف ہے کہ جس کے پہیے تو گھومتے ہیں مگر وہ ایک جگہ پر ہی کھڑی رہتی ہے،جس سے ورزش کاکام تو لیا جا سکتا ہے مگر سفر طے نہیں کیا جاسکتا ہے۔لہذا تقلید کو اختیار کرنا انسان کے فطری مزاج اور طبیعت کے خلاف ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں غیر مسلم ملت اسلامیہ سے ہر میدان میں پیش پیش نظر آ رہے ہیں۔کاش کی ہم بھی دل کی آنکھیں کھول لیتے اور کتاب وسنت سے حقیقی راہنمائی حاصل کر کے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتے۔زیر تبصرہ کتاب(اسلام اور فقہی مکاتب فکر)جناب محمد سلطان المعصومی الخجندی المکی کی عربی تالیف "ھل المسلم ملزم باتباع مذھب من المذاھب الاربعۃ"یعنی کیا مسلمان مذاہب اربعہ میں سے کسی خاص مذہب کا پابند ہے،کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت محمد یوسف نعیم نے حاصل کی ہے۔کتاب اگرچہ کچھ نو مسلم جاپانیوں نے چند سوالات کے جوابات اور رد تقلید کے موضوع پر لکھی گئی ہے،مگر مجموعی طور پر اس کی افادیت عمومی اہمیت کی حامل ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائےاور امت مسلمہ کو تقلید کے جمود سے نکال کر اجتہاد کے مقام پر فائز کر دے۔آمین(راسخ)
اسلام کی امتیازی خصوصیات میں سے ایک اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ان تمام امورومعاملات سے متعلق ہدایات دی گئی ہیں جو زندگی میں پیش آسکتے ہیں جانوروں کے بارے میں بھی کتاب وسنت میں بہت سی ہدایات ملتی ہیں حیوانات بھی خدا کی مخلوق ہیں ان کے ساتھ ایک انسان کابرتاؤ کیا ہونا چاہیے اور ان سے انتفاع واستفادہ کی حدود کیا ہیں یہ ایک اہم سوال ہے زیر نظر کتاب میں اس کا شافی جواب دیا گیا ہے نیز حیوانات کے بارے میں قرآن وسنت اور علوم جدیدہ کی روشنی میں بہت سی دلچسپ معلومات دی گئی ہیں جو لائق مطالعہ ہیں-فقہی مسائل کے ضمن میں مصنف نے فقہ حنفی کی ترجمانی کی ہےَ، لہٰذا اس حوالے سے قرآن وحدیث کا حکم معلوم کرنے کے لئے ان علما سے رجوع کرنا چاہیے جو تقلید کے بہ جائے براہ راست کتاب و سنت اور سلف صالحین سے استفادہ کے منہج پر گامزن ہوں۔البتہ عمومی طور پر معلومات کے لئے اس کتاب کا مطالعہ مفید ہے۔(ط۔ا)
فقہ اسلامی فرقہ واریت سے پاک ایک ایسی فکر ِسلیم کا نام ہے جو قرآن وسنت ِ رسول ﷺکی خالص تعلیمات میں سے سینچی گئی ۔ جس نے زندہ مسائل کے استدلال، استنباط اور اجتہاد میں قرآن وسنت کواپنایا اور شرعی احکام کی تشریح وتعبیر میں ان دونوں کو ہی ہر حال میں ترجیح دی۔ یہ تعلیمات اللہ تعالیٰ کا ایسا عطیہ ہیں جو اپنے لطف وکرم سے کسی بھی بندے کو خیر کثیر کے طور پر عطا کردیتا ہے۔ اور فقہ اسلامی اس علم کا نام ہے جو کتاب وسنت سے سچی وابستگی کے بعد تقرب الٰہی کی صورت میں حاصل ہوتا ہے ۔ یہ علم دھول وغبار کواڑا کر ماحول کوصاف وشفاف بناتا ہے اور بعض ایسے مبہم خیالات کا صفایا کرتا ہے جہاں بظاہر کچھ ہوتا ہے اور اندرون خانہ کچھ ۔ فقہ اسلامی مختلف شبہ ہائے زندگی کے مباحث پر مشتمل ہے اس کے فہم کے بعض نابغۂ روگار متخصصین ایسےبھی ہیں جن کے علم وفضل اوراجتہادات سےایک دنیا مستفید ہوئی اور ہورہی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلامی فقہ ‘‘ مولانا عبید اللہ عبید کی مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ فقہی احکام کو عام فہم انداز میں مرتب کیا ہے ۔ یہ کتاب فاضل مرتب نے محدث العصر حافظ محمد گوندلوی کی زندگی میں مرتب کر کے حافظ صاحب مرحوم کی خدمت میں پیش کی تھی جس پر انہوں نے نظر ثانی کی جس سے کتاب کی اہمیت دوچند ہوگئی۔کتاب ہذا کتاب کا دوسرا طبع ہے ۔جس میں مرتب موصوف نے کافی مقامات پر اضافے اور ترامیم کی ہیں تاکہ اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوسکے ۔اسلامی فقہ کا یہ مجموعہ ایسے افراد کے لیے انتہائی اہم اور مفید ہے جو اپنی مصروفیات کی بنا پر کتاب وسنت کا مطال...
زیر تبصرہ کتاب"المحلی"پانچویں صدی ہجری کے مسلمہ مجتہد امام ابن حزم اندلسی کی شہرہ آفاق تصنیف ہے،جسے علماء محققین عموما اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم جیسے اساطین علم وتحقیق خصوصا بڑی اہمیت دیتے ہیں۔یہ کتاب عبادات کے علاوہ زندگی کے تمام اہم معاملات پر حاوی،تقریبا اڑھائی ہزار مسائل واحکام پر مشتمل ہے۔عصر حاضر کے عربی ومصری اہل علم نے عصری مسائل کی تحقیق میں اس سے خوب خوب استفادہ کیا ہے۔جس دور میں امام ابن حزم نے یہ کتاب تصنیف فرمائی ،اس زمانے میں اندلس میں فقہ مالکی کا دور دورہ تھااور مالکی فقہاء پر تقلید جامد ایسی چھائی ہوئی تھی کہ اس کے مقابلے میں نصوص صحیحہ وصریحہ سے بھی بے اعتنائی عام تھی اور اس کی بنیاد بھی زیادہ تر" قیاس "پر ہوتی تھی۔ایسے ماحول میں امام ابن حزم نے یہ کتاب تالیف فرمائی جس میں ہر مسئلے کی بنیاد قرآن وحدیث اور وضاحتی آثار پر رکھی،اور چونکہ فقہاء میں "قیاس" کے حوالے سے غلو پایا جاتا تھااس وجہ سے قدرتی طور پر تقلید پر تنقید بھی شدید کیاور قیاس کے سلسلے میں امام داود ظاہری کے مسلک کو اپنایا جو ان معنوں میں قیاس کو نہیں مانتے تھے ،جو اہل تقلید کا مبنی تھا۔خطا ونسیان ،انسانیت کا خاصا ہے۔امام موصوف نے اگرچہ ہر مقام پر اہل تقلید کی موشگافیوں کے مقابلے میں نصوص کی برتری کو ملحوظ رکھا ہے ،تاہم بعض مقامات پر "ظاہریت محضہ "کے باعث شذوذ اور تفرد کا بھی شکار ہو گئے ہیں۔اور اہل باطل بسااوقات ان شذوذات سے غلط استدلال کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔بہر حال ان کی یہ اجتہادی غلطیاں بموجب فرمان...
زیر نظر کتاب معروف مؤرخ وسوانح نگار جناب محمد اسحق بھٹی صاحب کی تصنیف ہے،جس میں برصغیر پاک وہند میں علم فقہ کی نشرواشاعت اور اس سے متعلقہ اہم کتب کا تعارف کرایا گیاہے۔ابتدا میں علم فقہ کے معنی ومفہوم پر روشنی ڈالی گئی ہے،پھر ماخذ فقہ،اجتہاد اور استنباط مسائل میں اختلاف پر بحث کی ہے۔اصحاب فتوی صحابہ وتابعین اور مختلف علاقوں میں مراکز فقہ کی بھی نشاندہی کی ہے اس کے بعد ائمہ اربعہ کے مناہج فقہ کا تذکرہ ہے بعدازاں بر صغیر میں فقہ کی آمد کا تاریخی پس منظر بیان کیا ہے اور پھر گیارہ فقہی کتابوں کا تعارف کرایا ہے ۔ان میں الفتاوی الغیاثیہ،فتاوی امینیہ ،فتاوی بابری اور فتاوی عالمگیری اہم ہیں۔یہاں اس امر کی نشاندہی ضروری ہے کہ اس سے ان کتابوں کا تعارف ہی مقصود ہے۔ان کے مندرجات کی توثیق یا مباحث کی تائید پیش نظر نہیں،اس لیے کہ اصل حجت کتاب وسنت ہیں ۔تمام مسائل انہی کی روشنی میں قبول کرنے چاہییں،جبکہ ان کتابوں کے مندرجات زیادہ تر مخصوص مکاتب فقہ کی تقلید پر مبنی ہیں۔اس نکتے کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کا کتاب کا مطالعہ مفید رہے گا۔(ط۔ا)
قدیم علمی ورثہ ایک ایسا بحرِ زخّار ہے جس میں ایک سے ایک بڑھ کر سچے موتی موجود ہیں لیکن جوں جوں ہم قدیم سے جدید زمانے کی طرف بڑھتے ہیں یہ موتی نایاب ہوتے جاتے ہیں لیکن ان جواہرات میں سے ایک جوہر ایسا بھی مل جاتا ہے جو یکبارگی ساری محرومیوں کا ازالہ کردیتا ہے۔ ماضی قریب کے محدثِ جلیل، امام جرح و تعدیل شیخ علامہ محمد ناصر الدین البانی ایسا ہی گوہر بے مثال تھا جس کی آب و تاب نے مشرق و مغرب کو منور کر دیا۔ ۔ علامہ البانیؒ خدمت سنت اور حدیث رسول اللہ کے اہتمام و انصرام، احادیث کے مراجع و مصادر، روایات کی صحت و ضعف کے لحاظ سے درجہ بیان کرنے میں بے نظیر تھے۔ شیخ البانیؒ کی تصنیفات علمی تحقیق، اسانید و شواہد اور محدثین کے اقوال کے تتبع اور تلاش کے حوالے سے ممتاز ہیں۔شیخ نے تحقیق وتخریج کے علاوہ بعض کتب پر حواشی وتعلیقات بھی تحریر کیے ۔ زیر نظر کتاب فقہ اسلا می کی مشہور ومعروف کتاب فقہ السنۃ پر شیخ البانی کی تعلیق بعنوان’’تمام المنۃ فی تعلیق علیٰ فقہ السنۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ا س کتاب میں شخ البانی نے فقہ السنہ میں وار ان احادیث کافنی جائزہ لیا ہے جن پر علامہ سید سابق نے اعتماد کر کے مسائل کا استخراج کیا ہے۔جمال احمد مدنی اور عزیز الحق عمری نے نہایت محنت و لگن سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ تاکہ اردو داں طبقہ بھی شیخ البانی کی تعلیقات سے مستفید ہوسکے ۔ اللہ تعالیٰ شیخ البانیؒ کو غریق رحمت فرمائے اور مترجم...
دین اسلام ایک فطری اور ہمہ گیر مذہب ہے جس نے انسانی زندگی سے متعلقہ کسی پہلو کو بھی رہنمائی سے تشنہ نہیں چھوڑا۔ خاندانی نظام کو بے رواہ روی سے بچانے کے لیے اسلام نے بہت اہم اقدامات کیے ہیں جو معاشرتی ضروریات کے عین مطابق ہیں۔ اسلام کے بیان کردہ انہی اساسی نظریات کو سید سابق نے اپنی مشہور کتاب ’فقہ السنۃ‘ میں ایک باب کے طور پر نقل کیا جس کو انہوں نے ’نظام الاسرۃ‘ کا نام دیا۔ حافظ محمد اسلم شاہدروی نے اسی باب کو اردو قالب میں ڈھالا اور بعض مقامات پر توضیح و تشریح کر کے بھی مسئلہ کی وضاحت کی۔ اس میں منگنی، نکاح، طلاق، خلع، عدت اور پرورش وغیرہ جیسے احکام کے ضمن میں بیسیوں مسائل پر کتاب و سنت کی آرا سامنے آئی ہیں۔ کتاب کا اسلوب سادہ اور عام فہم ہے۔ کتاب علماے کرام ہی لائق مطالعہ نہیں بلکہ عامۃ المسلمین بھی اس سے استفادہ کر کے اسلام کے خاندانی نظام کو سمجھنے اور مستحکم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ کتاب میں موجود احادیث و آثار کی تخریج کی گئی ہے لیکن بہت سی جگہوں پر ایسی احادیث بھی نظر آتی ہیں جو مکمل حوالہ جات سے خالی ہیں۔ بہرحال مجموعی طور پر افادہ عام کے لیے یہ ایک بہترین کتاب ہے۔
صفحہ 3 کا 1
محدث لائبریری کی اپ ڈیٹس بذریعہ ای میل وصول کرنے کے لئے ای میل درج کر کے سبسکرائب کے بٹن پر کلک کیجئے۔
0092-42-35866396، 35866476، 35839404
0092-423-5836016، 5837311
library@mohaddis.com
بنک تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں