مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے اللہ اور رسولﷺکی اطاعت عقائد ،عبادات ،معاملات ، اخلاق کردار ہر الغرض ہر میدان میں قرآن واحادیث کو پڑھنے پڑھانے سیکھنے سکھانے اور اس پر عمل پیرا ہونےکی صورت میں ہوسکتی ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اور سلسلے میں صحابہ کرام کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہے جب مسلمان سنت ِنبویہ اور خلفائے راشدین کے طرز ِعمل کوچھوڑ دیں گے تو وہ دین میں نئے نئے کام ایجاد کرکے بدعات میں ڈوب جائیں گے اور سیدھے راستے سے بھٹک جائیں گے یہی حال اس وقت مسلمانوں کا ہے ۔متازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قر...
مزید مطالعہ۔۔۔
نبی کریمﷺ نے ہر بدعت کو گمراہی قرار دیا ہے۔ لیکن کیا کیجئے انسانی فکر و شعور کا کہ یا تو نیکی کرنی ہی نہیں اور اگر کرنی ہے تو مبالغہ آرائی سے خالی نہیں کرنی۔ یہی وجہ ہے کہ ہر طرف بدعات و خرافات کا نہ ختم ہونے والا سیلاب ہے۔ اوپر سے ہمارے ’شیخ الاسلام‘ کے بدعت کو حسنہ اور سیئہ میں تقسیم کر کے ڈھیروں جاں فزا فتوے ہیں۔ عیدمیلاد النبی بھی انھی بدعات کا جزو لاینفک ہے۔ جس کی رنگ آمیزی میں ہر گزرتے سال کے ساتھ اضافہ ہو تا چلا جا رہا ہے۔ مولانا مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ نے اس پر ایک تحقیقی مضمون تیار کیا ہے جو اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ جس سے میلاد کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ (ع۔م)
مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرمﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت عقائد، عبادات، معاملات، اخلاق کردار ہر الغرض ہر میدان میں قرآن واحادیث کو پڑھنے پڑھانے سیکھنے سکھانے اور اس پر عمل پیرا ہونےکی صورت میں ہوسکتی ہے مسلمانوں کو عملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اور سلسلے میں صحابہ کرام کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبیﷺ نے بھی اختلافات کی صورت میں سنت نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھامنے کی تلقین کی ہے جب مسلمان سنت نبویہ اور خلفائے راشدین کے طرز ِعمل کو چھوڑ دیں گے تو وہ دین میں نئے نئے کام ایجاد کرکے بدعات میں ڈوب جائیں گے اور سیدھے راستے سے بھٹک جائیں گے یہی حال اس وقت مسلمانوں کا ہے۔ متازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبیﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبیﷺ اور جشن مناتے ہیں۔ عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کے لیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولی کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریمﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی، قرونِ او...
اللہ تعالی نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے دین کو مکمل کر دیا- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جو شخص دین میں نیا کام کرے گا وہ بدعت کے زمرے میں آئے گا-دنیا کے مختلف ممالک میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم پیدائش پر ''جشن عید میلاد النبی'' کے نام سے بدعات وخرافات کا بازار گرم کیا جاتا ہے –اس جشن عید میلاد کی شرعی حیثیت کیاہے؟ یہ خطرناک بدعت اس امت کے اندر کہاں سے در آئی؟ اور اس کے در پردہ مقاصد کیا ہیں؟زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس طرح کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئےاس بدعت کے ایجاد کرنے والوں کے مکروہ چہروں سے نقاب کشائی کی ہے-
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس قدر بدعات کی مذمت کی ہے ، بدقسمتی سے امت مسلمہ اسی شدومد کے ساتھ بدعات کے طوفان میں گھرتی چلی جارہی ہے-انہی میں سے ایک خطرناک بدعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم پیدائش پر عیدمیلاد النبی کا خصوصی اہتمام ہے، بہت سے نام نہاد روحانی پیشوا اپنے اپنے مفادات کی خاطر اسے ترویج دینے میں ہمہ تن مصروف ہیں-حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کس تاریخ کو ہوئی؟ اور آپ کی ولادت پر جشن کا اہتمام کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس طرح کے سوالوں کے تسلی بخش جواب دیتے ہوئے صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور آئمہ کرام کا اس جشن کے حوالے سے مؤقف واضح کیا ہے- کتاب کے آخر میں جشن میلاد النبی منانے والوں کے تمام دلائل کا کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیلی رد کیا گیا ہے -
مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہےمتازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین، تبع تابعین کا زمانہ جنھیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن من...
عصر حاضر کی بے شمار بدعات میں سےایک بدعت یہ بھی ہے کہ ہر سال 12 ربیع الاول کے روز حضرت محمدﷺ کی پیدائش کا جشن منایا جاتا ہے اور اسے عید میلاد النبیﷺ کا نام دیا جاتا ہے۔ حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ نبی مکرم ﷺ پر دین کی تکمیل ہو چکی اور آپ ﷺ کی وفات کے بعد دین میں کسی بھی قسم کا اضافہ بدعت کے زمرے میں آئے گا۔ ’میلاد النبیﷺ‘ کے موضوع پر ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب نے ایک ضخیم کتاب لکھی اور دور از کار تاویلات کا سہار لیتے ہوئے میلاد النبی کا اثبات کیا۔ زیر نظر کتاب میں فاضل مؤلف عبدالوکیل عبدالناصر نے ڈاکٹر موصوف کی کتاب کا تحقیقی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کتاب میں بیان کردہ علمی خیانتوں اور ناقابل یقین تضادات کا پردہ چاک کیا ہے۔
دنیا کے مختلف ممالک میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم پیدائش پر ''جشن عید میلاد النبی'' کے نام سے بدعات وخرافات کا بازار گرم کیا جاتا ہے –میلاد کو منانے والے اپنے دلائل سے ثابت کرتے ہیں کہ میلاد منانا محبت کی علامت ہے اور نہ منانے والے اپنے دلائل پیش کرتے ہیں کہ محبت کے اظہار کا یہ طریقہ درست نہیں ہے-مصنف نے بھی اپنی کتاب میں عید میلاد کے منانے اور نہ منانے والوں کے دلائل کو اکٹھا کر کے عید میلاد کے قائلین کے دلائل کو پیش کرتے ان کا علمی محاکمہ کیا ہےاور یہ ثابت کیا ہے کہ رسول اللہﷺسے محبت کا طریقہ کار وہی اختیار کیا جائے جو صحابہ،تابعین اور اسلاف سے منقول ہے-مصنف نے یہ بتایا ہے کہ جشن عید میلاد کی شرعی حیثیت کیاہے؟ یہ خطرناک بدعت اس امت کے اندر کہاں سے در آئی؟ مصنف نے قائلین کے دلائل کو باری باری بیان کرے ہر ایک الگ الگ جواب دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ مختلف قسم کی جذباتی باتوں کو محبت کا نام دے کر اپنی مرضیاں کرنے کی اسلام قطعا اجازت نہیں دیتا- اپ ڈیٹیہ کتاب پہلے کتاب و سنت ڈاٹ کام پر "عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ہم" کے عنوان سے پیش کی جا چکی ہے۔ محترم مصنف نے اس کتاب کا یہ چوتھا ایڈیشن شائع کیا ہے، جس میں کتاب کا ٹائٹل بدل دیا گیا ہے۔ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں ہر سال نت نئی خرافات کو دلائل کے نام پر پیش کیا جا رہا ہے۔ نیز اسے محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نشانی باور کروانے میں سارا زورِ قلم صرف کیا جا رہا ہے۔ اس نئے ایڈیشن میں چند ایسے ہ...
اسلام نے اپنے ماننے والوں کو دو تہوار منانے کاپابند کیا ہے –(1) عید الفطر (2) عید الاضحی ۔ اس کے علاو ہ اسلام میں تیسری عید کا سرے سے تصور ہی نہیں،لیکن عقیدت کے نام پر مسلمانوں کے نام نہاد فرقے نے سینہ زوری سے عیدمیلاد النبی کو باقاعدہ تیسری کا درجہ دیا ہے اور عبادت سمجھ کر بڑے تزک واحتشام سے اس بدعت کا بین الاقوامی سطح پر انعقاد کیا جاتاہے۔جب کے دین کے ساتھ اس کا دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ،عہدرسالت ، عہد صحابہ و تابعین و تبع تابعین کے ادوارمبارکہ میں میلاد کابالکل تصور بھی نہیں تھا ،بلکہ یہ بعد کے ادوار کے ایجاد کردہ بدعت ہے۔کتاب ہذا میلاد کے دلائل کے رد اور اس کے بدعت کے ثبوت میں ایک مفید کتاب ہے ،جس میں اس بدعت کی ابتدا سمیت اس کے تمام مفاسد کا بیان ہے ۔(ف۔ر)
مسلمانوں کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ پر عمل کرنے میں ہے۔ مسلمانوں کوعملی زندگی میں قرآن وحدیث ہی کو اپنے سامنے رکھنا چاہیے۔ اور دین میں نئی نئی بدعات گھڑ کر اسے دین بنا لینے سے احتراز کرنا چاہئے۔دین میں گھڑی گئی متعدد بدعات میں سے ایک بدعت بارہ ربیع الاول کو عید میلاد النبی ﷺ منانےکی ہے۔ بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولی کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دی۔ قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین، اورتبع تابعین کا زمانہ جسے نبی کریم ﷺ نے بہترین زمانہ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا۔ معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے ۔ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا...
صفحہ 2 کا 1
محدث لائبریری کی اپ ڈیٹس بذریعہ ای میل وصول کرنے کے لئے ای میل درج کر کے سبسکرائب کے بٹن پر کلک کیجئے۔
0092-42-35866396، 35866476، 35839404
0092-423-5836016، 5837311
library@mohaddis.com
بنک تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں