علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتا ب’’ آسان اصول حدیث ‘‘ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں حدیث کی اصطلاحات ،روایت ودرایت کے لحاظ سے حدیث کے مقبول ونامقبول ہونے...
شریعتِ مطہرہ کا قرآن پاک کے بعد سب سے بڑا ماخذ احادیث رسولﷺ ہیں۔ حق تعالیٰ نے جس طرح اس امت کے لیے حفظ قرآن کی نعمت کو آسان فرمادیا اسی طرح اس امت کےلیے علم حدیث کو بھی رائج فرمادیا ۔ خیرالقرون اور اس کےبعد کچھ عرصہ تک تو ایسے رجال کار موجود تھے ۔جن کے سینے حدیثِ رسول کےسفینے تھے اور سینہ بسینہ یہ علم منتقل ہوا پھر یہ علم سینوں سے منتقل ہو کر اوراق کتب میں جگمگانے لگا۔ اب اگرچہ علم حدیث اکثر کتب کے اندر تھا مگر اہل علم ایسے جید الاستعداد تھے جو مراجع تک باسانی پہنچ جاتےتھے ۔تخریج الحدیث کے موضو ع پر عربی زبان میں تو ڈاکٹر محمود الطحان وغیرہم کتب موجود ہیں لیکن اردو زبان میں اس کا دامن خالی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’آپ حدیث کیسے تلاش کریں‘‘ جو کہ مولانا ابو محمد محسن گلزار نعمانی صاحب کی کاوش ہے۔ اس کتاب کو سامنے رکھ کر تخصصات حدیث وتقابل ادیان کےطلباء کرام کتب احادیث سے احادیث نکالنے کی عملی تربیت حاصل سکتے ہیں۔ اس کتاب کو ترتیب دیتے ہوئے کتاب ’’تخریج الحدیث الشریف للبقاعی سے کافی استفادہ کیا گیا ہے۔ احادیث کو تلاش...
قرآن مقدس کے بعد احادیث نبویہ دین اسلام کا دوسرامعتبر ذریعہ ہے ۔دین اسلام کے یہ دو اصل بڑے ماخذ ہیں ، اس اہمیت کے پیش نظر صحابہ کرام ،تابعین و تبع تابعین اور علماء و محدثین جیسے قرآن حکیم کو سینوں میں محفوظ کیا ،اسی طرح ذخیرہ حدیث کوحفظ وتحریر اوردرس و تدریس کے ذریعہ محفوظ و مامون بنایا اور قبول حدیث کے ایسے حتمی اور معتبر اصول وضع کیے کہ احادیث نبویہ میں اختراع اوروضع احادیث کا خاتمہ ہوگیا ۔پھر علما و محدثین نے فقہ و اجتہاد سے شرعی مسائل مستنبط کیے اور کتاب وسنت کے دلائل سے مسائل اخذ کرنے کے قواعد و ضوابط وضع کیے ،جن کی راہنمائی سے اصل مسئلہ تک رسائی ممکن ہوئی اور علمائے سلف کی ان کاوشوں سے تاویلات وتحریفات اور احادیث نبویہ میں تشکیکات پیدا کرنے والوں کےاہداف متاثر ہوئے اور ایسے فتنہ گروں کو ہر دور میں سخت پسپائی اورندامت کا سامنا کرنا پڑا۔ان متجددین کا اصل ہدف احادیث میں شکوک و شبہات پیداکر کے دین کے اس دوسرے بڑے ماخذ کو بے اثر کر کے اپنی من مانی تاویلات اور فکری کجی کو ایک باقاعدہ دین کی شکل دینا تھا ۔لیکن نہ یہ بازیگر اپنی اس مہم جوئی میں ماضی میں کامیاب...
علم حدیث کے تحقیقی مطالعہ کے لیے اصطلاحات محدثین کا جاننا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ عربیت کے لیے صرف اور نحو۔ اس موضوع پر اب تک بہت سے کتب و رسائل لکھے جا چکے ہیں۔ لیکن اس موضوع پر کتب اس انداز سے لکھی جاتی ہیں کہ فقط اہل علم حضرات ہی اس سے استفادہ کر پاتے ہیں مبتدی طالب علم ان سے ایک حد تک ہی مستفید ہو پاتے ہیں۔ شیخ الحدیث مولانا سلطان محمود محدث جلالپوری نے اس مشکل کا زیر نظر مختصر سے کتابچہ کی صورت میں بہت آسان حل نکالا ہے۔ جس میں نہایت سادہ اسلوب میں بنیادی اصلاحات حدیث رقم کر دی گئی ہیں جس سے مدارس کی ابتدائی کلاسوں کے طلبہ اور عوام الناس از خود استفادہ کر سکتے ہیں۔ (ع۔م)
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’اصطلاحات حدیث‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی اصول حدیث متعلق آسان فہم کتاب’مصطلح الحديث ‘کا اردو ترج...
احادیث رسولﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے جہاں علم جرح و تعدیل، علم تاریخ الرواۃ اور معرفۃعلل الحدیث جیسے علوم وجود میں آئے وہیں اس سلسلہ میں کسی بھی غلطی سے محفوظ رہنے کے لیے علم مصطلح الحدیث وجود میں لایا گیا۔ احادیث کا مطالعہ اور ان سے استنباط و استخراج اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک اصطلاحات حدیث کا پورا درک نہ ہو جائے۔ زیر مطالعہ کتاب اسی سلسلے کی ایک اہم کڑیہ ہے۔ اصطلاحات حدیث پر بہت سی عربی اور اردو کتب میں موجود ہیں لیکن اس کتاب کی افادیت اس وجہ سے زیادہ ہے کہ اس میں اختلافی اقوال کے ذکر اور مسائل کو پھیلا کر بیان کرنے سے گریز کیا گیا ہے اور حدیث کے قواعد و اصطلاحات کو عام فہم انداز میں نقل کیا گیا ہے۔کتاب کا اردو ترجمہ مظفر حسین ندوی نے کیا ہے۔ ترجمہ اس اعتبار سے زیادہ قابل اعتماد ہو گیا ہے کہ اس کی ایک نظر ثانی مولانا تاج الدین ازہری اور دوسری نظر ثانی مولانا عبدالقیوم نے کی ہے۔ (عین۔ م)
حدیثِ رسول کی خدمت کےلیے جن علوم پر دسترس حاصل کرنا ضرووری ہے ان میں سے ایک علم ’’تخریج واصول تخریج‘‘ کاعلم ہے۔علم اصول تخریج سے مراد وہ علم جس میں ان اصول وضوابط کی پہنچان حاصل ہو جن کے ذریعے راوی اور روایت کی حالت اور مخرج معلوم کرنے کا طریقہ اور متعلقہ روایت کے تمام طرق اور الفاظ اکٹھے کر کے اس روایت پر صحت یا ضعف کاحکم لگانے کا ملکہ حاصل ہو ۔فن تخریج کا جاننا ہر طالبِ حدیث کےلیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ سنت رسول ﷺکی معرفت کےلیے یہ فن بنیادی کردار ادا کرتا ہے خاص طور سے موجودہ زمانہ میں علوم ِشریعت سے تعلق رکھنے والے باحثین اور محققین کےلیے اس کی معرفت بے حد ضروری ہے کیونکہ اس فن کی معرفت سے حدیثِ رسول کی معرفت حاصل ہوتی ہے فن حدیث کی بنیادی کتابوں کی معرفت ان کی ترتیب ، طریقۂ تصنیف اور ان سے استفادہ کی کیفیت کا پتہ چلتا ہے اسی طرح فنونِ حدیث کے دیگر علوم کی معرفت حاصل ہوتی ہے جن کی ضرورت تخریج حدیث میں پڑتی ہے۔ مثلاً اسماء الرجال، جرح وتعدیل ،علل حدیث وغیرہ۔نیز اس علم کی معرفت سے بڑی آسانی سے حدیث رسول کی معرفت ہوجاتی ہے اور یہ پ...
دین اسلام اللہ تعالیٰ کا آخری اور مکمل دین ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمہ لی اور اس کے امرِ تکوینی کے تحت علماءِ امت کی ایک جماعت کو یہ شرفِ عظیم حاصل ہوا کہ وہ دین اسلام کی حفاظت وصیانت کے الٰہی انتظام کا حصہ بنے۔ لیتفقہوا فی الدین کے قرآنی امر کو اہل علم ودانش نے اپنی علمی زندگیوں کا مرکز اس طرح بنایا کہ قرآن وحدیث کے الفاظ ومعانی کے حفظ وضبط کے ساتھ ساتھ اخذ واستنباط کے عظیم کام کو بھی مضبوط اصولوں اور بنیادوں پر استوار کر دیا۔ نبیﷺ کے فرامین کی حفاظت پر صحابہ سے لے کر اب تک عربی ودیگر زبانوں میں بہت کام ہوا ہے لیکن زیرِ تبصرہ کتاب اُردو خواں طبقے پر مصنف کا احسانِ عظیم ہے اس میں انہوں نے حدیث وعلوم اور ان کی اصطلاحوں کے بارے میں جامع اور مفصل ابحاث لکھیں ہیں۔اور اس کتاب میں اصول حدیث کی ضروری تمام مباحث کو عمدہ اور تحقیقی انداز میں بیان کیا گیا ہے اور کتاب میں ترتیب نزہۃ النظر کی ترتیب کو ملحوظ رکھا گیبا ہے اور نزہہ کی مباحث کو بنیاد بنا کر کام کیا گیا ہے اس اعتبار سے اگر نزہۃ النظر کی آزاد شرح کا نام دیا...
صحابہ کرام ؓ سے لے کر آج تک سیکڑوں اور ہزاروں علما کی شبانہ روز محنت کےباوصف ایسے نقلی اور عقلی اعتبار سے اصول تیار ہوئے جن کے باوصف حضور پاکﷺ کی زندگی کا ایک ایک خدو خال اپنی صحیح صورت میں ہمارے سامنے موجود ہے۔ حدیث کے طالب علم کو ہمیشہ وہ اصول یاد رکھنے چاہئیں جو حدیث کی حفاظت نیز اس کی صحت کی جانچ پڑتال کے لیے بنائے گئے ہیں تاکہ مقصود ہاتھ سے نہ جانے پائے اور صحیح طریقہ سے جناب رسولﷺ کا اتباع نصیب میں آئے۔ اسی خیال کے پیش نظر حدیث کے وہ اہم اور ضروری اصول جن کے بغیر علوم نبویﷺ کے طالب علموں کو چارہ نہیں زیر نظر 17 صفحات پر مشتمل کتابچہ میں مولانا اویس ندوی نے بڑے احسن انداز میں قلمبند کر دئیے ہیں۔ (ع۔م)
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ اصول حدیث ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر اقبال احمد محمد اسحاق بسکوہری کی کاوش ہے یہ رسالہ انہوں نے بعض نوجوانوں کی فرمائش پر تحریر کیا جواولاً ’’ اخبار سلف ‘‘ مالیگاؤں میں قسط وار شائع ہوا ۔ بعد اس کی افادیت کے پیش نظر اس میں اضافہ ونظرثانی کے بعد اسے کتابی صورت میں شائع کیاگیا ہے ۔یہ کتاب ایک مقدمہ ،تمہید ، اور تین ابواب پر مشتمل ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب می...
علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں جو اس راہ کے سالکان کے لیے مشعل راہ ہیں۔ حافظ ابن حجر کی کتاب شرح نخبۃ الفکر عمدہ ترتیب اور اچھے اسلوب کی وجہ سے یہ بہت مقبول کتاب ہے۔یہ اپنی افادیت کے پیش نظر اکثرمدارس دینیہ اورایم اے علوم اسلامیہ کے نصاب میں شامل ہے ۔ شرح نخبۃ الفکر چو نکہ عربی زبان میں ہے اس لیے اسے آسان او رقابل فہم انداز میں اصول حدیث کی اصطلاحات کو بیان کرنےکی ضرورت ہے ۔زیر نظر کتاب ’’ اصول حدیث ‘&ls...
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی حدیث کے اصول وضوابط اور تخریج کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے اختصار مگر جامعیت کے ساتھ مواد پیش کیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ‘سلیس‘ شائستہ وشتہ عمدہ‘ شگفتہ اور عام فہم ہے۔اصول بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی مثالیں بھی دی گئی ہیں تاکہ بات سمجھ میں آئے اور اسماء الرجال کے عظیم فن کی مبادیات‘ سند اور متن کے صحت وسقم کے معیارات بھی بیان کیے گئے ہیں۔ اس کتاب سے ہر عام...
دین اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسان کی ہر موڑ پر رہنمائی کرتا ہے تاکہ انسان اپنے انجام خیر کو پہنچ سکے۔اس مقصد کی تکمیل کے لیے اللہ نے اپنے آخری نبی محمدﷺ کو مبعوث فرمایا تاکہ انسانیت کو گمراہی سے نکال کر ہدایت کے راستے پر گامزن فرمائیں۔نبیﷺ نے اپنے قول‘ فعل اور تقریر کے ذریعہ (جسے حدیث کہا جاتا ہے) دین اسلام کی وضاحت فرمائی۔قرآن مجید کی قطعیت پر آج سارے مسلمانوں کا اجماع ہے لیکن احادیث کے بارے میں مسلمان کسی ایک نتیجے پر جمع نہیں ہیں وہ اس کی قطعیت میں متزلزل ہیں لیکن ہمارے اسلاف قرآن مجید کی طرح حدیث کو بھی قطعی تسلیم کرتے تھے۔اور اسلاف نے حدیث کے قبول ورد کے اعتبارسے کچھ ہمیں اصول دیے ہیں جن پر کسی بھی حدیث کی سند اور اس کے متن کو پرکھا جا سکتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی ان اصولی قواعد پر بحث ملے گی جس پر آج مستشرقین حملہ آور ہوئے ہیں اور اس کتاب میں ثابت کیا جائے گا کہ اصول حدیث میں وہی اصول مقبول ہیں جن کی بنیاد محدثین نے رکھی اور ان اصولوں میں ترمیم کرنا ضیاع وقت ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ ہے اور عبارتوں کے ربط کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔...
یہ کتاب اصول حدیث کے موضوع پر لکھی گئی ہے اور اس میں حدیث کی فضیلت و اہمیت کو بیان کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کی حیثیت و منصب و نبوت کے فرائض اور مخالفت رسول اللہ ﷺ پر وعید اور منکرین حدیث کے اعتراضات و جوابات اور ان کے گروہ ، علم اصول حدیث اور اس کا ارتقاء، تقسیم حدیث باعتبار ناقلین، قبول و رد کے اعتبار سے حدیث کی تقسیم، تدلیس کے بارے میں بالتفصیل ذکر، مسند الیہ کےلحاظ سے احادیث کی اقسام، مشترک مابین مقبول و مردو، شرائط قبولیت راوی، باعتبار روایت حدیث کی تقسیم، اخذ حدیث کے طریقے اور جرح و تعدیل جیسے اہم مباحث شامل ہیں۔
احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از ضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں جو اس راہ کے سالکان کے مشعل راہ ہیں ۔ان میں ایک زیر تبصرہ مختصر رسالہ ’’ اصطلاحات المحدثین‘‘ کے نام سے مولانا سلطان محمود نےبھی ترتیب دیا تھا۔جو کہ اکثر مدارس ہل حدیث میں میں شامل نصاب ہے ۔ جس میں اس فن کی بنیادی اصطلاحات کی تفہیم کی گئی ہے اور طلبہ سے بخوبی فائدہ اٹھاتے ہیں ۔لیکن اس کتابچہ میں اصطلاحات کےساتھ ان کی مثالیں نہ تھیں جس کے لیے مدرسین اور طلبا کو کچھ دقت کا سامنا تھا ۔ مصنف کتاب کے شاگرد رشید مولانا ابو عمار عمر فاروق سعیدی ﷾ نے اس مشکل کو حل کرتے ہو ئے فٹ
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تاریخ حدیث و اصول حدیث‘‘ ڈاکٹر محمد طاہر مصطفیٰ کی ہے۔جس میں تاریخ حدیث ، اہمیت حدیث، ادوار حدیث، اصول حدیث اور صحاح ستہ کے بارے میں بہت ساری معلومات کو بیان کیا گیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں فن مصطلح الحدیث کو ذہن نشین کروانے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔مبتدی ومنتہی طالبان علوم نبوت کے لیے یہ کتاب یکساں مفید ہے ۔(رفیق الرحمن)
قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘ اور شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ قابل ذکر ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان‘‘ کتب صحاح ستہ اور دیگر کتب کے معروف مترجم علامہ وحیدالزماں کی قرآن مجید کے مضامین کےمتعلق دو جلدوں پر مشتمل اہم کاوش ہے۔ جس میں انہوں نے پورے قرآن مجیدکے مض...
اصولِ حدیث پر حافظ ابن حجر عسقلانی کی سب سے پہلی اور اہم تصنیف ’’نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ ہے جو علمی حلقوں میں مختصر نام ’’نخبۃ الفکر‘‘ سے جانی جاتی ہےاور اپنی افادیت کے پیش نظر اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں ابن حجر نے علومِ حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے ۔حدیث اوراصو ل میں نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علم لغت میں خلیل بن احمد کی کتاب العین کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن حجر نے ہی اس کتاب کی شرح ’’نزھۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ کے نام سے لکھی جسے متن کی طر ح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے بعد کئی اہل علم نے نخبۃ الفکر کی شروح لکھی ۔ زیر نظر کتاب ’’تحفۃ الدرر ‘‘ بھی اردو زبان میں نخبۃ الفکر کی اہم شرح ہے۔جس سے طلباء و اساتذہ کے لیے نخبۃ الفکر سے استفاد ہ اور اس میں موج...
دینی تعلیم میں بے شمارعلوم وفنون پڑھائے جاتے ہیں جن سب سے اہم ترین قرآن وحدیث ہے ۔تخریج وتحقیق کا حدیث رسول ﷺ ہے۔طالبانِ حدیث کوحدیث بیان کرنے اور پڑھنے کی ضرورت پڑھتی ہے ۔ اگر وہ فن تخریج وتحقیق سے آشنا ہوں گے تو تب ہی کسی روایت کی صحت وضعف کے بارے جان سکیں گے۔تخریج وتحقیق سے مراد مصادر اصلیہ کی طرف حدیث کی نسبت اوررہنمائی او ران پر حکم لگانا ہے۔ یعنی کسی محدث کا حدیث کی بنیادی کتابوں کی جانب کسی حدیث کا منسوب کرنا اورعوام کی اس کی طرف رہنمائی کرنا کہ مذکورہ حدیث فلاں کتاب میں ہےفن تخریج وتخریج کا جاننا ہر طالبِ حدیث کےلیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ سنتِ رسول کی معرفت کےلیے یہ فن بنیادی کردار ادا کرتا ہے خاص طور پر موجودہ زمانہ میں علومِ شریعت سے تعلق رکھنے والے باحثین اور محققین کےلیے اس کی معرفت بے حد ضروری ہے کیونکہ اس فن کی معرفت سے حدیثِ رسول کی معرفت حاصل ہوتی ہے فن حدیث کی بنیادی کتابوں کی معرفت ان کی ترتیب ، طریقۂ تصنیف اور ان سے استفادہ کی کیفیت کا...
علم کی دوقسمیں ہوتی ہیں پہلا یہ کہ وہ علم استدلالی واستنباطی ہو دوسرا یہ کہ وہ علم خبرکے ذریعے حاصل کیا جائے۔خبری علم میں اذعان ویقین کی صرف یہ صورت ہےکہ خبردرست اور صدق پرمبنی ہو۔ محدثین نے اسی مقصد کو حاصل کرنےکےلیے خبر کی صداقت کے کڑےاصول وضع کیے ہیں۔ چنانچہ ایسے ہی علم کو محدثین کی اصطلاح میں اصول حدیث کےنام سےیاد کیاجاتا ہے۔ علم اصول حدیث وہ علم ہے جو محدثین نے صرف اس لئے وضع کیاتھا تاکہ احادیث رسولﷺ میں تحقیق کرسکیں۔ علما نے اس علم پرسینکڑوں کتابیں لکھی ہیں جوکہ اپنی الگ الگ خصوصیات کی حامل ہیں۔ تاہم مشکل اور ادق فنی اصطلاحات کی وجہ سے ایک عام قاری کےلیے ان کتابوں سے استفادہ کرنا جوئے شیرلانے کے مترادف تھا۔ چنانچہ ڈاکٹر محمود الطحان نے اس کار عظیم کا بیڑا اٹھایا اور اس علم میں ایک آسان ترین کتاب آپ کے ہاتھوںمیں تھمادی۔ یہ کتاب نہ صرف آسان ہے بلکہ جامع بھی ہے اور اپنی جامعیت کے باوجود زیادہ طویل اورمختصربھی نہیں ۔ اللہ انہیں جزائے خیر سے نوازے۔آمین۔ (ع۔ح)
ٖ اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ شرعی علم کے حصول کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان دونوں ماخذوں میں سے کسی ایک ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض ہرکارے کا تھا۔معاذ اللہ فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے...
ابو عبداللہ محمد بن جعفر بن ادریس معروف الکتانی1857ء کو فاس شہر میں پیدا ہوئے۔ تما م علوم وفنون کی تعلیم اپنے خاندان میں ہی حاصل کی ۔ 18 سال کی عمر میں تحصیل علم کے بعد مشائخ اور بڑے علماء کے امتحان اور جانچ پرکھ کےبعد خانقاہ کتانیہ میں تدریس شروع کی اور بیس سال کی عمر میں فاس کی سب سے بڑی مسجد جامع قرویین میں تدریس کی ابتداء کی جہاں اپنے والد صاحب کی نگرانی میں تقریباً سب ہی علوم وفنون کی متعددکتابیں پڑھائیں۔تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا کام بھی کیا ۔فقہ) حدیث ،تاریخ، تصوف، تفسیر، سیرت اور انساب وغیرہ جیسے موضوعات پر ساٹھ سے زائد کتابیں تصنیف کیں۔ان کی اہم کتب میں سے زیر تبصرہ اہم کتاب ’’رسالہ المستطرفہ ‘‘ ہے۔ یہ کتاب علم حدیث اور کتب حدیث کے تعارف کے متعلق ہے۔ اس کتاب کا علوم حدیث اور تعارف محدثین کے حوالے سے کتابوں میں وہی مقام ہے جو عام علوم کی نسبت ابن ندیم کی مشہور کتاب الفہرست لابن الندیم کا ہے۔ یہ کتاب حدیث اور علوم حدیث کے 1400 کتابوں کے تذکرے اور چھ صد کے قریب مشہور محدثین کے تراجم اور تعارف پرمشتمل ہے۔ اس میں ہر کتاب...
تخریج سے مراد مصادر اصلیہ کی طرف حدیث کی نسبت اوررہنمائی او ران پر حکم لگانا ہے۔ یعنی کسی محدث کا حدیث کی بنیادی کتابوں کی جانب کسی حدیث کا منسوب کرنا اورعوام کی اس کی طرف رہنمائی کرنا کہ مذکورہ حدیث فلاں کتاب میں ہےفن تخریج کا جاننا ہر طالبِ حدیث کےلیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ سنت رسول کی معرفت کےلیے یہ فن بنیادی کردار ادا کرتا ہے خاص طور سے موجودہ زمانہ میں علوم شریعت سے تعلق رکھنے والے باحثین اور محققین کےلیے اس کی معرفت بے حد ضروری ہے کیونکہ اس فن کی معرفت سے حدیثِ رسول کی معرفت حاصل ہوتی ہے فن حدیث کی بنیادی کتابوں کی معرفت ان کی ترتیب ، طریقۂ تصنیف اور ان سے استفادہ کی کیفیت کا پتہ چلتا ہے اسی طرح فنون حدیث کے دیگر علوم کی معرفت حاصل ہوتی ہے جن کی ضرورت تخریج حدیث میں پڑتی ہے۔ مثلاً اسماء الرجال، جرح وتعدیل ،علل حدیث وغیرہ۔نیز اس علم کی معرفت سے بڑی آسانی سے حدیث رسول کی معرفت ہوجاتی ہے اور یہ پتہ چل جاتا ہے کہ مطلوبہ روایت کتب حدیث میں سے کن کتابوں میں کہاں پائی جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رہبر تخریج حدیث‘‘ انڈیا کے اسلامی اسک...
اصولِ حدیث پر حافظ ابن حجر عسقلانی کی سب سے پہلی اور اہم تصنیف ’’نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ ہے جو علمی حلقوں میں مختصر نام ’’نخبۃ الفکر‘‘ سے جانی جاتی ہےاور اپنی افادیت کے پیش نظر اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں ابن حجر نے علومِ حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے ۔حدیث اوراصو ل میں نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علم لغت میں خلیل بن احمد کی کتاب العین کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن حجر نے ہی اس کتاب کی شرح ’’نزھۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ کے نام سے لکھی جسے متن کی طر ح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے بعد کئی اہل علم ...
علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’شرح اردو تیسیر مصطلح الحدیث ‘‘ ڈاکٹر محمود الطحان کی مدارس وجامعات میں شامل نصاب معروف کتاب ’’تیسیر مصطلح الحدیث‘‘ کی اردو شرح ہے۔اس ایڈیشن میں اردو شرح ، اضافات جدیدہ اور معروضی سوالات شامل ہیں ترجمہ وشرح کی سعادت مولانا آصف نسیم حفظہ اللہ نے حاصل کی ہے۔یہ ترجمہ بے حد آسان اور عام فہم لفظی وبامحاوہ ہے ،مترجم نے بریکٹوں کی صورت میں عبارت میں تسلسل پید ا ک...