بڑے لوگوں کی بعض باتیں ان کے تجربے کی ترجمان اور ان کی زندگی کا نچوڑ ہوتی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’انمول موتی‘ میں ایسے لوگوں کی ان قیمتی باتوں کو جمع کیا گیا ہے جو ہماری زندگیوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ مشہور کہاوتیں، ضرب الامثال اور اقوال زریں کو بھی کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ جن لوگوں کے اقوال و ارشادات کو اس کتاب میں جگہ دی گئی ہے ان میں نبی کریمﷺ، صحابہ کرام، مسلم دانشور، سیاستدان اور بہت سارے مغربی مفکرین وغیرہ شامل ہیں۔ مغرب کی ایسی مثبت چیزیں جو اسلام سے متصادم نہیں ہیں ان کو لینے سے اسلام ہمیں منع نہیں کرتا۔ کیونکہ حکمت ایک مومن کی گمشدہ متاع ہے وہ جہاں سے بھی ملے اسے لے لینا چاہیے۔ محمد طاہر نقاش صاحب وقتاً فوقتاً بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے کتب شائع کرتے رہتے ہیں یہ کتاب بھی ان کتب میں ایک اچھا اضافہ ہے جو بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے۔(ع۔م)
عروض عربی زبان کا لفظ ہے اور لغت میں اس کے دس سے زائد معنی ہیں۔ علمِ عروض ایک ایسے علم کا نام ہے جس کے ذریعے کسی شعر کے وزن کی صحت دریافت کی جاتی ہے یعنی یہ جانچا جاتا ہے کہ آیا کلام موزوں ہے یا ناموزوں یعنی وزن میں ہے یا نہیں۔ یہ علم ایک طرح سے منظوم کلام کی کسوٹی ہے اور اس علم کے، دیگر تمام علوم کی طرح، کچھ قواعد و ضوابط ہیں جن کی پاسداری کرنا کلامِ موزوں کہنے کے لیے لازم ہے۔ اس علم کے ذریعے کسی بھی کلام کی بحر بھی متعین کی جاتی ہے۔ اس علم کے بانی یا سب سے پہلے جنہوں نے اشعار پر اس علم کے قوانین کا اطلاق کیا وہ ابو عبد الرحمٰن خلیل بن احمد بصری ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ رازِ عروض‘‘ علامہ سیماب اکبرآبادی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے شعر کہنے کا طریقہ ، نظم کی قسمیں معہ امثلہ،عیوب فصاحت، صنائع وبدائع متروک الفاظ کی فہرست اور انیس بحروں کابیان مع مثال وتقطیع نہایت صاف اور سلیس اردو میں درج کیا ہے۔ (م۔ا)