کل کتب 15

دکھائیں
کتب
  • 1 #3528

    مصنف : ڈاکٹر انور سدید

    مشاہدات : 31962

    اردو ادب کی تحریکیں

    (ہفتہ 12 مارچ 2016ء) ناشر : انجمن ترقی اردو کراچی
    #3528 Book صفحات: 603
    اردو زبان و ادب کے ارتقاء، وسعت، تنوع اور تبدیلیوں میں تحریکوں اور رجحانات کا بہت اہم کردار رہا ہے۔ انہی تحریکوں اور رجحانات کے زیر سایہ اردو زبان و ادب کی پرورش و پرداخت ہوئی اور انہی کے زیر نگرانی اس کے حسن میں نکھار آیا جس نے پوری دنیا کو مسحور کردیا اور لوگ اس کے دامِ سحر میں گرفتار ہونے لگے۔جن دو تحریکوں نے اردو زبان ادب کو سب سے زیادہ متاثر کیا وہ علی گڑھ تحریک اور ترقی پسند تحریک ہے۔ علی گڑھ تحریک ہی نے اردو نثر کو مسجع و مقفیٰ کی بیڑیوں سے آزاد کرایا اور اس میں سب سے اہم رول بانیِ علی گڑھ تحریک سر سید احمد خاں کا ہے۔عمومی طور پر پاکستان اور خصوصی طور پر بیرون ملک میں اردو ، پنجابی اور پاکستان کی دوسری زبانوں اور ثقافتوں کو بچانے کے لیے کئی تنظیمیں اور تحریکیں بڑی بے چارگی سے ہاتھ پاوں مارتی نظر آتی ہیں۔ اسی سلسلے میں بے شمار پروگراموں اور ادبی محفلوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے ۔ ان ادبی اور ثقافتی محفلوں میں ادب ، شاعری اور زبان کی نوعیت اور ہیت کو پڑھائی ، لکھائی اور اسکے ہنر تک محدود رکھتے ہوئے اسکی تعمیر و ترقی کے بڑے بڑے لیکچر دئیے نہیں بلکہ پلائے جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب&...
  • 2 #5531

    مصنف : احمد پراچہ

    مشاہدات : 13895

    اردو ادب کی ترقی پسند تحریک تحقیقی و تنقیدی جائزہ

    (جمعہ 13 جولائی 2018ء) ناشر : فکشن ہاؤس لاہور
    #5531 Book صفحات: 243
    ترقی پسند تحریک اردو ادب کی ایک اہم تحریک تھی۔ کوئی بھی تحریک اچانک وارد نہیں ہوجاتی ہے بلکہ اس کے وجود میں آنے میں سماجی، معاشی اور اقتصادی حالات کا دخل ہوتا ہے۔ ترقی پسند تحریک ایک عالمی سطح کی تحریک تھی جس کی بہت سی فلسفیانہ اساس ہیں۔ترقی پسند تحریک کا باقاعدہ آغاز 1936 سے ہوتا ہے۔پیرس میں ایک بین الاقوامی کانفرنس ہوئی جس کانفرنس میں سجاد ظہیر اور ملک راج آنند وغیرہ موجود تھے۔ سجاد ظہیر، ملک راج آنند، پرمود سین گپتا، محمد دین تاثیر وغیرہ نے لندن میں ترقی پسند تحریک کا ایک خاکہ تیار کیا، اس طرح لندن میں ترقی پسند تحریک کی بنیاد پڑگئی اور ہندوستان آنے کے بعد ان ادیبوں نے ہم خیال ادیبوں کو اکٹھا کرنا شروع کیا اور 1936 میں ترقی پسند تحریک کی پہلی کل ہند کانفرنس لکھنؤ میں ہوئی جس کی صدارت معروف ہندی اور اردو کے فکشن نگار منشی پریم چند نے کی۔ اس پہلی کل ہند ترقی پسند کانفرنس میں ہندوستان کے اہم ادبا اور دانشور شریک تھے۔ پریم چند کا یادگاری خطبہ بہت اہم تھا جس میں ترقی پسند تحریک کے رموز و نکات پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ اردو ادب کی ترقی پسند تحریک تحقیقی وتنقیدی...
  • 3 #5830

    مصنف : سید احتشام حسین

    مشاہدات : 9334

    اردو ادب کی تنقیدی تاریخ

    (پیر 15 جولائی 2019ء) ناشر : قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی
    #5830 Book صفحات: 344
    اردو کی بنیاددکن کے قدیم صوفی شعراء اور مذہبی مبلغین نے رکھی ۔ اردو   ابتدائی لڑیچر تمام تر مذہبی  ہے اور 1350ء سے لے کر 1590ء تک ڈھائی سوسال کے دوران دکن  میں اردو کےبے شمار مذہبی رسالے لکھے گئے ۔دکن میں اردو ادب  کا پہلا دور 1590ء میں شروع ہوا ۔ 1590ء  سے 1730ء تک دکن میں کئی اچھے شاعر اور نثر نگار پیدا ہوئے  سچ پوچھیئے تو باقاعدہ اردو ادب کی بنیاد اسی زمانہ میں  رکھی گئی۔اس دور کی  سب سےا  ہم اور مشہور شخصیت شمس الدین ولی اللہ تھے اسے  بابائے ریختہ اور اردو شاعری کاباوا آدم کہا جاتا ہے۔اردو ادب  کی تاریخ او رارتقاء کےمتعلق متعدد کتب موجود ہیں زیر تبصرہ کتا ب’’اردو ادب  کی تنقیدی تاریخ ‘‘  سید احتشام حسین  کی تصنیف ہے  فاضل مصنف نے اس  کتاب کو 14؍ابواب میں تقسیم  کیاہے ان ابواب کےعناوین یہ ہیں۔اردو زبان اور ادب کی ابتداء، اردودکن میں ،دلی اٹھارویں صدی میں ، اردونثر کی ابتداء اور تشکیل،اودھ کی  دنیائے شاعری،نظیر اکبر آبادی اور ایک خاص روایت کا ارتقاء،قدیم دلی کی...
  • 4 #5530

    مصنف : مہر اختر وہاب

    مشاہدات : 13144

    اردو میں اسلامی ادب کی تحریک

    (بدھ 25 جولائی 2018ء) ناشر : پورب اکادمی
    #5530 Book صفحات: 253
    اسلامی ادب کی تحریک اردو ادب کی اہم ادبی تحریک ہے ۔ اسلامی ادب کا نظریہ ہر عہد ، ہر ملک اور ہر زبان کے ادب میں ایک توانا فکر رہا ہے۔اسلامی ادب کی تحریک کی فکری اساس میں توحید ، رسالت اور آخرت میں جواب دہی کے تصورات بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔ اس نظریہ کی ہمہ گیری یہ ہے کہ حیات کائنات اور انسان کے بارے میں کوئی ایسا سوال نہیں ہے جس کا واضح اور تسلی بخش جواب اس کے پاس نہ ہو۔ادب اسلامی کی اصطلاح کو ماضی میں اعتراضات اور غلط فہمیوں کی متعدد یلغاروں کا سامنا کرنا پڑا ہے،یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ تحریک ادب اسلامی کے ابتدائی ایّام میں اس کی صف میں کہنہ مشق مقام و مرتبہ رکھنے والے ادیبوں اور شاعروں نے شامل ہونے کی زحمت گوارہ نہ کی ۔ تحریک ادب اسلامی نے اردو ادب کو بلاشبہ ایک سمت و رفتار عطا کی ہے عصر حاضر میں ترقی پسندی اور جدیدیت کے درمیان ایک تیسرا واضح اور نمایاں رجحان تعمیری ادب یا اسلامی ادب کا سامنے آیا ہے اس حلقہ سے وابستہ فنکاروں نے ہر صنف ادب میں کچھ نمایاں کوششیں ضرور کی ہیں ۔پروفیسر فروغ احمد اسلامی ادیبوں میں ممتاز مقام کے حامل ہیں ، ڈھاکہ میں رہتے ہوئے وہ اردو ادب میں اسلامی رجحانات کے ف...
  • 5 #832

    مصنف : محمد نور حسین قاسمی

    مشاہدات : 29713

    الفاظ مترادفہ کے درمیان فرق

    (جمعرات 02 فروری 2012ء) ناشر : دارالاشاعت اردوبازارکراچی
    #832 Book صفحات: 403
    علوم اسلامیہ اور عربیہ میں علمِ لغت ایک ایسا جامع علم ہے جس سے جملہ علوم کا سلسلہ جڑتا ہے۔ علمِ لغت کو ام العلوم سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے کیونکہ علم نحو، صرف، اشتقاق، معانی، بدیع اور علم بیان وغیرہ کا استخراج اسی علم سے ہوا ہے۔ عربی لغت میں الفاظ کے درمیان باہم مناسبت اور ترادف بھی ہوا کرتا ہے جس کی نشاندہی اکثر لغت کی کتب میں چیدہ چیدہ مقامات پر اہل فن نے کی ہے۔ بعد میں اس پہلو کو مزید روشن بنانے کے لئے مستقل عرق ریزی کی ضرورت محسوس ہوئی۔ چنانچہ ارباب علم و فن نے اس پہلو کو خوف روشن کر کے دکھایا۔ زیر نظر کتاب بھی اس سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔ ’’البروق فی انواع الفروق‘‘ یعنی الفاظ مترادفہ کے درمیان فرق، مولانا نور حسین قاسمی کی تصنیف لطیف ہے۔ اس کتاب میں الف سے لیکر یاء تک، دلچسپ الفاظ مترادفات مثلاً اللہ، الہ، رب، خدا جیسے کلمات کا والد، ولد، ابن جیسے کلمات کا، جنگ، جہاد، غزوہ جیسے کلمات کا اور اسی طرح دین، شریعت، ملت، مذہب جیسے کلمات کا آپس میں فرق آسان کتاب میں جا بجا مقامات پر فروق پر مبنی عربی کتب سے براہِ راست اقتباسات باحوالہ نقل کئے گئے ہیں اور آخر میں...
  • 6 #759

    مصنف : سید سلیمان ندوی

    مشاہدات : 21284

    برید فرنگ

    (جمعہ 18 نومبر 2011ء) ناشر : مجلس نشریات اسلامی کراچی
    #759 Book صفحات: 231
    علامہ سید سلمان ندوی ؒ عظیم مذہبی اسکالر،عمدہ مفکر اور بہترین ادیب وخطیب تھے۔یہ بہترین مصنف اور درد دل رکھنے والے  مسلم دانشور ہیں۔ان کی تحریریں اور تصانیف اردو ادب کا بہترین مرقع اور اسلامی فکر اور مذہبی طرز کی بہترین غماز ہیں۔زیر نظر کتاب برید فرنگ (یورپ کی ڈاک) بھی علامہ موصوف کے ان خطوط کا مجموعہ ہے۔جو انہوں نے ؁ 1920ء میں دورہ یورپ کے دوران برصغیر میں علما ،مفکرین اور ذاتی دوستوں کو تحریر کیے۔ان خطوط میں یورپی سیاستدانوں اور حکمرانوں سے ملاقاتوں کے احوال،یورپی طرز سیاست اور یورپ میں مکین اہل اسلام کی اسلام سے وابستگی اور قلبی لگاؤ کا بیان ہے۔یہ خطوط دراصل ایک سفرنامہ ہے جس میں یورپی فکر کو سمجھنے کا کافی سامان ہے۔او ریہ اردو ادب کا ایک بہترین جامع مجموعہ ہے ۔جو قارئین کی معلومات کے لیے اہم اور ادب وسیاست سے تعلق رکھنے والوں کے لیے بیش قیمت خزانہ بھی ہے۔اس کتاب کا مطالعہ نہایت معلومات افزا ثابت ہوگا۔انشاء اللہ (فاروق رفیع)  
  • 7 #5792

    مصنف : عبد المجید ( ایم اے )

    مشاہدات : 16202

    جدید علم العروض

    (بدھ 29 مئی 2019ء) ناشر : لالہ رام نرائن لال بکسیلز الہ آباد
    #5792 Book صفحات: 121
    عروض عربی زبان کا لفظ ہے اور لغت میں اس کے دس سے زائد معنی ہیں۔ علمِ عروض ایک ایسے علم کا نام ہے جس کے ذریعے کسی شعر کے وزن کی صحت دریافت کی جاتی ہے یعنی یہ جانچا جاتا ہے کہ آیا کلام موزوں ہے یا ناموزوں یعنی وزن میں ہے یا نہیں۔ یہ علم ایک طرح سے منظوم کلام کی کسوٹی ہے اور اس علم کے، دیگر تمام علوم کی طرح، کچھ قواعد و ضوابط ہیں جن کی پاسداری کرنا کلامِ موزوں کہنے کے لیے لازم ہے۔ اس علم کے ذریعے کسی بھی کلام کی بحر بھی متعین کی جاتی ہے۔ اس علم کے بانی یا سب سے پہلے جنہوں نے اشعار پر اس علم کے قوانین کا اطلاق کیا وہ ابو عبد الرحمٰن خلیل بن احمد بصری ہیں۔ زنظرکتاب ’’ جدید علم العروض‘‘  پٹنہ یونیورسٹی کے  پروفیسر عبد المجید کی تصنیف ہے موصوف نے  اس کتاب میں فن عروض کو ایک اصول کےماتحت مختصر اور سہل بنا کر پیش کیا ہے  اور ساتھ ہی اس کا بھی لحاظ رکھا ہے کہ فن عروض کے اجزا ،بحور، وزحافات وغیرہ سب باقی رہیں ۔صاحب  کتاب  نہیں اس  بات کو بھی واضح کیا ہے کہ اصلی بحریں صرف آٹھ ہیں  ہی ہونی چاہیں نہ کہ انیس، مفرد بحریں درحقیقت سات ہی ہی...
  • 8 #5284

    مصنف : سید مسیح الحسن

    مشاہدات : 5273

    حواشی ابوالکلام آزاد

    (بدھ 14 فروری 2018ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #5284 Book صفحات: 586
    دہلی ہندوستان کا دل ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ شہر اپنی تہذیبی روح‘ ثقافتی رنگارنگی اور تاریخی کردار کے اعتبار سے ایک چھوٹا سا ہندوستان ہے۔ دہلی کلچر کے فروغ میں اردو نے ایک تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے‘ اور آج بھی یہ زبان اس کی ادبی وتہذیبی شناخت کا اہم وسیلہ ہے۔ اردو کی کلچرل اہمیت اور دہلی کی ثقافتی زندگی سے اس کے گہرے رشتے پیشِ نظر آنجہانی محترمہ اندرا گاندھی سابق وزیر اعظم مرکزی حکومت ہند کے ایماء پر 1981ء میں اردو اکادمی کا قیام عمل میں آیا اور یہ ادارہ ادبی روشنی کو عام کرنے اور علمی خوشبوؤں کو پھیلانے میں پیش پیش ہے۔ ادبی شخصیات میں مولانا ابو الکالام آزاد بیسویں صدی کی مسلم دنیا کی عظیم ہستیوں میں سے ہیں۔ وہ عالم‘ مذہبی رہنما‘ مفسر قرآن‘ ادیب‘ نقاد‘ مکتوب نگار اور صحافی تھے۔ سب سے بڑھ کر وہ جس میدان میں بھی رہے صف اول کے لوگوں میں رہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ابوالکلام کے حواشی پر مشتمل ہے۔ ان کے حواشی کو مصنف نے جمع کیا ہے اور جو ترتیب دی ہے قابل تعریف ہے۔ مولانا ابو الکلام آزاد کے مختلف کتب جیسا کہ عربی‘ فارسی‘ انگریزی اور...
  • 9 #6769

    مصنف : نسیم حجازی

    مشاہدات : 7219

    خاک اور خون حصہ اول

    dsa (ہفتہ 13 اگست 2022ء) ناشر : جہانگیر بک ڈپو پاکستان
    #6769 Book صفحات: 185
    نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی  بیان  نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی  نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر  کتاب ’’ خاک اور خون‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول برطانوی راج، تقسیم ہند، تحریک پاکستان سے متعلق  ہےجوکہ چار حصوں پر مشتمل ہے۔...
  • 10 #2386

    مصنف : قدرت اللہ شہاب

    مشاہدات : 16085

    شہاب نامہ

    (پیر 02 مارچ 2015ء) ناشر : نا معلوم
    #2386 Book صفحات: 840
    قدرت اللہ شہاب پاکستان کے قیام سے قبل بطور آئی سی ایس آفیسر ہندوستان میں مختلف عہدوں پر تعینات رہے ہیں ۔پاکستان کے معرضِ وجودمیں آنے کے بعد وہ پاکستان تشریف لے آئے اور صدرمحمد ایوب کے دور تک وہ اعلیٰ عہدوں پر کام کرتے رہے ہیں ۔اپنی زندگی کے ان اہم ادوار کو انہوں نے اپنی مشہورِزمانہ کتاب ”شہاب نامہ “ میں بڑی تفصیل سے بیان کیاہے جو تاریخ کے قاری کے لیے نہائت معلومات افز ا اور پاکستان کے ماضی کے حکمرانوں کے کردار کو جاننےکے لیے ایک بہترین کتاب ہےشہاب نامہ در اصل قدرت اللہ شہاب کی خودنوشت کہانی ہے۔ یہ کتاب مسلمانانِ برصغیر کی تحریک آزادی کے پس منظر ، مطالبہ پاکستان، قیامِ پاکستان اور تاریخ پاکستان کی چشم دید داستان ہے۔ جو حقیقی کرداروں کی زبان سے بیان ہوئی ہے۔ شہاب نامہ دیکھنے میں ضخیم اور پڑھنے میں مختصر کتاب ہے۔ شہاب نامہ امکانی حد تک سچی کتاب ہے۔ قدرت اللہ شہاب نے کتاب کے ابتدائیہ میں لکھا ہے کہ:’’میں نے حقائق کو انتہائی احتیاط سے ممکنہ حد تک اسی رنگ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے جس رنگ میں وہ مجھے نظرآئے۔‘‘جو لوگ قدرت اللہ شہاب کو جانتے ہیں ان کو معلوم...
  • 11 #6285

    مصنف : غلام اللہ خان

    مشاہدات : 2442

    صغری شیخ القرآنی

    (بدھ 17 فروری 2021ء) ناشر : شعبہ تصنیف و تالیف جامعہ اشاعت الاسلام اٹک
    #6285 Book صفحات: 203
    منطق اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعےمعلوم حقائق سے نامعلوم کی طرف پہنچاجاتاہے۔ یہ ایک فن بھی ہے کیونکہ اس کے ذریعے گفتگوکے دوران مناظرہ کےآداب اور اصول متعین کیے جاتے ہیں۔منطق کو یونانیوں نےمرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھریہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافےکیے۔منطق ایک  مشکل علم ہے اس لئے کتابوں کے اندر بھی اس کی پیچیدگی سامنےآتی تھی۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس علم پر بہت لکھا گیا ہے کہ اب اسے سمجھنا قدر ِآسان ہے۔ زیر نظر کتاب’’ صغری شیخ القرآنی‘‘مولانا غلام اللہ خان رحمہ اللہ کے متنِ منطق سے متعلق افادات کی تشریح ہے۔مفتی ارشاد الرحمن نےاصل مخطوطہ کو سانے رکھ کر تصحیح اور تعلیق وحواشی کا کا م کیا ہے۔تعلیق  میں بعض مشکل مقامات کی توضیح وتشریح کی ہے اور عام فہم اسلوب میں مغلق مقامات کو حل کرنے  کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)
  • 12 #5793

    مصنف : ڈاکٹر صاحب علی

    مشاہدات : 5666

    مبادیات عروض

    (جمعرات 30 مئی 2019ء) ناشر : سیفی بک ایجنسی ممبئی انڈیا
    #5793 Book صفحات: 193
    عروض عربی زبان کا لفظ ہے اور لغت میں اس کے دس سے زائد معنی ہیں۔ علمِ عروض ایک ایسے علم کا نام ہے جس کے ذریعے کسی شعر کے وزن کی صحت دریافت کی جاتی ہے یعنی یہ جانچا جاتا ہے کہ آیا کلام موزوں ہے یا ناموزوں یعنی وزن میں ہے یا نہیں۔ یہ علم ایک طرح سے منظوم کلام کی کسوٹی ہے اور اس علم کے، دیگر تمام علوم کی طرح، کچھ قواعد و ضوابط ہیں جن کی پاسداری کرنا کلامِ موزوں کہنے کے لیے لازم ہے۔ اس علم کے ذریعے کسی بھی کلام کی بحر بھی متعین کی جاتی ہے۔ اس علم کے بانی یا سب سے پہلے جنہوں نے اشعار پر اس علم کے قوانین کا اطلاق کیا وہ ابو عبد الرحمٰن خلیل بن احمد بصری ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ مبادیات عروض‘‘  جناب صاحب علی  تصنیف  ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں  علم عروض کو آسان اور عام فہم طریقے سےذہن نشین کرانے کی کوشش کی ہے ۔اس کتاب کا پہلا حصہ علم عروض کی مبادیات پر مشتمل ہے جس   میں عروض کے اصطلاحی الفاظ کی تشریح کے ساتھ ساتھ بحروں کےنام اور ان کی تعداد  نیز مفرد اور مرکب زحافات، علل اور احکام کو زیر بحث لایا گیا ہے ۔دوسرے  حصے میں  ہندی پنگل...
  • 13 #5456

    مصنف : ڈاکٹر ابو الکلام قاسمی

    مشاہدات : 9846

    نظریاتی تنقید ( مسائل و مباحث )

    (ہفتہ 29 ستمبر 2018ء) ناشر : بیکن بکس لاہور
    #5456 Book صفحات: 258
    تحقیق کی طرح تنقید بھی دنیائے ادب کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے۔ ان دونوں کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تحقیق اور تنقید نہر کے دو کناروں کی طرح ہیں۔ جو کبھی بھی آپس میں نہیں مل سکتے مگر ہمیشہ ایک ساتھ رواں رہتے ہیں۔تنقید ایک ایسی اصطلاح ہے جس میں کسی بھی شخص چیز یا پھر صنف کے منفی اور مثبت پہلو گنوائے جاتے ہیں۔تنقید کے دائرہ کار میں  تعریف وتحسین بھی شامل ہے اور فن پارے  کےنقائص کی نشاندہی بھی۔ اسی باعث تنقید کاعمل توازن  غیر جانب داری او رمعروضیت کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے ۔ لیکن نظریاتی تنقید اور اس کے اطلاقی پہلو کےپس منظر میں سب سے پہلے یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ تنقیدی نظریے کا کوئی بھی عملی اطلاق نظریے اوراطلاق کی مکمل ہم آہنگی کےبغیر ممکن نہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نظریاتی  تنقید مسائل ومباحث‘‘ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ  کے پروفیسر ڈاکٹر ابو الکلام قاسمی کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب ان تنقیدی مضامین کا  مجموعہ ہے  کہ  جن  کا تعلق تنقید کےنظری مباحث  سے ہے  ۔مشرقی اور مغربی تنقید کےنئے   اور پرانے  نظر...
  • 14 #3332

    مصنف : منصف خان سحاب

    مشاہدات : 11273

    نگارستان

    (منگل 09 فروری 2016ء) ناشر : مکتبہ جمال، لاہور
    #3332 Book صفحات: 419
    ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔  کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول وقواعد ہیں ۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن  زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کےلیے قواعد زبان سے آگاہی  ضروری ہے۔اہل زبان نے قواعد کی ضرورت کبھی محسوس نہیں کیا اس لیے انہوں نے قواعد مرتب نہیں کیے ۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔سکولوں اورکالجوں کےلیے گرائمر کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں ہیں  جو کاروباری مقاصد کو سام...
  • 15 #5470

    مصنف : ڈاکٹر اے وحید

    مشاہدات : 5457

    کاروان ادب

    (ہفتہ 18 اگست 2018ء) ناشر : فیروز سنز، لاہور۔ کراچی
    #5470 Book صفحات: 548
    اردو کی بنیاددکن کے قدیم صوفی شعراء اور مذہبی مبلغین نے رکھی ۔ اردو   ابتدائی لڑیچر تمام تر مذہبی  ہے اور 1350ء سے لے کر 1590ء تک ڈھائی سوسال کے دوران دکن  میں اردو کےبے شمار مذہبی رسالے لکھے گئے ۔دکن میں اردو ادب  کا پہلا دور 1590ء میں شروع ہوا ۔ 1590ء  سے 1730ء تک دکن میں کئی اچھے شاعر اور نثر نگار پیدا ہوئے  سچ پوچھیئے تو باقاعدہ اردو ادب کی بنیاد اسی زمانہ میں  رکھی گئی۔اس دور کی  سب سےا  ہم اور مشہور شخصیت شمس الدین ولی اللہ تھے اسے  بابائے ریختہ اور اردو شاعری کاباوا آدم کہا جاتا ہے۔اردو ادب  کی تاریخ او رارتقاء کےمتعلق متعدد کتب موجود ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’کاروان ادب ‘‘ ڈاکٹر اے وحیدکی  تصنیف ہے ۔ اس کتاب کی ترتیب میں نہایت جانفشانی سلیقے اور خوش ذوقی سے کام لیا گیا  ہے  فورٹ ولیم کے نثر نگاروں سے لے کر  کتاب کے تصنیف   تک کے  تمام ادیبوں کا تذکرہ اس کتاب میں موجود ہے باب  اول  ادب او ر اس کے اصناف  کے متعلق ہے  جس میں جملہ ادبی مسائل پر تفصی...

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 29440
  • اس ہفتے کے قارئین 326418
  • اس ماہ کے قارئین 1379918
  • کل قارئین110701356
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست