ترقی پسند تحریک اردو ادب کی ایک اہم تحریک تھی۔ کوئی بھی تحریک اچانک وارد نہیں ہوجاتی ہے بلکہ اس کے وجود میں آنے میں سماجی، معاشی اور اقتصادی حالات کا دخل ہوتا ہے۔ ترقی پسند تحریک ایک عالمی سطح کی تحریک تھی جس کی بہت سی فلسفیانہ اساس ہیں۔ترقی پسند تحریک کا باقاعدہ آغاز 1936 سے ہوتا ہے۔پیرس میں ایک بین الاقوامی کانفرنس ہوئی جس کانفرنس میں سجاد ظہیر اور ملک راج آنند وغیرہ موجود تھے۔ سجاد ظہیر، ملک راج آنند، پرمود سین گپتا، محمد دین تاثیر وغیرہ نے لندن میں ترقی پسند تحریک کا ایک خاکہ تیار کیا، اس طرح لندن میں ترقی پسند تحریک کی بنیاد پڑگئی اور ہندوستان آنے کے بعد ان ادیبوں نے ہم خیال ادیبوں کو اکٹھا کرنا شروع کیا اور 1936 میں ترقی پسند تحریک کی پہلی کل ہند کانفرنس لکھنؤ میں ہوئی جس کی صدارت معروف ہندی اور اردو کے فکشن نگار منشی پریم چند نے کی۔ اس پہلی کل ہند ترقی پسند کانفرنس میں ہندوستان کے اہم ادبا اور دانشور شریک تھے۔ پریم چند کا یادگاری خطبہ بہت اہم تھا جس میں ترقی پسند تحریک کے رموز و نکات پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ اردو ادب کی ترقی پسند تحریک تحقیقی وتنقیدی جائزہ ‘‘احمد پراچہ کی مرتب شدہ ہے ۔موصوف نے اردو ادب کے معتبر اور مستند نقادوں کی تحریروں کا گہرا مطالعہ کر کے جہاں جہاں سے ترقی پسند نظریہ ادب یا ترقی پسند اد بی تحریک کےبارے میں اشارے اقتباسات یا مفصل مضامین اورمقالات ملے ان کو متوازن نقطۂ نظر کےتحت اس کتاب میں شامل کر کے یکجا کردیا ہے تاکہ اردو ادب کی ترقی پسند تحریک کے حوالے سے طلباء کے علاوہ اس موضوع پر دلچسپی رکھنے اور مواد ڈھونڈ نے والوں کو زیادہ کتابوں کی گرد جھاڑنے کی بجائے کتاب ہذا ’’ اردو ادب کی ترقی پسند تحریک‘‘ میں یکجا مواد دستیباب ہو ۔(م۔ا)
فہرست زیر تکمیل