سیاہ کاری ،کاروکاری یا غیرت کےنام پر قتل کرنے کا دستور بہت قدیم ہے ۔مذکورہ نام ایک دوسرے کےمترادف ہیں جو مختلف علاقوں میں بولی جانےوالی زبانوں کے مطابق وضع کیے گئے ۔بلوچستان میں اسے سیاہ کاری کہا جاتاہے جس کا معنی بدکاری ،گنہگار۔ سندھ میں اسے کاروکاری کہا جاتا ہے کاروکامطلب سیاہ مرد اور کاری کا مطلب سیاہ عورت ہوتاہے۔ پنجاب میں کالا کالی اور سرحد میں طور طورہ کے نام سے مشہور ہیں ۔ کالے رنگ کے مفہوم کی حامل یہ اصطلاحات زناکاری اوراس کےمرتکب ٹہرائے گئے افراد کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔سیاہ اس شخص کو کہتے ہیں جس پر نکا ح کےبغیر جنسی تعلق رکھنے کا الزام لگایا گیا ہو ۔ یا اپنے نکاح والے شوہر کے علاوہ کسی اور سے جنسی تعلق رکھنے والی عورت کو سیاہ یا سیاہ کار کہتےہیں۔اور ایسےمجرم کو قتل کرنے کے عمل کو قتلِ غیرت کہتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ سیاہ کاری کی رسم اور اسلامی تعلیمات ‘‘ پروفیسر سید باچا آغا صاحبزادہ کا مقالہ ہے جسے انہوں نے جامعہ بلوچستان میں ایم فل کے لیے پیش کیا ۔ بعد ازاں چند ترامیم کے ساتھ اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔مصنف نے اس میں حقوق نسواں پر مختلف مذاہب کےتعلیمات کے تناظر میں بحث کی ہے اوراس ضمن میں یہ واضح کیا ہے مختلف مذاہب میں عورت کو کیا مقام اور حیثیت دی گئی ہے؟ لیکن ان...
مزید مطالعہ۔۔۔
صفحہ 1 کا 1
محدث لائبریری کی اپ ڈیٹس بذریعہ ای میل وصول کرنے کے لئے ای میل درج کر کے سبسکرائب کے بٹن پر کلک کیجئے۔
0092-42-35866396، 35866476، 35839404
0092-423-5836016، 5837311
library@mohaddis.com
بنک تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں