اعمالِ صالحہ کی قبولیت کا مدار عقائد صحیحہ پر ہے اگر عقیدہ کتاب و سنت کے عین مطابق ہے تو دیگر اعمال درجہ قبولیت تک پہنچ جاتے ہیں اللہ تعالیٰ نے انبیاء و رسل کو عام انسانوں کی فوز و فلاح اور رشد و ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا تو انہوں نے سب سے پہلے عقیدۂ توحید کی دعوت پیش کی کیونکہ اسلام کی اولین اساس و بنیاد توحید ہی ہے عقیدہ کا حسن ہی ہے جو انسان کو کامیاب و کامران بنا کر اللہ کی رضامندی اور خوشی کا سرٹیفکیٹ فراہم کرتا ہے ۔اگر عقیدہ قرآن و حدیث کے مطابق ہو گا تو قیامت کے دن کامیاب ہو کر حضرت انسان جنت کا حقدار کہلائے گا،اور اگر عقیدہ خراب ہو گا تو جہنم میں جانے سے اسے کوئی چیز نہ روک سکے گی۔ زیر نظر کتاب ’’فہم عقیدہ سوالاً جواباً‘‘ محترم جناب حافظ حبیب الرحمٰن المدنی حفظہ اللہ ( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور و فاضل مدینہ یونیورسٹی ،مدرس معہد القرآن۔لاہور) کی کاوش ہے انہوں نے یہ کتاب فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی دو کتابوں
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوزو فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے زیر کتاب ’’