حج یا عمرہ کی نیت سے مکہ شہر میں مقام میقات سے پہلے صرف دو چادروں سے جسم کو ڈھانپ لینے کو احرام کہتے ہیں۔ مناسک حج میں سب سے پہلا اہم کام احرام باندھنا ہے جو حج میں داخل ہونے کی نیت ہے احرام کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس سے مسلمان اپنے آپ پر ہر وہ چیز حرام کر لیتا ہے جو احرام سے پہلے مباح تھی جیسے نکاح کرنا خوشبو لگانا ،ناخن تراشنا ،حجامت بنوانا یا عام معمول کا لباس پہننا وغیرہ۔ مردوں کے لیے سلا ہوا لباس ممنوع ہے جبکہ عورتیں بغیر سلے ہوئے لباس میں احرام باندھیں گی جبکہ اسلام نے عورتوں کی عفت و عصمت کا خیال کرتے ہوئے سلے ہوئے لباس کو ممنوع نہیں کیا اس لیے عورت سلے ہوئے کپڑوں میں احرام باندھیں گی۔ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ نے زیر نظر مختصر کتابچہ میں حج و عمرہ میں عورتوں کے احرام کے لباس سے متعلق احکام و مسائل اور اس سلسلے میں بعض غلط فہمیوں کا ذکر کر کے ان کا ازالہ بھی کیا ہے اور آخر میں اسی موضوع سے متعلق کچھ مزید وضاحت کی ہے۔(م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکاری کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے تمام كتبِ حديث و فقہ میں اس کی فضیلت اور احکام و مسائل کے متعلق ابواب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’حج کا مختصر اور آسان طریقہ‘‘ فضیلۃ الشیخ احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کا مرتب شدہ ہے انہوں نے اس مختصر کتابچہ میں میقات کا تعارف،ممنوعات احرام،ارکان ، واجبات اور ممنوعات کے احکام کو مختصرًا آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ دینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا صحابہ و تابعین کے دور میں پروان چڑھا اور ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے اور پھر بعد میں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق و تخریج اور حواشی کا کام کیا۔اور بعض محدثین نے احوال ظروف کے مطابق مختلف عناوین کے تحت احادیث کو جمع کیا۔انہی عناوین میں سے ایک موضوع ’’احادیثِ احکام‘‘ کو جمع کرنا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ فقہ الاحکام شرح بلوغ المرام‘‘ فضیلۃ الشیخ حافظ ثناء اللہ ضیاء حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں نے بلوغ المرام کی شرح کرتے ہوئے ہر حدیث کی تشریح کرتے وقت زیر مطالعہ حدیث کی وضاحت سب سے پہلے اس روایت کے دستیاب طرق کے حوالوں سے کی ہے حدیث کی مؤید یا معارض روایات کا تذکرہ کر کے ان کی اسنادی حیثیت بھی بیان کر دی ہے۔اور جہاں کہیں جمع و تطبیق یا ناسخ و منسوخ کا مسئلہ پیدا ہوا ہے اسے ماہرین فن کے قواعد و ضوابط اور اقوال کی روشنی میں حل کر دیا ہے۔ (م۔ا)
اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی ﷺ کی ہجرت سے قبل اس کا نام یثرب تھا جو کہ غیر معروف تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہر مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے ۔اس شہر میں بہت سے تاریخی مقامات , اور بکثرت اسلامی آثار و علامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت و رفعت شان کا پتہ چلتا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’فضائل مدینہ اور مسجد نبوی کی زیارت آداب و احکام ‘‘فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کی تحریر ہے انہوں نے اس تحریر میں مدینہ منورہ ، مسجد نبوی کی اہمبت و فضیلت،مسجد نبوی کی زیارت کے آداب،مسجد نبوی کی زیارت کرنے والوں کے لیے تنبیہات اور مسجد قبا کی اہمیت و فضیلت کو بیان کیا ہے اور آخر میں مقامات مقدسہ (مسجدنبوی، نبیﷺ کی قبر مبارک،سیدنا عمر و ابوبکر کی قبروں، ریاض الجنۃ،مسجد قبا، بقیع قبر ستان اور قبرستان شہدائے احد کے علاوہ مدینہ منورہ کے دیگر مقامات کی زیارت کرنے والوں کے لیے تین اہم نصیحتیں بھی کی ہیں ۔(م۔ا)
امام، مقتدی اور اکیلے نمازی کے لیے ہر فرض نماز کے بعد اذکار کو درمیانی آواز میں پڑھنا مسنون ہے۔تاہم یہ جائز نہیں ہے کہ سب بہ یک زبان ذکر کریں کیونکہ بہ یک زبان ذکر کرنے کی شریعت مطہرہ میں اس کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔ نماز کے بعد کے مسنون اذکار اور ان کی فضیلت احادیث میں موجود ہے بعض اہل علم نے نماز کے بعد مسنون اذکار سے متعلق مستقل کتب و رسائل بھی مرتب کیے ہیں ۔ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد السلفی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ کتابچہ بعنوان ’’ فرض نماز کے بعد اذکار اور ان کی فضیلت ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ کے ناموں اور صفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کو توحید الاسماء و الصفات کہا جاتا ہے۔ قرآن و احادیث میں اسماء الحسنی کو پڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کو انہی ناموں سے پکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ» یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نے ان کا احصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یاد کرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔(صحیح بخاری )۔اسماء الحسنیٰ کے معانی ،شرح تفہیم کے متعلق اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اسمائے حسنیٰ ایک تحقیقی جائزہ ‘‘محترم محمد عمران مظاہری صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اسمائے حسنیٰ کے بارے میں کچھ علمی و حل طلب مسائل کہ اسمائے حسنیٰ99 ہی ہیں یا کم و بیش کا بھی احتمال ہے؟ اور کیا99 اسمائے حسنیٰ قرآن کریم میں بھی موجود ہیں یا نہیں؟نیز یہ کہ اسم ذات لفظ ’’اللہ‘‘99 اسمائے حسنیٰ میں شامل ہے یا زائد ہے۔ جیسے سوالات کے متعلق انتہائی شافی و کافی اور مدلل جوابات کو جمع کیا گیا ہے۔(م۔ا)
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پوری انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتا ہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد و عبادات ، اخلاق و عادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنے معاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سر انجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم و رواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک و ہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سی رسمیں ادا کی جاتی ہیں جن کا شریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کام لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’عقد نکاح کا مسنون طریقہ‘‘فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کی کاوش ہے انہوں نے اس کتابچہ میں نکاح کے مسائل پر بات کرنے کی بجائے اس بات کو واضح کیا ہے کہ نکاح کیسے منعقد ہوتا ہے؟ نکاح پڑھانے میں نبیﷺ کا نمونہ اور اسوہ کیا ہے؟نکاح جس قدر عظیم امر الٰہی ہے اس کا انعقاد بھی اسی قدر آسان ہے مگر لوگوں نے اسے تصنع اور رسم و رواج کا رنگ دے کر اسلامی رنگ سے بہت الگ کر دیا ہے۔ (م۔ا)
مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ فقہائے کرام جو فرق بیان کرتے ہیں اس کی کوئی دلیل نہیں ہے،شریعت اسلامیہ مرد و زن کے لیے یکساں ہے، البتہ وہاں فرق روا رکھا جائے گا جہاں کوئی دلیل موجود ہو؛ لہذا سنت یہی ہے کہ عورت بھی اسی طرح نماز پڑھے جیسے مرد نماز پڑھتا ہے۔ زیرنظر کتابچہ ’’ عورت اور مرد کی نماز میں کوئی فرق نہیں ‘‘فضیلۃ الشیخ احمد سلفی حفظہ اللہ آف جدہ کی تحریر ہے ۔ انہوں نے اس مختصر تحریر میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ نماز کی ابتدا سے لے کر انتہا تک ساری کیفیات احادیث میں منقول ہیں باقی جن دلائل سے احناف استدلال کر کے عورتوں کی نماز الگ بتاتے ہیں وہ سب ناقابل اعتبار ہیں۔(م۔ا)
اسلام کے دو بنیادی اور صافی سرچشمے قرآن و حدیث ہیں جن کی تعلیمات و ہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا اور صحابہ و تابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیر نظر کتاب ’’النُّخْبَةُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوّةِ‘‘ محترم عبد القدوس القاری خریج جامعہ لاہور الاسلامیہ و جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ، مدیر معہد القرآن الکریم و الدراسات الاسلامیہ کا مرتب شدہ ہے۔یہ مجموعۂ حدیث 200 احادیث اور تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ پچاس چھوٹی احادیث پر مشتمل ہے اس حصے کی ابتدانیت سے متعلق حدیث سے کی گئی ہے ، دوسرا حصہ بھی پچاس احادیث پر مشتمل ہے اس حصے میں موجود احادیث ماقبل حصے کی نسبت کچھ زیادہ الفاظ پر مشتمل ہیں اور اس کی ابتدا علم کی فضیلت کے متعلق حدیث سے کی گئی ہے۔تیسرا حصہ ایک سو احادیث پر مشتمل ہے جس میں موجود احادیث دوسرے حصے کی نسبت کچھ طویل بھی ہیں اس حصے کی ابتدا قرآن کریم کی اہمیت و فضیلت کے متعلق حدیث سے کی گئی ہے۔ یہ مجموعہ حدیث عامۃ الناس بالخصوص طلباء قرآن کے لیے 200 احادیث کو زبانی یاد کرنے کے لیے بہترین گلدستہ ہے۔ڈاکٹر حافظ حمزہ زیاد المدنی کی نظرثانی سے اس کی افادیت دو چند ہو گئی ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔آمین (م۔ا)
تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تشیع محض ایک سیاسی رجحان تھا جو بنو امیہ کے مقابلے میں اہل بیت کے لیے مسلمانوں کے بعض گروہوں میں موجود تھا۔ اور اس رجحان نے بہت بعد میں غلو کی صورت میں رافضیت کی شکل اختیار کی ہے۔ روافض کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خلافت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سپرد کرنے کی قطعی اور صریح وصیت کی تھی۔ اس لیے پہلے تین خلفاء اور ان کی حمایت کرنے والے صحابہ و تابعین غلطی پر تھے اور نفاق کا شکار تھے اور اس وصیت کو چھپانے والے مسلمان بھی گمراہ تھے۔ اس عقیدہ کو رافضیت کہا جاتا ہے۔ اس فرقے کا یہ عقیدہ بقیہ امامیہ فرقوں میں سے شیعہ عقائد کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ اور اسی بنا پر بعض لوگ نادانستگی میں اہل تشیع کو بھی رافضہ کہہ دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آئینہ مذہبِ شیعہ ‘‘ ڈاکٹر ناصر بن عبداللہ بن علی القفازی کے اس تحقیق مقالہ بعنوان ’’ أصول مذهب الشيعة الإمامية الاثنى عشرية‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔جسے انہوں نے امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی ،الریاض کے شعبہ عقیدہ و مذاہب معاصرہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے حصول کے لیے پیش کیا ہے۔ یہ تحقیقی مقالہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔مقالہ نگار نے ان ابواب میں شیعہ مذہب کی اصل صورت پیش کرتے وقت صرف ان کے ہاں ان کی معتبر کتابوں سے اقتباسات اور حوالہ جات نقل کیے ہیں اور ان کے وہی عقائد درج کیے ہیں جو ان کی روایات و اخبار میں مشہور ہیں اور ان کے علما نے بھی ان کا اقرار کیا ہے۔ اور تمہید میں شیعہ مذہب کی تعریف ،ایجاد، تاریخی بنیادیں، اثنا عشریہ کے القاب اور فرقوں کا ذکر کیا ہے۔(آمین)(م۔ا)
کتبِ حدیث کے مجموعات میں سے ایک مجموعۂ حدیث ’’مشکاۃ المصابیح‘‘کے نام سے معروف ہے ۔ جو کہ پانچ ہزار نو سو پنتالیس (5945) احادیث نبویہ ﷺ پر مشتمل انمول ذخیرہ ہے جسے امام بغوی رحمہ اللہ نے ’مصابیح السنۃ‘کے نام سے حدیث کی مشہور کتابوں (صحاح ستہ، مؤطا امام مالک، مسند امام احمد ، سنن بیہقی) اور دیگر کتبِ احادیث سے منتخب کیا ہے۔ پھر علامہ خطیب تبریزی رحمہ اللہ نے ’مصابیح السنۃ‘کی تکمیل کرتے ہوئے اس میں کچھ اضافہ کیا۔ اس کتاب کو تالیف کے دور سے ہی شرق و غرب کے عوام و خواص دونوں میں یکساں طور مقبولیت حاصل ہے۔مصنفین ،علماء و طلبا ، واعظین و خطباء سب ہی اس کتاب سے استفادہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔یہ کتاب اپنی غایت درجہ علمی افادیت کے پیش نظر برصغیر پاک و ہند کے دینی مدارس کے قدیم نصاب درس میں شامل چلی آ رہی ہے ۔اسی اہمیت کے پیش نظر کئی اہل علم نے عربی ،اردو زبان میں شروحات اور حواشی لکھے ہیں اور اس پر تحقیق و تخریج کا کام بھی کیا ہے ’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘در اصل دو کتابوں کا مجموعہ ہے ایک کا نام مصابیح السنہ اور دوسری کا نام مشکوٰۃ ہے۔ صاحب مشکوٰۃ نے احادیث مشکوٰۃ کے راویوں اور مخرجین کے علاوہ احادیث کے ضمن میں آنے والی شخصیات کا بھی ایک الگ کتاب میں بالاختصار تذکرہ کیا ہے جس کا نام ’’الاکمال فی اسماء الرجال‘‘ہے مدارسِ اسلامیہ میں پڑھائے جانے والے درسی نسخہ کے آخر میں یہ کتاب مطبوع ہے ۔مشکوٰۃ پڑھنے والے ہر شخص کے لیے ’’الاکمال فی اسماء الرجال‘‘کا پڑھنا از حد ضروری ہے۔ زیر نظر مشکاۃ کا نسخہ بنام ’’مشکاة المصابیح (النسخة الهندية) جسے دار ابن حزم ،الریاض نے شیخ رمضان بن احمد بن علی آل عوف کی تحقیق و تعقیب کے ساتھ 6جلدوں میں شائع کیا ہے ۔نسخہ ہندیہ سے مراد وہ قلمی نسخہ جو ہندوستان میں طبع ہوا ہے۔ اسی نسخہ ہندیہ کے ساتھ تقابل کر کے زیر نظر نسخہ تیار کیا گیا ہے۔ (م۔ا)
حج و عمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پر سوائے مکہ مکرمہ کے کہیں اور ادا نہیں ہو سکتی۔ یہ عبادت مخصوص طریقہ سے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔ حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جاتا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت ادا کیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماء کے نزدیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہے مگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے تو حج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’عمرہ کا آسان طریقہ اور زیات مدینہ کے آداب و فضائل‘‘محترم جناب جاوید اقبال فانی کی کاوش ہے انہوں نے کتابچہ میں انتہائی مختصر اور عام فہم انداز میں عمرہ کا طریقہ ، احکام و مسائل اور زیارتِ مدینہ کے آداب و فضائل کو قرآن و سنت کے دلائل کی روشنی میں پیش کیا ہے۔ (م۔ا)
اللہ تبارک و تعالیٰ کے تنہا لائقِ عبادت ہونے ، عظمت و جلال اور صفاتِ کمال میں واحد اور بےمثال ہونے کا پختہ اعتقاد کے ساتھ اعتراف کرنے کا نام توحید ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کو جہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے۔ قرآن کریم میں شرک کو بہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے۔ مشرک انسان کی عقل کام نہیں کرتی۔ اسے ہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔ نیز شرک اعمال کو ضائع و برباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی و بربادی کا سبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی اللہ کے ساتھ الوہیت، ربوبیت اور اسما و صفات میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک بنایا وہ مشرک ہے۔توحید کے اثبات اور ردّشرک پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بےشمار واضح دلائل ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ توحید کے فوائد و ثمرات اور شرک کی تباہ کاریاں‘‘ محترم جناب جاوید اقبال فانی کی کاوش ہے اس مختصر کتابچہ میں انہوں نے توحید کا مفہوم، اس کے دلائل اور اس کے ثمرات ، شرک کا مفہوم اور آثار و نقصانات کو قرآن و سنت کی روشنی میں بڑے احسن انداز سے بیان کیا ہے ۔ ( م۔ا)
اسلام اپنی پیروی کرنے والوں کو دوستی و محبت کا درس دیتا ہے، اچھی باتوں کا حکم اور بری باتوں سے منع کیا ہے اور انسانوں کو گناہوں سے دور رہنے کی تاکید کی ہے۔ کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ جو انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے وہ تہمت ہے۔ تہمت سے مراد یہ ہے کہ انسان کسی کی طرف ایسے عیب کی نسبت کرے جو اس کے اندر نہ پایا جاتا ہو۔ قرآن کریم نے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے لئے سخت عذاب کا ذکر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’تہمت کی تباہ کاریاں‘‘فضیلۃ الشیخ ابراہیم بن عبد اللہ الحازمی کی عربی تصنیف اتهامات كاذبة کا اردو ترجمہ ہے۔ شیخ موصوف نے اس کتاب میں نیک شخصیات کا دفاع کرتے ہوئے ان پر لگائے گئے اتہامات و الزامات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں انتہائی مفید ہے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر حافظ محمد عباس انجم گوندلوی رحمہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ (م۔ا)
اللہ تعالی کا کلام اور نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط و مستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن و سنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنے کا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تاریخِ ادب عربی‘‘شیخ احمد الاسکندری ،شیخ مصطفیٰ عنانی بک کی مشترکہ تصنیف الوسيط في الادب العربي و تاريخه کا اردو ترجمہ ہے۔ تاریخ ادب پر لکھی گئی کتابوں میں الوسيط ایک ممتاز درجہ رکھتی ہےمصنفین نے اس کتاب میں ہر موضوع کے ہر مبحث اور تذکرے کو جامعیت کے ساتھ جچے تلے الفاظ میں پیش کیا ہے، زمانۂ جاہلیت سے لے کر عہدِ حاضر تک ادب عربی کی عہد بعہد ترقیوں سے محققانہ بحث کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تہذیب و ثقافت اور علوم و فنون کا جائزہ لے کر زبان کے ہر دور کی خصوصیات کو خاص طور پر نمایاں کر کے پیش کیا ہے۔ یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں ہے پروفیسر عبد القیوم ایم اے اور مولوی محمد بشیر صدیقی رحمہما اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا جسے محکمہ تعلیم پنجاب نے 1957ء میں پہلی بار شائع کیا۔ (م۔ا)
نماز دین اسلام کا دوسرا رکن عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ قرآن و حدیث میں نماز کو بروقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر ہے کہ سفر و حضر، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بےشمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں۔ بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس سے متعلق کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا: "صلو كما رأيتموني اصلي" لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحیح نماز نبوی ‘‘محترم جناب مولانا عبدالرحمٰن عزیز حفظہ اللہ کی منفرد کاوش ہے۔ اس میں انہوں نے نہایت مدلل اور مؤثر اسلوب تحریر میں صحیح نماز نبوی کا شاندار نقشہ کھینچا ہے۔اور کوشش کی ہے کہ صرف صحیح و حسن احادیث کو اس کتاب میں شامل کیا جائے۔ نماز کے جملہ احکام و مسائل پر مشتمل ایک جامع، مستقل اور مکمل کتاب ہے ۔(م۔ا)
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔ خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین کے خلاف خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’نوجوانوں کو بھٹکانے کے لیے خارجی تنظیموں اور تحریکوں کے اسلوب اور ہتھکنڈے‘‘شیخ محمد بن رمز الھاجری ،شیخ دکتور محمد بن احمد الفیفی حفظہما اللہ کے خطابات کی کتابی صورت ہے ۔ڈاکٹر اجمل منظور المدنی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اس کتابچہ میں سب سے پہلے ان پانچ امور کو بیان کیا گیا ہے بعد جن میں سارے فرقوں اور گروہوں نے اختلاف کیا ہے۔ پھر 30 ایسے اسالیب اور ہتھکنڈوں کا بیان کیا ہے کہ جن کا تعلق نوجوانوں کو بھٹکانے سے ہے۔(م۔ا)
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔ خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین کے خلاف خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’متقدمین خوارج کے اصول و صفات اور معاصر خارجی جماعتوں کے اصول سے ان کا موازنہ‘‘شيخ ابراہیم بن صالح العبد اللہ المحيميد کے عربی مقالہ بعنوان "أصول الخوارج المتقدمين و موازنتها بأصول الجماعات الخارجية المعاصرة" کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ مقالہ معاصر خوارج سے متعلق ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتا ہے۔فاضل مصنف نے اس میں خوارج سے متعلق ایم اے اور ڈاکٹریٹ کے کئی رسالوں کا خلاصہ پیش کر دیا ہے۔ (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے ’’اسوۂ حسنہ‘‘ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مختصر سیرت نبوی (سوال و جواب)‘‘محترم ابو عبد البر عبد الحی السلفی کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس مختصر کتابچہ میں مستند و تاریخی مراجع و مصادر سے استفادہ کر کے سوالاً جواباً آسان فہم دل نشیں اسلوب میں سید الانبیاء محمد ﷺ کی زندگی کے ابتدائی حالات سے لے کر آپ ﷺ کی زندگی میں پیش آنے والے اہم حالات، واقعات، غزوات و سرایا اور تاریخی مقامات کے متعلق مفید معلومات پیش کیں ہیں ۔(م۔ا)
ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33: 40) ترجمہ:’’محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ زیر نظر مجلہ ’’الواقعہ(سلسلہ نمبر70-71جنوری2018‘‘محترم جناب محمد تنزیل الصدیقی الحسینی حفظہ اللہ کی ادارت میں کراچی سے شائع ہونے والے مجلہ ’الواقعہ ‘کی ختم نبوت کے موضوع پر اشاعت خاص ہے۔ یہ اشاعت خاص مختلف اہل علم و قلم کے 41مضامین پر مشتمل ہے ۔ (م۔ا)
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔ خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین کے خلاف خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’خوارج کو پہچانیے‘‘مشہور واعظ و مبلغ فضیلۃ الشیخ سید توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں اس کتابچہ میں خوارج کی تعریف،خوارج کی علامات اور نشانیاں،خوارج کا مسلمانوں کی تکفیر کرنے کے دلائل اور ان کا تجزیہ پیش کیا ہے۔افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے اور شیخ توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ کے میزان ِحسنات میں اضافے کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)
نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔ ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔انہی کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ زیر نظر کتاب ’’جو میں سربسجدہ ہوا کبھی (نماز میں خشوع و خضوع) فضیلۃ الشیخ اساتذ الاساتذہ جناب عمر فاروق سعیدی حفظہ اللہ کی تصنیف ہے موصوف نے چار مختلف مقالات سے استفادہ کر کے اسے مرتب کیا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ پہلا مقالہ حافظ ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ کے رسالہ الخشوع في الصلاة کا رواں دواں ترجمہ مع تخریج ۔ دوسرا مقالہ ’’جو سربہ سجدہ ہوا کبھی ‘‘جس میں حدیث جبریل کی شرح میں ان احادیث کو جمع کیا گیا ہے جن میں خشوع و خضوع سے مزین نماز کے فضائل کا ذکر آیا ہے۔تیسرا مقالہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فتاوی سے ماخوذ ہے ۔ جبکہ چوتھا مقالہ بعنوان ’نماز،آفاتِ نماز اور ان کا علاج‘مولانا امین احسن اصلاحی صاحب کی کتاب ’تزکیۂ نفس‘سے مستعار لیا گیا ہے۔ اللہ تعالی ٰ شیخ سعیدی حفظہ اللہ کی تحقیقی و تصنیفی ،تبلیغی و دعوتی اور تدریسی جہود کو قبول فرمائے ۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو سات مختلف لہجات میں نازل فرمایا ہے۔یہ تمام لہجات عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان کے قرآن ہونے پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے۔ ان کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔ علم قراءت ایک مبارک و مقدس علم ہے۔ اس کی تمام مباحث کا تعلق قرآن کریم سے ہے۔ قراءت عشرہ متواترہ منزل من الله اور مسموع من النبیﷺ ہیں۔ اِس کے ایک حرف کا انکار پورے قرآن کے انکار کرنے کے مترادف ہے۔ دشمنان اسلام اور مستشرقین کا سب سے بڑا حملہ قرآن مجید پر یہی ہوتا ہے کہ وہ اس کی قراءات متواترہ کا انکار کرتے ہوئے اس میں تحریف و تصحیف کا شوشہ چھوڑتے ہیں،تاکہ مسلمان اپنے اس بنیادی مصدر شریعت سے محروم ہو جائیں اور اس میں شکوک و شبہات کا شکار ہو جائیں۔ زیر نظر کتاب ’’ جبيرة الجراحات في حجية القرءات‘‘ قاری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر کلیۃ القرآن الکریم و التربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں قراءات کے تواتر کا اثبات کرتے ہوئے قراءات متواترہ کی صحت میں تشکیک پیدا کرنے والے مستشرقین اور ان کے ہمنواؤں کا بڑی خوبصورتی سے رد کیا ہے۔نیز فاضل مصنف نے اس کتاب میں علم قراءات سے متعلق اہم مباحث کو بہت خوشی اسلوبی سے بیان کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا ہے کہ علم قراءات کے دفاع کے سلسلے میں ایک مسلمان پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔قرآن مجید کے دفاع میں یہ ایک بہترین کتاب ہے ۔ (م۔ا)
سورۂ فاتحہ قرآن مجید کی پہلی اور مضامین کے اعتبار سے جامع ترین سورۃ ہے جو پورے قرآن مجید کا مقدمہ ،تمہید اور خلاصہ ہے ۔ اور سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک ترین رکن بھی ہے۔ اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: ’’جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیر نماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔ اس سورت کی عربی اور اردو میں کئی ایک تفسیریں الگ سے شائع ہو چکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’حسن الخطاب تفسیر أم الکتاب‘‘شیخ الحدیث و التفسیر مولانا حافظ محمد عباس انجم گوندلوی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں تفسیری نکات عام فہم انداز میں واضح کرنے کے علاوہ آیات کی ترکیب اور نحوی نکات بھی ذکر کر دئیے ہیں تاکہ طلباء و اساتذہ اس سے مستفید ہو سکیں ۔نیز قرآن یا سورۂ فاتحہ پر جو بھی غیر مسلموں اور دہریوں یا گمراہ فرقوں نے اعتراض کیے ان کے اطمینان بخش جوابات بھی دئیے گئے ہیں ۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو سات مختلف لہجات میں نازل فرمایا ہے۔یہ تمام لہجات عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان کے قرآن ہونے پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے۔ ان کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔ علم قراءت ایک مبارک و مقدس علم ہے۔ اس کی تمام مباحث کا تعلق قرآن کریم سے ہے۔ قراءت عشرہ متواترہ منزل من الله اور مسموع من النبیﷺ ہیں۔ اِس کے ایک حرف کا انکار پورے قرآن کے انکار کرنے کے مترادف ہے۔ دشمنان اسلام اور مستشرقین کا سب سے بڑا حملہ قرآن مجید پر یہی ہوتا ہے کہ وہ اس کی قراءات متواترہ کا انکار کرتے ہوئے اس میں تحریف و تصحیف کا شوشہ چھوڑتے ہیں،تاکہ مسلمان اپنے اس بنیادی مصدر شریعت سے محروم ہو جائیں اور اس میں شکوک و شبہات کا شکار ہو جائیں۔ زیر نظر کتاب ’’حجیت قراءات ‘‘ قاری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ کی عربی تصنیف جبيرة الجراحات في حجية القرءات کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں قراءات کے تواتر کا اثبات کرتے ہوئے قراءات متواترہ کی صحت میں تشکیک پیدا کرنے والے مستشرقین اور ان کے ہمنواؤں کا بڑی خوبصورتی سے ردّ کیا ہے۔نیز فاضل مصنف نے اس کتاب میں علم قراءات سے متعلق اہم مباحث کو بہت خوشی اسلوبی سے بیان کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا ہے کہ علم قراءات کے دفاع کے سلسلے میں ایک مسلمان پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔قرآن مجید کے دفاع میں یہ ایک بہترین کتاب ہے ۔ (م۔ا)