روئے زمین پر حضرت محمد ﷺ ہی وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے اسوۂ حسنہ ، واجب اتباع اور سراپا رحمت ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں بلکہ کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔ پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ سیرت مصطفیٰﷺ‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو نعمان بشیر احمد حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے جو رسول مقبولﷺ ، آپ کی ازواج و اولاد اور خلفائے راشدین کی سیرت کے متعلق 313 سوالات و جوابات پر مشتمل ہے۔یہ کتاب نونہالوں اور عوام کے لیے انتہائی جامع ، مختصر اور دلکش اسلوب کی حامل ہے۔ (م۔ا)
روئے زمین پر حضرت محمد ﷺ ہی وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے اسوۂ حسنہ ، واجب اتباع اور سراپا رحمت ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں بلکہ کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔ پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں ۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ رسول رحمتﷺ اور غیر مسلم‘‘ محترم جناب شفیق الرحمن شاہین صاحب کی تصنیف ہے اس مختصر کتاب میں انہوں نے تاریخی دلائل اور مثبت حوالوں کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ دراصل رسولِ رحمت تھے اور آپﷺ کا لایا ہوا دین رواداری اور اعتدال کا دین ہے۔ (م۔ا)
قرآن مجید میں نبی کریم ﷺ کی زندگی کو اہل ایمان کے لیے اسوۂ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔ لہذا رسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ نبی کریمﷺ کا اٹھنا، بیٹھنا ، چلنا پھرنا، کھانا، پینا، سونا ، جاگنا اور 24 گھنٹوں میں دن رات کے معمولات زندگی ہمارے لیے اسوۂ حسنہ ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ پیارے نبی ﷺ کی پیاری سنتیں‘‘ شیخ خالد الحسینان کے ایک عربی کتابچہ ’’ اکثر من 1000 سنة فی الیوم و اللیلة ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ اس میں انہوں نے ۲۴ گھنٹوں میں اللہ کے رسول ﷺ کی طہارت، نماز، نشست و برخاست، قیام و طعام ، سفر و حضر، حرکات و سکنات، رہن سہن اور سونے و جاگنے سے متعلق ایک ہزار سے زائد سنتیں جمع کی ہیں ۔ اس کا اولین اردو ترجمہ کرنے کی سعادت استاذی المکرم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ نے حاصل کی اور سب سے پہلے اسے مجلس التحقیق الاسلامی،لاہور نے شائع کیا ۔ بعد ازاں کئی دیگر اداروں نے اس کو مختلف ناموں سے شائع کیا ۔ (م۔ا)
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں لوگ توفیق الہی سے نماز تراویح میں قرآن کریم سنتے ہیں ۔ دن کے اوقات میں تلاوت بھی کرتے ہیں لیکن اکثر احباب قرآن کریم کے معنی اور مفہوم سے نابلد ہیں جس وجہ سے بہت سے لوگ اس مقدس کتاب کی تعلیمات اور احکامات کی معرفت سے محروم رہتے ہیں ۔ اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیا جاتا ہے کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان کر دیا جائے اور بعض اہل علم نے اس خلاصے کو تحریری صورت میں مرتب بھی کیا ہے تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سننے اور سمجھنے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کا شوق بھی پیدا ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ خلاصئہ قرآن‘‘ پروفیسر حافظ عبد الاعلیٰ درانی حفظہ اللہ ( فاضل مدینہ یونیورسٹی) کی کاوش ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں پہلے سورت کا نام ، پھر ماسبق یا آئندہ سے ربط ، زمانہ نزول ، سبب نزول ، پھر اس سورت کے نزول میں کون کون سے اہداف ہیں اور اسکے بعد سورت کا اجمالی تجزیہ بیان کیا گیا ہے اجمالی تجزیے میں ان تمام مضامین کے عناوین ہیں جو اس سورت میں بیان کئے گئے ہیں ۔ مستقل مضامین کا سر عنوان یوں بیان کر دیا گیا ہے کہ پورا مضمون سمجھ آ جاتا ہے ۔ خلاصہ قرآن مجید کی تمام سورتوں پرمشتمل ہے ۔ اس کتاب میں بہت زیادہ گہری اور اکتا دینے والی بحثیں نہیں ہیں، فقہی اختلافات کی بھرمار بھی نہیں ہے ، نقد و تعریض کی یلغار اور اعتراضات کی بوچھاڑ بھی نہیں ہے ۔ فقط سادہ سے لب و لہجے میں وہ سب کچھ بیان کر دیا گیا ہے جو نزول قرآن سے مطلوب ہے۔ اللہ تعالیٰ محترم حافظ عبدالاعلی درانی صاحب کی تحقیقی و تصنیفی اور دعوتی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں صحت و عافیت والی لمبی زندگی دے ۔ آمین (م۔ا)
عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے ہر لفظ کا الگ خانے میں ترجمہ ، رنگوں اور علامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کے فہم میں مزید دلچسپی پیدا کرنے کے لیے عربی زبان اور اس کے قواعد پر مشتمل نصاب سازی کے اسالیب اپنائے جا رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم و تدریس اور تصنیف کے ذریعے کوششیں اور کاوشیں کیں ۔ فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ ، اسلامک انسٹی ٹیوٹ ،لاہور ، دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ اِنعام القرآن ‘‘پروفیسر حافظ عتیق اللہ عمر حفظہ اللہ (ڈائریکٹر انعام القرآن ٹرسٹ) کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں قرآن مجید کے ترجمہ سیکھنے اور اس کے فہم اور قرآنی گرائمر کے سلسلے میں چالیس اسباق پیش کیے ہیں ۔ اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر سبیل اکرام قرآن فاؤنڈیشن ،لاہور نے اسے شائع کر کے تقسیم کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور مصنف و ناشرین کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین (م ۔ا)
محسنِ انسانیت جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان عظيم فرمایا اور عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ،رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں، بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سے ان کے فرائض بتلائے اور انہیں شمع خانہ بنا کر عزت و احترام کی سب سے اونچی مسند پر فائز کر دیا نیز عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کر دیا ۔ زیر نظر کتاب ’’ حرمت نسواں‘‘محمد احسان الحق ہاشمی صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں اعدائے اسلام کی طرف سے حقوق نسواں کے حوالے سے پھیلائے گئے شکوک و شبہات کا ازالہ کیا ہے اسلام مخالف پروپیگنڈے کا ازالہ کرنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا ۔ (م۔ا)
جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے اعمال اس سے منقطع ہو جاتے ہیں ( یعنی کسی عمل کا ثواب اسے نہیں ملتا ) مگر تین چیزیں ایسی ہیں ( جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) ایک صدقہ جاریہ ، دوسری نیک اولاد، جو اس کے لئے دعا کرتی رہے اور تیسری چیز وہ عمل ہے جس سے لوگ اس کے مرنے کے بعد فائدہ اٹھاتے رہیں ۔ ان تین چیزوں کے علاوہ کسی بھی عمل کا ثواب اسے نہیں ملتا ۔ قرآن خوانی جیسے تمام امور خلاف شریعت ہیں اور محض رسم و رواج کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ اھداء ثواب اور قرآن خوانی ‘‘شیخ الحدیث کرم الدین سلفی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس میں قرآن و سنت کی روشنی میں چند ایسے اعمال کو پیش کیا ہے کہ اگر انسان انہیں اپنی زندگی میں کر جائے تو مرنے کے بعد بھی ان کا ثواب برابر پہنچتا رہے گا ۔ بعض ایسے اعمال بھی ہیں جنہیں اگر زندہ آدمی میت کو ثواب پہنچانے کی نیت سے کرے تو ان کا ثواب اور نفع میت کو پہنچ جاتا ہے لیکن اس کے لیے قرآن و حدیث کی روشنی میں چند ضروری شرطیں ہیں جب تک ان کا لحاظ نہ کیا جائے میت کو کچھ فائدہ نہ ہو گا ۔ (م۔ا)
فطرانہ وہ زکاۃ یا صدقہ ہے جو رمضان المبارک کے روزے ختم ہونے پر واجب ہوتا ہے۔ سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے روزہ دار کے روزے کو لغو اور بے ہودگی سے پاک صاف کرنے اور مساکین کی خوراک کا بندوبست کرنے کے لیے فطرانہ فرض کیا ہے، لہذا جس نے فطرانہ نماز عید سے قبل ادا کر دیا وہ قبول ہو گا ، لیکن اگر کوئی شخص نماز عید کے بعد اادا کرتا ہے تو اس کے لیے یہ ایک عام صدقہ ہو گا۔ زیر نظر کتاب ’’ أحکام صدقۃ الفطر من أحادیث سید البشر‘‘ شیخ الحدیث ابو الحسنات علی محمد سعیدی رحمہ اللہ کی کاوش ہے اس مختصر کتابچہ میں انہوں نے صدقۃ الفطر کے اغراض،فرضیت، نصاب، مصارف اور خاص طور پر شرعی صاع و مُد نبویﷺ کی سند پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ محترم جناب حافظ عمار بن ظہیر سعیدی(حفید مصنف) نے اس کتابچہ کو تخریج و تعلیق کے ساتھ از سر نو شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مؤلف، معلِّق اور ناشر کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔ (م۔ا)
ہماری امام الانبیاء سیدنا محمد رسول اللہﷺ سے محبت جزو ایمان ہے اس کے بغیر ایمان کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا محبت کے جذبات شعر و نظم کے پیکر میں ڈھلتے ہیں تو انہیں نعت کہا جاتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ کی مدح و ستائش اور آپ ﷺ کے اوصاف کریمہ کا بیان باعث شادابی ایمان ہے ۔ لیکن نعت کہنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ اور بندے یعنی خالق اور مخلوق میں فرق و امتیاز کو ہر حال میں ملحوظ رکھے ورنہ وہ الحاد اور شرک میں مبتلا ہو جائے گا۔ اسلام کے ابتدائی ایام میں کئی ایک صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اصحاب النبی ﷺ میں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ سیدنا حسان بن ثابت کا نعتیہ کلام ’’ دیوان حسان ‘‘ کے نام سے مدون شکل میں موجود ہے جس کا اردو ترجمہ بھی ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ بھی کئی نعتیہ مجموعے موجود ہیں لیکن اکثر میں مبالغہ آرائی اور شرک کی آمیزش ہے۔ زیر نظر کتاب ’’فردوس سخن‘‘جناب کاشف شکیل صاحب کی کاوش ہے انہوں نے متنوع اسلوب میں اپنے احساسات و جذبات کو صفحہ قرطاس کے حوالے کیا ہے۔ یہ شعری مجموعہ حمد و نعت اور مختلف نظموں پر مشتمل ایک بہترین مجموعہ ہے۔ اس میں موصوف نے نعت رسول مقبول ﷺ کو حب رسول ﷺ سے معمور ہو کر اپنے الفاظ میں موتیوں کی طرح پرویا ہے۔ رسول گرامی کی مدح میں آپ کی ذات و صفات کی بہترین تمثیل اس میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (م۔ا)
اسلام ماحول دوست دین ہے ۔دنیا کی آبادی کا بڑا حصہ دینِ اسلام سے وابستہ ہے جو ماحولیات کے عالمی مسئلہ کو حل کرنے میں جاندار کردار ادا کر سکتا ہے ۔ علاوہ ازیں اسلام قدرتی وسائل کے استعمال کے ایسے آداب و اخلاق متعارف کرواتا ہے جن پر عمل پیرا ہو کر دیرپا ترقی کا خواب پورا ہو سکتا ہے اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ قدرتی وسائل فطرت کے وہ اثاثے ہیں جو انسانوں کے فوائد کی خدمت کرتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ قدرتی وسائل اور ان کا استعمال اسلامی اور سائنسی علوم کے تناظر میں ‘‘ ڈاکٹر عبد المنان چیمہ صاحب کی کاوش ہے جو ان کی طرف سے سرگودھا یونیورسٹی 2022ء میں پیش کیے گئے پی ایچ ڈی مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں قدرتی وسائل (زمین،ماحول،ہوا،پانی، معدنیات، نباتات،حیوانات وغیرہ) کے استعمال اور ماحولیاتی تحفظ کے اصول و آداب کو اسلامی تناظر میں بیان کیا ہے۔ (م۔ا)
مسدس چھ مصرعوں کے ایک بند پر مشتمل شاعری کو کہتے ہیں۔ اس کے پہلے چار مصرعے، ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتے ہیں۔ پانچواں اور چھٹا مصرع ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتے ہیں۔ طویل اور مسلسل منظومات کے لیے اس کا استعمال بہت ہوا ہے۔ سب سے مشہور مولانا الطاف حسین حالی کی مسدس نظم”مد و جزر اسلام“ ہے جو ”مسدس حالی“ کے نام سے مشہور ہے۔ مولانا حالی کی اس نظم میں مسلمانوں کے ماضی کے تاریخی واقعات کی جھلکیوں کا عکس ملتا ہے۔ اس نظم میں مولانا حالی نے نہ صرف قوم کی سابقہ عظمت اور شان و شوکت پر بحث کرتے ہوئے اپنے دور کے مسلمانوں کی غیرت کو للکارا ہے۔ بلکہ اس کو تاریخی واقعات کے ساتھ بیان کر کے ان کی عہد بہ عہد ترقی تنزل کے اسباب اور وجوہات کو بھی بیان کیا ہے۔(م۔ا)
مرتب کتاب ہذا مولانا عبداللہ سلیم رحمہ اللہ مولانا یوسف راجووالوی رحمہ اللہ کے سب سے بڑے صاحبزادے تھے۔ جو نہایت لائق ، ذہین عالم دین اور بڑی صلاحیتوں کے مالک تھے ۔عالم با عمل تھے۔ موصوف نے اپنے باپ کے قائم کردہ مدرسے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، کتاب و سنت کی تبلیغ و اشاعت کو اپنا مطمح نظر بنایا ۔ عین عالم شباب میں 21 ستمبر 1993ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ زیرنظر کتاب ’’ مجموعۃ الرسائل ‘‘ مولانا عبد اللہ سلیم رحمہ اللہ نے فروری 1992ء میں مرتب کر کے شائع کی اور 21 ستمبر 1993 میں وہ خود اس دنیا سے رخصت ہو گئے ۔ انہوں نے اس کتاب میں پندرہ متفرق علمی و تحقیقی رسائل کو مرتب کر کے شائع کیا ہے۔ مجموعۃ الرسائل میں شامل رسائل حسب ذیل ہیں ۔ رسائل مطئمنہ در تحقیق مسنہ ،عقیدہ حیات مسیح علیہ السلام ،فتاوی ننگے سر نماز،داڑھی کی شرعی حیثیت،داڑھی کی مقدار و اہمیت ، قبرووں پر اذان کہنا بدعت ہے،قبر پرستی، ایک قبر پرست کا فراڈ،ایک سوال کی دس شکلیں،فضیلت علم و علماء،طالب علم اور مولانا آزاد،حکم انفاق فی سبیل اللہ، 48 لاکھ 37 ہزار 500 روپے کا صحیح ترین مصرف، خطبہ رد بدعات، خطبہ نماز تسبیح ۔ اللہ تعالیٰ مولانا عبد اللہ سلیم رحمہ اللہ کی اس کاوش کو ان کی میزان ِ حسنات میں اضافے کا سبب اور صدقہ جاریہ بنائے ۔آمین(م۔ا)
اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سے متعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کے جواب میں کوئی عالم دین اور احکام شریعت میں بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے ۔ فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کا سلسلہ رسولﷺ کے مبارک دور سے چلا آ رہا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں قرآن کی تفاسیر، شروح حدیث، حواشی و تراجم کے ساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہل حدیث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں ۔ تقریبا چالیس کے قریب علمائے اہل حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’ فتاویٰ لجنۃ العلماء‘‘عصر حاصر کے آٹھ اکابر علماء و فقہاء کی اجتماعی تحقیقی کاوش کا مظہر ہے۔ جو تقریباً 150 کے قریب فتاویٰ جات پر مشتمل ہے۔ یہ فتاوی جات فردِ واحد کی بجائے اکابر علماء کی مشترکہ بحث و تحقیق کا ثمرہ ہے۔ ان فتاوی جات میں زیادہ تر عصر حاضر کے جدید مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ عقیدہ و منہج اور جدید معاشرتی مسائل پر اکابر علمائے اہل حدیث پاکستان کا یہ پہلا مشترکہ فتاویٰ ہے۔(م۔ا)
بزرگوں کے تجربات کا ایک حصہ ’’ ٹوٹکے‘‘ کہلاتا ہے۔ ٹوٹکے چند سالوں کا نہیں بلکہ کئی نسلوں کے تجربات کا نچوڑ ہوتے ہیں ۔ ٹوٹکا ایسا آسان حربہ ہوتا ہے جس سے کسی مشکل، بیماری، تکلیف یا مسئلے کا حل کیا جاتا ہے۔ گھروں میں استعمال ہونے والے ٹوٹکے گھریلو ٹوٹکے کہلاتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ ٹی وی ٹوٹکے ‘‘ کوکب خواجہ کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب انکے ایک ٹی وی پروگرام ’’ ٹوٹکے ‘‘میں بیان کیے گئے ٹوٹکوں کی کتابی صورت ہے۔ مصنفہ نے ہر شعبہ سے متعلقہ ٹوٹکوں کو ایک ہی جگہ جمع کر دیا ہے تاکہ قارئین اپنا مطلوبہ ٹوٹکہ آسانی سے تلاش کر سکیں ۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے ہمیں سبزیوں کی شکل میں ایک عظیم الشان نعمت سے نوازا ہے۔ سلاد بھی ایک عظیم نعمت ہے، جو انسانی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔ سلاد گاجر، کھیرا، مولی، ٹماٹر، پیاز، لیموں، ترنج، ہرا دھنیا، پودینہ، گاجر، چقندر، ادرک، بندگوبھی، امرود اور سلاد کے پتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ لیکن عام طور پر سلاد کھیرا، ٹماٹر، پیاز اور سلاد کے پتوں سے بنایا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ لذیذ سلاد اور رائتے‘‘ ام ّ فریحہ کی مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتاب میں سلاد اور اوزان وغیرہ کے حوالے سے چند خصوصی معروضات پیش کی ہیں۔ یہ کتاب ادارہ مطبوعاتِ خواتین،لاہور کی ’’خاتونِ خانہ کا دستر خوان سیریز‘‘ کا حصہ ہے۔(م۔ا)
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ خاص استعداد و صلاحیت ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے ما فی الضمیر کا اظہار کرتا ہے- اپنے جذبات و احساسات دوسروں تک منتقل کرتا ہے- عوام الناس کو ہم خیال ہم نوا بناتا ہے- قادر الکلام خطیب اور مقرر مختصر وقت میں ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے- دوسرں کو اپنے عقائد و نظریات کا قائل کر سکتا ہے۔ خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت و آسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے معمولی علم کا حامل شخص بھی درس و تقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کر سکتا ہے ۔ خطباء و مبلغین اور دعاۃِ اسلام کے لیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کے مطابق معلومات کا ذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل ہے- دینِ حق کی بہت بڑی خدمت اور واعظین و مبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ انعام یافتہ تقریریں‘‘ حافظ عامر مرتضیٰ کی مرتب شد ہ ہے ۔ یہ کتاب ان تقریروں کا مجموعہ ہے جو جامعہ سلفیہ فیصل آباد کے تقریری مقابلوں میں انعام کی مستحق قرار پائیں۔یہ سکول ،کالج و مدارس کے طلباء کے لیے رہنما کتاب ہے۔(م۔ا)
قرآن پاک کی تعلیمات اور رسول مقبولﷺ کی پاکیزہ زندگی کا مکمل اسوۂ حسنہ ہماری اصلاح اور رہنمائی کے لیے کافی ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں جب تک مسلمانوں نے اپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنائے رکھا اس وقت تک مسلم قوم سر بلند رہی- جب مسلمانوں نے اسلامی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا امتِ مسلمہ میں اخلاقی زبوں حالی جڑ پکٹرتی چلی گئی اس لیے فلاح و کامیابی کے لیے اپنے معاشرے کی اصلاح کرنا ضرروی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ دو مکھیاں دو کردار‘‘ مولانا عبد اللہ دانش صاحب کی اصلاح معاشرہ سے متعلق ایک تحریر کی کتابی صورت ہے موصوف نے قرآن مجید میں مذکور ایک چھوٹی سی مخلوق کا موازنہ پیش کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ کہنے کو تو دونوں مکھیاں ہی ہیں مگر کام اور انجام کے اعتبار سے دونوں میں بعد المشرقین ہے ایک شہد تیار کرتی ہے جو سراسر شفا ہی شفا ہے اور دوسری گندے جراثیم پھلا کر کئی قسم کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔بالکل یہی حال اشرف المخلوقات کا ہے کہ جس کا کوئی فرد تو توحید و سنت کا علم بلند کر کے جہالت اور ظلمت کے بادل دور ہٹا رہا ہے اور کوئی شرک و بدعت کے افسانے سنا کر شرف ِانسانیت کے ماتھے پر کالک مل رہا ہے۔کہنے کو تو دونوں ہی انسان ہیں ۔ مگر کتنا متضاد کردار ادا کر رہے ہیں ۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کو صرف ایک ہی دین اختیار کرنے کا حکم دیا ہے- وہ سلامتی اور امن کا دین اسلام ہے ۔ دین اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول ہے ۔ کیوں کہ اس کی تعلیمات صاف ستھری اور ہر قسم کے شبہ سے پاک ہیں۔ اگر کوئی قوم اسلام کے علاوہ کوئی اور مذہب یا دین اختیار کرتی ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہیں کیوں کہ نبی ﷺ کی آمد سے تمام سابقہ آسمانی مذہب منسوخ ہو گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دین حق ‘‘ شیح عبد الرحمٰن بن حماد آل عمر کی عربی تصنیف ’’الدین الحق ‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔ یہ کتاب ان تمام اہم اور عظیم امور پر مشتمل ہے جن کا ہر مسلمان کے لیے جاننا اور اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔ فاضل مترجم نے حاشیہ میں بعض عبارتوں اور مسائل کی مزید تشریح و تفصیل بیان کر دی ہے جو قدرے تشریح طلب تھے ۔(م۔ا)
اولاد کی دینی تعلیم و تربیت ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے - شریعت مطہرہ کی رو سے والدین پر اولاد کے سلسلہ میں جو حقوق عائد ہوتے ہیں ، ان میں سب سے اہم اور مقدم حق اُن کی دینی تعلیم و تربیت ہی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ بسم اللہ اسلامی تعلیم ‘‘ابو عبد اللہ عبد المتین کی تالیف ہے۔فاضل مؤلف نے اس کتاب کو جدید تعلیمی رجحانات کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کیا ہے جو کہ 8 ابواب (قرآن مجید، احادیث رسول ﷺ مسنون کلمات،ایمانیات، عبادات، سیرت النبی ﷺ، آداب و اخلاق اور سیرت صحابہ و صحابیات پر مشتمل ہے۔(م۔ا)
سود خواہ کسی غریب و نادار سے لیا جائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ،حرص و طمع ، خود غرضی ، شقاوت و سنگدلی ، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دینِ اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت ِاسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیا ہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تجارتی سود‘‘ (تاریخی اور فقہی نقطۂ نظر سے) مولانا فضل الرحمٰن کی مرتب شدہ ہے جو کہ دراصل مولانا محمد جعفر شاہ پھلواروی کی کتاب بعنوان ’’کمرشل انٹرسٹ کی فقہی حیثیت‘‘مطبوعہ ادارہ ثقافت اسلامیہ ،لاہور پر تحقیقی و تنقیدی تبصرہ ہے۔کتاب ہذا دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ کمرشل انٹرسٹ کے تاریخی جائزہ پر مشتمل ہے ۔جبکہ دوسرے حصے میں ربا الفضل کی احادیث،مضارت و شرکت، اجارہ اور قرض کے اداروں پر بصیرت افروز بحث اور آیات رباٰ کی تفسیر و تاویل پر گفتگو کی گئی ہے۔ (م۔ا)
شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کو جہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کو بہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روز توحید پرست انسان کی عملی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہو سکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت و گندگی کے ہوتے ہوئے آسمان و زمین کی وسعتوں کے برابر اعمال بھی بے کار و عبث ہوں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کو ماؤف کر دیتا ہے کہ انسان کو ہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع و برباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ شرک و بدعت کے خاتمہ اور اثباتِ توحید میں عرب و عجم کے بے شمار علماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’شبہات کا ازلہ ( کشف الشبہات) ‘‘ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی تصنیف ہے اس کتاب میں مشرکین کے اہم شبہات پیش کر کے بڑے عمدہ انداز میں ان شبہات کے دلائل سے مزین جوابات دئیے گئے ہیں ۔ (م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی۔ بےشمار لوگ ایسے بھی ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفران پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آ چکے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے ۔ زیرنظر کتاب ’’قادیانیت ‘‘علامہ حافظ ہشام الٰہی ظہیر حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب انہوں نے اپنے والد گرامی شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کی شہرہ آفاق کتاب القادیانیۃ سے اخذ کر کے مرتب کی ہے۔ علامہ حافظ ہشام الٰہی ظہیر حفظہ اللہ نے اس کتاب میں قادیانیوں کی نہایت مستند کتابوں کے حوالے دئیے ہیں اور ان کتابوں کی طرف رجوع کیا ہے جنہیں قادیانی تسلسل کے ساتھ شائع کر رہے ہیں جتنے بھی حوالہ جات دیے ہیں وہ اولین ایڈیشن کے ہیں ۔موجودہ ایڈیشن کتاب ہذا کا اضافہ شدہ جدید ایڈیشن ہے۔ اس ایڈیشن میں مولانا عبید اللہ لطیف نے بڑی جانفشانی اور محنت سے تصحیح و اضافہ کا کام کیا ہے جس سے کتاب کی افادیت دوچند ہو گئی ہے۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائے اس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔ لیکن مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسنِ سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اور خلاف ِ شریعت ہے۔ زیر نظر کتاب ’’خطبات نورپوری‘‘محدث دوراں حافظ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ کے مسائل جنازہ سے متعلق 40 خطباتِ جمعہ کا مجموعہ ہے۔انہوں نے اس میں کتاب و سنت کی روشنی میں جنازہ کے متعلق تمام مسائل کا احاطہ اور معاشرتی بدعات و رسومات کا ردّ کیا ہے ۔حافظ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ کے تلمیذ رشید جناب مولانا محمد طیب محمدی حفظہ اللہ نے افادۂ عام کے لیے ان خطبات کی ترتیب و تخریج کا فریضہ انجام دیا ہے ۔ (م۔ا)
نبی کریم سیدنا محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر فائز تھے ۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول و فعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتمم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہوں“۔صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسنکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں ۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ صحابہ کرام کو بھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے تھے ۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی اخلاق ‘‘ مولانا محمد حبیب الرحمٰن خان شروانی کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اخلاق سے متعلق احادیث کا خلاصہ آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)
انیسویں صدی میں ہندوؤں میں دو بڑی اصلاحی تحریکوں نے جنم لیا ۔ یہ برہمو سماج اور آریہ سماج تھیں۔ برہمو سماج تنظیم میں مذہبی کٹر پن نہیں تھا۔ قوم پرست اور مذہبی طور پر سخت متعصب تحریک آریہ سماج تھی، جسے پنڈت دیانند سرسوتی (1883-1824) نے 7 ؍اپریل 1875ء کو بمبئی میں قائم کیا تھا۔ اس نے 1875ء میں ستھیارتھ پرکاش (سچائی کی روشنی) کے نام سے ایک کتاب شائع کی۔ اس کتاب میں اسلام ، عیسائیت ، سکھ ازم ، بدھ مت وغیرہ تمام مذاہب پر دل آزار حملے کئے گئے تھے ۔ ستھیارتھ پرکاش کے مصنف سوامی دیانند سرسوتی نے اپنی اس کتاب میں قرآن مجید پر 159 اعتراضات کیے ۔ستھیارتھ پرکاش کے جواب میں مسلم علماء نے کئی کتابیں لکھیں ان میں فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری کی زیر نظر کتاب ’’حق پرکاش بجواب ستھیارتھ پرکاش‘‘ہے ۔ اس کتاب کا شمار مولانا ثناءاللہ امرتسری کی شاہکار کتابوں میں ہوتا ہے مولانا نے اس کتاب میں سوامی دیانند سرسوتی کے تمام اعتراضات کے جوابات انتہائی تسلی بخش طریقے سے دیے ہیں۔(م۔ا)