سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺکے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضور ﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدنا علی نے سب سے پہلے لبیک کہا اور ایمان لے آئے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ما سوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے ۔ زير نظر كتاب ’’ غنیۃ الطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب رضی اللہ ‘‘محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی مرتب کردہ ہے ۔ موصوف نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب میں کتب حدیث سے صحیح احادیث کا انتخاب کر کے اس کتاب میں تحقیق و تخریج کے ساتھ جمع کر دی ۔ (م۔ا)
انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اور شریعتِ اسلامیہ میں بھی دینی احکام و مسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت و ثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔ کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجر و ثواب اور آخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہو جاتی ہے اور ان پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے مزید برآں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام و احسان کے طور پر دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجر و ثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ فضائل اعمال‘‘ابو حارث نعیم الرحمن صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں احادیث صحیحہ کی روشنی میں کچھ اعمال کے فضائل جمع کیےہیں ۔ فضیلۃ الشیخ ابن الحسینوی حفظہ اللہ نے کتاب کی نظرثانی کے ساتھ ساتھ علوم حدیث کے حوالے سے مدلل تبصرہ بھی فرمایا ہے ۔ (م ۔ا)
ڈینگی بخار ڈینگی وائرس (مچھروں) کی وجہ سے پھیلنے والی ایک بیماری ہے ۔ ڈینگی بخار بظاہر ایک معمولی سی بیماری ہے، جو چند ہی روز میں خطرناک صورتحال اختیار کر لیتی ہے اور موت کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔ ڈینگی کا نشانہ عام طور پر ایسے افراد زیادہ بنتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے ۔ ڈینگی کا مچھر عام طور پر رنگین ہوتا ہے اس کا جسم زیبرے کی طرح دھاری دار جبکہ ٹانگیں عام مچھروں کی نسبت لمبی ہوتی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ ڈینگی بخار ‘‘حکیم مدثر محمود خاں صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اسلامی اور طبی نقطۂ نگاہ سے ڈینگی بخار کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ڈینگی بخار کی تعریف اور مرض اسلامی کی نظر میں ،علاج اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے چند احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ دینی اعتبار سے راہنمائی کرتے ہوئے قرآنی آیات اور مسنون دعائیں بھی تحریر کر دی ہیں ۔ (م ۔ ا)
علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف ، قانون دان ، سیاستدان ، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ بانگ درا ‘‘علامہ اقبال کی شاعری پر مشتمل پہلا مجموعہ کلام ہے جو 1924ء میں شائع ہوئی ۔ اس مجموعے کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں بچوں کے لیے خوبصورت نظمیں اور حب الوطنی کے حوالے سے مشہور ’’ ترانۂ ہندی‘‘موجود ہے، جسے بھارت میں اہم حیثیت حاصل ہے اور اسے یوم ِآزادی پر گایا جاتا ہے۔ دوسرے حصے میں علامہ نے مغرب کی علمیت و عقلیت کو تو سراہا ہے لیکن مادہ پرستی اور روحانیت کی کمی پر کڑی تنقید کی ہے۔ جبکہ تیسرے حصے میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کو اپنے عظیم ماضی کی یاد دلائی ہے اور تمام تر سرحدوں سے بالا تر ہو کر ان سے اخوت و بھائی چارے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مشہور نظمیں شکوہ، جواب شکوہ، خضر راہ اور طلوع اسلام اسی حصے میں شامل ہیں اور انہیں تاریخ کی بہترین اسلامی شاعری تسلیم کیا جاتا ہے۔محبت اور خودی اس حصے کے اہم موضوع ہیں۔ (م۔ا)
علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف ، قانون دان ، سیاستدان ، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے ۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ بال جبریل ‘‘علامہ اقبال کے کلام کا مجموعہ ہے ۔ یہ ان کا دوسرا مجموعہ کلام ہے جو بانگ درا کے بعد 1935ء میں منظر عام پرآئی ۔ اس مجموعے میں اقبال کی بہترین طویل نظمیں موجود ہیں ۔ جن میں مسجد قرطبہ ، ذوق و شوق اور ساقی نامہ شامل ہیں ۔ (م۔ا)
مطالعہ پاکستان، پاکستانی نظام تعلیم میں شامل وہ مضمون ہے جس میں پاکستان کی سیاست، حکومت،نظام، ثقافت و جغرافیائی خصوصیات وغیرہ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہ تمام صوبوں میں میٹرک سے لے کر گریجویشن کے نصاب میں شامل لازمی مضمون ہوتا ہے۔قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام ( محدث لائبریری ) کے لیے عصری تعلیم سے متعلقہ نصابی کتابوں کو بھی پبلش کیا گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مطالعہ پاکستان برائے جماعت دہم ‘‘بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتاب ڈگری کلاسز کے لیے مرتب کی گئی ہے۔زیر نظر کتاب ’’ آئینہ مطالعہ پاکستان‘‘ حافظ محمد عمران رانا کی مرتب شدہ ہے ۔فاضل مرتب نے یہ کتاب تنظیم المدارس کے پیٹرن کو مدنظر رکھتے ہوئے ثانویہ عامہ کے طلباء و طالبات کے جدید نصاب کے مطابق سوالاً و جواباً انتہائی آسان فہم انداز میں مرتب کی ہے ۔(م۔ا)
اسلامی تاریخ میں جو شخصیات مسلمانوں کے لیے سرمایۂ افتخار کی حیثیت رکھتی ہیں ان میں ایک نمایاں نام سلطان یوسف المعروف صلاح الدین ایوبی کا ہے جنہوں نے اپنی بے مثال شجاعت اور جرأت و استقلال سے قبلۂ اول فلسطین کو صلیبیوں کے پنجۂ استبداء سے آزاد کروایا ۔سلطان صلاح الدین ایوبی کی پوری زندگی ان کے دلیرانہ اور بہادرانہ کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ داستان ایمان فروشوں کی‘‘عنایت اللہ التمش کی ناول کے انداز میں مرتب کردہ تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں سلطان صلاح الدین ایوبی کی طرف سے صلیبی جاسوسوں اور حسن بن صباح کے پیشہ ور قاتلوں کے خلاف لڑی گئی جنگ کی کہانیوں کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب پانچ حصوں پر مشتمل ہے جسے مختلف ناشرین نے شائع کیا ہے۔ یہ ایڈیشن مکتبہ داستان ،لاہور کا شائع شدہ ہے ۔ ان شاء اللہ (م۔ا)
شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام و مسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت و ثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔ یہ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز ، روزہ ، حج زکوٰۃ و دیگر عباداتی امور ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو یہ اعلیٰ مقام دینے کے لیے کتنے ہی چھوٹے چھوٹے اعمال کا اجر قیام ، صیام ، حج و عمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ جیسی بڑی بڑی عبادات کے اجر کے برابر قرار دیا ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ چھوٹے اعمال بڑا ثواب ‘‘ فضیلۃ الشیخ محترم یحییٰ عارفی کا مرتب شدہ ہے ۔ فاضل مرتب نے اس مختصر کتابچہ میں ان اعمال صالحہ کوجو دیکھنے میں معمولی نوعیت کے نظر آتے ہیں ، لیکن اجر و ثواب کے لحاظ سے عظیم عبادات کے برابر ہیں یکجا کر کے ان اعمال کو بجا لانے کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے ۔ مولانا یحییٰ عارفی صاحب کی یہ کاوش یقیناً لائق تحسین و قابل تعریف ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے اور ان کےمیزان ِحسنات میں اضافے کاباعث بنائے۔آمین(م۔ا)
علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر،مصنف،قانون دان،سیاستدان،مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ ضربِ کلیم‘‘علامہ اقبال کے کلام کا مجموعہ ہے یہ مجموعہ ان کی وفات سے دو سال قبل1936ء میں شائع ہوا۔علامہ اقبال نے انسانیت دشمن آزادی کو بڑی تفصیل سے ضرب کلیم میں موضوع بنایا ہے اس کتاب کے پہلے حصے میں اسلام اور مسلمانوں کی زیر عنوان متفرق نظمیں ہیں۔ پھر تعلیم و تربیت،عورت ادبیات اور سیاسیات مشرق و مغرب کے عنوانات قائم کر کے ہر عنوان کی ذیل میں اس کے مختلف پہلوؤں پر متعدد نظمیں درج کی گئی ہیں آخری حصے میں ’’ محراب گل افغان کے افکار ‘‘کے زیر عنوان ایک فرضی کردار کے نام سے کچھ نظمیں تحریر کی گئی ہیں۔ (م۔ا)
منطق وہ علم ہے جس میں صحیح فکر کے لیے لازم قوانین کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ جب ہم کسی مسئلے یا دعوی کو ثابت کرنے کے لیے استدلال پیش کرتے ہیں تو اس کے متعلق غور و فکر کرتے ہیں اور منطق کا تعلق غور و فکر سے ہے یعنی منطق کا موضوع غور و فکر ہے۔منطق کو یونانیوں نے مرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھر یہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافے کیے۔ زیر نظر کتاب ’’ تیسیر المنطق ‘‘ مولانا عبد اللہ گنگوہی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔اس میں اسباق کے ذریعے منطق سے واقف کروانے اور سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ ،سادہ اور عام فہم ہے۔ (م۔ا)
شعبان اسلامی کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ ہے اس مہینے کو رجب اور رمضان کے مابین ہونے کی وجہ سے شعبان کہا جاتا ہے ۔حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ کو شعبان کا مہینہ بہت پسند تھا اور آپ ﷺ شعبان میں کثرت سے روزے رکھتے تھے اور اﷲ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول رہتے تھے حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور شعبان کے مہینے میں اپنے گناہوں کو آنسوؤں سے دھونے کا اہتمام کرنا چاہئے جس سے دل پاک ہو جاتا ہے ۔شعبان کے روزے نفلی عبادت ہے۔ ماہ شعبان میں شب برات کے سلسلے میں کئی بدعات ہمارے معاشرہ میں رواج پا چکی ہیں جس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ شعبان المعظّم قرآن و سنت کی روشنی میں ‘‘ محترمہ زبیدہ عزیز صاحبہ کا مرتب شدہ ہے اس مختصر کتابچہ کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ ماہ شعبان اور روزے،شعبان اور شب براءت،نصف شعبان کی رات اور نزول قرآن، نصف شعبان کی رات اور عبادات، نصف شعبان کی رات اور مختلف رسومات۔ (م۔ا)
انسانی زندگی دنیاوی ہو یا آخرت کی دونوں کے آغاز میں عجیب و غریب مماثلت پائی جاتی ہے ۔اگر دنیا کے سفر کا نقظۂ آغاز 9 ماہ تہ بہ تہ اندھیرے ہیں تو آخرت کے سفر کا نقطۂ آغاز بھی قبر کے تہ بہ تہ اندھیرے ہیں ۔اگر دینا میں قدم رکھتے ہی انسان کو غسل دیا جاتا ہے تو آخرت کے سفر میں قبر میں قدم رکھنے سے پہلے غسل کا اہتمام کیا جاتا ہے۔دنیا کے سفر کے مرحلہ میں اگر انسان کے کانوں میں اذان و اقامت کے ذریعہ اس کی روح کو تسکین پہنچائی جاتی ہے تو آخرت کے اس مرحلہ میں صلاۃ جنازہ اور مغفرت کی دعاؤں سے انسان کی روح کو مسرت پہنچائی جاتی ہے ۔بحرحال انسان کی فلاح اسی میں ہے کہ دنیا کا سفر ہو یا آخرت کا تمام مراحل کو قرآن و سنت کی ہدایات کے مطابق سرانجام دیا جائے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ میت کے غسل ، کفن اور دفن کے احکام‘‘ محترم خالد محمود کیلانی صاحب کی کاوش ہے موصوف نے اس کتابچہ میں موت سے لے کر تدفین تک اور اس کے بعد کے متعلقہ امور کو قرآن و سنت کی روشنی میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ( م۔ا)
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔قرآن و حدیث میں نماز کو بروقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بےشمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں اور بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔اور ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہی کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ مسنون نماز اور اذکار‘‘ہمارے فاضل دوست مولانا عبد المجیدسلفی حفظہ اللہ(فاضل جامعہ رحمانیہ ،لاہور کی کاوش ہے ۔موصوف نے بڑی محنت اور خلوص سے اس کتا ب میں وضو، غسل کے مسائل بعد نماز کا مکمل مسنون طریقہ باتصویر بیان کیا ہے اور ساتھ ساتھ سنت سے دور طریقے پر تنبیہ بھی کر دی ہے اور کتاب کے آخر میں فضائل قرآن،مسنون اذکار اور خوبصورت دعاؤں کو بھی جمع کیا ہے۔مفتی دوراں شیخ عبد الستار حماد حفظہ اللہ ،استاذی مکرم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ (صاحب زاد الخطیب) کی کتاب ہذا پر نظرثانی سے کتاب کی افادیت دو چند ہو گئی ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاو ش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (م۔ا)
رجب اسلامی سال کا ساتواں قمری مہینہ ہے اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے نبیﷺ نے فرمایا ’سال بارہ مہینوں کا ہے جن میں سے چار حرمت والے ہیں لفظ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے کہ جس کے معنی تعظیم کے ہیں ،اس مہینے کی تعظیم اور حرمت کی وجہ سے اس کا نام ’’ رجب ‘‘رکھا گیا کیوں کہ عرب اس مہینے میں لڑائی سے مکمل اجتناب کرتے تھے ۔اس مہینے میں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا جن بعض اعمال کو فضیلت کے ساتھ کے بڑھا چڑہا کر بیان کیا جاتا ہے وہ محض فرضی قصے اور ضعیف و موضوع روایات پر مبنی داستانیں ہیں لہذا جو اعمال کتاب و سنت سے ثابت ہیں ان پر عمل کرنا چائیے مسلمان اس ماہِ رجب میں کئی قسم کے کام کرتے ہیں مثلا صلاۃ الرغائب، نفلی روزں کا اہتمام ، ثواب کی نیت سے اس ماہ زکوۃ دینا ،22 رجب کو کونڈوں کی رسم ادا کرنا 27 رجب کو شب معراج کی وجہ سے خصوصی عبادت کرنا، مساجد میں چراغاں کرنا جلسے و جلوس کا اہتمام کرنا،آتش بازی اور اس جیسی دیگر خرافات پر عمل کرنا یہ سب کام بدعات کے دائرے میں آتے ہیں ۔ عطاء الرحمن ضیا اللہ صاحب نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ ماہ رجب بدعات کے گھیرے میں ‘‘ اختصار کے ساتھ قرآن و احادیث کی روشنی میں اس ماہ رجب میں رواج پا جانے والی بدعات و خرافات کا ردّ کیا ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو اہل اسلام کے لیے مفید بنائے اور ان کو خرافات سے محفوظ فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضورﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدنا علی نے سب سے پہلے لبیک کہا اور ایمان لے آئے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ماسوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے ۔ بڑے بڑے جنگجو آپ کے سامنے آنے کی جرأت نہ کرتے تھے ۔ شجاعت کے علاوہ علم و فضل میں بھی کمال حاصل تھا ۔ ایک فقیہ کی حیثیت سے آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ خلیفۂ ثالث سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد آپ نے مسند خلافت کو سنبھالا۔ نماز فجر کے وقت ایک خارجی نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر زہر آلود خنجر سے حملہ کیا جس سے آپ شدید زخمی ہو گئے ۔ اور حملہ کے تیسرے روز رحلت فرما گئے ۔ انتقال سے پہلے تاکید کی کہ میرے قصاص میں صرف قاتل ہی کو قتل کیا جائے کسی اور مسلمان کا خون نہ بہایا جائے ۔ زیر نظر کتاب ’’ خصائص علی رضی اللہ عنہ ‘‘ امام نسائی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ امام نسائی نے اس کتاب میں سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی وہ شخصی عظمتیں اور سیرت و کردار کی رفعتیں مختلف ابواب میں بیان کی ہیں جو تاجدار عرب و عجم ﷺ کی نطقِ گوہر بار سے مختلف اوقات میں بیان کی گئیں ۔ نوید احمد ربانی صاحب نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کے کتاب ہذا کے فوائد ، تحقیق و تخریج سے کتاب کی افادیت دوچند ہو گئی ہے ۔ (م۔ا)
ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے تعلیم کا ہونا ازحد ضروری ہے ۔ استاد یا معلّم وہ ہے جو متعلم یا طالب علم کی مدد و معاونت اور رہنمائی کرتا ہے ۔ درس و تدریس کے میدان میں معلّم کی حیثیت ایک مربی و محسن کی مانند ہے ۔ اسلامی معاشرے میں ہمیشہ استاد کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے ۔ درس گاہ کوئی بھی ہو،معلّم کے بغیر درس گاہوں کا تقدس بالکل ایسا ہی ہے، جیسا کہ ماں کے بغیر گھر۔ اسلام نے دنیا کو علم کی روشنی عطا کی،استاد کو عظمت اور طالب علم کو اعلیٰ و ارفع مقام عطا کیا ہے ، نبیِ کریم ﷺ نے اپنے مقام و مرتبہ کو ان الفاظ میں بیان فرمایا ”مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے‘‘ زیر نظر کتاب ’’ اساتذہ کا کردار اور چند عملی نمونے ‘‘ مفتی عبد اللطیف صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں بڑی جاں فشانی و محنت سے اکابر علماء و اساتذہ کے تعلیمی و تدریسی تجربات کو جمع کیا ہے ۔ (م۔ا)
قیامت آثار قیامت کو نبی کریم ﷺ نے احادیث میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے جیسا کہ احادیث میں ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اور خنزیر کو قتل کریں گے ۔صلیب کو توڑیں گے ۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گا اس زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف اللہ وحدہ کے لیے ہو گا ۔ زیر نظر کتاب ’’ علامات قیامت اور نزول مسیح ‘‘ مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے ۔ پہلا حصہ حصۂ دوم ہی کی تلخیص ہے جس میں حضرت عیسیٰ کی علامات کا مقابلہ مرزا غلام احمد قادیانی کے حالات سے کیا گیا ہے ۔ دوسرا حصہ علامہ انور شاہ کشمیری کی عربی تصنیف التصريح بماتواتر في نزول المسيح کا اردو ترجمہ ہے ۔ جبکہ تیسرے حصے میں وہ تمام علاماتِ قیامت ایک خاص انداز میں پر مرتب کی گئی ہیں جو حصہ دوم کی احادیث میں آئی ہیں ، نیز علاماتِ قیامت کے بعض اہم پہلوؤں پر قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیقی بحث کی گئی ہے ۔ (م۔ا)
سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ زیر نظر کتاب’’وہ نبیﷺ ‘‘ادارہ حقوق الناس کے تقابل ادیان و سیرت سیکشن کے انچارچ جناب مولانا خاور رشید بٹ صاحب کی کاوش ہے ۔یہ کتاب سیرت النبیﷺ پر اٹھنے والے غیر مسلم بہن بھائیوں کے بے شمار سوالات ،اعتراضات اور شکوک و شبہات کے محکم اور ٹھوس دلائل فراہم کرتی ہے ۔ صاحب تصنیف نے عبد الوارث گل صاحب ( بانی و چئیرمین ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن) کی خصوصی فرمائش پر یہ کتاب مرتب کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب و ناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)
سلطان محمود غزنوی (971ء ۔ 1030ء ) کا پورا نام یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین ہے ۔ 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کے حکمران رہے۔ انہوں نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کیا ۔ اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخِ اسلامیہ کے پہلے حکمران تھے جنہوں نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔ بت شکن سلطان محمود غزنوی اسلامی تاریخ کا ایسا درخشندہ ستارہ ہے جس پر بجا طور پر برصغیر کے مسلمان فخر کرتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سلطان محمود غزنوی‘‘ محمود غزنوی کی حیات و خدمات،کارناموں کے حوالے سے بہترین کتاب ہے۔ مصنف نے کوشش کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تاریخی حقائق کو یکجا کیا جائے ۔ اس کتاب میں ص 78 اور 80 مس ہیں یہ صفحات ملنے پر ان کو اس میں شامل کر دیا جائے گا۔ ان شاء اللہ(م۔ا)
زیر نظر ’’ قرآن مجید عکسی بدو ترجمہ مع محشی بنام حدیث التفاسیر‘‘مولانا عبدالستار محدث دہلوی( امیر ثانی جماعت غرباء اہلحدیث ۔ پاکستان) کے تفسیری حواشی پر مشتمل ہے مولانا عبد الستار دہلوی کے تفسیری حواشی کو مولانا ابو عمار عبد القہار دہلوی بن مولانا عبد الوہاب محدث دہلوی نے بڑی عرق ریزی اور باریک بینی سے مرتب کیا ہے ۔ تفسیر حواشی کے علاوہ ’’ حل لغات‘‘ کے عنوان سے اس میں عربی کلمات کے اصلی معانی ان کے طریقہ استعمال اور فنی باریکیوں پر مشتمل مفید معلومات بھی درج ہیں۔متعدد مقامات پر فاضل مرتب نے خود بھی اپنی خداد و بصیرت و فراست،علمی لیاقت اور فکری صلاحیت کی بنیاد پر جو نکتہ سنجی فرمائی اور مشکل مقامات کی عقدہ کشائی کی ہے اور مسائل کی الجھی ہوئی گتھی کو سلجھایا ہے اس سے اس تفسیری مجموعہ کی افادیت دو چند ہو گئی ہے۔ دو جلدوں پر مشتمل یہ تفسیری مجموعہ فوائد ستاریہ کے نام سے معروف ہے ۔(م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اور کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمیناروں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’مطالعہ سیرت ‘‘مولانا وحید الدین خاں(مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے۔انہوں اس کتاب میں سیرت رسول کا علمی اور تاریخی مطالعہ پیش کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا کہ سیرت نبوی کا اصل مقصد’’ اسوۂ نبوی‘‘ کو جاننا ہے۔(م۔ا)
ہندوستان کا وہ انقلابی دور جو جنگ آزادی سے متصف ہے اس دور کے تمام حالات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو صرف اور صرف ایک جماعت نظر آئے گی جس نے خلوص اور نیک جذبے کے ساتھ استعماری قوتوں اور انگریزی ظلم و استبداد کے خلاف آزادی کا علم لہرایا اور پوری سرگرمی سے جنگ میں شریک رہی اور وہ جماعت ‘جماعت اہلحدیث ہے ۔ تاریخ کے سنہرے اوراق علمائے اہلحدیث کی بے مثال قربانیوں سے بھرپور ہیں۔علمائے اہل حدیث نے انگریز کی مخالفت میں اپنی جانیں قربان کیں ‘پھانسیوں پر وہ لٹکائے گئے ‘کالا پانی بھیجے گئے ‘جیل کی سزائیں کاٹیں ‘ان کی جائدادیں ضبط ہوئیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’تحریک آزادی پاک و ہند اور اہل حدیث‘‘ مولانا محمد اشرف جاوید صاحب کا مرتب شدہ ہے۔ فاضل مرتب نے اس مختصر کتابچہ میں تحریک کا مختصرا تعارف ،انگریزی رپورٹ اور آخر میں مولانا فضل الٰہی اور عبد الغنی مجاہد کی خدمات اور خصوصاً سرحد و سلہٹ آسام کا ریفرنڈم پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)
سیدنا خالد بن ولید قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ سیدنا خالد بن ولید نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اور نڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔خالد بن ولید کئی جنگوں میں شریک رہے۔نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ زیر نظر کتاب’’ خالد بن ولید سیف اللہ‘ الماس ایم اے کی تصنیف ہے ۔ یہ تاریخ اسلام کے اس عظیم سالار کی داستانِ حیات ہے جس کے جسم پر ایک انچ جگہ بھی ایسی نہیں تھی کہ جہاں زخم یا چوٹ نہ آئی ہو۔ یہ خالد بن ولید ہی ہیں جنہیں غیر مسلم مورخوں اور جنگی مبصروں نے بھی تاریخ کا ایک عظیم جرنیل قرار دیا ہے۔(م۔ا)
زیر نظر کتاب ’’ ہندو دھرم اور اسلام کا تقابلی مطالعہ ‘‘ حافظ محمد شارق سلیم کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نے ہندومت اور اسلام کی بہترین تحقیق پیش کی ہے۔کتاب کا موضوع اگرچہ دقیق ہے لیکن مصنف نے اسے قارئین کے لیے عام فہم بنانے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔ سادہ اندازِ بیان اور مضمون پر گرفت اس کی قابل ذکر خصوصیات ہیں۔ کتاب کے مطالعے سے فاضل مصنف کی ہندو دھرم کی وسیع معلومات کا اندازہ ہوتا ہے۔ابواب کی ترتیب و تقسیم بھی نہایت عمدگی سے کی گئی ہے جس سے دونوں کا تقابل آسانی سے ممکن ہو جاتا ہے۔ تقابل ادیان کے موضوع پر اپنی نوعیت کی ایک منفرد کتاب ہے جس میں دونوں مذاہب کا نہایت مستند انداز سے تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔فاضل مصنف نے بڑی عرق ریزی سے ان دونوں مذاہب پر تحقیق کر کے علم کے اس باب میں ایسی شمع جلائی ہے کہ جس کی روشنی سے صرف طلباء ہی نہیں بلکہ اہل علم حضرات بھی مستفید ہو سکتے ہیں۔(م۔ا)
زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اجتہادی بصیرت اور عصر حاضر‘‘ محترم جناب ممتاز احمد سالک صاحب کا دکتورہ کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے تقریبا18؍سال قبل جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نے تفسیر،حدیث،فقہ و سیرت،تاریخ و مغازی کی کتب سے استفادہ کر کے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اجتہادی بصیرت کی روشنی میں جدید ترین سیاسی ،انتظامی اور معاشی مسائل کا جائزہ لینے کی اور اس کے حل میں رہنمائی لینے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔ یہ تحقیقی مقالہ 8؍ابواب پر مشتمل ہے۔(م۔ا)