اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے ۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کےبارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے۔ اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بارے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چاروناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام،بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں ۔کبیرہ گناہ کا موضوع ہمیشہ علماء امت کی توجہ کامرکز رہا ہے چنانچہ اس پر مستقل کت...
روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کر...
دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی ا...
نبی کریم دین کامل لے کر آئے اور آپ نے اسے کامل و اکمل ترین حالت میں امت تک پہنچا دیا ۔آپ نے اس میں نہ تو کوئی کمی کی اور نہ ہی زیادتی کی ،بلکہ اللہ نے جو پیغام دیا تھا اسے امانت داری کے ساتھ اللہ کے بندوں تک پہنچا دیا۔اب اگر کوئی شخص دین میں ایسی نئی چیز لاتا ہے جو آپ سے ثابت نہیں ہے تو وہ بدعت ہوگی ،اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی انسان کو جہنم میں لے جانے والی ہے۔ہمارے معاشرے میں پھیلی بے شمار بدعات میں سے ایک محفل میلاد النبیﷺ کی بدعت بھی ہے۔جس کا اسلام ،شریعت ،نبی کریمﷺ ،صحابہ کرام،تابعین اور تبع تابعین ومحدثین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ بعد میں گھڑی جانے والی بدعات میں سے ایک بدعت ہے۔لیکن افسوس کہ بعض نام نہاد مولوی اسے دین ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور مسلمانوں میں اسے رواج دینے کی سعی نامشکور کر رہے ہیں۔انہی حضرات میں سے ایک محمد علوی مالکی ہیں ، جنہوں نے جعل سازی اور تلبیس سے کام لیکر اس بدعت کو مشروع ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "علوی مالکی سے دو دو باتیں، گمراہ کن عقائد وخیالات کی تردید"سعودی عرب کے مع...
ہندوستان میں اشاعت اسلام کا ایک اہم ترین ذریعہ صوفیاء کرام تھے۔صوفیاء کرا م کی زندگی کا ایک بڑا المیہ یہ رہا ہے کہ ان کی زندگی میں اولیاء کرام کی قبروں کے تصرفات کا بڑا دخل رہا ہے۔ابو علی سندھی (تیسری صدی ) سے لےکر آج تک مختلف مکاتب فکر کے صوفیاء اپنی مشکل کشائی، کشف وکرامات کو اپنئ مشائخ طریقت کی قبروں سے وابستہ رکھتے ہیں۔جس کا نتیجہ یہ ہے کہ برصغیر میں مساجد سے زیادہ مقابر، مشاہد اور خانقاہیں آباد رہیں۔ایک طرف مجبوروں، بے کسوں اور بے نواؤں کی ایک کثیر تعداد فاقہ کشی، برہنگی، اور معاشی بد حالی کا شکار رہی تو دوسری طرف قبروں پر چادریں چڑھتی رہیں، عرس ہوتے رہے اور عرق گلاب سے قبریں دھوئی جاتی رہیں۔مردے نہ تو سنتے ہیں اور نہ ہی کسی کی حاجت روائی کر سکتے ہیں۔لیکن بعض نام نہاد علماء نے اس مسئلے کو لوگوں کے درمیان الجھا کر رکھ دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مردے سنتے نہیں،حنفی علماء کا نقطہ نظر "روح المعانی کے مفسر علامہ سید شہاب الدین محمود آلوسی کے صاحبزادے سید ابو البرکات خیر الدین نعمانی آلوسی کی تصنیف ہے۔اس کی تقدیم وتحقیق علامہ ناصر الدین...
اسلام ایک سچا مذہب ہے جو قیامت تک کے آنے والے لوگوں کے لیے رہنما ہے چاہے کسی مذہب کے ماننے والے ہو اور جو اسلام کی تعلیمات کو ماننے کے ساتھ ساتھ نبی محمدﷺ کےآخری نبی ہونے اور قرآن کو اللہ کی کلام ہونے پر ایمان رکھے باقی ایمان کی تمام بنیادی چیزوں پر ایمان لائے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت میں زندگی بسر کرے وہی کامیاب و کامران ہو گا ورنہ قیامت کے روز ناکام و نامراد ہو گا یہ ہی ایک مومن کا عقیدہ ہے -سچے مومن کی علامات ومنہج اور عقیدے کی پہچان حضور اکرم ﷺکی اس حدیث مبارکہ سے ہو گی کہ آپﷺ نے فرمایا: میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہو جب تک ان دونوں کو تھامے رکھوں گے ہر گز گمراہ نہیں ہو گے ‘‘معلوم ہوا کہ حقیقی مومن وہی ہو سکتا ہے جو صرف اور صرف قرآن و سنت پر عمل کرنے والا ہو۔ تقلید شخصی وشرک و بدعت ‘ تشبیہ و تمثیل‘ تکییف و تاویل ‘تحریف و تنکیر ‘غلو ‘اشتباہ ‘ شبہات ومنکرات اور منہیات سے بچ کر عقیدہ توحید خالص و اطاعت رسول ﷺ کی فرمابرداری میں زندگی کے جملہ پہلوں کو بسر کرے وہی محشر کے روزسرخ روع ہوگ...
ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ شہادتین کا اقرار کرنا۔ پانچ وقت کی نماز آدا کرنا۔زکوٰۃ دینا۔ بیت اللہ کا حج کرنا ۔رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ (متفق علیہ) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ان میں سے ہر ایک پر عمل کرنا ضروری جس طرح حضور نبی کریم ﷺ نے بتلایا ہے ان میں سے کسی ایک کا انکار کرنا یا سستی کی وجہ سے ادا نہ کرنا اسلام کی بنیاد کو کمزور کرنے کے متراف ہے کیونکہ ان ارکان اسلام میں سے ہر ایک اپنی جگہ لازم العمل ہے۔ کچھ لوگ ملحدانہ و سیکولر ذہن رکھنے کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کے آلہ کار ہیں ہر دور میں اسلام کا لبادہ اوڑ ھ کر شیخ الاسلام اور دیگر اسلامی اصطلاحات کو استعمال کر کے جہالت کی کسوٹی میں خود کو دین کے مبلغ اور اسلام کے داعی ظاہر کر کے اسلام میں نقص ہی پیدا کرنے کی جسارت نہیں کرتے بلکہ اسلام کی اصلی ہائیت اور صورت کو بیگاڑنے کے ساتھ اپنے گمراہ کن عقائد و نظریات کو پھیلانے میں شب و روز لوگوں کے ضمیر خریدنے میں مال و زر کی اس قدر وسیع پیمانے پر فنڈنگ کرتے ہیں جو کسی سے مخفی نہیں ہے۔ مگر وہ دور حاضر میں خاص...
اسلام میں تربیتی احکام انسانی فطرت کے تمام امور کو شامل ہیں ،اسلام ان تمام چیزوں پر جو فطرت انسان سے جنم لیتی ہیں خاص توجہ رکھتاہے ان امور کا انسان اور اس کی زندگی کے حقائق پر مثبت اثر پڑتاہے جس کی نظیر کسی اور مذہب میں نہیں دیکھی جاسکتی۔ اسلامی تعلیم و تربیت کا ایک عدیم المثال نمونہ صدر اسلام کی مسلمان قوم ہے جو گمراہی وجھالت کی کھائیوں سے نکل کر کمال کی اعلی منازل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی تھی اسلام سے پہلے اس کا کام آپس میں جنگ و قتال کےعلاوہ کچھ بھی نہ تھا اسی قوم نے اسلامی تربیت کے زیر اثر ایسی عظیم تہذیب وتمدن کی بنیاد رکھی جو بہت کم مدت میں ساری دنیا پر چھا گئي اوراخلاق و انسانی اقدار کے لحاظ سے ایسا نمونہ عمل بن گئی جو نہ اس سے پہلے دیکھا گيا تھا نہ اس کے بعد اسلامی طریقہ تربیت انسانی خلقت و فطرت کے تمام تر تقاضوں کو پورا کرنے سے عبارت ہے اسلام انسان کی کسی بھی ضرورت سے غفلت نہیں کرتاہے، اس کے جسم عقل نفسیات معنویات و مادیات یعنی حیات کے تمام شعبوں پر بھر پور توجہ رکھتاہے، اسلامی تربیت کے بارے میں رسول اسلام صلی اللہ وعلیہ...
آخر ت میں دوزخ سے بچنے کے لئے اللہ کے بندوں کودنیامیں جوکام کرناہے وہی دین اسلام ہے۔یعنی زندگی کے ہر معاملہ میںاپنے پیدا کرنے اور پرورش کرنے والے کے احکام وہدایات کی اطاعت وفرمانبرداری کرناہے۔انسان کےاعمال صالح اسی وقت اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول ہیں جب انہیں اللہ ورسول ﷺ کی دی ہوئی تعلیمات کےمطابق کیا جائے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’قبولیت عمل کے شرائط‘‘ مولانا محمد منیر قمر ﷾ کی ان تقاریر کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے متحدہ عرب امارات کی ریاست القیوین کے ریڈیو اسٹیشن کی اردو سروس سے عقیدۂ توحید، اور ردبدعات کے بارے میں پروگرام ’’ دین ودنیا‘‘ کے تحت پیش کیے تھے۔ فاضل مصنف نے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی اہمیت وضرورت کو واضح کرنے کےبعد عمل کی قبولیت کی شرائط کو بیان کیا ہے جس طرح عمل کی فکر ضروری ہے اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ قبولیت کی شرطوں کا لحاظ رکھا جائے ورنہ عمل محنت رائیگاں جائے گی۔نیز مصنف موصوف نے توحید وشرک کے موضوعات پر تشفی بخش روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ اتباع سنت کے سلسلے میں قرآن وسنت کی روشنی میں مختصر...
فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و...
اس بات سے آج تک کوئی انکار نہیں کرسکا کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے جسے زندگی ملی اسے موت بھی دوچار ہوناپڑا، جو آج زندہ ہے کل کو اسے مرنا ہے،موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سے دو چار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کے کھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔ کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہے ایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہے جس کے لیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کے لیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔ہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر کو موت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے گزرنا پڑتا ہے۔ یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا...
ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکامات الٰہی کو مد نظر رکھے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں تقلیدی رجحانات کی وجہ سے بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن بدقسمتی یہ ہے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورشریعت کےخلاف ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’نماز جناز...
برصغیر میں اسلام اور مسلمانوں سے متعلق منعدد امور توجہ طلب ہیں کیونکہ ان سے متعلق جو تفصیلات عام لوگوں کو معلوم ہیں وہ زیادہ تر غلط اور بہت کم صحیح ہیں۔ان امور میں بعض کا تعلق عقائد سے بعض کا عمل سے اور بعض کی حیثیت صرف علمی و نظری ہے۔ برصغیر میں مسلمانوں کی آمد اور اسلام کی اشاعت سے متعلق موضوع بھی بعض غلط فہمیوں یا غلط بیانیوں کا شکار ہوا ہے۔جس کی بنا پر تصوف کی تعظیم و تمجید کے لئے ایک بات یہ بھی مشہور کی گئی ہے کہ برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی اشاعت میں صوفیاء کا کردار ہے بے حد عظیم ہے۔ تاریخی طور پر اگر یہ بات ثابت ہو جاتی تو اسے تسلیم کرنے میں کوئی حرج نہ تھا، لیکن ایک خالص تاریخی و علمی مسئلہ کو عقیدت و احترام کے زور پر ثابت کرنا آج کے علمی معیار و مقام کے شایانِ شان نہیں۔خوشی کا مقام ہے کہ محترم غازی عُزیر صاحب نے اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ کیا اقلیم ہند میں اشاعتِ اسلام صوفیاء کی مرہونِ منت ہے؟ ‘‘ میں واضح کیا گیا ہے کہ ہندستان میں اسلام صوفیاء کے ذریعہ نہیں بلکہ فقط محدثین کرام اور علمائے حق کے ذریعہ آیا...
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوزو فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے زیر نظر کتاب ’’ ص...
اللہ تعالیٰ کے ناموں اور صفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کو توحید الاسماء و الصفات کہا جاتا ہے۔ قرآن و احادیث میں اسماء الحسنی کو پڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کو انہی ناموں سے پکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ» یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نے ان کا احصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یاد کرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔(صحیح بخاری )۔اسماء الحسنیٰ کے معانی ،شرح تفہیم کے متعلق اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اسمائے حسنیٰ ایک تحقیقی جائزہ ‘‘محترم محمد عمران مظاہری صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اسمائے حسنیٰ کے بارے میں کچھ علمی و حل طلب مسائل کہ اسمائے حسنیٰ99 ہی...