#7278

مصنف : مولوی محمد علی قصوری

مشاہدات : 405

مشاہدات کابل و یاغستان

  • صفحات: 170
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 6800 (PKR)
(منگل 23 اپریل 2024ء) ناشر : انجمن ترقی اردو کراچی

مولوی محمد علی قصوری متوفی 1956ء نے انگلستان سے واپس آنے کے بعد 1914ء میں مولانا ابو الکلام آزاد،مولانا عبید اللہ سندھی،حکیم اجمل خان اور دوسرے لیڈروں کے مشورہ سے افغانستان جانے کا فیصلہ کیا ۔جب آپ کابل پہنچے تو قابل کے امیر عبد الرحمن نے آپ کو حبیبہ کالج کا پرنسپل مقرر کر دیا۔آپ نے تعلیمی اصلاحات کا ایک خاکہ بنایا اس کے مطابق ایک نصاب تعلیم تیار کیا۔بعد ازاں امیر عبد الرحمن نے مولانا کو کابل حکومت کا وزیر خارجہ بنا دیا تو میر عبد الرحمن کے بعض حواری مولانا محمد علی قصوری کے اثر و رسوخ سے بہت خائف ہوئے اور انہوں نے مولانا کے خلاف امیر عبد الرحمن کے کان بھرے جس کی وجہ سے مولانا کے لیے کابل میں رہنا مشکل ہو گیا تو آپ جون 1916ء میں یاغستان منتقل ہو گئے۔یاغستان سے آپ ہندوستان آنا چاہتے تھے لیکن کابل کے امیر عبد الرحمٰن کے حواریوں نے آپ کے خلاف ایسا پروپیگنڈہ کیا کہ ہندوستان میں بھی کئی لوگ آپ کے مخالف ہو گئے سرحد کے وزیر عبد القیوم کی کوششوں سے آپ پشاور پہنچے۔ زیر نظر کتاب ’’مشاہدات کابل و یاغستان ‘‘ مو لانا محمد علی قصوری رحمہ اللہ کے اسی سفر کی روداد پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)

عناوین

 

صفحہ نمبر

تمہید

 

9

افغانستان کا تعلیمی نظام

 

12

افغانستان کا نظام حکومت

 

20

کابل کے بعد

 

37

قبائل کی تنظیم

 

50

انگریزوں کا سفید جھوٹ

 

79

بیعت کا سوال

 

96

شاہ اسماعیل شہید کی تحریک اور امیر نعمت اللہ کا طرز عمل

 

103

جماعت مجاہدین اور اسلامی تحریکوں کے اصلی دشمن

 

117

بیرونی ممالک سے رابطہ پیدا کرنے کی کوشش

 

126

روس کومشن اور سندھ کڑی کا دورہ

 

129

ڈپٹی برکت علی کا تعارف اور سر جارج روس کیپل کی تحریک پر ہندوستان کو واپسی

 

140

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 5154
  • اس ہفتے کے قارئین 336868
  • اس ماہ کے قارئین 167111
  • کل قارئین98591655

موضوعاتی فہرست