فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھنا جزو ایمان ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اور عبدالمطلب بن ہاشم کی ایمان قبول کرنے والی ساری اولاد اہل بیت میں شامل ہے۔ کسی بھی طرح کے قول وفعل سے ان کو ایذا دینا حرام ہے۔ بعض لوگ اہل بیت کےلیے لفظ ’’ علیہ السلام‘‘ استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ جبکہ سلف صالحین سے اہلبیت کےلیے علیہ السلام کا لفظ لکھنا، پڑھنا اور بولنا ثابت ہے۔ زیرنظر کتابچہ ’’اہلبیت کےلیے علیہ السلام اور سلف صالحین کا مؤقف‘‘ ابو امیمہ اویس صاحب کا مرتب شدہ ہے۔ مرتب موصوف نے اس کتابچہ میں صحاح ستہ سے ایسی 74 احادیث منتخب کر کے پیش کی ہیں کہ جن میں اہل بیت کےلیے علیہ السلام کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ (م ۔ ا)
شام سریانی زبان کا لفظ ہے جو حضرت نوح کے بیٹے حضرت سام بن نوح کی طرف منسوب ہے۔ طوفان نوح کے بعد حضرت سام اسی علاقہ میں آباد ہوئے تھے۔ ملک شام کے متعدد فضائل احادیث نبویہ میں مذکور ہیں، قرآن کریم میں بھی ملک شام کی سرزمین کا بابرکت ہونا متعدد آیات میں مذکور ہے۔ یہ مبارک سرزمین پہلی جنگ عظیم تک عثمانی حکومت کی سرپرستی میں ایک ہی خطہ تھی۔ بعد میں انگریزوں اور اہل فرانس کی پالیسیوں نے اس سرزمین کو چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن) میں تقسیم کرا دیا،لیکن قرآن و سنت میں جہاں بھی ملک شام کا تذکرہ وارد ہوا ہے اس سے یہ پورا خطہ مراد ہے جو عصر حاضر کے چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن)پر مشتمل ہے۔ اسی مبارک سرزمین کے متعلق نبی اکرمﷺ کے متعدد ارشادات احادیث کی کتابوں میں محفوظ ہیں مثلاً اسی مبارک سرزمین کی طرف حضرت امام مہدی حجاز مقدس سے ہجرت فرما کر قیام فرمائیں گے اور مسلمانوں کی قیادت فرمائیں گے۔ حضرت عیسیٰ کا نزول بھی اسی علاقہ یعنی دمشق کے مشرق میں...