#2056

مصنف : قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

مشاہدات : 5424

مکاتیب سلمان

  • صفحات: 173
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 6920 (PKR)
(ہفتہ 15 نومبر 2014ء) ناشر : المکتبۃ الاثریہ سانگلہ ہل

خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد   خلفائے راشدین﷢ نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے ہیں۔ زیر تبصرہ ’’مکاتیب سلمان ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔جوکہ معروف سیرت نگار کتاب ’’رحمۃ للعالمین کے مصنف علامہ قاضی محمد سلیمان سلمان منصورپوری﷫ کے علمی اور تبلیغی 33 خطوط کا مجموعہ ہے جسے   المکتبۃ الاثریۃ ،سانگلہ ہل نے افادۂ عام کےلیے شائع کیا۔(م۔ا)

عناوین

پہلا خط: ایک ذی علم مسلمان عیسائی مبلغین کے نرغہ میں پھنس گیا، قریب تھا کہ وہ عیسائی ہو جاتا، اس نے قاضی صاحب مرحوم سے اپنے شکوک کا اندفاع چاہ، قاضی صاحب مرھوم نے اس کے تمام اعتراضات کے تفصیلی جواب اس خط میں لکھ دیے ہیں، جن کی وجہ سے وہ بچ گیا، اور عیسائیت کا شکار نہ ہو سکا

دوسرا خط: غازی محمود   دھرمپال بی اے (سابق مسٹر عبد الغفور) جو 1904ء میں مرتد ہوئے اور 1914ء تک نہ صرف آریہ بنے رہے بلکہ آریوں کے مبلغ اور پرچار ک رہے جب آریہ سماج سے بد ظن ہوئے تو آپ نےچند اعتراضات شائع کرکے تمام مذاہب کو چیلنج دیا کہ جو میری تسلی کر دے گا مین اس کا مذہب اختیار کر لوں گا، چنانچہ اس خط میں مرحوم نے ان کے سوال کا مدلل جواب دیا ہے، غٓزی محمود صاحب کا بیان ہے کہ خط دیکھ کر میں خود قاض صاحب کے پاس گیا، کئ مزید اعتراض کیے، مرحوم نے تسلی بخش جواب دیے اورانہی کے ہاتھ مشرف با اسلام ہوا۔

تیسرا خط:اس خط میں ایک محقق پادری کے مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات ہیں، توریت، انجیل اور قرآن کی باہمی مناسبت کیا ہے، حضرت موسیٰؑ اور محمد رسول اللہ ﷺ کے مدارج میں کیا فرق ہے، حضرت عیسیٰ افضل ہیں یا محمد ﷺ، حضرت محمدﷺ کی زندگی کیونکر نمونہ بن سکتی ہے، جوابات ن نہایت مدلل اور قابل دید ہیں۔

چوتھا خط:یہ خط ایک احمدی (مرزائی) کے نام ہے جس میں مسیح کی آمد اور اس کی علامات پر بحث ہے، منہاج نبوت کا ذکر اور مرزائیت کے بطلان پر بے شمار دلائل مندرج ہیں

پانچواں خط: یہ ایک شیعہ (اثنا عشری) کے جواب میں ہے جس میں تکذیب شیعت پر بہت سے تاریخی حقائق پیش کیے گئے ہیں

چھٹا خط: یہ خط بھی شیعوں ہی سے متعلق ہے جس میں واقعہ قرطاس کی تشریح، حدیث ثقلین کی تغیر، قصہ فدک کا تفصیلی بیان ہے

ساتواں خط: اس خط میں اہل کتاب کے ذبیحہ کی حلت و حرمت پر بحث کی گئی ہے ، انگلستان کے رہنے والے مسلمان کیونکر زندگی بسر کریں

آٹھواں خط: اس خط میں اسمہ احمد کی تشریح ہے کہ اس سے مراد آنحضرتﷺ ہیں یا مرزائے قایانی؛ دلائل نہایت دل کش اور قابل دید ہیں۔

نواں خط: اس مٰں مسئلہ تقدیر، قبض ار واح، اور عذاب قبر و حشر کی پوری تفصیل اور تشریح کی گئی ہے، جو عوام کی سمجھ میں بھی آسکتی ہے

دسواں، گیارہواں خط: ان دونوں خطوں میں مسئلہ آمین بالجہر پر روشنی ڈالی گئی ہے، اورفرقہ اندازی سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے

بارھواں خط: اس خط میں علمی نقطۂ نگاہ سے حضرت اسمعیل کے دور مکہ، واقعہ فیل، صاحب کتاب ، قصہ بچھڑا، خواص زمزم، چاہ زمزم، مذبح اسمعیل اور کعبہ کی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے جو نہایت دلچسپ اور قابل قدر ہے

تیرھواں خط: یہ خط ایک عیسائی پادری کے جواب میں ہے جس میں توحید اور تثلیث کی بحث ، کفارہ کی تشریح اور اسلام کی فضیلت کا تفصیلی بیان ہے

چودھواں خط: یہ خط بھی عیسائیت ہی سے متعلق ہے جس میں آنحضرتﷺ کی نبوت اور قرآن کی صداقت عیسائی مذہب ہی سے ثابت کی گئی ہے اور حضرت مسیح کے "کلمۃ اللہ" ہو نے کی تفصیل اور واقعہ سلیب کی تردید کی گئی ہے۔

پندرھواں خط: یہ ایک ہندو کے جواب میں ہے جس میںاذان کی حکمت، خنزیر کی حرمت، اور حضورﷺ پر نور کی رحمۃ اللعالمین پر روشنی ڈالی گئی ہے

سولھواں خط: اس خط میں تقل عمد کے مسئلہ پر روشنی ڈالی گئی ہے

سترھواں خط: اس خط میں اس مسئلہ کی تفصیل ہے کہ اگر کوئی کافر کسی مسجد پر روپے خرچ کرے تو اس میں نماز جائز ہے یا نہیں

اٹھارھواں خط:اس خط میں حدیث کی ضرورت اہمیت بیان کی گئی ہے

 

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 77924
  • اس ہفتے کے قارئین 160325
  • اس ماہ کے قارئین 160325
  • کل قارئین111767653
  • کل کتب8856

موضوعاتی فہرست