اسلام اللہ کےآخری نبی سیدنا محمد مصطفی ﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین یا نظام ِحیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام اللہ کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کرنے کے جملہ احکام ومسائل کی رہنمائی موجود ہے۔ یقیناً اسلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے آخری اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے لیے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ تعارف اسلام ‘‘ عالم اسلام کے معروف بین الاقوامی مفکر ڈاکٹر محمدحمید اللہ مرحوم کی انگریزی زبان میں تحریرشدہ کتاب INTRODUCTION TO ISLAM کا اختصار ہے ۔ یہ کتاب چونکہ جامعہ پنجاب کے ملحق کالجز میں بی ایس آئی ٹی کے نصاب میں شامل ہے کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اور طلباء کی آسانی کے لیے مفسر قرآن مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمہ اللہ کے پوتے ڈاکٹر محمد عبد اللہ کیلانی صاحب (لیکچرار ایم اے او کالج،لاہور ) نے ڈاکٹر حمید اللہ مرحوم کی کتاب کا سوالاً جواباً اختصار کرنے کے علاوہ اس میں بعض اہم مقامات پر بہت سے مفید حوالوں کا اضافہ بھی کیا ہےیہ اختصار بی ایس آئی ٹی کے طلباء وطالبات کے لیے امتحانی پہلو سے بہت مفید ہے ۔(م۔ا)
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔او ربعض محدثین نے احوال ظروف کے مطابق مختلف عناوین کےتحت احادیث کوجمع کیا۔انہی عناوین میں سے ایک موضوع ’’احادیثِ احکام‘‘ کوجمع کرنا ہے۔اس سلسلے میں امام عبد الحق اشبیلی کی کتاب ’’احکام الکبریٰ‘‘امام عبد الغنی المقدسی کی ’’عمدۃ الاحکام ‘‘علامہ ابن دقیق العید کی ’’الالمام فی احادیث الاحکام ‘‘او رحافظ ابن احجر عسقلانی کی ’’بلوغ المرام من الاحادیث الاحکام ‘‘ قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ اردو شرح عمدۃ الاحکام من کلام خیر الانام ‘‘ حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ کی احکام الأ حكام شرح عمدة الاحكام کے اردوترجمہ ،تخریج اور مفید حواشی پر مشتمل ہے ۔ترجمہ وتشریح کی سعادت محترم جناب حافظ فیض اللہ ناصر حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور)نے کی ہے فاضل مترجم نے ترجمہ وتشریح کےساتھ ساتھ راوی حدیث کا تعارف، مشکل الفاظ کے معانی،ہر کتاب کے ابتداء میں خلاصہ ،احادیث سے ثابت شدہ احکام ومسائل پوری تحقیق سے بیان کیے ہیں تاکہ عربی زبان سے ناواقف لوگ اس سے کامل طور پر مستفید ہوسکیں۔ محترم جناب شبیر صدیق صاحب کی کتاب ہذا پر نظر ثانی اور بیش قیمت مفید اور علمی وتحقیقی فوائد ومسائل کے اضافہ سے کتاب کی افادیت دو چند ہوگئی ہے ۔اللہ تعالیٰ مترجم ، وناشرین کی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
کتاب’’ شرح السنۃ‘‘ محی السنہ ابومحمدالحسین بن مسعود بن محمد بن الفراء البغوی (المتوفى: 516ھ) کی تصنیف ہےیہ کتاب کتب حدیث میں احادیث پر مشتمل بہترین ذخیرہ ہے اس میں مشکلات وغرائب اور فقہی مسائل کا مفصل ذکر ہے ۔نیز احادیث کی مشکلات کا حل اور غریب الفاظ کی تفسیر کی گئی ہےشاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ کے بقول یہ کتاب فقہ الحدیث اور توجیہ المشکلات میں نہایت کافی وشافی ہےیہ عظیم کتاب چونکہ عربی ہے ادارہ نصار السنہ ،لاہور نے 7جلدوں میں ا س کااولین اردو ترجمہ تحقیق وتخریج کے ساتھ شائع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔سلیس اردو ترجمہ مولانا ابو ثمامہ محمد عبد اللہ سلیم حفظہ اللہ اور تحقیق وتخریج کی سعادت فضیلۃ الشیخ ابو القاسم محمد محفوظ اعوان حفظہ اللہ نے حاصل کی ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)
نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ کتاب قرأة خلف الام‘‘ امام ابو بكر احمد بن حسين بیہقی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے امام بیہقی رحمہ اللہ نے قرأة خلف الام کا مسئلہ اس کتاب میں نہایت واضح ، آسان فہم اور بہترین انداز میں قرآن وسنت اور آثار صحابہ وتابعین کی روشنی میں پیش کیا ہے اور مقتدی کو قرأت سے منع کرنے والوں کے دلائل کا تفصیلی جائزہ بھی ذکر کیا ہے نیزامام بیہقی رحمہ اللہ نے اس کتاب میں زیر بحث مسئلہ کے متعلق جملہ مباحث ،اعتراضات کے جوابات ،صحیح موقف کے صحیح احادیث سے دلائل کے ساتھ ساتہ عقلی دلائل بھی پیش کیے ہیں ۔امام بیہقی کی کتاب چونکہ عربی زبان میں ہے مولانا امان اللہ عاصم حفظہ اللہ نے اس کتاب کے اردو ترجمہ وحواشی کی سعادت حاصل کی ہے اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے۔(م۔ا)
دنیا کو ترک کرکے آخرت کی طرف مائل ہونے یا غیر اللہ کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے کا نام زھدہے اور ایسا کرنے والے کو زاہد کہتے ہیں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں زھداس چیز کو چھوڑ دینا جو آخرت میں فائدہ مند ہونیوالی نہیں۔اور امام ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں : عارفوں کے ہاں زھدکی بابت جس چیز پر اتفاق ہے وہ یہ کہ: قلب اپنے آپ کو وطنِ دنیا سے حالتِ سفر میں پائے اور آخرت کی آبادی میں اپنے لئے اچھے سے اچھا گھر ڈھونڈے۔ زھد کے متعلق محدثین نے مستقل کتابیں مرتب کی ہیں جن میں انہوں نے زھد سےمتعلق احادیث جمع کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ کتاب الزھد‘‘ امام وکیع بن جراح الرواسی کی کتاب ہے جوکہ دنیا سے بے رغبتی اور فکر آخرت سے متلق ہےاس میں روایات کی تعداد 532 ہے جن میں بعض ضعیف اور بعض صحیح وحسن ہیں اس کتاب کا اردو ترجمہ اور تحقیق وتخریج کی سعادت حافظ شبیر احمد جمالی حفظہ اللہ نے کی ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)
دین اسلام بنیادی طور پر تین امور (صحیح عقیدہ، صحیح طریقہ پر اللہ تعالیٰ کی عبادت، حسن معاملہ اور بہتر اخلاق) پر مشتمل ہے۔کتاب وسنت میں اس سلسلہ میں متعدد نصوص مذکور ہیں جن کی روشنی میں حسن اخلاق سے آراستہ شخص کو اسلام میں اچھا اور بہتر قرار دیاگیا ہے اور اسے نبی کریمﷺ کاقریبی اور محبوب ترکہا گیاخود نبی کریمﷺ جو تمام بنی نو ع انسانیت میں سب سے اچھے تھےان کے اوصاف وشمائل میں آپ کےحسن ا خلاق کا ذکر ملتا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ اسلامی کی نظر میں اچھے لوگ‘‘ مولانا عبد المنان سلفی کے ماہنامہ ’’ السراج ‘‘ جھنڈا نگر ،نیپال میں قسط وار شائع ہونے والے مضامین کی کتابی صورت ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو قرآنی آیات ، احادیث صحیحہ اور اقوال سلف سےمزین کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہےکہ اسلام کی نظر میں اچھے لوگ کون ہیں ان کی پہچان کیا ہےاو ران کے خصائص وامتیازات کیا ہیں اور یہ بھی بتایا ہے کہ ایسے لوگ ہی سماج میں ممتاز اور باکمال ہوتے ہیں ۔(م۔ا)
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل ومناقب سے متعلق اہل علم نے مستقل کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ فضائل صحابہ رضی اللہ عنہم ‘‘ امام عبد الرحمن النسائی صاحب سنن نسائی کی تصنیف کی ہے امام نسائی رحمہ اللہ نے اپنے خاص اسلوب کےساتھ اس کتاب میں صحیح احادیث کی روشنی میں خلفائے اربعہ اور پھر بقیہ عشرہ مبشرہ کے فضائل ذکر کیے ہیں ۔اس کے بعد دیگر صحابہ وصحابیات کےساتھ ساتھ مہاجرین وانصار کے مناقب ،انصار کے قبائل کی فضیلت، انصار سے محبت ایمان کی علامت او ران سے بغض ومنافقت کی علامت ہے اور دیگر اس جیسے اہم موضوعات کو خوبصورت باب بندی کے ساتھ احادیث کی لڑی میں پرودیا ہے۔ کتاب ہذا کے ترجمہ وتخریح کی سعادت محترم جناب احمدصدیق (فاضل مدینہ یونیورسٹی، مدرس کلیۃ القرآن والتربیۃ الاسلامیہ ،پھولنگر) نے حاصل کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے صحابہ کرام کی عظمت وفضلیت کوسمجھنے کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعدر رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت اور مذاہب باطلہ کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے زیرنظر کتاب ’’ منہاج السنۃ النبویہ‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی شہرۂ آفاق کتاب’’ منہاج الاعتدال فی نقض کلام اہل الرفض والاعتدال ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ امام ابن تیمیہ نے یہ کتاب ایک مشہور رافضی شیعہ عالم حسن بن یوسف کی کتاب ’’المنہاج الکرامۃ فی معرفۃ الامامۃ‘‘کے جواب میں لکھی ۔یہ کتاب اہل سنت وشیعہ کےمابین متنازع مسائل ومباحث سےلبریز اور من گھڑت و موضوع روایات کا پلندہ تھی ۔ اور اس میں سابقین اولین صحابہ کوجی بھر کرگالیاں دی گئی تھیں ۔امام ابن تیمیہ نے رافضی مؤلف کے اٹھائے ہوئے تمام اعتراضات واشکالات اورمطاعن ومصائب کامدلل ومسکت جوابات دیے ۔شیخ الاسلام کی ہر بات عقل ونقل کی دلیل سے مزین اور محکم استدلال پرمبنی ہے آپ نے روافض کے تمام افکارونظریات کےتاروبود بکھیر کر رکھ دیئے ہیں۔امام موصوف شیعہ مصنف ابن المطہر کی کتاب سےعبارت نقل کر کے اس کا رد کرتے ہیں۔ چار جلدوں میں یہ کتاب ’’منہاج االسنہ‘‘ ردّ رافضیت پر یہ ایک مستند کتاب ہے۔ منہاج السنہ کےترجمہ اور احادیث کی مکمل تخریج کا اہم کام محترم جناب پیر زادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی )نےکیا ہے۔اور اس میں العواصم من القواصم اور المنتقیٰ سے استفادہ کر کے اہم ترین حواشی بھی شامل کردیے ہیں ۔ للہ تعالیٰ عقیدہ اور صحابہ کے دفاع میں مترجم کی یہ محنت قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
یزید، سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا بیٹا تھا، ان کے بعد مومنوں کا حکمران تھا۔ کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کی بیعت کی تھی۔ علماء نے حدیث « أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ مَدِينَةَ قَيْصَرَ مَغْفُورٌ لَهُمْ ....»(صحيح بخاری: 2924) کا مصداق اسے قرار دیا ہے کہ یہ اس لشکر کا قائد تھا۔ تاہم یزید کے دور میں بہت سارے فتنوں کی وجہ سے اس کے بارے میں اہل علم کی آراء مختلف ہیں۔ چونکہ یزید کے متعلق کتب سیر و تاریخ میں تمام طرح کی تاریخی روایات موجود ہیں لہذا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ وغیرہ نے اس کے بارے میں سکوت اختیار کیا ہے اور یہی موقف احوط ہے واللہ اعلم! زیر نظر کتاب ’’ یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں مخالف تحریکیں‘‘ ڈاکٹر محمد الہادی کی کتاب مواقف المعارضة في عهد يزيد بن معاويه کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس تحقیقی کتاب میں کربلا، واقعہ حرہ،اور محاصرہ مکہ کے واقعات و حقائق کی تحقیق پیش کی ہے۔فاضل مصنف نے اپنی اس علمی تحقیق میں سبائیوں کی طرف سے یزید پر لگائے جانے والے الزامات و اعتراضات کو غلط ثابت کیا ہے ۔(م۔ا)
سورۃ یوسف قرآن مجید کی 12 ویں سورت جس میں سیدنا یوسف کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺکی مکی زندگی کے آخری دور میں یہ سورت نازل ہوئی۔سورہ یوسف قرآن مجید کی وہ واحد سورۃ ہے جو اپنے اسلوب بیاں، ترتیب بیاں اور حسنِ بیاں میں باقی سور سے منفرد اور نمایاں ہے۔ پوری سورہ مبارکہ کا مضمون سیدنا یوسف کی سیرت کے نہایت اجلے پہلو، عفت و عصمت اور پاکیزہ سیرت و کردار پر مشتمل ہے۔ زیر نظر کتاب’’سورۃ یوسف علم نفسیات کے تناظرمیں ‘‘ ڈاکٹر آصف ہیرانی کےپی ایچ ڈی کے مقالے بعنوان الاشارات التربوية في سورة يوسف كا اردو ترجمہ ہے یہ کتاب 5؍ابواب پر مشتمل ہے ۔پہلےباب میں سورۃ یوسف کا تعارف باب دوم میں علم نفسیات سے متعلق سورہ یوسف کی روشنی میں کچھ اہم نکات ذکر کیے گئے ہیں ۔باب سوم میں سورۃ یوسف کی روشنی میں معاشرتی تعلیم اور ان پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے جن کے بغیر ایک اچھا معاشرہ کنبہ تشکیل نہیں پاسکتا ہے۔ باب چہارم میں سیدنا یوسف علیہ السلام کی زندگی سے متعلق تمام تربیتی پہلوؤں کی طرف سے اشارہ کیاگیا ہے۔جبکہ باب پنجم میں ان شکوک وشبہات کو رفع کیا گیا جو عام لوگوں کے ذہنوں میں مطالعہ کے وقت کم علمی کی وجہ سے پیدا ہوسکتے ہیں ۔ (م۔ا)
سفارت کاری اور خارجہ پالیسی سے مراد ایک ریاست اور حکومت ہے جسے دوسری ریاستوں، حکومتوں اور قوموں کے ساتھ اپنے معاملات چلانے اور دنیا میں ان کے ساتھ مل جل کر رہنے کے لیے کوئی طریق کار اور اصول و قوانین طے کرنے ہوتے ہیں۔ دوسری قوموں کے ساتھ معاملات کے بارے میں قرآن کریم نے بیسیوں آیات میں احکام دیے ہیں اورنبی کریم ﷺ نے بھی اسلام کی خارجہ پالیسی کی بنیاد انہی آیات قرآنیہ پر تھی۔ نبی اکرم ﷺکی خارجہ پالیسی کا اہم نکتہ اسلام کا غلبہ اور اس کی بالادستی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنا تھا۔ اسی وجہ سے آپﷺ صحابہ کرام کو یہ ہدایت دیا کرتے تھے کہ پہلے دوسری قوموں کے سامنے اسلام پیش کرو، اگر اسے قبول نہ کریں تو اس بات کی دعوت دو کہ وہ اسلام کی بالادستی اور برتری تسلیم کریں اور اس کے فروغ و نفاذ کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔ اور اگر وہ اسلام بھی قبول نہ کریں اور اس کی اشاعت میں رکاوٹ بھی بنیں تو ان سے جہاد کرو۔ گویا جہاد اور جنگ اسلام قبول نہ کرنے پر نہیں ہے، بلکہ اس کی راہ میں مزاحم ہونے پر ہے۔ زیر نظر کتاب’’ رسول اکرمﷺ کی سفارت کاری اور خارجی پالیسی‘‘ پروفیسر ڈاکٹر حسین بانو کا اس علمی وتحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے جسے انہوں نے شعبہ علوم اسلامیہ وفاقی اردو یونیورسٹی ،کراچی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ یہ کتاب رسول اکرمﷺ کی سفارت کاری ار خارجہ پالیسی پر ایک جامع علمی کاوش ہے، جس میں نبی ﷺ کی سفارت کاری اور خارجہ پالیسی کےاہداف ومقاصد کے تجزیے کےساتھ ساتھ،آپﷺ کی بے مثال فراست وتدبر،سیاسی بصیرت، کامیاب سفارت کاری اور خارجہ حکمت عملی پر علمی اسلوب میں جائزہ پیش کیا گیا ہے۔(م۔ا)
طاغوت، عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے متعد د معانی ہیں ۔قرآن کریم میں یہ لفظ 8 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ اسلامی اصطلاح میں اس سلسلے میں مزید وسعت ہے۔ طاغوت سے مراد وہ حاکم ہے جو قانون الٰہی کے علاوہ کسی دوسرے قانون کے مطابق فیصلہ کرتا ہے ۔ قرآن مجید میں ایک آیت کے حوالے سے ہے کہ جو عدالت طاغوت کی حیثیت رکھتی ہے، اس کے پاس اپنے معاملات فیصلہ کے لیے، لے کر جانا ایمان کے منافی ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’ نظام طاغوت سے برأت‘‘ مولانا صدر الدین اصلاحی کے ماہنامہ ’زندگی‘ رام پور ہندوستان نومبر ودسمبر1952ء میں شائع ہونے والے مضمون کی کتابی صورت ہے ۔اس میں طاغوت کی حیثیت مثالوں کے ذریعے بیان کی گئی ہے اور دستور سازی وقانون سازی کی کیا حیثیت ہے؟نظام طاغوت کی خاص ملازمتیں جن سے نظام کو تقویت ملتی ہے ان کی کیا حیثیت ہے؟اور اس نظا م میں عام ملازمتوں کی حیثیت کیسی ہے، کس کو اس نظام میں شامل ہوکر رخصتِ شرعی مل سکتی ہے اور اس کی کیا واقعی صورتیں ہیں ۔(م ۔ا)
نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’فرضیۃ فاتحۃ الکتاب فی الصلاۃ یعنی نماز میں فاتحہ کی فرضیت ‘‘ مولانا مفتی محمد بن عبد ا للہ شجاع آبادی کی تصنیف ہے۔انہوں نے اختصار کے ساتھ اس کتاب میں قرآن وسنت کے ضروری دلائل کےساتھ کچھ ان اصولوں کا تذکرہ کیا ہے جو مسلّم بین الفریقین ہیں اور خصوصاً کتب فقہ حنفی سے اس موضوع کو ثابت کیا ہےاور قارئین کو یہ باور کرایا ہے کہ اگر تم محمدی نہیں بنتے تو نہ بنو ،مگر حنفی تو بنو کیونکہ تمہارے ائمہ احناف بھی ان مختلف فیہ مسائل کے قائل ہیں (م۔ا)
علم انسان کا امتیاز ہی نہیں بلکہ اس کی بنیادی ضرورت بھی ہے، جس کی تکمیل کا واحد ذریعہ مطالعہ ہے وسعت علم اور اس میں پختگی کے لیے مطالعہ انتہائی ضروری ہے مطالعہ کے بغیر قلم کے میدان میں ایک قدم بھی بڑھانا بہت مشکل ہے، مطالعہ استعداد کی کنجی اور صلاحیتوں کو بیدار کرنے کا بہترین آلہ ہے۔ یہ مطالعہ ہی کا کرشمہ ہے کہ انسان ہر لمحہ اپنی معلومات میں وسعت پیدا کرتا رہتا ہے۔ اور زاویہٴ فکر ونظر کو وسیع سے وسیع تر کرتا رہتا ہے۔مطالعہ ایک ایسی دوربین ہے جس کے ذریعے انسان دنیا کے گوشہ گوشہ کو دیکھتا رہتا ہے، مطالعہ ایک طیارے کی مانند ہے جس پرسوار ہوکر ایک مطالعہ کرنے والا دنیا کے چپہ چپہ کی سیر کرتا رہتا ہے اور وہاں کی تعلیمی، تہذیبی، سیاسی اور اقتصادی احوال سے واقفیت حاصل کرتا ہےعلم کی روح، بقا اور حیات اگر ہم کسی چیز کو قرار دے سکتے ہیں تو وہ ”مطالعہ اور کتب بینی“ ہے۔ علم کی ترقی، رسوخ اور پختگی اسی کی مرہون منت ہے، کوئی فرد مطالعہ اور کتب بینی کے بغیر اعلیٰ علمی مقام حاصل نہیں کر سکتا۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مطالعہ،اہمیت او رطریقۂ کار ‘‘ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی آف انڈیا کے جامعہ اسلامیہ بنجاری کے طلباء سے خطاب کی کتابی صورت ہے ۔ مولانا محمد حسان فلاحی نے اسے افادۂ عام کے لیے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔اس کتابچہ میں مطالعہ کی اہمیت اور طریقۂ کار کو واضح کیا گیا ہے۔(م۔ا)
اقامت صلوٰۃ سے مراد اور مقصود ادائے صلوٰۃ کے تربیتی ، اثرات اپنی عملی زندگی میں رائج اور نافذ کرنا ہیں لیکن اہل قرآن (منکرین حدیث ) کے نزدیک صلاۃ کا معنیٰ’’فلاحی نظام حکومت کا قیام‘‘، یا درس و اجتماع یا دعا ء وغیرہ ہے منکرین حدیث کی طرف سے لفظ صلوۃ کی یہ فرضی تشریح عربی لغت اور قرآن و حدیث کے صریحاً خلاف ہے۔ زیر نظر کتاب’’منکرین صلوٰۃ پر دہریت کے اثرات ‘‘ جناب ظفر اقبال خان صاحب کی تصینف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کر کے اس میں اہل قرآن کے تمثیلی او روحدۃ الوجودی الحاد’’فتنہ انکار صلاۃ‘‘ کو نمایاں کیا ہے۔ابواب کےعنوانات حسب ذیل ہیں۔ باب اول :منکرین صلوٰۃ پر دہریت کے اثرات ،باب دوم:منکرین صلاۃ کے اعتراضات کے جوابات،باب سوئم :منکرین اطاعت واتباع رسول پر داہریت کے اثرات، باب چہارم:اراکین مرکز اسلامیہ پر اہل قرآن کے اثرات ،باب پنجم: اہل قرآن کے تصور رسالت وصلاۃ پر ارسطو اور ابن عربی کے اثرات۔(م ۔ا)
کتبِ حدیث کے مجموعات میں سے ایک مجموعۂ حدیث ’’مشکاۃ المصابیح‘‘ کے نام سے معروف ہے ۔ جوکہ پانچ ہزار نو سو پنتالیس (5945) احادیث نبویہ ﷺ پر مشتمل انمول ذخیرہ ہے جسے امام بغوی نے ’مصابیح السنۃ‘ کے نام سے حدیث کی مشہور کتابوں صحاح ستہ، مؤطا امام مالک، مسند امام احمد ، سنن بیہقی اور دیگر کتب احادیث سے منتخب کیا ہے۔ پھر علامہ خطیب تبریزی نے ’مصابیح السنۃ‘ کی تکمیل کرتے ہوئے اس میں کچھ اضافہ کیا۔ اور راوی حدیث صحابی کا نام اور حدیث کی تخریج کی اور اس کو تین فصول میں تقسیم کیا ۔ اس کتاب کو تالیف کے دور سے ہی شرق وغرب کے عوام وخواص دونوں میں یکساں طور مقبولیت حاصل ہے۔مصنفین ، علماء وطلبا ، واعظین وخطباء سب ہی اس کتاب سےاستفادہ کرتےچلے آرہےہیں۔یہ کتاب اپنی غایت درجہ علمی افادیت کے پیش نظر برصغیر پاک وہند کےدینی مدارس کےقدیم نصاب درس میں شامل چلی آرہی ہے ۔اسی اہمیت کے پیش نظر کئی اہل علم نے عربی ،اردو زبان میں شروحات اور حواشی لکھے ہیں اوراس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا ہے’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘ دراصل دوکتابوں کا مجموعہ ہے ایک کا نام مصابیح السنہ اور دوسری کا نام مشکوٰۃ ہےیہ مجموعہ جہاں دینی مدارس کے نصاب میں شامل ہے تووہیں یہ عام پرھے لکھے افراد کےلیے بھی روشنی کامینارہ ہے۔ احادیث کا یہ ایسا ذخیرہ ہے کہ جوہر ایک مسلمان گھرانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس میں دین ِاسلام کےتقریبا ہر قسم کے مسائل درج ہیں کہ جن کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ہر مسلمان کادینی فریضہ ہے ۔ زیر نظر ’’ مختصر مشکاۃ المصابیح‘‘ مشکاۃ المصابیح کا اختصار ہے یہ شیخ عبد البدیع صقر نے کیا ہے اس میں 1319 احادیث ہیں جن کو موصوف نے چھ ابواب ( باب العقائد، باب العبادات،باب الاخلاق،باب السیاسۃ،باب الاقتصاد، باب الاجتماع،) میں تقسیم کر کے اس میں مزید عنوان بندی کی ہے ۔اور تخریج کے ساتھ ساتھ مفید حواشی میں بھی تحریر کیے ہیں ۔یہ کتاب اگرچہ عربی میں لیکن افادہ عام کے لیے اسے سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)
اصول تفسیر سے مراد وہ علوم ہیں جن کے ذریعے قرآن کی تشریح کی جاتی ہے۔ قرآن کلام الٰہی ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ میں ایسی قابلیت پیدا کردی تھی کہ آپ منشاء الٰہی کو سمجھ جاتے تھے اور آپ کو وحی جلی اور وحی خفی کے ذریعہ سےاحکام سے آگاہ بھی کردیاجاتا تھا ۔جو سورت یاآیت نازل ہوتی آپ مسلمانوں کو اس کامطلب سمجھاتےدیتے تھے ۔اصول تفسیر و مناہج تفسیر سے متعلق اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں زیر نظر کتاب’’ مناہج المفسرین‘‘ ڈاکٹرسراج الاسلام حنیف کی تصنیف ہے انہوں نے یہ کتاب عبد الولی خان یونیورسٹی کے ایم اے کے طلباء کی بنیادی علمی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دی ہے ۔یہ کتاب سات فصلوں پر مشتمل ہے۔فضل اول تفسیر کے لغوی اور اصطلاحی معنی ، فصل دوم :تفسیر کی قسمیں ، فصل سوم:تفسیر بالرأی،فصل چہارم: تفسیر فقہی، فصل پنجم تفسیر باالاشارۃ،فصل ششم: اردو زبان میں چند مشہور تفاسیر،فصل ہفتم پشتو زبان میں چند مشہور تفاسیر سے متعلق ہے ۔(م ۔ا)
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں ممولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں۔ زیر نظر’’ علماء کرام نمبر‘‘ ماہنامہ نورتوحید، نیپال اگست دسمبر2020ء کاشمارہ ہے جوکہ مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف، محدث عصر ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی ، پروفیسر یٰسین مظہر صدیقی، مولانا علی حسین سلفی، مولانا مقیم الدین فیضی، ڈاکٹر عبد الباری ، مولانا عبد الرب رحیمی رحہم اللہ کے تذکرۂ خیر پر مشتمل ہے۔(م۔ا)
لفظ استعمار كا لغوى معنى آباد كرنا ہے ليكن سياسى اصطلاح ميں اس سے مراد كسى گروہ كى دوسرے لوگوں يا كسى اور سرزمين پر حاكميت ہےبعض ديگر دانشوروں كے خيال كے مطابق استعمار ايك اقتصادى مسئلہ ہے كہ جو نئے سرمايہ دارى نظام كے پھلنے پھولنے سے سامنے آيا ہےنيز استعمار در حقيت ايك كوشش ہے جس ميں مغرب كے بڑے ترقى يافتہ ممالك ديگر ممالك ميں سود پر مبنى تجارتى وصنعتى نظام كو پيش كرتے ہيں جس سے انكا مقصد يہ ہوتا ہے كہ اپنے سرمايہ دارى نظام كى روز بروز بڑھتى ہوئی ضروريات كو ان ممالك كے ذرائع اور وسائل سے پورا كريں۔ زیر نظر کتاب’’مغربی استعمار اور عالم اسلام مابعد نوآبادیاتی مطالعہ ‘‘ سعدیہ عمر شیخ کےتحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے۔مقالہ نگار نے اس مقالہ کو تین ابواب (استعمار: تعریف اور تاریخ کے آئینے میں۔ نو استعماری نظام: تعریف اور اہداف۔ عالم اسلام کیخلاف نو استعماری حربے) میں تقسیم کر کے اس میں ان اندرونی وبیرونی عوامل کاایک مختصر جائزہ پیش کیا ہے جن کی بدولت مسلم خطے آج بھی حقیقی آزادی، خودمختاری، ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کرنے میں ناکام ہیں ۔(م۔ا)
نبی کریم ﷺ کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔ عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ ’’مدحِ رسول‘‘ استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثنا خواں کہا جاتا ہے زیر نظر کتاب’’ کلام نور کے ادبی محاسن‘‘ محمد طفیل احمد مصباحی کی تصنیف ہے۔صاحب تصنیف نے اس کتاب میں بڑے عمدہ اسلوب اور دلنشیں پیرایۂ بیان میں کلام نور کے ادبی محاسن کو اجاگر کرتے ہوئے سلاست وسادگی ،ایجاز واختصار، فصاحت وبلاغت، معنی آفرینی ،محاورات کا استعمال ، تشبیہات ،استعمارات، تراکیب اور صنائع لفظی ومعنوی ساتھ پیرایۂ اظہار واسلوب ادا اور دیگر فنی محسان کو مبرہن کیا ہے ۔(م۔ا)
الہدایہ امام ابوالحسن علی بن ابی بکرمرغینانی(593ھ) کی مشہور ترین تصنیف ہے جو کہ بدایۃ المبتدی کی شرح ہے ۔ فقہ حنفی میں یہ سب سے اہم کتاب ہےصاحب الہدایہ نے فقہ میں متن کی کتاب لکھی ہے اس میں قدوروی سے بھی مسائل اخذ کیے ہیں یہاں قدوری سے مسئلے نہ مل سکے وہاں امام محمد کی کتاب جامع صغیر سے مسئلے لیے اور دونوں کو ملا کر کتاب بدایة المبتدی تصنیف کی۔پھر کفایۃ المنتہی کے نام سے اسی( 80 )جلدوں میں اس کی شرح لکھی ۔شرح سے فراغت کے قریب پہنچے تو محسوس ہوا کہ کتاب اتنی لمبی ہو گئی ہے کہ اس کو کوئی نہیں پڑھے گا۔ اور کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ اصل کتاب بدایة المبتدی ، ہی کو نہ چھوڑ دیں اس لیے بدایة المبتدی کی دوسری شرح مختصر لکھی جس کا نام ’ھدایہ‘ رکھا۔فقہ حنفی کی یہ معروف اور اہم کتاب ہونے کےپیش نظر علماء احناف نے اس کی دسیوں شروحات لکھی ہیں ۔خواجہ محمد قاسم نے زیر نظر کتاب ’’ہدایہ عوام کی عدالت میں ‘‘ ہدایہ کی حقیقت وحیثیت کو واضح کیا ہے ۔(م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب’’فتنۂ قادیانیت ایک جائزہ ‘‘مولانا عبد المنان الحنان السلفی حفظہ اللہ کی مرتب شد ہے ۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں اختصار کے ساتھ اس فتنے کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی کا تعارف اور اس کے خود ساختہ مذہب کے باطل عقائد ونظریات کا جائزہ پیش کیا ہے۔ یہ کتابچہ ایک مقدمہ اور تین ابواب پر مشتمل ہے مقدمہ میں تمہید وتوطۂ کے بعد چند جھوٹے مدعیات نبوت کا مختصر تذکرہ ہے اور پھر فتنۂ قادیانیت کا پس منظر بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)
اہرام اہرم کی جمع ہے جس کا معنی ہے پرانی عمارت۔مخصوص شکل کے مخروطی مقابر کو اہرام کہا جاتا ہے اہرام مصر کا شمار انسان کی بنائی ہوئی عظیم ترین تعمیرات میں ہوتا ہے۔ یہ اہرام زمانہء قدیم کی مصری تہذیب کے سب سے پرشکوہ اور لافانی یادگار ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ان اہرام کی تعمیر کا مقصد فراعین مصر اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کا مدفن تھا۔ اہرام مصر میں غزہ کا عظیم اہرام دنیا کے سات عجائبات میں سے وہ واحد عجوبہ ہے جو ابھی تک اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔اہرام اور فرعونوں کے واقعات میں انسانی ہنر اور کمال کے ساتھ ساتھ عبرت اور بے بسی کےبھی بڑے گہرے نقوش ثبت ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اہرام مصر اور فرعونوں کے عجائبات ‘‘ وارن اسمتھ(Warren Smith ) کی انگریزی کتاب The Secrt Forces Of The Pyramids کا اردو ترجمہ ہے ۔جناب راجپوت اقبال احمد نے اس خوبی سے اسے انگریزی سے اردو میں منتقل کیا ہے کہ یہ گمان ہی نہیں ہوتاکہ یہ کتاب انگریزی میں لکھی گئی ہے ۔(م۔ا)
زندگی ایک سفر ہے اورہر شخص مسافر ہے مگر زندگی اس سفر کےدوران کئی ملکوں اور شہروں کے بھی انسان کوبہت سفر کرنا پڑتے ہیں۔ یہ سفر بعض اوقات تعلیم کے لیےاور کبھی رزق کمانے یا تجارت کی غرض سے ہوتے ہیں۔ بعض لوگ سیروسیاحت کے لیے اور بعض اعزہ واقارب کی ملاقات کے لیے بھی ہوتا ہے۔ قرآن کریم میں بھی سفرکرنے اور دنیا کو دیکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم ورواج ، قوانین رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ سے قدیم دور کے انسان کی زندگی کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں جو انسان کی اپنی عملی زندگی میں کام آتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں‘‘ فہد حارث صاحب کے 31؍ ممالک کے سفر کی رودا پر مشتمل ہے ۔ فہدحارث صاحب اپنے اسفار کی روداد پہلے فیس بک پبلش کی تھی بعد ازاں شبہاز عالم انصاری صاحب نے فہد حارث صاحب کے ان اسفار کوافادۂ عام کے لیے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔(م۔ا)
قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔ قرآن کریم کا یہ اعجاز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ خود لیا۔اور قرآن کریم ایک ایسا معجزہ ہے کہ تمام مخلوقات مل کر بھی اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہیں۔قرآن کی عظمت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کتاب جس سرزمین پر نازل ہوئی اس نے وہاں کے لوگوں کو فرشِ خاک سے اوجِ ثریا تک پہنچا دیا۔اس نےان کو دنیا کی عظیم ترین طاقت بنا دیا۔قرآن واحادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ عظمت قرآن ‘‘ مولانا منیر قمر حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) کے ان تفسیری دروس کی تحریری شکل ہے جو انہوں نے ائیربیس الظہران کے اسلامک سنٹر میں دئیے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے قرآن مجید سیکھنے کی عظمت وفضلیت اور بعض قرآنی سور کی الگ الگ فضائل بیان کیے ہیں ۔ (م۔ا)