اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔ اس کے لیے کچھ ایسے مواسم کا انتخاب فرمایا ہے جن میں عبادت باقی ایام کی بہ نسبت زیادہ افضل ہوتی ہے‘انہی مواسم میں سےذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں عبادت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ بعض اہل علم کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دن رمضان کے آخری دس دنوں سے بھی افضل ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ عشرۂ ذی الحجہ اور قربانی‘‘مولانا عبد المنان الحنان السلفی حفظہ اللہ کی کاوش ہےیہ کتاب دراصل اسی مصنف کی کتاب ’ مناسک حج عمرہ اور قربانی ‘ کا ایک حصہ ہے جس قارئین کے اسرار پر الگ سے شائع کیا گیا ہے اس کتابچہ میں عشرۂ ذی الحجہ اور قربانی کے فضائل اور احکام ومسائل کو آسان فہم انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔آمین(م۔ا)
صحابہ کرا م رضی اللہ عنہم ناقلین شریعت ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے نبی اکرم محمد ﷺ کی صحبت ورفاقت کے لیے منتخب فرمایا ۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔اللہ اور رسول ﷺ کی شہادت اور تعدیل کےبعد کسی اور شہادت کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ۔ اور نہ ہی کسی بدبخت منکوس القلب کی ہرزہ سرائی ان کی شان کو کم کرسکتی ہے۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر نظر کتاب’’اصحاب محمدﷺ کا مدبرانہ دفاع‘‘ مولانا محمد بشیر احمد حامد حصاری کی کاوش ہے یہ کتاب انہوں نے حافظ عبد الحق آف سیالکوٹ کی طرف سے مشاجرات صحابہ سے متعلق پیش کے گئے اہم استفاء کے جواب میں تصنیف کی ہےمصنف موصوف نے اس کتا ب میں صحابہ کرا م کےبارے میں کتب سیروسوانح میں جو روایات ان کے مقام ومرتبے کے منافی ملتی ہیں ان کی عالمانہ گرفت اس انداز سے کی ہے کہ دشمنان اسلام کی فریب کاریوں سے واقفیت اور صحابہ کرام سے عقیدت ومحبت میں خودبخود اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے ۔(م۔ا)
اسرائیل مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔1948ء میں ریاست اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی عرب اور اسرائیلی میں پہلی بار ایک دوسرے سے ٹکرائے اور اس ٹکراؤ کو عرب اسرائیل جنگ 1948ء کا نام دیا گیا جبکہ اسرائیلی اسے ’’جنگ آزادی‘‘ کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’عرب اوراسرائیل‘‘منور مادیوان کی تصنیف ہے اس کتاب میں عرب اسرائیل جنگ کے کئی سربستہ راز ،عربوں کے خلاف سامراجی سازشیں، ارض مقدس پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کی تاریخی کڑیاں ، عرب مہاجرین کی آنسو بھری کہانی ،عربوں کی جدوجہد آزادی کی ولولہ انگیز داستان، اسرائیل ترقی اور طاقت کی اصل حقیقت کو واضح کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
بابا جی علی محمد صمصام رحمہ اللہ انڈیا میں ضلع امرتسر کے گاؤں کک کڑیالہ 1893 میں پیدا ہوئے ۔ علوم دینیہ کی تکمیل کے بعد تمام عمر تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف رہے ، برصغیر کے کونے کونے میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا پرچار اور محمدﷺ کی اطاعت کا درس ریتے رہے۔ شعروشاعری میں وہ مقام حاصل کیا شاذ و نادر ہی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔ تبلیغی میدان میں ان کی حنیف آواز میں ایسا رعب و دبدبہ تھا کہ بڑے بڑے خطیب دنگ رہ جاتے۔ للہ تعالیٰ نے موصوف کو 11 مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت بخشی۔ 23جولائی 1978 کو رحلت فرما کر ضلع فیصل آباد کے علاقے میں ستیانہ بنگلہ میں مدفون ہوئے۔مرحوم 40 کے قریب کتب کے مصنف ہیں جن میں جنت دیاں رانیاں ، جنت دے شہزادے، گلشن صمصام مشہور تصانیف ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’انمولی موتی ‘‘ بابا صمصام مرحوم کا حمد ، نعت،توحید اور مختلف موضوعات پر مشتمل شعری مجموعہ ہے نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے اگر چہ اب پنجابی شاعری کا ذوق کم ہوچکا ہے۔(م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ‘‘ قاضی عیاض کی سیرت النبیﷺ کی معروف اور مقبول عام کتاب ہے۔ مصنف نے کتاب میں رسول پاک کے فضائل، محاسن اور معجزات کو ایسے مؤثر اور دل پزیر پیرائے میں بیان کیا ہے کہ ان کے ایک ایک لفظ سے آنحضرت کے ساتھ انتہائی عقیدت اور محبت ٹپکتی ہے۔قاضی عیاض نے اس کتاب کی تیں اقسام میں تقسیم کیا ہے۔پہلی قسم:یہ ان ارشادات الٰہیہ کے بیان میں جن میں اللہ تعالیٰ نے اپنے قول و فعل میں اپنے نبی ﷺکی تعظیم و توقیر کی ہے۔دوسری قسم: اس میں آپ ﷺکے ان حقوق کا بیان ہے جن کی بجاآوری ہر ایک پر واجب ہے۔تیسری قسم:اس میں ان امور کا بیان ہے جو نبی اکرم ﷺ کے لیے جائز ہیں اور جو امور ممتنع ہیں اور وہ امور بشریہ جن کی نسبت آپ کی طرف کرنا صحیح ہے۔اس کتاب کی دو جلدیں ہیں جوکہ ایک ہی جلد میں یکجا ہیں (م۔ا)
رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات (روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ) کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔ روزہ کے احکام و مسائل سے آگاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔ لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام و مسائل سے لا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات و خرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کر لینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ہیں اور کئی اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام و مسائل و فضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ تحفۂ رمضان المبارک‘‘ مولانا عبد المنان الحنان السلفی حفظہ اللہ کی کاوش ہے انہوں نے یہ کتاب شیخ احمد عبد الرحمن الکوس کی عربی تصنیف مجالس رمضانية کی طرز پر رمضان المبارک کے تیس اسباق کی صورت میں مرتب کی ہے اور ہر درس کو زیادہ سے زیادہ مفید بنانے کی کوشش کی ہے ۔ یہ کتاب عوام و خواص کے لیے یکساں مفید ہے ۔ اس کتاب کے استفادے سے قارئین رمضان المبارک کےاندر درسی ضرورت کو پورا کر سکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مرتب و ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔آمین (م۔ا)
رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ہیں اور کئی اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’رمضان وروزہ احکام ومسائل، تحقیق ودلائل‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ ) کی ان ریڈیائی تقاریر کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے متحدہ عرب امارات کے ریڈیو ام لقیوین کی اردو سروس سے روزانہ پروگرام ’’دین ودنیا میں پیش کیے ۔فاضل مصنف نے اس کتا ب میں روز کے جملہ احکام ومسائل کو بادلائل تفصیلاً پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتدریسی،تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)
رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ہیں اور کئی اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’رمضان المبارک کے فضائل ومسائل ‘‘ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں رمضان المبارک کی آمد پر اس کا استقبال، سحر وافطار کے مسائل، روزں سے متعلق جدید مسائل، خواتین کے درپیش مسائل، اعتکاف لیلۃ القدر،صدقۃ الفطر او رنمازِ عید وعیرہ سے متعلق جملہ مسائل کو کتاب کتاب وسنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے یہ کتاب اگرچہ پہلے بھی سائٹ پر موجود ہے لیکن زیر نظر ایڈیشن جدید واضافہ شدہ ہے اس لیے اسے بھی کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیاگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتدریسی،تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی (1957ء - 2013ء) دورِ حاضر کے عظیم محدث، مجتہد، مفتی اور غیور ناقد تھے۔ حافظ زبیر علی زئی نے 3 سے 4 ماہ میں قرآن مجید حفظ کیا۔ آپ نے جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سے سند فراغت حاصل کی وفاق المدارس السلفیہ سے شہادۃ العالمیہ کی سند بھی حاصل کی۔ نیز آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے اسلامیات اور عربی میں ایم اے بھی کیا تھا۔ آپ اپنی مادری زبان ہندکو کے ساتھ ساتھ کئی ایک زبانوں پردسترس رکھتے تھے۔ جن میں عربی، اردو، پشتو، انگریزی، یونانی، فارسی اور پنجابی زبان شامل ہیں۔ علم حدیث کے ممتاز ماہر اور فن اسماء رجال کے شہ سوار تھے۔ بڑے متقی اور عابد، زاہد انسان تھے۔ان کی زندگی تدریس وتالیف اور احادیث کی تحقیق وتخریج میں گزری۔آخری عمر میں فالج کا حملہ ہوا۔ تقریبًا ڈیڑھ ماہ تک اسپتال میں زیر علاج رہے۔ اور پھر بروز اتوار 5 محرم الحرام 1435 ہجری بمطابق 10 نومبر 2013ء کو اس دنیا سے رخصت ہو کر خالق حقیقی سے جا ملے۔اللہم اغفرلہ وارحمہ ۔ زیر نظر ماہنامہ اشاعۃ الحدیث کا ’’محدث العصر نمبر‘‘ محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے نامور تلمیذ رشید حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔موصوف نے حافظ زبیر علی زئی مرحوم کی خدمات ،شخصیت،انکے بارے معاصرین کے تاثرات کو بڑی عرق ریزی اور جانفاشانی سے اس میں جمع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ حافظ ندیم صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین)(م۔ا)
حکیم مولانا عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔مولانا موصوف 1922ء میں ضلع امرتسر کے ایک قصبے ویرووال میں پیدا ہوئے ۔1930ء میں سکول کی تعلیم چھوڑ کر ’’ مدرسہ دار لعلوم شمسیہ عربیہ‘‘ میں دخلہ لیا اور 1938ء میں سند فراغت حاصل کی۔حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ نے شروع سے لے کر آخر تک تمام مروجہ علوم دینیہ کی تحصیل مولانا عبد اللہ ویرووالوی رحمہ اللہ سے کی ۔مدرسے سے فراغت کے بعد اپنے استاد محترم کے حکم نما مشورے سے اپنی مادر علمی میں ہی تدریسی خدمات بھی انجام دیتے رہے۔مولانا تدریس کےساتھ ساتھ مضمون نگاری بھی کرتے تھے قیام پاکستان سے قبل انکے مضامین مختلف معروف مجلات(اخبار اہل حدیث امرتسر، تنظیم اہل حدیث ،روپڑ، سہ روزہ کوثر ،لاہور )میں شائع ہوتےرہے ۔قیامِ پاکستان کےبعد لائل پور (فیصل آباد) آئے اور پھر اسی شہر میں عمر گزار دی۔فیصل آباد میں مرحوم نے جناح کالونی ،فیصل آباد میں ایک کوٹھی کرایہ پر لے کر اس میں جامعہ تعلیمات اسلامیہ کی بنیاد رکھی بعد ازاں سرگودھا روڈ پر وسیع وعریض جگہ لے کر وہاں خوبصورت عمارت تعمیر کی ۔مولانا کی ساری زندگی اشاعتِ دین کےلیے کوشاں رہے ۔نیز مرحوم نے اشرف لیبارٹریز کے نام سے ایک طبی ادارے کی بنیاد رکھی اور کتب و رسائل طبع کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ مملکت خداداد میں دین اسلام کا نفاذ مولانا صاحب کا دیرینہ خواب تھا۔ فتنہ قادیانیت کے خلاف بھی نہایت سرگرم رہے۔1974ءکو قادیانیوں کے دونوں گروہ ربوائی اور لاہوری کو آئین وقانون کی رو سے غیر مسلم قرار دینے میں مولانا عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔موصوف کی زیر نظر کتاب ’’یادداشت پارلیمانی معرکۂ اسلام وقادیانیت ‘‘ قادیانیوں کے خلاف وہ تاریخی کاوش ہے کہ جسے قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے لیے جاری بحث کے دوران اراکین اسمبلی اور حکمرانوں کو پیش کیا گیا ہے اس کتاب میں وہ مستنددستاویز ہیں کہ جس میں قادیانی کتب سے فوٹوسٹیٹ حوالہ جات کےذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم ثابت کیا گیا ۔مولانا عبد الرحیم اشرف مرحوم نے یہ مستند دستاویز 1974ء میں اراکین قومی اسمبلی کو تحریراً پیش کیں جن سے استفادہ کر کے قادیانیوں کو غیر مسلم قراردیا گیا ۔ بعد ازاں موصوف کے صاحبزادے ڈاکٹر زاہد اشرف صاحب نے اپنے والد گرامی کی اس کاوش کو تدوین نو سے شائع کیا ہے۔ حکیم صاحب نے 28؍جون 1996ء کووفات پائی۔ اسی روز نماز عصر کےبعد یونیورسٹی گراؤنڈ،فیصل آباد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی ۔اللہ تعالیٰ ان کی مرقد پراپنی رحمتوں کانزول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔آمین (م۔ا)
انبیاء علیہم السلام کو اللہ پاک نے لوگوں کی ہدایت کے لیے دنیا میں مبعوث کیا۔ جب ایک نبی علیہ السلام کا انتقال ہوا تو دوسرا نبی اس کے بعد مبعوث کیا گیا۔ یہاں تک کہ سلسلہ رُسل کی آخری کرن سید الانبیاء حضرت محمد ﷺکو اللہ پاک نے پوری کائنات کے لیے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بنا کر بھیجا اور یہ اعلان فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت اور رسالت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اب لوگوں کی ہدایت اور راہنمائی کے لیے یہ نبیوں والا کام اس امت کے علماء کے حوالے کر دیا گیا ہے اور خالقِ کائنات نے اعلان فرمایا کہ میرے بندوں میں سب سے زیادہ مجھ سے ڈرنے والے علماء ہیں۔ علماء کرام کے ادب و احترام کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ اس لیے علماء کرام کا مقام اور مرتبہ بہت بلند ہے۔ زیر نظر کتاب’’علماء کرام کا مقام‘ مولانا محمود الرشید حفظہ اللہ حدوٹی(مدیر اعلیٰ ماہنامہ آب حیات) کی مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس کتاب میں علماء کرام کےفضائل ومناقب قرآن وسنت کی روشنی میں پیش کیے ہیں ۔ایک عالم کی دینی، اسلامی اور اخلاقی کیا ذمہ داریاں ہیں ؟اس پر بھی روشنی ڈالی ہےاور ایک عالم دین کا کردار کیسا ہونے چاہیے؟اسے بھی سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔(م۔ا)
اہل حدیث ایک جماعت او رایک تحریک کا نام ہے زندگی کےہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ اہل حدیث اسلام کی حقیقی ترجمان اور ایک ایسی فکر ہے جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے۔فکر اہل حدیث ، تاریخ اہل حدیث، تعارف اہل حدیث ،مسلک اہل حدیث کے عنوان سے متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’اکابرین اہل حدیث ‘‘مولانا عبد الرحمٰن ثاقب حفظہ اللہ (فیض یافتہ جامعہ ابی الاسلامیہ ، جامعۃ الاحسان ،کراچی ،مرکزی رہنما مرکزی جمعیت اہل حدیث صوبہ سندھ) کی کاوش ہےیہ کتاب مولانا موصوف کے ان مضامین کا کی کتابی صورت ہے جو وہ سوشل میڈیا کی نذر کرتےر ہے بعد ازاں انہوں نےلوگوں کی ان مضامین میں دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انہیں کتابی صورت میں مرتب کردیا۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں قیام پاکستان سے تا حال مرکزی جمعیت اہل پاکستان کی مرکزی امارت اور نظامت کے مناصب پر فائز ہونے وا لی 30 عظیم شخصیات کے مختصر حالات زندگی بیان کیے ہیں نیز موجودہ صوبائی امراء و ناظمین کا تذکرہ اس کتاب میں موجو د ہے۔(م۔ا)
کسی کو کسی بات پر سمجھانے اور اس کو ٹوکنے کے عمل کو تنبیہ کہا جاتا ہےتنبیہات تنبیہ کی جمع ہے محترم جناب ابو زبیر صاحب نے زیر نظر کتاب ’’تنبیہات‘‘ میں بہت جامعیت سے قرآن وسنت کی روشنی میں مختصر انداز میں تنبیہات سے متعلق اس طرح لکھا ہےکہ اسے بڑی آسانی کےساتھ کسی بھی محفل میں پانچ سے سات منٹ میں رواں انداز میں بیان کیا جاسکتا ہے۔(م۔ا)
صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔ صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایمان ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔یو ں تو حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام کےایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ صحابہ کی فہرسست ‘‘کسی صاحب کی کمال کاوش ہے مرتب نے اس مختصر کتاب میں الف بائی ترتیب سے صحابہ کرام کے اسمائے گرامی کو درج کیا ہے اور ہر نام کے ساتھ لنک بھی لگا دیئے ہیں ۔ جس صحابی کے نا م کو ٹچ کریں اس صحابی کےحالات زندگی بحوالہ اردو زبان میں سامنے آجاتے ہیں بشرطیکہ انٹرنیٹ آن ہو ۔ (م۔ا)
پل صراط عقائد اسلامی کے مطابق ایک ایسے پل کا نام ہے۔ جس سے ہر انسان کو جنت میں داخل ہونے کے لیےروز قیامت گزرنا ہوگا۔ مومنین پل کو اتنی ہی تیزی سے عبور کریں گے جتنی جلدی آنکھ کی پلک جھپکتے ہی عبور کریں گے، کچھ لوگ بجلی، تیز ہوا، تیز گھوڑے یا اونٹوں کی طرح تیزی سے گزریں گے۔ تو کچھ بغیر کسی نقصان کے محفوظ رہیں گے۔ کچھ خراشیں آنے کے بعد محفوظ رہیں گے اور کچھ جہنم میں گر جائیں گے۔ آخری شخص پل پر گھسیٹ کر گزر جائے گا۔ زیر نظر کتاب’’پل صراط کا سفر‘‘ ڈاکٹر سید محمد اقبال کے 31 مختلف مضامین کا مجموعہ ہے انہوں نے اس کتا ب اپنی زندگی کے تلخ حقائق وواقعات کو پیش کرتے ہوئے ڈرگ مافیا، لینڈ مافیا اور کرپٹ عناصر کے خلاف اپنی جدوجہد کی روداد پیش کی ہے ۔اوردنیا کی اور اس کی حقیقت کو پل صراط سے تعبیر کیا ہے اورفاضل مصنف کہتے ہیں شدید ترین مخالفت او راپنے عزیزوں کی ناراضگی کے باوجود اللہ کے احکام سے چمٹے رہنا بے شک اس دنیا میں پل صراط پار کرنے سے کم نہیں ہے۔( م۔ا)
کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحا اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر نظر کتاب’’ ایم اے اسلامیات گائیڈ مع مکمل حل شدہ پرچہ جات پارٹ 1 ‘‘ لقاء المحسن زاہد کی کاوش ہے یہ کتاب ایم اے اسلامیات پارٹ1 کے پانچ پیپر کی مکمل گائیڈ ہے جو کہ امتحانی نکتۂ نگاہ سے طلبہ وطالبات کے لیے نہایت مفید ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب کی تیاری میں خاص طور اپ اس بات کا خیال رکھا ہے کہ ہرمضمون کو واضح مربوط اور سلیس انداز میں لکھا جائے جو کہ ہر ذہی سطح کے طلبہ وطالبات کے لیے یکساں مفید ہو ۔ نہایت گنجلک زبان استعمال نہیں کی گئی اور اس بات کا بھی خیال رکھا ہےکہ انداز بیاں ایم اے کے معیار سے کم نہ ہو۔ (م۔ا)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابررضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’بیس رکعات تراویح کا علمی وتحقیقی جائزہ ‘‘ مولانا صفدر عثمانی کی تصنیف ہے۔ مولانا موصوف نے اس کتاب میں چار حنفی علماء کی چار کتابوں اور ایک اشتہار کا انتہائی مسکت جواب دئیے ہیں ان کتابوں کے مندرجات کی خوب خبرلی ہے اورسنت آٹھ رکعات تراویح کے خلاف غیر اہل حدیث احناف کے شکوک وشبہات کو دور کرنے کے لیے بڑی مضبوط اور مدلل گفتگو کی ہے ( م ۔ ا )
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب’’عربی میں ردّ قادیانیت ایک تاریخی جائزہ ‘‘ جناب عابد حسین شاہ پیرزادہ کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں عقیدۂ ختم نبوت کےبیان وتحفظ اور قادیانیت کے تعاقب میں عربی زبان میں انجام دئیے گئے کام کا تعارف پیش کرتے ہوئےعقیدہ ختم سے متعلق اٹھائیس، حیات ونزول سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے اثبات پر ستر سے زائد، ظہور امام مہدی کے بارے میں اٹھاون اور مجدد کے اوصاف واسماء سے متعلق مختلف ادوار میں لکھی گئی چھوٹی بڑی دس کتب کے ناموں کی فہرست پیش کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)
اُخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں۔ لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’انوار التوحید‘‘ ڈاکٹر محمد ایوب شنواری کی کاوش ہے جوکہ ردّ شرک اور اثبات توحید کے موضوع پر دلچسپ اور آسان فہم کتاب ہے۔یہ کتاب جہاں تخلیق کائنات کی اول وآخر وجہ ’’توحید خالص‘‘ کو اجاگر کرتی ہے وہاں شیطانی شکوک وشبہات کے ازالے کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔(م۔ا)
مصحف یا صَحِیْفَہ کا زیادہ تر استعمال الہامی کتاب جو اللہ تعالٰی کی طرف سے کسی رسول پر اتاری گئی پر ہوتا ہے۔اس کی جمع صُحْفٌ اور صحائف ہے۔ عام طور پر قرآن کو مصحف کہا جاتا ہے۔ قرآن ایک مصحف (کتاب) ہے مگر ضروری نہیں ہر مصحف قرآن ہو۔ قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے۔دنیا بھر میں سب سے زیادہ اشاعت قرآن مجید کی ہوتی ہے ۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں جن ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے زیر نظر ’’ڈیجیٹل قرآن‘‘سعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد کی طرف سے روایت حفص میں شائع کردہ’’ مصحف مدینہ‘‘ کی لنک شدہ پی ڈی ایف فائل ہے ۔اس میں قرآن کی سورتوں اور پاروں کی لنکنگ کی گئی ہےقاری ایک کلک سے بآسانی مطلوبہ سورت اور پارے تک پہنچ سکتا ہے۔(م۔ا)
برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہیں ۔تبلیغی ،تدریسی ، تحقیقی وتصنیفی لحاظ سے علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہلحدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف قلمکاران اور مؤرخین نے علمائے اہل حدیث کےالگ الگ تذکرے تحریر کیے ہیں اور بعض نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ وسوانح حیات لکھے ہیں۔ جیسے تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔ علما ئے عظام کے حالات وتراجم کو جمع کرنے میں مؤرخ اہل حدیث مولانامحمد اسحاق بھٹی کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’گلستان حدیث ‘‘ معروف مؤرخ وسوانح نگار مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی تصنیف ہےجوکہ سلسلہ تاریخ اہل حدیث کی چوتھی کڑی ہے۔اس کتاب میں ایسے نامور علمائے اہل حدیث کا تذکرہ ہےکہ جنہوں نے کسی بھی اعتبار سے حدیث شریف کی خدمت کی ہے۔چونکہ یہ علمائے اہل حدیث کا تذکرہ ہےاور ایک مرتب سلسلے کی کڑی ہے ، اس لیے اس میں خاکہ نویسی سے زیادہ تذکرہ نگاری اور تاریخ نویسی کا رنگ غالب ہے مرحوم بھٹی صاحب کی یہ علمی کاوش بلاشبہ تاریخ کے طالب علموں کےلیے ایک توشہ خاص ہے۔(م۔ا)
پانی کے کسی برتن ،تالاب یا حوض سے کوئی انسان ،حیوان یا درندہ پانی پی لے اور کچھ باقی بھی بچ جائے تو اس بچے ہوئے پانی کو جوٹھا پانی کہا جاتا ہے جسے عربی میں سؤر كہا جاتا ہے۔ ایسا پانی کے پینے والوں کے الگ الگ ہونے کی وجہ سے کئی نوعیتوں کاہوتا ہےاورجوٹھ کی الگ الگ نوعیتیں واقسام ہیں مثلاً انسان کا جوٹھا، اور پھر ان میں سے مسلمان کا جوٹھا،او ر کافر ومشرک کا جوٹھا، حیوان کا جوٹھا، اور پھر ان میں سے ایسے جانوروں کا جوٹھا جن کا گوشت کھایا جاتا ہے اور جن کا گو شت نہیں کھایا جاتا اور جود ردندے ہیں اور جو محض جانور تو ہیں مگر درندے نہیں ۔ زیر نظر کتاب’’غیر مسلموں اور جانوروں کا جوٹھا اور کفّار ومسلمین کے تعلقات ‘‘ میں محترم جناب مولانا محمدمنیر قمر حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) نے انہی احکام کو قرآن وسنت ، فقہی اقوال کی روشنی میں بیان کیا ہے۔(م۔ا)
’ علم قراء ت ایسا علم ہے کہ جس میں قرآنی کلمات کوبولنے کی کیفیت اور انہیں اَدا کرنے کا مختلف فیہ اور متفقہ طریقہ ہر ناقل کی قر اء ت کی نسبت کے ساتھ معلوم ہوتاہے۔اور علم قراء ت کا موضوع قرآ ن کریم کے کلمات ہیں، کیونکہ اس علم میں ان کلمات کے تلفظ کے حالات پرہی بحث کی جاتی ہے زیر نظر رسالہ ’’ المدخل إلى علم القراءات والقصیدۃ الشاطبیۃ‘‘ شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہےیہ رسالہ انہوں نے کلیۃ القرآن جامعہ لاہورالاسلامیہ ،لاہور میں پہلی کلاس کے طلباء کے لیے مرتب کیا جس میں انہوں نے علم قراءات کی ابتدائی معلومات کو عام فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)
”مُصَرَّاۃٌ ”سے مراد وہ جانور ہے ، جس کا دودھ اس کے تھنوں میں روک دیا گیا ہو تاکہ دودھ زیادہ نظر آئے۔ اگر کوئی شخص بکری یا اونٹ وغیر ہ کو بیچنے کے ارادے سے خریدار کو دودھ زیادہ باور کروانے کے لیے ایک دو دن تھنوں میں دودھ روکے رکھے تو یہ کام ناجائزو حرام اور دھوکا ہے ، یہ اقدام اس جانور کو عیب دار بنا دیتاہے ، اگر کوئی غلطی سے ایسا جانور خرید لے اور بعد میں اسے پتا چل جائے تو تین دن کے اندر واپس لوٹانے کا مجاز ہے ، لیکن جب جانور واپس لوٹائے گاتو جو دودھ پیا ہے ، اس کے عوض ایک صاع (دو سیر چار چھٹانک) کھجور دے گا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص دودھ چڑھی ہوئی بکری خریدے تو اس کو تین روز تک اختیار ہے چاہے ،تو اس کو رکھ لے یا واپس کر دے اور اس کے ساتھ کھجور کاا یک صاع بھی دے۔‘‘ (صحیح مسلم : 928) ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ حدیث مصراۃ‘‘علامہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے انہوں نے اس مضمون میں ’’ بیع مصراۃ کی حدیثِ مصراۃ کی روشنی میں تشریح کردی ہے اور حدیث مصراۃ کی اور مکمل تحقیق وتخریج کوبھی پیش کیا ہے۔نیز بیع مصراۃ کے تفصیلا ًاحکام بیان کردیے ہیں افادۂ عام کے لیے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)
کتاب استثناء18:18 کی ایک بشارت ہے کہ جس کی پیش گوئی حضرت موسی ٰ علیہ السلام کے ذریعے کی گئی ہے۔جس میں ہےکہ ’’میں ان کےلیے ان ہی کے بھائیوں میں تیری مانند ایک نبی پیدا کروں گا ۔‘‘اس بشارت کو اہل علم نے ’’مثیل موسیٰ،مانند موسی‘‘ کا عنوان دیا ہے۔تین آسمانی مذاہب کے ماننے والوں کے مابین کئی صدیوں سے یہ مقدمہ چلا آرہا ہے کہ اس پیش گوئی کا مصداق کون ہے ؟یہودی کہتے ہیں کہ حضرت یوشع بن نون علیہ السلام ،عیسائی کہتے ہیں حضرت عیسی علیہ السلام اور مسلمانوں کا دعویٰ یہ ہےکہ مثیلِ موسیٰ سے مراد حضرت محمد ﷺ ہیں ماضی میں اس پر بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ذاکر نائیک اور دیدات نے یہ ثابت کرنے کے لئے کہ یہ نبوت محمدﷺ کے بارے میں ہے نہ کہ حضرت عیسیٰ کے بارے میں محمدﷺاور موسیٰ علیہ السلام کے درمیان یکساں باتوں کی ایک فہرست(حضرت عیسیٰ المسیح کے برعکس، محمد صلی اللہ علیہ وسلم او رموسیٰ علیہ السلام دونوں ایک جامع قانونی ضابطہ لے کر آئے۔،حضرت عیسیٰ کے برعکس، محمد صلی اللہ علیہ وسلم او رموسیٰ علیہ السلام دونوں ایک فطری باپ سے پیدا ہوئے۔،حضرت عیسیٰ کے برعکس، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور موسیٰ علیہ السلام دونوں شادی شدہ تھے۔،حضرت عیسیٰ کے برعکس محمد صلی اللہ علیہ وسلم او رموسیٰ علیہ السلام دونوں اپنے لوگوں کے سیاسی راہنما تھے۔،محمد صلی اللہ علیہ وسلم او رموسیٰ علیہ السلام دونوں سے کہا گیا کہ وہ اُس وقت سے مہینوں کا حساب رکھیں۔،محمد صلی اللہ علیہ وسلم اورموسیٰ دونوں کو اپنے دشمنوں کی وجہ سے بھاگنا پڑا اور اپنے سُسرکے ہاں پناہ لینی پڑی۔،محمد صلی اللہ علیہ وسلم او رموسیٰ علیہ السلام دونوں نے عام انسانوں کی مانند وفات پائی۔) بھی مرتب کی ہے مولانا خاور رشید بٹ صاحب نے زیر نظر کتاب ’’مانند موسیٰ علیہ السلام کون؟‘‘ میں عقلی ونقلی دلائل سے ثابت کیا ہے کہ مانند موسیٰ یا مثیل موسیٰ سے مراد سیدنا محمد ﷺ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کتاب ہذا کی تحقیقی وتصنیفی اور دعوتی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)