دين اسلام میں اس بات کاتصور بھی نہیں کہ ایک شخص مسلمان ہونے کے باوجود نماز ادا نہ کرے- نماز کی اس اہمیت کے پیش نظر اس کے لوازمات کویقنینی بنانا انتہائی ضروری ہے- انہی لوازمات سے ایک امام كا بدعتی خرافات سے محفوظ ہوناہے- زيرنظر کتاب میں ملک کی نامور شخصیت حافظ زبیر علی زئی نے بدعتی امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ پر سیر حاصل گفتگو کی ہے- مصنف نے قرآن وسنت،اقوال صحابہ اورتبع تابعین کی روشنی میں ثابت کیاہے کہ ایک مسلمان کے لیے کسی طرح بھی روانہیں کہ وہ ایک بدعتی امام کے پیچھے نماز ادا کرے- مصنف نے مختلف موضوعات پر بڑی اچھی گفتگو کی ہے مثال کے طور پر بدعت کی تعریف،اس کی اقسام اور بدعت کے بارے میں آئمہ اربعہ کےساتھ ساتھ دیگر آئمہ کے اقوال اور بدعت کا حکم بیان کیا ہے-اور اسی طرح مختلف گروہوں میں مختلف ناموں سے جو بدعتیں رائج ہیں ان کی نشاندہی کی ہے-
نمازاركان اسلام میں سے دوسرا رکن اور دین اسلام کی بنیاد ہے- اس موضوع پر بہت سی کتب لکھی گئیں لیکن بدقسمتی سے اکثر کتب میں صحیح طریقہ نبوی کواجاگر کرنے کی بجائے اپنے اپنے مسلک کے اثبات کو زیادہ اہمیت دی گئی-اسی تناظر میں ایک کتاب مولانا مفتی جمیل نذیری صاحب نے تالیف کی جس میں ان کی پوری کوشش ہے کہ صحیح حدیث پر عمل کی دعوت کے بجائے اپنے فقہی مسلک کادفاع کیا جائے-لہذا وہ تمام مسائل جن میں نذیری صاحب نے ٹھوکر کھائی ہے کا مدلل جواب دینے کے لیے مولنارئیس ندوی صاحب نے قلم اٹھایا ہے-مصنف نے نذیری صاحب کے ان تمام مسائل کا کتاب وسنت کی روشنی میں مدلل جواب پیش کیا ہے جس میں انہوں نے قرآن وسنت كے بجائے اپنے فقہی مسلک کو ترجیح دی ہے-ان مسائل ميں رفع الیدین، نمازوں کے اوقات، ہاتھ باندھنے کے احکام اور مسئلہ رفع الیدین قابل ذکر ہیں-اس کے علاوہ نماز عیدین اور تراویح سے متعلق نذیری صاحب کے مؤقف کا رد کرتے ہوئے جمع صلوتین کے حوالے سے سلف صالحین کے صحیح مؤقف کی ترجمانی کی ہے-
انسان کی زندگی کا مقصد اللہ تعالی نے اپنی عبادت رکھا اور ہر وہ کام جس کو دین یا ثواب سمجھ کر کیا جائے وہ عبادت کے زمرے میں آتا ہے اس لیے ہر وہ معاملہ جس کو ثواب سمجھ کر کیا جائے وہ خالصتا اللہ تعالی کی رضا کے لیے اور اسی کے نام پر ہونا چاہیے اگر کوئی شخص کسی بھی ثواب والے کام کو اللہ کے علاوہ کسی اور کی رضا حاصل کرنے کے لیے سر انجام دے گا تو یہ اللہ کے ہاں ناقابل قبول ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھ شر ک جیسے قبیح گناہ کا ارتکاب ہو جائے گا-اس لیے مصنف نے اس کتاب میں عبادت كا لغوي اور اصطلاحي مفهوم بيان كرنے کے ساتھ ساتھ انسانی زندگی کا مقصد بھی واضح کیا ہے- اوراس کےساتھ ساتھ بہت ہی اہم مسائل پر روشنی ڈالی ہے جن میں سے مسئلہ شفاعت،شرک کی اقسام ،وسیلہ کی پہچان اور قبروں پر عمارت تعمیر کر نے کے بارے میں بیان ہے-سب سے اہم خوبی یہ ہےکہ ہرموضوع کو الگ الگ فصل کے تحت بیان کیا ہے۔
جس طرح ابن تیمیہ ؒ تعالی کی تجدید دین کی خدمات کا انکار ناممکن ہے اسی طرح ہندوستان میں اسلا می روح اور سلفی عقیدے کی ترویج و اشاعت میں جو خدمات شاہ ولی اللہ ؒ تعالی کے خاندان نے سر انجام دی ہیں ان کوبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا-تقویۃ الایمان شاہ اسماعیل شہید ؒ کی ایک جاندار اور لا جواب تصنیف ہے اور چونکہ شاہ اسماعیل شہید شاہ ولی اللہ کے پوتے ہیں ا س لیے ان کی تربیت میں وہی سلفی عقیدہ اور اہل سنت کا طور طریقہ رچابسا نظر آتا ہے-مصنف نے اس کتاب کو سات بابوں میں تقسیم کیا ہے-(1) پہلاباب توحید کے متعلق عوام کی بے خبری اور شرک کے کاموں میں آگے سے آگے نکل جانے کے متعلق ہے کہ کس طرح سے لوگ عقیدے کی خرابی کا شکار ہوتے چلے جاتے ہیں-(2)دوسرا باب شرک کی اقسام کے متعلق ہے کہ انسان روزمرہ کے کاموں میں کیسے کیسے شرک کا ارتکاب کرتا ہے جس میں میں خاص طور پر علم میں شرک،تصرفات میں شرک اور عبادات میں شرک کی مختلف صورتوں کو بیان کیا ہے-(3) تیسرا باب توحید کی خوبیاں اور شرک کی برائیاں پر مبنی ہے کہ عقیدہ توحید سے دنیاوی اور اخروی کون کون سے فوائد حاصل ہوتے ہیں اور شرک کے ارتکاب کیا کیا عذاب اور سزائیں آتی ہیں- (4)چوتھا باب شرک فی العلم کی تردید اور اس کے مدعی کے بارے میں ہے جس میں خاص طور پر مسئلہ علم غیب کو قرآن وسنت اور صحابہ کرام کے اقوال سے وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے اور اس چیز کو واضح کیا گیا ہے کہ ہر مشکل کے وقت صرف ایک اللہ کو ہی پکارنا چاہیے اوریہ عقیدہ ہونا چأہیے کہ ہر قسم کے نفع ونقصان کا مالک صرف ایک اللہ تعالی کی ذات ہے-(5)پانچواں باب شرک فی التصرف کی تردیدمیں ہے اوراس کے علاوہ مسئلہ شفاعت کو وضاحت کے ساتھ بیان کرتے ہوئے شفاعت کی مختلف صورتیں بیان کی گئی ہیں اور اس کے بعد اللہ کے ہاں کون سی شفاعت ہو گی اور کون سی نہیں ہو سکتی اس کو خوب وضاحت سے بیان کیا ہے -(6) چھٹا باب عبادات میں شرک کی حرمت کےبارےمیں ہے جس میں پہلے عبادت کا معنی مفہوم بیان کیا اور اس کے بعد اس چیز کو واضح کیا ہے کہ ہر قسم کی عبادات صرف اللہ تعالی کے لیے خاص ہیں، عبادت کی کوئی بھی قسم چاہے وہ کتنی چھوٹی سے چھوٹی عبادت کیوں نہ ہومثلا نذرونیاز،صدقہ خیرات، غیراللہ کے نام پر ذبح کرنا اور مختلف قسم کے غیر شرعی نام رکھنا ان تمام چیزوں کو بیان کیا گیا ہے-(7)ساتویں باب میں میں رسم و رواج اور اولاد کے بارےمیں ،کھیتی باڑی کے سلسلے میں اور جانوروں کے سلسلےمیں ،نذر و نیاز اور حلال و حرام کے مسائل میں جو شرکیہ امور پائے جاتے ہیں ان کی وضاحت کے ساتھ ساتھ سید کی تشریح کرتے ہوئے تصویر کے بارے میں ارشاداتن نبوی کو بیان کیا ہے
نماز میں رفع الیدین ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے اور حامیین اور مخالفین نے اس پر بہت کچھ لکھ کر اس کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے اور انہی کوششوں میں سے ایک اعلی کوشش مولانا زبیر علی زئی محقق حدیث حفظہ اللہ تعالی کی ہے-جس میں انہوں نے رفع الدین کے مسئلے کو نکھارنے کی کوشش کی ہے-مختلف لوگوں کے مختلف دلائل ،ان کا عالمانہ تجزیہ، اور پھر ان دلائل کا علمی محاکمہ پیش کیا ہے-اس لیے سب سے پہلے سنت کی اہمیت پر بیان کر کے ایک مسلمان کے لیے یہ چیز واضح کی ہے کہ مسلمان کی زندگی کا مقصد سنت کی پیروی اور اتباع ہونی چاہیے اس لیے اس موضوع کو نکھارنے کے بعد دوسرے مسائل کو پیش کیا ہے-رفع الیدین کے دلائل کو بڑی شرح وبسط کے ساتھ بیان کرنے کے بعد اس کے مقابلے میں پائے جانے والے اعتراضات کو خوب واضح کیا اور ان کا علمی انداز سے جواب دیا ہے-جس میں رسول اللہ ﷺ کے عمل کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کے عمل اور بعد کے تابعین اور تبع تابعین کے اعمال اور اقوال سے اس مسئلہ کو نکھارنے کی کوشش کی ہے-اللہ تعالی سے دعا کہ وہ حق کا علم ہو جانے کے بعد اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے-آمین
یہ کتابچہ دراصل علامہ ابن قیم کی دو کتابوں "کتاب الطبقات" اور"قصیدہ نونیہ" کی تلخیص ہے۔ اس میں جاہل مقلدین اور کفر اکبر، شرک اکبر اور دیگر بدعی عقائد میں مبتلا گروہوں پر حجت کے قواعد اور اصول بیان کئے گئے ہیں۔ ایک حساس موضوع پر عمدہ تحریر ہے۔
اركان اسلام ميں سے دوسرا اور اہم ترین رکن نماز ہے-یہی وہ عبادت ہے جس کےترک سے ایک مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے - بدقسمتی سے بہت سے مسلمان اپنی گونا گوں مصروفیات کا بہانہ بنا کر اس اہم عبادت سے صرف نظر کیے ہوئےہیں حالانکہ قیامت کے دین سب سے پہلے جو سوال کیا جائے گا وہ نماز کے متعلق ہی ہوگا اگر نماز پوری ہوئی تو باقی نامہ اعمال کو کھولا جائے گا وگرنہ دوسرے اعمال کو دیکھا ہی نہیں جائے گا-اسی اہمیت کے پیش نظر مختلف علماء نے اپنی علمی بساط کے مطابق اس مسئلے کو سمجھانے اور نکھارنے کی کوشش کی ہے اور لوگوں کو مختلف طریقوں سے اس اہم امر کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی ہے- زیر نظر کتاب میں ملک کے مشہور ومعروف عالم مبشر احمد ربانی نے نماز کے متعلق تقریبا تمام مسائل کویکجا کردیا ہے- جن میں وضو و تیمم کا طریقہ اور تکبیر اولی سے سلام تک مکمل نماز نبوی کے ساتھ ساتھ نماز استسقاء،سورج گرہن کی نماز اور جنازے کے احکام کا احاطہ کیا گیا ہے- مزید برآں نماز تہجد، نماز سفر اورسجدہ سہو کے حوالے سے مکمل آگاہی فراہم کی گئی ہے- اس کے علاوہ مصنف نے نمازوں کےحوالے سے پائے جانے والے فروعی اختلافات کا براہ راست صحیح احادیث کی روشنی میں حل پیش کیا ہے- جن میں رفع الیدین اور فاتحہ خلف الامام قابل ذکر ہیں-
عقیدے کے موضوع پر بے شمار تصنیفات موجود ہیں اور لکھی جا رہی ہیں جن میں کچھ متقدمین یونانی فلسفے سے متاثر ہیں یا پھر متکلمانہ اور مناظرانہ اسلوب بیان کی حامل ہیں اور بعد ولوں میں کچھ جدید رجحانات کی وجہ سے متاثر ہو کر بعض لوگوں نے سائنس کی نت نئی موشگافیوں کو لے کر عقائد کو ثابت کرنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے اکثر مصنفین افراط وتفریط کا شکار ہو گئے کیونکہ سائنس غیبی امور سے متعلق گفتگو نہیں کر سکتی جبکہ عقیدے میں اکثر امور کا تعلق غیب سے ہی ہے اس لیے عقیدے کو سمجھنے کے لیےسب سے بہترین چیز قرآن اور حدیث ہی ہے جس میں نہ تو نت نئی موشگافیوں کو عمل دخل ہے اور نہ ہی افراط وتفریط اور نہ اٹکل پچو سے کام لیا گیا ہے بلکہ جس اللہ کی ذات کے بارے میں عقیدہ اور فرشتوں کے بارے میں عقیدہ ہونا چاہیے وہ خود اللہ رب العزت نے بیان کر دیا ہے جو کہ بالکل برحق اور سچ ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں اسلام اور ایمان کی اہمیت پر روشنی ڈالنے کے بعد اللہ تعالی کے بندوں پر کیا حقوق ہیں اور بندوں کے اللہ تعالی پر کیا حقوق ہیں اس چیز کو واضح کیا ہے اور اسی طرح توحید کی اقسام،شرک کی اقسام،کلمہ طیبہ کی شرائط،عقیدہ توحید کی اہمیت،قبولیت عمل کی شرائط،اسلام کے حکموں کے مطابق دوستی اور دشمنی کے اصول،اللہ کے دوست اور شیطان کے دوست کون لوگ ہیں،اور اسی طرح توحید کے فوائد کے ساتھ ساتھ شرک کے نقصانات کو بھی بیان کیا ہے-اور سب سے بڑھ کر خوبی یہ ہے ان تمام بحثوں کو الگ الگ موضوع کے تحت سوال وجواب کی صورت میں بیان کیا ہے جس سے کسی بھی بات کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکامات الہی کو مد نظر رکھے- لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں تقلیدی رجحانات کی وجہ سے بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتا-اللہ تعالی نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور ان حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے-ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالی اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائے-اس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں –لیکن بدقسمتی یہ ہے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے-جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں ہے-اس لیے اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کتاب کو تصنیف کیا گیا ہے کیونکہ بہت سے مسلمان نماز جنازہ تو ادا کرتے ہیں لیکن اس میں مسنون طریقے کو ملحوظ نہ رکھنے کی وجہ سے اجر سے محروم رہ جاتے ہیں - زیر نظر کتاب میں ڈاکٹر ابوجابر عبداللہ دامانوی نے نماز جنازہ سے متعلق تمام احکامات کا احاطہ کیا ہے-جس میں نماز جنازہ کے مکمل مسنون طریقے کے ساتھ ساتھ تعزیت اور زیارت القبور کا طریقہ شامل ہے- اس کے علاوہ مصنف نے جنازہ سے متعلق پائی جانے والی دیگر بدعات اور مسائل کے حوالے سے مکمل راہنمائی فراہم کی ہے-
مختلف مذاہب میں اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کیے جاتے ہیں اسی طرح دین اسلام میں اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لیے نیک اعمال اور صدقہ جاریہ جیسے امور کو مقرر کیا گیا ہے-عقیدے کی خرابی کی وجہ سے کچھ لوگوں میں غلط ذرائع کو اختیار کر کے دین میں داخل کر کے ان کے ذریعے تقرب حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے حالانکہ سیدھا سا اصول ہے کہ ایک اچھے کام کے لیے غیر شرعی کام کا سہارا لینا حماقت کے علاوہ اور کچھ نہیں کہا جا سکتا-مصنف نے اپنی کتاب میں اسی چیز کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ کون سے ذرائع ہیں کہ جن کے ساتھ اللہ تعالی کا قرب حاصل کیا جا سکتا ہے اور وہ کون سے ناجائز امور ہیں جن کو اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا-اسی طرح وسیلہ کی لغوی تعریف،شرعی اور غیر شرعی وسیلہ کی پہچان کا طریقہ،کون سا وسیلہ اللہ کے ہاں قابل قبول ہے،شرعی وسیلہ کی اقسام کو تفصیل سے بیان کیا ہے اور اسی طرح مخلوق کو وسیلہ بنانے کے بارے میں لوگوں کی غلط فہمیوں کا ازالہ بھی کیا گیا ہے-اور اس چیز کو ثابت کیا گیا ہے کہ اللہ تعالی کے لیے کسی مخلوق کو وسیلہ کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا
نماز اسلام كے ارکان خمسہ میں سے ہے اور ہماری روز مرہ زندگی کی تہذیب وتمدن کی بڑی حد تک ضامن، اس لیے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اسے رسول اللہ ﷺ کی مکمل اتباع کے ساتھ ادا کرے- زیر نظر کتاب میں مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی نے نماز کے متعلق تقریبا تمام مسائل کویکجا کردیا ہے- جن میں طہارت کے مکمل مسائل، وضو اور تیمم کا طریقہ اور تکبیر اولی سے سلام تک مکمل نماز نبوی کے ساتھ ساتھ نماز استسقاء،سورج گرہن کی نماز اور جنازے کے احکام کا احاطہ کیا گیا ہے- مزید برآں نماز تہجد، نماز سفر اورسجدہ سہو کے حوالے سے مکمل آگاہی فراہم کی گئی ہے- اسی طرح نماز عید اور نماز تہجد کے ساتھ ساتھ قیام اللیل کی بھی بھر پور وضاحت فرمائی ہے-اس کے علاوہ مصنف نے نمازوں کےحوالے سے پائے جانے والے فروعی اختلافات کا براہ راست صحیح احادیث کی روشنی میں حل پیش کیا ہے- جن میں رفع الیدین اور فاتحہ خلف الامام قابل ذکر ہیں۔
علم توحید تمام علوم سے افضلیت اور شرف والا علم ہے کیونکہ اس سے اللہ تعالی کی عظیم صفات اور بندوں پر اللہ کے حقوق کا علم ہوتا ہے-اسی لیے جب ہم انبیائے کرام کی زندگیوں پر نظر دوڑائیں تو ہر نبی کی پہلی دعوت عقیدہ توحید کی درستگی کی ہی طرف دعوت ہے-یہ کتاب محمد بن صالح العثیمین کی عربی تصنیف تھی جس کو مشتاق احمد کریمی نے اردو قالب میں انتہائی سلیس اور عام فہم انداز میں ڈھالا ہے-مصنف نے اس کتاب میں عقیدے سے متعلقہ بنیادی بحثوں کو بہت ہی اعلی اور شاندار انداز سے بیان فرمایا ہے-جس میں اللہ تعالی پر ایمان،رسل اور ملائکہ پر ایمان ،یوم آخرت اور تقدیر کے خیر وشر پر ایمان کو انتہائی دلنشین انداز سے واضح کیا ہے اس لیے یہ کتاب علماء کے ساتھ ساتھ عوام الناس کے لیے بھی انتہائی شاندار تحفہ ہے۔
اللہ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرنے کا نام توحید ہے –حضرت نوح ؑ کی قوم نے شرک کی ابتدا کی اور اپنے نیک لوگوں کی تصویریں اور مجسمے بنا کر ان کی تعظیم شروع کر دی جو بعد میں شرک جیسے گناہ کی طرف لے گئی-مشرکین مکہ بھی اپنے بنائے بتوں کی عبادت کرتے تھے اور نظریہ یہ ہوتا تھا کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کرتے ہیں-تو مصنف نے عقیدے میں پائے جانے والے ایسے شکوک وشبہات کو بیان کر کے ان کا رد کیا ہے-مصنف نے انبیاء کی بعثت کے مسئلہ کو واضح کرتے ہوئے توحید ربوبیت اور مشرکین کا عقیدے کو بیان کیا ہے- انبیاء سے دشمنی کے بارے میں اور ان کے شبہات کا جواب اور اس کے علاوہ غیراللہ سے استغاثہ اور عبادات کے بارے میں پائے جانے والی اختراعات اور اس کے ساتھ ساتھ قربانی اور شفاعت کے متعلق عقیدے کی وضاحت کی ہے اور توحید ربوبیت اور الوہیت کو تفصیلا واضح کیا ہے
دین اسلام کے چار بڑے ٹکڑے کرنے والوں کیلئے عبرت آمیز کتاب۔ چار مشہور اماموں کے عقائد کا مدلل بیان۔ دور حاضر کے مقلدین اپنے اماموں کے عقائد مثلاً توحید، تقدیر، ایمان وغیرہ کی مد میں اپنے اماموں سے کس قدر اختلاف رکھتے ہیں، اس کا اندازہ اس کتاب کو پڑھ کر ہی لگایا جا سکتا ہے۔ مقلدین حضرات کا دعوٰی ہے کہ جس بات پر چاروں امام متفق ہو جائیں وہ اجماع کے درجے میں جا پہنچتی ہے۔ آئیے دیکھیں کہ عقائد کے معاملات جن میں چاروں امام متفق ہیں، کیوں ان کی تقلید کرنے والے ان اجماعی معاملات میں اختلاف کا رویہ اپنائے بیٹھے ہیں۔ ایک روشن اور راہنما تحریر
صحابہ کرام نے جو دین اللہ کے رسول ﷺ سے حاصل کیا تھا اس کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچا دیا لیکن اس کےباوجود کچھ شرپسندلوگوں نے اس دین کے حلیے کو بدل دیا اور اس میں بدعا ت اور خرافات کو داخل کردیا- عبداللہ بن سبا یہودی نے حضرت عثمان ؓکے دور میں اہل بیت کی محبت کا ڈھونگ رچا کر حضرت عثمان کے خلاف بغاوت کا ماحول پیدا کر دیا اور اس کی فتنہ انگیزی کا ہی نتیجہ تھا کہ حضرت عثمان ؓکی شہید کیا گیا-یہ پہلا فتنہ تھا اور اس کے بعد فتنوں کا ایسا سیلاب آیا کہ فتنے پر فتنے پھوٹنے لگے اور رافضی، خارجی،جہمی،معتزلی اور دیگر عقائد میں گمراہ فرقوں نے جنم لیا-مصنف نے اپنی کتاب میں اہل سنت کے عقیدے کی ترجمانی کرتے ہوئے اس کو بڑے اچھےانداز سے بیان کی ہے-مثلاً یہ کہ مسلمان میں اطاعت اور اتباع کا جذبہ ہونا چاہیے،رسولوں پر ایمان،آسمانی کتابوں پر ایمان اور تمام برحق انبیاء پر ایمان اور اللہ تعالی کی صفات کو بلا تاویل اور تعطیل کے قبول کرنا اور ان صفات سے اللہ تعالی کو متصف سمجھنا-مسلمان حکمرانوں کے خلاف بغاوت نہ کرنا،شریعت کی نافرمانی کی صورت میں کسی انسان کی بات کو قبول نہیں کیا جائے گا اور اسی طرح اس چیز کی وضاحت کی گئی ہے کہ کسی بھی مسلمان کو دائرہ اسلام سے کب خارج تصور کیا جائےگا۔
دين اسلام كى ماننے والوں میں مختلف گروہ پائے جاتے ہیں-ہر گروہ کے پاس اپنی سچائی کے لیے دلائل اور براہین موجود ہیں لیکن سچا اور کھرا اس کو سمجھا جائے گا جو قوی دلیل کے ساتھ گفتگو کرے-بڑوں کی باتوں اور کثرت افراد کو دلیل بنانا کوئی اصول نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ جب مشرکین کو تبلیغ فرماتے تو وہ بھی اپنے حق میں جو دلیل پیش کرتے وہ یہی ہوتی تھی کہ ہمارےآباؤ اجداد یوں کیا کرتے تھے یا یہ کام کرنے والے اتنی بڑی تعداد موجود ہیں اور تم نہ کرنے کے کہنے والے تھوڑی تعداد میں ہو-اسی لیے دین اسلام اطاعت اور اتباع کا حکم دیتا ہے تقلید جامد کا نہیں یہ وجہ ہے کہ دین اسلام ہر دورمیں مسلمانوں کی راہنمائی کر سکتا ہے جب اس میں اجتہاد کا دروازہ کھلا رہے گا اور تقلید کا دروازہ بند رہے گا-مصنف نے اس کتاب میں مختلف فقہی مسائل کے تذکرے کے ساتھ مختلف کوتاہیوں کی طرف اشارہ کیا ہے-خاص طور پر نبوت ورسالت کا مقصداور انبیاء کی دعوت کا مقصد اور اس کے مقابلے میں پائی جانے والی اس دور کے کافروں کی تقلید اور آج کے مسلمانوں کی اپنے علماءتقلید کو سمجھانے کی کوشش کی ہے-اس کے لیے مختلف فقہی مسائل مثلا فاتحہ خلف الامام،رفع الیدین اور نماز بالجماعت میں آمین بالجہر کا حکم بیان کیا ہے اور دلائل سے گفتگو کی ہے-اور اس کے مقابلے میں پیدا ہونے والے مختلف مخالفین کے گروہوں کا تذکرہ اور ان کے اپنے بنائے ہوئے اصولوں پر قرآن وسنت اور صحابہ وسلف کے اصولوں کے ساتھ موزانہ کر کے ان کی حقیقت کو واضح کیا ہے-اسی طرح جب کوئی انسان راہ ہدایت سے بھٹکتا ہے توپھر اپنی مرضی کے اصول وقواعد وضع کرتا ہے اور پھر دین کو ان اپنے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے اور اس کی واضح مثال احناف کے اپنے بنائے ہوئے اصول فقہ اور اصول حدیث ہیں کہ جن سے شریعت پر عمل کرنا تو دور کی بات ہے ایسے ایسے اصول وضع کر دیے کہ جن سے احادیث کو چھوڑنے کے چور رستے پیش کیے گئے جو کہ دین اسلام کے ساتھ زیادتی ہے-
اس کتاب میں مصنف نے نماز تراویح کے فضائل و برکات ، تعداد رکعات ، ازالہ شبہات نماز تراویح کا حکم ، قیام اللیل ، صلوۃ اللیل اور تہجد میں فرق بیان کیا ہے اور بیس رکعات تراویح سے متعلق حدیث کی حقیقت اور اس کے متعلقہ آثار صحابہ کی استنادی حیثیت ،آٹھ رکعات تراویح فقہاء احناف کی کتب سے ، ہفت روزہ الاعتصام میں ایک استفتاء ، اور اس کے علاوہ جلالپوری صاحب کا ایک محققانہ مقالہ ، مسئلہ تراویح اور سعودی علماء و مشائخ اور اس کے آخر میں مصادر و تراجم کا ذکرہے۔
انسان كي تخليق كا مقصد الله تعالي نے اپنی عبادت رکھا ہے اس لیے انسان کو نہ تو رزق کے معاملے میں زیادہ پریشان ہونا چاہیے اور نہ ہی دنیا کے حصول کے لیے اپنے آپ کو کھپا دینا چاہیے بلکہ اللہ تعالی نے اس کے رزق کا ذمہ خود لیا ہے جبکہ انسان کو دین کے مطابق زندگی بسر کرنے کا پابند کیا ہے-اس لیے اللہ تعالی نے ہر انسان کو شعور بخشا ہے اور اس کو فطرت اسلام پر پیدا فرمایا تاکہ یہ اپنی گمراہی کو بے علمی کے عذر سے پیش نہ کر سکے-اس لیے اللہ تعالی نے ہر انسان کو مختلف طریقوں سے یہ باور کروا دیا ہے کہ کوئی خالق ومالک اور کوئی ایسی ہستی ہے جو سارا نظام چلا رہی ہے اور اس دنیا کی ہر چیز کو کنٹرول کیے ہوئے ہے-اس لیے ہر مسلمان کو جن چیزوں سے معرفت ضروری ہے مصنف نے اپنی کتاب میں ان چیزوں کو موضوع بنایا ہے اور وہ اہم چیزیں درج ذیل ہیں:1-اللہ تعالی کی معرفت اللہ تعالی نے زمین وآسمان ،سورج،چاند اور ستاروں،شجر حجر اور پہاڑوں سے اور دنیا کے نظام سے اپنی معرفت کروائی ہے اور حتی کہ فرمان باری تعالی کے مطابق خود انسان کی اپنی جا ن میں بہت ساری نشانیاں موجود ہیں- 2-دین کی معرفت دنیا میں رہتے ہوئے انسان کو زندگی گزارنے کے لیے جو راہنمائی فراہم کی جاتی ہے اس کو وحی کا نام دیا گیا ہے اور اس کے ذریعے انسان کو اللہ تعالی کی مقرر کردہ حدود وقیود کا پابند کیاجاتا ہے تاکہ اس کی زندگی میں افراط وتفرط نہ آئے اور معتدل رویے سے زندگی بسر کرے-لہذا انسان کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ اس وحی کو پہچانے اور اس کے مطابق زندگی بسر کرے اسی پہچان کا نام دین کی معرفت ہے- 3-نبی کریم ﷺ کی معرفت رسول اللہ ﷺ کی معرفت سے مراد یہ ہے کہ ان کو پیغمبر مان کر ان پر ایمان لایا جائے اور ان کی تعلیمات کو حرف آخر سمجھتے ہوئے اپنی زندگی کو اس کا پابند کیا جائے اور اس چیز کا عقیدہ رکھا جائے کہ آپ آخری پیغمبر ہیں اور آپ کے بعد نبوت کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے- مصنف نے ان تین باتوں کو بڑے اچھے انداز سے بیان کیا ہے جن کا سیکھنا اور علم حاصل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے
اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جو پوری دنیا پر چھا جانا چاہتا ہے اور زندگی کی ہر فیلڈ میں جگہ چاہتا ہے-دنیا میں پائے جانے والے دوسرے ادیان کو ان کے ماننے والوں نے ان کو مخصوص جگہوں اور عبادت گاہوں تک محصور کر کے رکھ دیا جس کی وجہ سے وہ ادیان اپنے ماننے والوں کے لیے کوئی راہنمائی نہ دے سکے اسی طرح کچھ لوگوں نے دین اسلام کو بھی پرائیویٹ کرنے کے لیے اس کو تنگ کر کے مخصوص عبادت گاہوں اور خانقاہوں تک محصور کرنے کی کوشش کی اور اسی کام کو دین کی خدمت اور اصل روح قرار دے کر لوگوں کو صرف خوشخبریاں سنائیں اور انہی چیزوں کو اصل اسلام بنا دیا-اسلام کو جس نام سے سکیڑنے کی کوشش کی گئی وہ تصوف ہے اور تصوف کے ماننے والوں نے اس کو مختلف طریقوں سے ثابت کرنے کی کوشش کی اور ثبوت کے طور پر مختلف واقعات کو توڑ مروڑ کر اور من گھڑت احادیث اور واقعات کا سہارا لیا جس کی وجہ لوگ اسلام کی اصل روح سے واقف ہونے کی بجائے اور دوسری چیزوں میں مصروف ہو گئے-ابن تیمیہ نے دین سے مفرور ان لوگوں کی خوب خبر لی اور ان کے من گھڑت دلائل کی حقیقت کو واضح کیا-صحابہ کی طرف نسبت جوڑنے والے صوفیاء کی اس نسبت کی وضاحت کرتے ہوئے صوفیاء میں پائے جاانے والے مختلف سلوک اور من گھڑت روایات سے سہارا لے کر حال اور ناچ گانے کو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اس کو ابن تیمیہ نے قرآن وسنت کے دلائل سے واضح کیا ہے اور صحابہ میں تصوف تھا یا نہیں اس کی وضاحت فرمائی ہے- قطب ابدال کی اصطلاحات کی وضاحت، ولیوں کی شان میں من گھڑت روایات اور واقعات کی وضاحت،ولیوں کے غائب ہونے کی وضاحت، اور مشہور مزارات کی نشاندہی کی گئی ہے
ابن تيميه وه مصنف هیں جنہوں نے دین اسلام کی خدمت کرتے ہوئے ہر اہم موضوع پر گفتگو کی ہے اس لیے عقیدے کے معاملے میں بھی ابن تیمیہ نے جس انداز سے وضاحت کی ہے یہ انہی کا خاصہ ہے –اللہ تعالی کی صفات میں تحریف کے منکرین گروہ پیدا ہوئے جو کہ فلسفہ سے متاثر تھے تو ابن تیمیہ نے ان کے فلسفے کا رد اور ان کے باطل عقائد کا رد قرآن وسنت سے کیا اور ان کے عقائد کی خرابی کو بڑی وضاحت سے بیان کرنے کے بعد مدلل رد کیا ہے-ابن تیمیہ نے اس کتاب میں اہل سنت کے عقیدے کو بیان کرتے ہوئے عقیدے کی مختلف بحثوں موضوع سخن بنایا ہے جس میں اللہ تعالی پر ایمان کے ساتھ ساتھ اس کی مختلف صفات کا ثبوت اور اللہ تعالی کا عرش پر مستوی ہونے کا ثبوت اور مومنین کے لیے جنت میں اللہ تعالی کے دیدار پر تفصیلی بحث کی ہے- اسی طرح اولیاء کی کرامات کو واضح کیا ہے کہ کون سی چیز کرامت ہوتی ہے اور کون سی چیز کرامت سے خارج ہے بلکہ شیطانی دھوکہ ہے
عقیدہ توحید اسلام کی اساس ہے اور اس کے بغیر نجات ناممکن ہے اسی لیے شریعت میں عقیدہ توحید کی اصلاح پر بہت زور دیا گیا ہے –بطور مسلمان ہر ایک فرد کو اپنے ایمان کے بارے میں ضروری ضروری باتوں کا علم ضرور ہونا چاہیے تاکہ وہ ایمان اور توحید کے معاملے میں غلط فہمی کا شکار نہ ہو-اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ کتاب ہے جس میں ایمانیات سے متعلقہ ابتدائی چیزوں کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے جو کہ ہر مسلما ن کی ضرورت ہیں اور ان سے آشنائی لازمی ہے-جس میں ایمان کا معنی ومفہوم ،ایمان کی اہمیت اور عقائد سے متعلقہ لازمی امورمثلاً ایمان باللہ،ایمان بالرسل،ایمان بالملائکہ ،ایمان بالکتب اور ایمان بالآخرت کو عام فہم اور مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے-اس کے علاوہ ایمان کے ان ارکان کے بارے میں عوام کے ہاں جو غلط فہمیاں اور شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں ان کو بیان کر کے کتاب وسنت کے دلائل کے ساتھ ان کا کافی وشافی جواب دیا گیا ہے-
عقائد کی درستگی ایمان کی درستگی اوراس کی تکمیل ہے اگر عقیدے میں خرابی پیدا ہو جائے تو اعمال کی قبولیت ناممکن ہے اسی لیے انبیائے کرام کی دعوت میں بنیادی دعوت عقیدہ توحید کی ہی دعوت تھی –ہر نبی نے پہلے اپنی امت کے عقائد کو درست کرنے کی کوشش کی ہے اس کے بعد عبادات اور دوسرے احکامات فرض کیے گئے-اس لیے کسی سے امید یا خوف رکھنا،کسی کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا ،وحی پر یقین اور ایمان،انبیاء کے بارے میں غلو اور افراط وتفریط سے بچتے ہوئے یقین رکھنااور شریعت میں اللہ تعالی کی جو صفات بیان کر دی گئیں ان کو بغیر کسی ماہیت اور کیفیت کے معلوم کرنے کے یقین رکھنا عقیدہ کہلاتا ہے-اس لیے مصنف نے اپنی کتاب میں ان تمام چیزوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مزیدعقائد کی تفصیلات کو واضح کیا ہے جس میں ایک عقیدے کی خرابی نجومی اور کاہن لوگوں کے پاس جانے والی بھی ہے جس کو بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے اور عبادات میں نذرونیاز کے مسئلے کو واضح کرتے ہوئے اس کو صرف اللہ کے ساتھ خاص کرنے پر روشنی ڈالی ہے-نجومی ،کاہن،شعبدہ بازی،جوتشی،علم غیب اور شرک سے روکنے والوں پر لگائے جانے والے بہتانوں اور شریعت ،شرعی احکامات اور انبیاء کو اپنی باتوں میں مذاق کے طور پر پیش کرنے والوں کا قرآن وسنت کی روشنی میں رد پیش کیا ہے۔
رمضان المبارک تمام مہینوں میں سے افضل ترین مہینہ ہے اور اس کی عبادات کو تمام عبادات سے افضل قرار دیا ہے-اس لیے اس کی احتیاط کے پیش نظر مختلف کوتاہیوں اور غلطیوں سے محفوظ رہنے کے لیے علماء نے بہت کچھ لکھا ہے-زير نظر كتاب ميں مصنف نے انتہائی آسان فہم انداز میں روزے سے متعلق تقریباً تمام مسائل کو یکجا کردیا ہے-مصنف نے روزے کی تعریف،اس کے فضائل اور سنتوں کاتذکرہ کرتے ہوئےروزے کے احکامات کو تفصیل سے بیان کیا ہے- نیزمسافر ،مریض اور عمررسیدہ کے لیے اس ضمن میں شرعی احکام کا تذکرہ کرتے ہوئے خواتین کے لیے روزے کے احکام سے متعلق بالدلائل گفتگوکی گئی ہے-
اس کتاب میں مسئلہ تقدیر پر منکرین حدیث کے بے بنیاد شبہات و اعتراضات پر جامع و مدلل رد و تنقید ہے۔ اہم مباحث میں دین اور مذہب میں فرق , خلق و امر کی بحث , لفظ گمراہی کا لغوی و اصطلاحی معنی , قانو ں , تدبر قرآن , تقدیر میں پرویزی کا معنی , تشریح اور طریقہ کا ر , ہدایت و ضلالت کی بحث , تقدیر پر ایمان کا باہمی تعلق , عمر فاروق ؓکا قول , انسان میں نیکی اور بدی کی تمیز , ابن عباس ؓکی تفسیر , تقدیر اور تدبیر کا باہمی تعلق , منکرِ تقدیر کا اقرار تقدیر جیسے تمام مسائل شامل ہیں۔
یہ کتاب اصول حدیث کے موضوع پر لکھی گئی ہے اور اس میں حدیث کی فضیلت و اہمیت کو بیان کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کی حیثیت و منصب و نبوت کے فرائض اور مخالفت رسول اللہ ﷺ پر وعید اور منکرین حدیث کے اعتراضات و جوابات اور ان کے گروہ ، علم اصول حدیث اور اس کا ارتقاء، تقسیم حدیث باعتبار ناقلین، قبول و رد کے اعتبار سے حدیث کی تقسیم، تدلیس کے بارے میں بالتفصیل ذکر، مسند الیہ کےلحاظ سے احادیث کی اقسام، مشترک مابین مقبول و مردو، شرائط قبولیت راوی، باعتبار روایت حدیث کی تقسیم، اخذ حدیث کے طریقے اور جرح و تعدیل جیسے اہم مباحث شامل ہیں۔