اس بات ميں تو شک کی قطعی کوئی گنجائش نہیں کہ ہر عمل کی قبولیت کے لیے نیت کی درستگی شرط ہے لیکن اختلاف اس بات میں ہے کہ نیت کا زبان سے ادا کرنا لازمی ہے یایہ دل کی کیفیت کانام ہے اس کتاب میں مصنف نے نماز اور روزہ کی نیت کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئےکی لغوی واصطلاحی تعریف کی وضاحت کی ہے-اور ساتھ ساتھ کبار آئمہ کی تصریحات، علماوفقہاء کے اقوال کا تذکرہ کرتے ہوئے نیت کا صحیح مفہوم واضح کیاہے
نماز کے ارکان کی ادائیگی اگر سنت کے مطابق ہو گی تو نماز قابل قبول ہو گی –نماز کےمسائل میں جس طرح سے فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ کتنا محتاط پہلو ہے کہ ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ اس میں کوئی کوتاہی باقی نہ رہ جائے-اسی طرح نماز کے مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ اگر کوئی شخص رکوع میں آکر ملتا ہے تو کیا اس کی رکعت شمار کی جائے گی یا اس کو وہ رکعت دوبارہ پڑھنی ہو گی؟زير نظر كتابچہ میں ابوعدنان محمد منیر قمر نے تجزیہ پیش کیا ہے کہ رکوع میں آکر ملنے والے کی رکعت ہوتی ہے یا نہیں؟ انہوں نے رکعت ہونے یا نہ ہونے والے دونوں مؤقف کے دلائل کا حقیقی موازنہ پیش کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ ایسے شخص کو وہ رکعت دوبارہ ادا کرنا ہوگی کیونکہ جمہور سلف صالحین کا یہی مؤقف ہے-
نماز کی قبولیت کے لیے جہاں اس کے ارکان وشرائط کو ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ اسے ہوبہو حضور نبی کریم ﷺ کے بیان کیے گئے طریقے کے مطابق ادا کیا جائے-ارکان نماز کو انتہائی اطمینان اور خضوع وخشوع کو مدنظررکھتے ہوئے ادا کرنا چایہے-رکوع سے سجدے میں کس طریقے سے جھکا جائے اس بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں-کہ رکوع سے سجدے میں جاتےوقت پہلےگھٹنے زمین پر لگائے جائیں گے یا کہ ہاتھ؟زیر نظر کتابچہ میں ابوعدنان محمد منیر قمر نے رکوع سے سجدے میں جاتے ہوئے پہلے گھٹنے زمین پر رکھے جائیں یا ہاتھ ، اس حوالے سے محدثین وسلف صالحین کی تصدیقات وحوالہ جات کی روشنی میں مسئلے کی مکمل وضاحت کی ہے- ان کا کہنا ہے کہ احادیث رسول اور عمل صحابہ سے سجدےمیں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنا ہی ثابت ہے
عبادات میں سے سب سے افضل عبادت نماز ہے اسی لیے اس کی ادائیگی میں مسنون طریقے کو اختیار کرنا بہت ہی زیادہ ضروری ہے اسی لیے علماء نے نماز کے موضوع پر بے شمار کتب لکھیں ہیں تاکہ اس اہم فرض کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہ رہ جائے-نماز کے اختلافی مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ کیا نماز پڑھتے وقت سر ڈھانپنا ضروری ہوتا ہے یا اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی-کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سر ڈھانپے بغیر نماز پڑھنا مکروہ ہے اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر سر نہ بھی ڈھانپا جائے تو اس میں سنت کی مخالفت نہیں ہوتی-اس لیے اس کتاب میں نماز کے متعلق تمام مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے اوراس میں ٹوپی یا پگڑی سے سر کو ڈھانپنے اور نماز میں پگڑی کے فضائل و برکات کے بارے میں وضاحت موجود ہے جس کو احادیث نبویہ سے ثابت کیا گیا ہے تو اس طرح ننگے سر نماز , باطل راویات کے اثرات اور ننگے سر نماز کے دلائل کی استنادی حیثیت کو ثابت کیا گیا ہے -
اس کتاب میں مصنف نے نماز تراویح کے فضائل و برکات ، تعداد رکعات ، ازالہ شبہات نماز تراویح کا حکم ، قیام اللیل ، صلوۃ اللیل اور تہجد میں فرق بیان کیا ہے اور بیس رکعات تراویح سے متعلق حدیث کی حقیقت اور اس کے متعلقہ آثار صحابہ کی استنادی حیثیت ،آٹھ رکعات تراویح فقہاء احناف کی کتب سے ، ہفت روزہ الاعتصام میں ایک استفتاء ، اور اس کے علاوہ جلالپوری صاحب کا ایک محققانہ مقالہ ، مسئلہ تراویح اور سعودی علماء و مشائخ اور اس کے آخر میں مصادر و تراجم کا ذکرہے۔
رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق رات کی آخری نماز وتر ہونی چاہیے-اس لیے جو شخص رات کا قیام کرنا چاہتا ہے وہ عشاء کی نماز کے بعد وتر نہ پڑھے بلکہ رات کےآخری حصے میں وتر ادا کرے-ونماز وتر کے سلسلے میں ہمارے ہاں مختلف آراء پائی جاتی ہیں کچھ کے نزدیک یہ واجب ہے تو کچھ کے نزدیک سنت مؤکدہ اور کچھ کا موقف یہ ہے کہ اگر کوئی شخص رات کو وتر پڑھ کر سو گیا تو صبح اٹھ کر پہلے وہ اپنے وتر کو توڑے گأ پھر نفلی نماز ادا کرسکتا ہے اور اسی طرح اگر کسی کا وتر رہ گیا ہو تو وہ اس کی قضا کیسے دے گا-زیر نظر کتاب میں ابوعدنان محمد منیر قمر نے اس حوالے سے پائے جانے والے شبہات کے ازالے کے لیےقابل قدر کوشش کی ہے-مصنف نے قرآن وسنت، آثار وصحابہ وتابعین اور اقوال آئمہ کی روشنی میں نماز وتر اور تہجد کی فضیلت واہمیت اور اس سے متعلقہ تمام مسائل کو تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ہے-جس میں نماز وتر اور تہجدکے فضائل اور ادائیگی کا طریقہ بیان کرنے کے ساتھ ساتھ دعائے قنوت کے مسائل اور اس کا طریقہ بالدلائل بیان کیا گیا ہے-
حضور نبی کریم ﷺ نے جس قدر بدعات کی مذمت کی ہے ، بدقسمتی سے امت مسلمہ اسی شدومد کے ساتھ بدعات کے طوفان میں گھرتی چلی جارہی ہے-انہی میں سے ایک خطرناک بدعت آپ ﷺ کے یوم پیدائش پر عیدمیلاد النبی کا خصوصی اہتمام ہے، بہت سے نام نہاد روحانی پیشوا اپنے اپنے مفادات کی خاطر اسے ترویج دینے میں ہمہ تن مصروف ہیں-حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کس تاریخ کو ہوئی؟ اور آپ کی ولادت پر جشن کا اہتمام کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس طرح کے سوالوں کے تسلی بخش جواب دیتے ہوئے صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور آئمہ کرام کا اس جشن کے حوالے سے مؤقف واضح کیا ہے- کتاب کے آخر میں جشن میلاد النبی منانے والوں کے تمام دلائل کا کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیلی رد کیا گیا ہے -
کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ انسان کا عقیدہ درست ہو اور توحید باری تعالیٰ پر مکمل ایمان ہو۔ عمل صالح کے لیے دوسری شرط یہ ہے کہ وہ اخلاص کے ساتھ کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی ریاکاری کا شائبہ نہ ہو۔ اور تیسری شرط یہ ہے کہ وہ مطابق سنت ہو۔ اعمال میں ان تینوں شروط میں سے اگر ایک شرط بھی مفقود ہو تو اللہ کے ہاں ایسے عمل کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور ایسا عمل رائیگاں بلکہ باعث وبال ہے۔ زیر نظر کتاب میں ابو عدنان محمد منیر قمر نواب الدین نے انھی تین شروط کو تفصیل کے ساتھ قلم زد کیا ہے۔ در اصل مصنف سعودی عرب کے ریڈیو میں مختلف موضوعات پر تسلسل کے ساتھ پروگرام کرتے رہے ہیں۔ ’عمل صالح کی پہچان‘ کے نام سے بھی آپ کا پروگرام نشر ہوتا رہا ہے۔ اس سے قبل ’قبولیت عمل کی شرائط‘ کے عنوان سے مصنف کی ایک ضخیم کتاب پاکستان اور ہندوستان سے شائع ہ چکی ہے۔ زیر نظر کتاب اسی مفصل کتاب کا اختصار اور خلاصہ ہے۔(ع۔م)
کسی مسئلہ کی تفہیم و توضیح میں اختلاف ہو جانا کوئی بڑی بات نہیں کہ یہ تو صحابہ کرام ؓ اجمعین کے بہترین زمانہ میں بھی تھا اصل بات یہ ہے کہ جب قرآن وحدیث کی نصوص سامنے آجائیں تو سرتسلیم ضم کر دینا چاہیے یہی اہل ایمان کا وطیرہ ہے۔لیکن جب حق کی پیروی مقصود نہ ہو بلکہ محض اپنے فرقے اور گروہ کی بالا دستی ہی فتہائے نگاہ ٹھہرے تو انسان کی آنکھوں پر تعصب کی پٹی بندھ جاتی ہے اور وہ قرآن و حدیث کو ماننے کے بجائے اپنے مقصد کی خاطر ان میں تحریف و تبدل پر ہی اتر آتا ہے جوکہ انتہائی خطرناک رویہ ہے۔بعض تقلیدی گروہوں میں یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ وہ آیات قرآنی اور احادیث کی لفظی ومعنوی تحریف سے بھی نہیں چوکتے گویا بقول اقبال: ’’خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں‘‘زیر نظر کتابچہ میں باحوالہ اس امر کو ثابت کیا گیا ہے کہ بعض افراد نے قرآن وحدیث میں دانستہ و نادانستہ لفظی یا معنوی تبدیلیاں کی ہیں۔امید ہے کہ ٹھنڈے دل سے اس پر غور وفکر کرکے اس کی اصلاح کی کوشش کی جائے گی اور محض مناظرانہ پچ میں آکر حق کا انکار نہیں کیا جائے گا۔
آج امت مسلمہ سخت زبوں حالی میں مبتلا ہے، ہر طرف سے مشکلات میں گھری ہوئی ہے۔ اسے طرح طرح کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ امت کے افراد کی تعداد ڈیڑھ ارب کے قریب ہو چکی ہے۔ بے شمار لوگ شب و روز امت کے حالات بہتر ہونے، مسلمانوں کے معزز ہونے، کفار کے تسلط و اقتدار کے خاتمے اور مسلمانو کی عظمت رفتہ کی بازیابی کی دعائیں کرتے رہتے ہیں مگر تاحال حالات میں کوئی واضح فرق کیوں نظر نہیں آ رہا؟ اس بات پر غور و خوض کرنے کے لیے چند چیزوں کا پیش نظر رہنا اشد ضروری ہے، مثلاً بندے کی دعائیں کیسے قبول ہو سکتی ہے؟ ان کی قبولیت کی شرائط کیا ہیں؟ دعا کے آداب کیا ہیں؟ کن کن اوقات میں اور کن کن مقامات پر کی گئی دعائیں قبولیت کے قریب تر ہوتی ہے؟ اور مستجاب الدعوات کون ہو سکتے ہیں ؟ زیر نظر کتاب میں انھی امور کو قدرے تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کو مرتب کرنے والے الشیخ محمد منیر قمر اور غلام مصطفیٰ فاروق صاحبان ہیں۔ کتاب قرآن و سنت کے محکم دلائل کے ساتھ مزین اور نہایت شستہ اسلوب میں لکھی گئی ہے۔ (ع۔م)
نماز دین کا ستون اور اسلام کا بنیادی رکن ہے،نماز صحت ایمان کی شرط ہے کہ تارک نماز کا اسلام سے تعلق ہی منقطع ہو جاتاہے ،اس لحاظ سے نماز کی پابندی ہر مسلمان پر لازم ہے، پھر نمازکے طریقہ کار سے آگاہی بھی نہایت اہم ہے نیز فرض و نفل نمازوں کے اوقات اور تعدادکا علم بھی ضروری ہے ۔ نماز کی رکعتوں کی تعداد اور اوقا ت کے متعلق یہ ایک اچھی کتاب ہے ،جس میں فرض و نفل نمازوں کی تعداد اور اوقات کی وضاحت کی گئی ہے ،پھرسنت مؤکدہ و غیر مؤکدہ کی توضیح اور وتر نماز کے عدم وجوب سمیت رکعات وتر اور وتر کی ادائیگی کے مختلف طریقوں کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔نماز کی رکعات کے متعلق یہ ایک نہایت معلوماتی کتاب ہے،جس کا مطالعہ قارئین کی علمی تشنگی کاکافی مداوا ثابت ہو گا۔(ف۔ر)
رفع الیدین نبی کریمﷺکی محبوب سنت ہے ،جس پر آپ نے ہمیشہ عمل کیا اور اپنی حیات مبارکہ میں کبھی کوئی نماز رفع الیدین کے بغیر نہیں پڑھی ۔نیز آپ نے تمام امتیوں کو اس بات کاپابند کیا کہ و ہ طریقہ نبوی کے مطابق نماز ادا کریں ،لیکن تقلید شخصی کے خوگروں نے عوام کا کتاب وسنت سے تعلق توڑ کر اتباع و اطاعت کا رخ ائمہ کی طرف موڑ دیا اور اعمال کی ادائیگی کے لیے قول وفعل امام کو ترجیح دی گئی ،یوں عوام کو سنت سے ناتا ٹوٹا اور شخصیت پرستی کا آغاز ہو ،آل تقلید کی اس گھناؤنی سازش سے اتباع رسولﷺکا جذبہ معدوم ہوا اور عبادات میں بدعات و محدثات کا لا متناہی سلسلہ شروع ہوا کہ اسلام کا اصل چہرہ ہی مسخ کردیا گیا اور حاملین کتاب وسنت کو بے دین و بے ایمان قرار دیا گیا ،صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین پر غیر فقیہ ہونے کے بے ہودہ الزامات عائد کیے گئے اور جہاں مذہب کے خلاف احادیث آئیں انہیں مختلف تاویلات وتحریفات سے رد کر دیا گیا۔انہیں مسائل میں سے ایک مسئلہ نمازوں میں رفع الیدین کا ہےجسے آل تقلید مختلف حیلوں بہانوں سے منسوخ اور معدوم سنت قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔اس کے برعکس سلفی علما نے آل تقلید کی ان...
جادو برحق ہےاور کتاب وسنت کے دلائل کی رو سے جادو ،ٹونہ انسانی زندگی میں اثر انداز ہوتا ہے ،جس سے انسان کئی قسم کے روحانی و جسمانی عوارض کا شکار ہوتا ہے۔جادو کے برحق ہونے کے باوجود کتاب وسنت میں جادو ٹونے کا توڑ موجود ہے ،اس لیے جادو ٹونے کو دماغ پر سوار کرنا اور ہرمشکل ،پریشانی اور بیماری کے پیچھے جادو ٹونے کو محرک سمجھنا قطعا درست نہیں۔ایک تو جادو کرنا اور کروانا حرام ہے،لہذا کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو پریشان کرنے ، کسی کو نقصان پہنچانے یا اپنی دلی تسکین کے لیے جادو کرے یاکرائے ،پھر اگر کسی پر جادو کے اثرات ظاہر ہوں تو ایسے جادوگروں ، بے دین عاملوں اورکالے علم کے ماہرین کے پاس نہیں جانا چاہیے ،بلکہ مستند علما کے پاس جاکر ان سے مشاورت کی جائے یا جادو کے تو ڑ پر لکھی گئی کتب سے علاج کی کوشش کی جائے ،جادو ٹونے اور جنات کی شرارتوں کےتوڑ کے لیے یہ عمدہ کتاب ہے ،جس میں ہر قسم کے جادو ٹونےکا علاج کتاب وسنت کےدلائل سے ثابت کیا گیا ہے۔(ف۔ر)
شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ 1330ھ کو سعودی عرب کے شہر الریاض میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے۔ سولہ برس کی عمر میں شیخ صاحب کی بینائی کمزور ہونا شروع ہوئی اور تقریباً بیس سال کی عمر تک آپ بینائی سے محروم ہو گئے۔ لیکن اس محرومی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آپ سے آگے سے آگے بڑھتے رہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بصارت سے محروم کیا تو حافظہ کی قوت اور بصیرت کی بے پناہ دولت سے مالا مال کیا۔ پیش نظر کتاب میں فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر شیخ موصوف کی زندگی کے عوام الناس سے پوشیدہ بہت سے گوشوں کو منظر عام پر لائے ہیں۔ شیخ صاحب کی علمیت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ سعودی عرب کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس علامہ عبداللہ بن سلیمان المنیع نے شیخ ابن باز کو عہد حاضر کے مجدد، امام فن رجال، امام حدیث، امام کرم نفس و دست، امام نصیحت، امام سماحت، امام تواضع، امام قناعت، امام تقویٰ، امام صلاح و اصلاح جیسے القابات سے نوازا۔ ایسے شخص کی زندگی یقیناً عوام و خواص کے لیے نظیر ہے۔ اردو زبان میں علامہ صاحب کی زندگی سے متعلق اس قدر تفصیلی اور معتبر مواد سے اس سے قبل سامنے نہیں آیا۔ (عین۔ م)
22 شعبان 1426 ھ کو ڈنمارک کے اخبار میں نبی کریمﷺ کے توہین آمیز خاکے شائع ہوئے۔ اس کے بعد توہین آمیز خاکوں کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا اور بہت سے دیگر ممالک نے بھی اس ناپاک جسارت میں حصہ لیا۔ انھی دنوں میں شیخ محترم ابو عدنان محمد منیر قمر نے سعودی ریڈیو سے اپنے پروگرام ’اسلام اور ہماری زندگی‘ میں اس موضوع پر تقاریر نشرکیں۔ ان میں سے بیشتر تقاریر ڈیلی اردو نیوز جدہ میں شائع بھی ہوتی رہیں۔ وہ تمام تقاریر و مضامین اس وقت کتابی شکل میں قارئین کےسامنے ہیں۔ کتاب کے شروع میں نبی کریمﷺ کی رحمت کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے رسول اکرم ﷺسے محبت کی فرضیت پر قرآنی دلائل دئیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں انبیا کرام سے استہزا کے انجام پر متعدد واقعات بیان کرتے ہوئے توہین رسالت کی سزا کو قرآن وسنت کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ اس وقت مرتکب توہین رسالت ﷺ کی توبہ کے بارے میں کچھ علما مختلف الرائے ہیں۔ اس بارے میں بھی کسی حتمی رائے کا اظہار کیا جاتا تو کتاب کی جامعیت میں مزید اضافہ ہو سکتا تھا۔ بہر آئینہ اپنے موضوع پر یہ ایک بہترین اور قابل مطالعہ کتاب ہے۔(عین۔ م)
اسلام میں نماز کی اہمیت کیاہے؟اس کااندازہ اس حدیث پاک سے لگایاجاسکتاہےکہ کفروسلام کےمابین حدفاصل نمازہی ہے۔یہی مومن کی معراج اوردین کاستون ہے۔رسول اللہ ﷺ کاارشادپاک ہے کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک نمازمیں رکھی ہے۔دوزخی لوگ بھی اعتراف کریں گے کہ ان کےجہنم میں داخلے کاسبب نماز کی عدم ادائیگی ہے ۔نماز کانہ پڑھناتوخیربہت ہی بڑاجرم ہے ،اس کی پابندی نہ کرنابھی بہت عظیم گناہ ہے جس پرشریعت میں بہت سی وعیدیں آئی ہیں۔زیرنظراوراق میں اس شے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ نماز کوبروقت نہ پڑھنااوراس سلسلہ میں لاپرواہی برتناباعث عذاب ہے،فلہذانمازوں کوپابندی وقت اورجمع آداب کوملحوظ رکھتے ہوئے اداکرناچاہیے ۔
روزوں کے احکام مسائل پر عربی زبان میں بہت سی کتب لکھی گئی ہیں اور روزوں سے متعلقہ ابحاث کو فتاویٰ کی شکل میں بھی کافی حد تک لوگوں کے سامنے لایا جاچکا ہے۔ اردو زبان میں عصری مسائل کو سامنےر کھتے ہوئےبہت کم ایسی کوشش کی گئی ہے کہ ان تمام مسائل کو ایک جگہ مبسوط طریقہ سے اکٹھا کردیا جاتا خصوصا وہ مسائل کہ جس میں کسی نہ کسی پہلو سے تشنگی رہ جاتی ہے دلائل ذکرکر کے ان کے موازنہ کے بعد راجح مسلک بیان کردیا جاتا۔زیر نظر کتابچہ میں مصنف نے روزوں سے متعلقہ ابتدائی معلومات و فضائل کے ساتھ ساتھ رؤیت ہلال اور اختلاف مطالع جیسے مسائل کی بحث کو بھی اجاگر کیا ہے کہ جس میں فقہاء کے اختلافات اور پھر منافشہ کے بعد راجح مسلک بھی بیان کردیا ہے۔اس کتاب کا منفرد انداز یہ ہے کہ مصنف نے روزوں کے فوائد و ثمرات کو طبی اور سائنسی اصولوں پر بھی پرکھا ہے اور روزہ سے متعلق انسانی نفسیات کوبھی شامل کرتے ہیں اور موجودہ دور میں واقعاتی مثالوں سے روزہ کی اہمیت و افادیت پیش کرتے ہیں۔ 110 صفحات کی یہ کتاب ان جملہ خصوصیات کی حامل ہے۔(ک۔ط)
روزوں کے احکام مسائل پر عربی زبان میں بہت سی کتب لکھی گئی ہیں اور روزوں سے متعلقہ ابحاث کو فتاویٰ کی شکل میں بھی کافی حد تک لوگوں کے سامنے لایا جاچکا ہے۔ اردو زبان میں عصری مسائل کو سامنےر کھتے ہوئےبہت کم ایسی کوشش کی گئی ہے کہ ان تمام مسائل کو ایک جگہ مبسوط طریقہ سے اکٹھا کردیا جاتا خصوصا وہ مسائل کہ جس میں کسی نہ کسی پہلو سے تشنگی رہ جاتی ہے دلائل ذکرکر کے ان کے موازنہ کے بعد راجح مسلک بیان کردیا جاتا۔زیر نظر کتابچہ(رمضان ،روزہ اور زکوۃ) سعودی عرب میں مقیم پاکستانی عالم دین ابو عدنان محمد منیر قمر کی تصنیف ہے ،جس میں مصنف نے رمضان روزہ اور زکوۃ سے متعلقہ مسائل کی بحث کو بھی اجاگر کیا ہے کہ جس میں فقہاء کے اختلافات اور پھر منافشہ کے بعد راجح مسلک بھی بیان کردیا ہے۔اس کتاب کا منفرد انداز یہ ہے کہ مصنف نے روزوں کے فوائد و ثمرات کو طبی اور سائنسی اصولوں پر بھی پرکھا ہے اور روزہ سے متعلق انسانی نفسیات کوبھی شامل کرتے ہیں اور موجودہ دور میں واقعاتی مثالوں سے روزہ کی اہمیت و افادیت پیش کرتے ہیں۔ اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے او...
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیرنظر کتاب ""سعودی عرب میں مقیم پاکستانی عالم دین مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر ﷾کی کاوش ہے۔ جس میں انہوں حج وعمرہ کے تمام مسائل او ر اس دوران پڑھی جانے والی دعائیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جمع کر دی گئی ہیں ۔اور اس کے ساتھ قربانی وعیدین کے مسائل بھی نہایت اختصار مگر دلائل اور جامعیت کے ساتھ بیان کر دیئ...
تاریخ عالم آج تک بے شمار تحریکوں سے روشناس ہو چکی ہے۔اور آئے دن چشم فلک کو نئے نئے ناموں سے موسوم عجیب وغریب نظریات اور پروگراموں کی حامل اور طرح طرح کے لوگوں کی قیادت میں کام کرنے والی تحریکوں سے وابستہ پڑتا ہے۔ان میں سے کچھ تحریکیں مثبت طریق کار اور دینی نہیں تو کم از کم دنیاوی مگر اصلاحی وفلاحی نظریات کی پر چارک ہوتی ہیں۔بعض تحریکیں خالص دینی اور اسلامی ہیں،جبکہ بعض ایسی بھی ہیں جو دین کے نام کو شعار بنا کر لوگوں کو اپنے ساتھ ملاتی اور پھر بے دینی کو پھیلاتی ہیں۔انہی رنگا رنگ ناموں اور طرح طرح کے نظریات کی حامل تحریکوں میں سے ایک خطرناک ترین تحریک کا نام الماسونیہ ،فری میسن (FREEMASONRY) ہے جس کے طریقے کار اور عقائد ونظریات کا مطالعہ کرنے سے ایک ایسی خطرناک وخوفناک اور بھیانک جماعت سامنے آتی ہے ،جس کے متعلق معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ان پڑھ تو کیا بڑے بڑے پڑھے لکھے مسلمانوں کا ان کے جال میں پھنس جاناناممکنات میں سے نہیں ہے۔اور جو ان کے جال میں پھنس گیا ،وہ آہستہ آہستہ دین سے دور ہوتا چلا گیا اور بالآخر دین کا دشمن بن گیا ۔یہی اس خوفناک تحریک کا نصب العین...
حج اسلام کے ارکانِ خمسہ میں اسے ایک رکن ہے ۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔اور جس طرح نماز ،روزہ ، زکوٰۃ ،اسلام کے ارکان اور فرائض ہیں اسی طرح حج دین کا بہت بڑا رکن اور فیع الشان فریضہ ہے نماز اور روزہ صرف بدنی عبادت ہے ۔ زکوٰۃ صرف مالی عبادت ہے ۔ لیکن حج اپنے اندر بدنی اور مالی دونوں قسم کی عبادتیں سموئے ہوئے ۔ یعنی حا جی گھر سے چل کر مکہ مکرمہ ،عرفات اورمدینہ منورہ سے ہو کر لوٹتا اور ساتھ ہی مال بھی خرچ کرتا ہے تو گویا دونوں قسم کی بدنی اور مالی عبادتوں کا شرف حاصل کرتا ہے ۔حج کرنے سے پہلے حج کے طریقۂکار سےمکمل آگاہی ضرور...
مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہےمتازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میل...
شراب اور نشہ آور اشیاء معاشرتی آفت ہیں جو صحت کو خراب، خاندان کو برباد،خاص وعام بجٹ کو تباہ اور قوت پیداوار کو کمزور کرڈالتی ہے۔ان کے استعمال کی تاریخ بھی کم وبیش اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ یہ اندازہ لگانا تو بہت مشکل ہے کہ انسان نے ام الخبائث کا استعمال کب شروع کیا اوراس کی نامسعود ایجاد کاسہرہ کس کے سر ہے ؟ تاہم اس برائی نے جتنی تیزی سے اور جتنی گہرائی تک اپنی جڑیں پھیلائی ہیں اس کا ندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ تمام عالمی مذاہب نے اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔دین ِ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انسان کےلیے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نےاس کے استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے ۔کتب احادیث وفقہ میں حرمت شرات اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔ اور بعض اہل علم نے حرمت شراب پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔شراب کے نجس وطاہر ہونے میں اہل علم...
اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے او رعبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ، مالی اور مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جاتا ہے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن مجید میں حضرت آدم کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم کی عظیم ترین سنت ہے ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس عمل کوقیامت تک کےلیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن احادیث میں اس کے واضح احکام ومسائل اور تعلیمات موجو د ہیں ۔عید الفطر کا بنیادی مقصد اور فلسفہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ رب العزت کے خصوصی احسانات ،انعامات او رنوازشات، کاشکرادا کرنا اور دربار الٰہی میں بصد عجز وانکسار اپن...
آخر ت میں دوزخ سے بچنے کے لئے اللہ کے بندوں کودنیامیں جوکام کرناہے وہی دین اسلام ہے۔یعنی زندگی کے ہر معاملہ میںاپنے پیدا کرنے اور پرورش کرنے والے کے احکام وہدایات کی اطاعت وفرمانبرداری کرناہے۔انسان کےاعمال صالح اسی وقت اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول ہیں جب انہیں اللہ ورسول ﷺ کی دی ہوئی تعلیمات کےمطابق کیا جائے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’قبولیت عمل کے شرائط‘‘ مولانا محمد منیر قمر ﷾ کی ان تقاریر کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے متحدہ عرب امارات کی ریاست القیوین کے ریڈیو اسٹیشن کی اردو سروس سے عقیدۂ توحید، اور ردبدعات کے بارے میں پروگرام ’’ دین ودنیا‘‘ کے تحت پیش کیے تھے۔ فاضل مصنف نے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی اہمیت وضرورت کو واضح کرنے کےبعد عمل کی قبولیت کی شرائط کو بیان کیا ہے جس طرح عمل کی فکر ضروری ہے اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ قبولیت کی شرطوں کا لحاظ رکھا جائے ورنہ عمل محنت رائیگاں جائے گی۔نیز مصنف موصوف نے توحید وشرک کے موضوعات پر تشفی بخش روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ اتباع سنت کے سلسلے میں قرآن وسنت کی روشنی میں مختصر...
نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور اس کی ادائیگی کے لیے طہارت اور پاکیزگی لازمی امر ہے-کیونکہ اس کے بغیر نماز قبول نہیں ہو گی اور یہ رسول اللہ ﷺ کے ارشاد عالیہ سے ثابت ہے-اور اسی طرح طہارت اور صفائی کو ایمان کا حصہ بتایا گیا ہے اس لیے شریعت نے نماز کی ادائیگی کے لیے بھی طہارت کو لازمی قرار دیا ہے-اس لیے مصنف نے اس کتاب میں اختصار کے ساتھ طہارت و نماز کے مسائل کو بیان کرتے ہوئے ہر بندے کے لحاظ سے تقسیم کو بھی واضح کیا ہے کہ عام انسان کے لیے طہارت حاصل کرنے اور عبادت کو بجا لانے کا انداز اور طریقہ کیا ہو گا اور ایک بیمار اور لاغر انسان کے لیے طہارت اور نماز کے لیے کیا طریقہ کار ہو گا-مصنف نےان تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئےغسل، وضو و تيمم كا طريقه اورنمازکی مسنون کیفیت جس ميں سجدہ سہووغيره کے احکام و مسائل شامل ہیں کے حوالے سے بالدلائل گفتگو کی ہے-
دعوت الی اللہ اور داعی کے اوصاف۔ یہ کتاب فضیلۃالاساذ علامہ عبدالعزیزبن عبداللہ بن باز کے دورسالوں کا مجموعہ ہے،ایک کا عنوان (الدعوۃ الی اللہ و اخلاق الدعاۃ)(دعوت الی اللہ اور داعی کے اوصاف)اور دوسرے رسالہ کا عنوان(وجوب العمل بالسنۃوکفر من انکرہا)(مقام سنت اور فتنہ انکار حدیث)ہے-پہلے رسالہ میں دعوت الی اللہ کی اہمیت،دعوت کے فضائل اور داعی کو کن اوصاف سے متصف ہونا چاہیے،کا بیان ہےاور دوسرے رسالہ میں سنت کی اہمیت و فضیلت کا بیا ن ہے اور اس مسئلہ کی توضیح ہےکہ صحیح اسلام پر عمل کرنے کے لیے سنت پر عمل ناگزیر ہے،پھر منکرین حدیث کے اعتراضات کا جائزہ اور فتنہ انکار حدیث کی مذمت کا بیان ہے، زیر نظر کتاب اختصار و جامعیت کا حسین امتزاج اور اصلاح کے لحاظ سے نہایت مفید ہے-(ف۔ر)
قرآن شریف میں نبی مکرم ﷺ کاایک وصف یہ بیان کیاگیاہے کہ آپ ﷺ پاکیزہ وطیب چیزوں کوحلال ٹھہراتے اورخبیث وناپاک اشیاء کوحرام قراردیتے ہیں ۔اسلامی تعلیمات کے مطالعہ سے معلوم ہوتاہے کہ اسلام میں غلط اشیاء جوانسانی صحت کےلیے نقصان دہ ہوں‘حرام وناجائز ہیں ۔سگریٹ کےبارے میں یہ طے شدہ بات ہے کہ یہ انتہائی مہلک اورمضرہے۔سگریت کابنیادی عنصرتمباکوہے جوبنگسن کی نسل سے ایک نباتات ہے،جسےکھانےسے جانوربھی اجتناب کرتے ہیں ۔لیکن بعض لوگ سگریٹ کے ذریعے تمباکونوشی کرتے ہیں اوریوں زہرپھانکتےہیں ۔اس سے بے شمارجسمانی ونفسیاتی امراض پیداہوتے ہیں۔زیرنظررسالہ میں سگریٹ کے شرعی حکم کواجاگرکیاگیاہے اوراس کے مہلک نقصانات پربھی روشنی ڈالی گئی ہے ۔بہت ہی مفیدرسالہ ہے ۔
اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علمِ دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں ۔اور خطبات کے ذریعے عوام الناس کی دینی رہنمائی کرتے ہیں ۔ علمائے کرام کے مجموعہ خطبات کےحوالے سے کئی مجموعات شائع ہوچکے ہیں۔ان میں سے اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز ، خطاب سلفیہ ،خطبات آزاد ، خطبا ت بہاولپور ی خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ، خطبا حرم، مواعظ طارق ،زاد الخطیب ،وغیرہ ، قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین...
اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علمِ دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں ۔اور خطبات کے ذریعے عوام الناس کی دینی رہنمائی کرتے ہیں ۔ علمائے کرام کے مجموعہ خطبات کےحوالے سے کئی مجموعات شائع ہوچکے ہیں۔ان میں سے اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز ، خطاب سلفیہ ،خطبات آزاد ، خطبا ت بہاولپور ی خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ، خطبا حرم، مواعظ طارق ،زاد الخطیب ،وغیرہ ، قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین...
آج کل کے پر فتن دور میں جو جہالت وضلالت میں، قبل ازبعثت کی جہالت سےدو ہاتھ آگے بڑھ چکاہے، اسلام کے نام لیواؤں کواسلام سے اتنی نفرت ہے کہ ان کہ سامنے اگر اسلام کواصلی صورت میں پیش کیا جائے تواسے اسی طرح مکروہ جانتے ہیں جیساکہ اسلام کی پہلی منزل پر سمجھا گیا تھا۔حالانکہ’’توحید‘‘وہ چیز ہے جس کے بغیر کوئی انسان دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوسکتا۔ ’’توحید‘‘ ہی وہ چیز ہےکہ جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ بندوں انبیاء و رسلﷺ کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو غیراللہ کی بندگی سے نکال کر ایک اللہ کی عبادت میں لگائیں۔ اور شرک جیسے گناہ کبیرہ سے ان کو بچائے۔ اور شرک کی شنا عت وخطورات کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نےشرک کرنے والے کے گنا ہوں کو بخشنے سے انکار کردیاہے،اور یہ ایک بہت ہی تلخ حقیقت ہے،جو اللہ رب العزت کی مشرکین سے نارضگی کا مظہر ہے۔ زیرہ تبصرہ کتاب ’’شکوک وشبہات کا ازالہ‘‘ جو کہ محمد بن سلیمان التمیمی صاحب کی بے مثال تصنیف ہے۔ جس میں فاضل موصوف نے تو حید باری تعالٰی کے اثبا...
ذکر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معانی یاد کرنا ،یاد تازہ کرنا ،کسی شئے کو بار بار ذہن میں لانا ،کسی چیز کو دہرانا اور دل و زبان سے یاد کرنا ہیں۔ذکر الہٰی یادِ الہٰی سے عبارت ہے ذکر الہٰی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ ہر وقت اور ہر حالت میں۔ اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے اپنے معبود حقیقی کو یاد رکھے اور اس کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو۔ ذکر الہٰی ہر عبادت کی اصل ہے تمام جنوں اور انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت الہٰی ہے اور تمام عبادات کا مقصودِ اصلی یادِ الہٰی ہے ۔کوئی عبادت اور کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کے ذکر اور یاد سے خالی نہیں۔مردِ مومن کی یہ پہچان ہے کہ وہ جب بھی کوئی نیک عمل کرے تو اس کا مطمعِ نظر اور نصب العین فقط رضائے الہٰی کا حصول ہو ۔یوں ذکرِ الہٰی رضائے الہٰی کا زینہ قرار پاتا ہے۔ اس اہمیت کے پیش نظر قرآن و سنت میں جابجا ذکر الہٰی کی تاکید کی گئی ہے۔ کثرت ذکر محبت الہٰی کا اولین تقاضا ہے :انسانی فطرت ہے کہ وہ اس چیز کو ہمیشہ یاد کرتا ہے جس کے ساتھ اس کا لگاؤ کی حدتک گہرا تعلق ہو ۔وہ کسی صورت میں بھی اسے بھلانے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔
زیر تبصرہ کتاب ’&r...
اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی ﷺ کی ہجرت سے قبل اس کا نام یثرب تھا اور یہ شہر غیر معروف تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہرِ مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے۔اس شہر میں بہت سے تاریخی مقامات اور بکثرت اسلامی آثار و علامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت و رفعت شان کا پتہ چلتا ہے۔اس شہر مقدس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں۔ سیدنا عبد اللہ بن زید نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں ’’کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سیدنا ابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی، میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں اور مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ یہاں کے مُد میں اس کے صاع میں برکت ہو۔‘‘(صحیح بخاری)نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کے چند مقامات کی زیارت کو مشروع قرار کر دیا ہے ان مقامات کی طرف جانا سیدنا حضرت محمد ﷺ کی اقتدا اور آپ کے اسوۂ حسنہ کے پیش نظر موجبِ اطاعت ہے ۔ زیرنظر کتابچہ بعنوان...
انسانی فطرت ہے کہ وہ کہانیوں اور داستانوں کو پڑھ، سن کر اپنے اندر ایک باطنی تأثر محسوس کرتا ہے۔ واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں، وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جابجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں۔ زیر نظر کتاب ’’مچھلی کےپیٹ میں‘‘ ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمٰن العریفی حفظہ اللہ کے ایک مقبول رسالہ في بطن الحوت کا اردو ترجمہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں 21 ایسے واقعات و حکایات اور قصص کو جمع کیا ہے جو فقر و تنگدستی میں مبتلا اور آسودہ و خوش حال سبھی لوگوں کے لیے باعث ِ عبرت و نصیحت ہیں۔ (م۔ا)
سگریٹ نوشی ان ممنوعات میں سے ہے جو خبیث، نقصان دہ اور گندی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ.’’(نبی مکرم ﷺ)ان (اہلِ ایمان) کے لیے پاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اور خبائث کو حرام کرتے ہيں۔‘‘ (الأعراف: 157) سگریٹ نوشی سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات واضح ہیں، یہی وجہ ہے کہ سارى انسانیت اس كے خلاف جنگ میں مصروف ہے یہاں تک کہ سگریٹ بنانے والے بھی ہر ڈبی پر ’’مضر صحت ہے‘‘ لکھ کر اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔ شرعِ متین کا تو اولین مقصد ہی انسانی جان و مال کی حفاظت ہے اور اسی لیے ہر نقصان دہ و ضرر رساں شے حکمِ شریعت کی رو سے ممنوع ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اور سگریٹ چھوٹ گئی مع تمباکو نوشی کی تباہ کاریاں ‘‘ تمباکو نوشی سے خلاصی پانے والے شیخ احمد سالم بادویلان کی آپ بیتی پر مشتمل کتاب وهكذا أطفأت السيجارة ا...