اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکی...
قرآن مجيدکےبعد سب سے زیادہ صحیح ترین اور قابل اعتماد کتاب ہونے کے شرف صحیح بخاری کو حاصل ہے۔ علماءے امت کا اتفاق ہے کہ اس کی تمام مرفوع ومتصل روایات کی صحت پر اجماع اور انہیں تلقی بالقبول حاصل ہے۔ لیکن تقلیدی جمود اور فقہی روایات کے دفاع میں نہ صرف صحیح بخاری کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ امام بخاری پر بھی طنز کے نشتر چلائے گئے۔ صحیح بخاری کو ناقص اور نامکمل ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی تو اس کی احادیث کو ضعیف اور ناقابل عمل قرار دینے سے دریغ نہ کیا گیا۔ طرفہ تماشہ تو یہ ہے کہ اس کی بعض روایات کو قرآن پاک کے خلاف باور کرانے میں بھی کوئی عار محسوس نہ کی گئی۔ ان اعتراضات کی بارش کرنے والوں میں سے ایک نمایاں نام مولوی عمر کریم حنفی کا ہے جنہوں نے امام بخاری اور صحیح بخاری کو نشانے پر رکھتے ہوئے بہت سے رسائل اور اشتہار تحریر کیے جن کا علمی اور سنجیدہ اسلوب میں مولانا ابوالقاسم سیف بنارسی نے مختلف رسائل میں جواب دیا۔ زیر نظر کتاب میں حافظ شاہد محمود نے بھرپور محنت کے ساتھ ابوالقاسم سیف بنارسی کے دیے گئے تمام جوابات کو جمع کیا ہے۔ یہ مجموعہ سات کتابو...
یہ کتاب شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری کی تالیف لطیف ہے جو در حقیقت ایک کتاب بنام ’’ہفوات المسلمین ‘‘ کاعلمی رد ہےجواگست 1922ء میں ایک رافضی اور بدعتی عقائد کے حامل مصنف کی طرف سے شائع ہوئی۔ جس میں اس نے اپنےفہم فاسد سےبعض احادیث صحیحہ کی غلط تعبیر وتشریح پیش کی ہے اور ’’والاناء یترشح یما فیہ ‘‘کےمصداق اپنے خبث باطن کے اظہار کی بھرپور کوشش کی ہے اور یوں وہ ذخیرۂ حدیث پر ردوقدح وارد کرنے کامرتکب بن گیاہے حالانکہ اس تمام سعی لاحاصل کی اساس اوہام وشبہات کےسوا کچھ نہیں اور یہ تمام شبہات اہواء نفس اور شہوات نفس کے نبیجہ میں ابھرتے ہیں ۔اس کتاب میں مولانا نے ہفوات المسلمین والوں کے تما عقلی ونقلی اعتراضات کا جواب بالدلیل پیش کیا ہے ۔جو ان کے منہ پرایک کھلا طمانچہ ہے ۔
نبی اکرم ﷺ کے اقوال وافعال او راحوال وآثار کاریکارڈ اصطلاحی زبان میں حدیث کہلاتا ہے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وسنت کا علم ہوتا ہے ارباب علم نے احادیث کی شروح لکھنےکا اہتمام کیا جس کے دواسالیب ہیں ایک تو یہ ہے کہ کسی ایک مجموعہ حدیث کی مکمل شرح کی جائے اوردوسرا یہ ہے کہ کسی ایک حدیث کو لے کر اس کی شرح کی جائے زیرنظر کتاب ’’شرح حدیث ہرقل‘‘میں صحیح بخاری کی ایک حدیث کی مفصل تشریح کی گئی ہے جو کہ دوجلیل القدر علماء کے افادات پر مبنی ہے حدیث ہرقل میں دراصل نبی اکرم ﷺ کے کردار کی عظمت او رسیرت کی رفعت کو موضوع بحث بنایا گیا ہے اس سلسلہ میں قابل ذکر نکتہ یہ ہے کہ رسول معظم ﷺ کے کردار اور سیرت کی عظمت کی گواہی دینے والٰے دو سخت ترین دشمن او رکافر تھے گویا’’ الفضل ماشہدت بہ الاعداء‘‘ یعنی جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے ۔فی زمانہ جبکہ بعض بدباطن رسول اکرم ﷺ کی ذات گرامی پر بے بنیاد اعتراضات اچھال رہے ہیں اس کتاب کا مطالعہ بہت ہی مفید ثابت ہوگا۔
حضرت العلام، محدث العصر جناب محمد گوندلوی ؒ تعالیٰ اپنے وقت کے امام تھے۔ ان کی تدریس اور تالیف کے میدان میں نمایاں خدمات ہیں۔ حضرت العلام کا مطالعہ بہت وسیع اور فکر میں انتہائی گہرائی تھی ۔ ان کے حافظے کی پختگی کی وجہ سے لوگ انہیں چلتی پھرتی لائببریری کہا کرتے تھے ۔ان کی یہ کتاب ایک گوہر نایاب ہے جو ایک بریلوی عالم دین کی تصنیف’جواز الفاتحہ علی الطعام‘ کے جواب میں تحریر کی گئی ہے لیکن اس میں اس خاص مسئلہ کے علاوہ دیگر بدعات، اجتہاد وتقلید، قیاس، شرکیہ عقائد اور رسومات سے متعلق بھی انتہائی وقیع اور علمی تحقیقات پیش کی گئی ہیں۔اس کتاب میں تقلید، ندائے یا رسول اللہ، بشریت رسول، قبروں پر قبے بنانا، چالیسواں اور فاتحہ علی الطعام جیسے مسائل پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ کتاب میں ان فروعی مسائل کے ساتھ ساتھ کچھ اصولی مباحث بھی زیر بحث آئے ہیں جن میں ایک اہم مسئلہ قیاس اور بدعت میں فرق کا ہے۔ کتاب اس قدر علمی مواد پر مشتمل ہے کہ عوام الناس تو کجا، علماء اور متخصصین بھی اس کے مطالعے سے اپنے علم میں گہرائی، وسعت اور رسوخ محسوس کریں گے۔ہم یہ بھی یہاں واضح ک...
اللہ کے رسول ﷺ سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور آپ کی اطاعت کے بغیر ہمارے ایمان ناقص ہے۔ پس آپ کی ذات سے محبت اورآپ کی اطاعت دین میں مطلوب ومقصود ہے۔محبت میںغلو آ ہی جاتا ہے جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ سابقہ اقوام نے بھی اپنے انبیاءکی محبت میںغلو کرتے ہوئے انہیں معاذ اللہ ، اللہ کا بیٹا بنا لیا ہے جیسا کہ عیسائیوں کا حضرت عیسی ؑ کے بارے عقیدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنی امت کو اپنی تعریف میں غلوکرنے سے منع فرمایا ہے۔ایک روایت کا مفہوم ہے کہ آپ نے تلقین کی کہ میری تعریف میں ایسا مبالغہ نہ کرنا جیسا کہ نصاری نے حضرت عیسی ؑ کی تعریف میں مبالغہ کیا ہے۔آپ کے مقام ومرتبہ کے بیان یامدح وثنا میںاہل حدیث کا کوئی اختلاف نہیںہے بلکہ وہ اسے جزو ایمان قرار دیتے ہیں، اختلاف اس صورت میں ہے جب آپ کے مقام ومرتبہ کے بیان یا نعت گوئی میں آپ کو اللہ کی ذات یااسماء و صفات کا شریک قرار دیا جائے کہ جس کی تردید کے لیے آپ نے اپنی ساری زندگی کھپا دی۔
بریلوی مسلک کے فضلا اللہ کے رسول ﷺ کی مدح وثنا میں غلو کرتے ہوئے آپ کو ہر جگہ حاضر ناظر ثابت کرتے ہیں یا آپ کو ابتدائے کائنات سے قیام ق...
شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ 1330ھ کو سعودی عرب کے شہر الریاض میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے۔ سولہ برس کی عمر میں شیخ صاحب کی بینائی کمزور ہونا شروع ہوئی اور تقریباً بیس سال کی عمر تک آپ بینائی سے محروم ہو گئے۔ لیکن اس محرومی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آپ سے آگے سے آگے بڑھتے رہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بصارت سے محروم کیا تو حافظہ کی قوت اور بصیرت کی بے پناہ دولت سے مالا مال کیا۔ پیش نظر کتاب میں فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر شیخ موصوف کی زندگی کے عوام الناس سے پوشیدہ بہت سے گوشوں کو منظر عام پر لائے ہیں۔ شیخ صاحب کی علمیت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ سعودی عرب کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس علامہ عبداللہ بن سلیمان المنیع نے شیخ ابن باز کو عہد حاضر کے مجدد، امام فن رجال، امام حدیث، امام کرم نفس و دست، امام نصیحت، امام سماحت، امام تواضع، امام قناعت، امام تقویٰ، امام صلاح و اصلاح جیسے القابات سے نوازا۔ ایسے شخص کی زندگی یقیناً عوام و خواص کے لیے نظیر ہے۔ اردو زبان میں علامہ صاحب کی زندگی سے متعلق اس قدر تفصیلی اور معتبر مواد سے اس سے قبل سامنے نہیں آیا۔ (عین۔ م)
مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات متنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔ پیش نظر کتاب مولانا کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جوانھوں نے حدیث کا دفاع کرتے ہوئے لکھے جن میں حجیت حدیث، حجیت اخبار آحاد، کتابت حدیث، اصول محدثین اور ان کے اصول فقہا سے مقارنہ جیسے علمی موضوعات شامل ہیں۔ حافظ شاہد محمود ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں کہ انھوں نے اس قدر علمی مواد کو یکجاکتابی شکل میں نہ صرف پیش کیا بلکہ مکمل تحقیق و تخریج بھی کر دی۔ پہلا مضمون امام بخاری ؒ کے مسلک پر مشتمل ہے جس میں امام صاحب کے منہج و مسلک کا غائرانہ جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ دوسرا مضمون حدیث شریف کا مقام حجیت پر ہے جس میں حدیث نبوی کامقام تشریع واحتجاج بیان فرمایا ہے۔ تیسرا مضمون ’حدیث علمائے امت کی نظر میں‘ کے عنوان سے ہے جس میں قرآن و حدیث اور دیگر شواہد کے ساتھ علمائے امت کے نزدیک حدیث نبوی کا مقام و مرتبہ فرمایا ہے۔ اسی طرح جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث اورمدیر فاران کراچی، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کذبات ثلاثہ، عجمی سازش کا فسانہ جیسے متعدد...
22 شعبان 1426 ھ کو ڈنمارک کے اخبار میں نبی کریمﷺ کے توہین آمیز خاکے شائع ہوئے۔ اس کے بعد توہین آمیز خاکوں کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا اور بہت سے دیگر ممالک نے بھی اس ناپاک جسارت میں حصہ لیا۔ انھی دنوں میں شیخ محترم ابو عدنان محمد منیر قمر نے سعودی ریڈیو سے اپنے پروگرام ’اسلام اور ہماری زندگی‘ میں اس موضوع پر تقاریر نشرکیں۔ ان میں سے بیشتر تقاریر ڈیلی اردو نیوز جدہ میں شائع بھی ہوتی رہیں۔ وہ تمام تقاریر و مضامین اس وقت کتابی شکل میں قارئین کےسامنے ہیں۔ کتاب کے شروع میں نبی کریمﷺ کی رحمت کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے رسول اکرم ﷺسے محبت کی فرضیت پر قرآنی دلائل دئیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں انبیا کرام سے استہزا کے انجام پر متعدد واقعات بیان کرتے ہوئے توہین رسالت کی سزا کو قرآن وسنت کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ اس وقت مرتکب توہین رسالت ﷺ کی توبہ کے بارے میں کچھ علما مختلف الرائے ہیں۔ اس بارے میں بھی کسی حتمی رائے کا اظہار کیا جاتا تو کتاب کی جامعیت میں مزید اضافہ ہو سکتا تھا۔ بہر آئینہ اپنے موضوع پر یہ ایک بہترین اور قابل مطالعہ کتاب ہے۔(عین۔ م)
حضرت محدث گوندلوی اپنے وقت کےعظیم محدث، مفسراور فقیہ تھے۔تمام علوم کےبحر زخار اور علوم و فنون پر کامل گرفت رکھتےتھے۔ آپ وسعت علم کے ساتھ عمل و اخلاق اورزہد و تقویٰ کے بھی پیکر تھے۔ شب زندہ داری اور سنن و مستحبات کی پیروی کا ایسا اہتمام کہ اب ایسا اور کوئی ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا۔ اسی شخصیت کا مجموعہ مقالات و رسائل اس وقت آپ کے سامنے ہے جو نگارشات محدث گوندلوی کے فکر کا عکاس ہے۔ اس میں محدث گوندلوی ؒ کے چھ رسائل کو یکجا کیا گیاہے۔ پہلا رسالہ ختم نبوت کےعنوان سے ہے جس میں نبوت کا اثبات ہے۔ دوسرا ’تنقید المسائل‘ جس میں سید مودودی کے افکار پر تنقید ہے۔ اسی طرح باقی رسائل احکام وتر، صلاۃ مسنونہ، اہداء ثواب اور اسلام کی دوسری کتاب کے عنوان سے ہیں۔ ان رسائل میں باذوق قارئین کے لیے نہایت قیمتی معلومات درج ہیں۔ (عین۔ م)
جب سے دینِ اسلام کا سورج طلوع ہوا ہے اسی وقت سے اس نور ہدایت کو بجھانے کے لیے اسلام دشمن قوتیں اپنی سی کوششیں کر رہی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ دنیا میں ایسی نابغہ روزگار شخصیات کا بھی ظہور ہوتا رہا جنھوں نے حفاظت دینِ حق کی سعادت حاصل کی۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری کا شمار بھی ایسی عبقری شخصیات میں ہوتا ہے جنھوں نے دفاع اسلام کا حق ادا کردیا۔ زیر مطالعہ کتاب کا پس منظر یہ ہے کہ سلطان محمد پادری صاحب نے اپنے رسالے میں ’سلطان التفاسیر‘ کے عنوان سے قرآن کریم تفسیر کی لکھنا شروع کی ظاہر سی بات ہے پادری صاحب کا مقصود قرآن کریم کو بائبل سے ماخوذ کتاب ثابت کرنا تھا ایسے میں مولانا ثناء اللہ امرتسری کاقلم کیسے خاموش رہ سکتا تھا انھوں نے اپنے رسالے میں موصوف کے اعتراضات کا شائستہ انداز میں محاکمہ کیا اور دلائل کی قوت سے ان کا رد کیا۔ پادری صاحب زیادہ دیر تک مولانا کے دلائل کا سامنا نہ کر سکے اور پہلے پارے کے چوتھے حصے پر پہنچ کر بواسیرلاحق ہونے کا کہہ کر اس سلسلہ کو جاری رکھنے سے معذرت کر لی۔ تب تک مولانا کے مضامین کی 81 اقساط شائع ہو چکی تھیں۔ اس کتاب میں ان اقساط کو یکجا کر کے پیش...
حضرت مولانا اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کثرت مشاغل کے سبب بہت تھوڑا لکھ سکے لیکن جتنا لکھا ہزاروں صفحات پر بھاری تھا کہ ہر قدر شناس نے اس کا خیر مقدم کیا اور ان کی تحریرات کو سلفی منہج و فکر کے احیا کے لیے نعمت غیر مترقبہ قرار دیا گیا۔ زیر نظر مجموعہ میں حضرت سلفی کی تمام مطبوعہ منتشر تحریرات جمع کی گئی ہیں، جس میں ان کے تحریرفرمودہ کتب و رسائل، مضامین و مقالات، فتاویٰ، مکاتیب، مقدمات اور تعلیقات و حواشی شامل ہیں۔ ان مضامین میں جماعت اہل حدیث کی تاریخی خدمات کا بخوبی تجزیہ و تعارف کرایا گیا ہے اور مختلف حوادث و واقعات کے تناظر میں اس طائفہ کی کثیر الجہت جہود و مساعی کو نمایاں کیا گیا ہے۔ سلفی فکر اور منہج اہل حدیث کو ایک دلنشیں اسلوب میں متعارف کرایا گیا ہے۔ مختلف گروہوں کی جانب اس گروہ پر لگائے جانے والے الزامات کی حقیقت کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔ اس مجموعہ میں 40 نگارشات شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ عربی میں شائع ہوئے تھے جن کو اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔ (ع۔م)
زیر تبصرہ کتاب محترم حافظ صلاح الدین یوسف اور چند دیگر صاحبانِ علم کے مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے۔ شروع میں بطور مقدمہ مولانا حنیف ندوی کا مضمون کتاب کا حصہ بنایا ہے گیا ہے جس میں انہوں نے اہلحدیث اور ان کے مسلک کے تعارف کے حوالے سے بحث کی ہے۔ اس کے باقاعدہ مضامین کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ پہلا مضمون حافظ صاحب کی وہ تحریر ہے جو انہوں نے حافظ محمد گوندلوی کی کتاب ’الاصلاح‘ کے مقدمہ کے طور پر لکھی تھی۔ اس کے بعد ’عقائد علمائے دیوبند‘ کے عنوان سے دوسرا مقالہ شروع ہوتا ہے جس میں آل دیوبند کی مشہور و معروف کتاب ’المہند علی المفند‘ میں سے ان کے بعض اعقتادات ان ہی کی زبانی بیان کیے گئے ہیں اور ساتھ ساتھ فاضلانہ تبصرہ بھی پیش کی گیا ہے۔ تیسرا مضمون ’شخصیت پرستی اور مشیخیت کے دینی و اخلاقی مفاسد‘ کے عنوان سے ہے جو دراصل ایک دیوبندی عالم دین ہی کی تحریر ہے جس میں انہوں نے نہایت اخلاص اور دردِ دل سے اپنے مشاہدات اور ان کے دینی رجحانات کا تذکرہ کیا ہے۔ چوتھا مقالہ مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی کا شامل کیا گیا ہے جس میں مولانا نے نہایت شدو مد کے ساتھ ا...
سعودی عرب میں ایک قانون ہے کہ دین پر بولنے کے لیے یا درس وارشاد کے لیے آپ کے پاس حکومت کی طرف سے اجازت نامہ ہونا چاہیے ۔ اس سے ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہو جاتا ہے کہ دین ایک کھلواڑہ بن کر نہیں رھ جاتا بلکہ وہی اس پر بات کرتا ہے جس میں صلاحیت واہلیت ہوتی ہے۔ جبکہ اس کے برعکس باقی وہ ممالک جن میں اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں وہاں دین بازیچۂ اطفال بن کر رھ گیا ہے۔ اسی سلسلے میں سعودی گورنمنٹ کی طرف سے مختلف جالیات سنٹرز ہیں ۔ زیرنظر کتاب درحقیقت ان چند دروس کا مجموعہ ہیں جو ایک مشہور واعظہ جناب ام عدنان بشری قمر نے جالیات سنٹر کی طرف سے کئی ایک مجالس میں ارشاد فرمائے تھے۔ فی الوقت اس سلسلے کی یہ دو جلدیں ہیں ۔ دروس کے اس مجموعے کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں واہی تباہی قصے کہانیوں، من گھڑت اور ضعیف ومنکر روایات سے ممکن حد تک اجتناب کیا گیا ہے۔ اور صحیح وحسن درجے کی روایات پر ہی اکتفا کیا گیا ہے۔ ان دروس کو سات عناوین کے تحت تقسیم کیا گیا ہے، جس کو سات ابواب کی شکل دی گئی ہے۔ بلکہ اسلام کے ارکان اربعہ کو دو حصوں (نماز ، روزہ ، حج و عمرہ اور زکات) میں الگ الگ کر کے آٹھ ابواب کر دیے گئے ہیں۔ (ع۔ح...
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبور کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا ۔منکرین حدیث کو آڑے ہاتھوں لیا تمنا عمادی اور غلام احمد پرویز کے کے تشکیکی پروپگنڈا کے ڈھول کاپول کھولا۔ حدیث کے مقام ومرتبہ کو براہین قاطعہ سے واضح کیا۔ پیش نظر کتاب '' مقالات حدیث (تصحیح واضافہ شدہ جدید ایڈیشن )مولانا سلفی کے حجیت حدیث وفاع حدیث کے سلسلہ میں ان کے قیمتی 18 مضامین کا مج...
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالمِ اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبورِ کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا ۔منکرین حدیث کو آڑے ہاتھوں لیا تمنا عمادی اور غلام احمد پرویز کے کے تشکیکی پروپگنڈا کے ڈھول کاپول کھولا۔ حدیث کے مقام ومرتبہ کو براہین قاطعہ سے واضح کیا۔زیرنظر ’’مجموعہ رسائل‘‘ حضرت العلام مولانا&nbs...
امت ِ مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ دینِ اسلام کامل ہے او راس میں کسی قسم کی زیادتی او رکمی کرنا موجب کفر ہے ۔اس لیے ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی نےہم مسلمانوں پر صرف اللہ اور اس کے رسول کے امر کوواجب قرار دیا ہے کسی اور کی بات ماننا واجب اور فرضم نہیں خاص طور پر جب اس کی بات اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مخالف ہو۔زیارت ِ قبر نبوی سے متعلق سلف صالحین (- صحابہ ،تابعین،تبع تابعین) اور ائمہ کرام کا جو طرز عمل تھا وہ حدیث ،فقہ اور تاریخ کی کتابوں میں مذکور ہے فرمان نبویﷺ لاتشد الرحال إلا ثلاثة ( تین مسجدوں کے علاوہ عبادت اور ثواب کے لیے کسی اور جگہ سفر نہ کیا جائے ) کے پیشِ نظر قرونِ ثلاثہ میں کوئی رسول اللہ ﷺ یا کسی دوسرے کی قبر کی زیارت کے لیے سفر نہیں کرتا تھا ،بلکہ مدینہ میں بھی لوگ قبرنبوی کی زیارت کے باوجود وہاں بھیڑ نہیں لگاتے او رنہ ہی وہاں کثرت سے جانے&nbs...
نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرنے پر اللہ نے اس امتِ محمدیہ کو بہترین امت قرار دیا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول کے پیغام کو دوسرں تک منتقل کرنا بڑے عظیم لوگوں کا کام ہے۔اسی بنیاد پر خطابت اللہ تعالیٖ کی عطا کردہ، خاص استعداد کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے ما فی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات و احساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار و نظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جو خطیب کتاب و سنت کے دلائل و براہینسے مزین وعظ کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہے جس کا سامعین کے روح و قلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبہ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک اتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔جس کے پیشِ نظر بہت سی کتابیں خطبات کے نام سے لکھی جا چکیں ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’خطبات شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ‘‘ جس میں خطبات کو قرآن مجید کی سورتوں (البقرۃ، المائدۃ، التوبۃ،بنی اسرائیل، الانبیاء، الحج، المؤمنون، النور، الفرقان، حم السجدۃ، الفتح، الصف اور الجمعہ) کی روشنی میں مدو...
جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے ۔ جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے کہ علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظر بد ،جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور اس کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر نظر کتاب ’’جادو ،جنات، نظر بد اور دیگر مشکلات کاعلاج‘‘ابو عدنان محمد منیر قمر﷾(مترجم ومصنف کتب کثیرہ ) کی تصنیف ہےموصوف نے اس مختصر کتاب میں سحر زدہ شخص اور نظربد کے علاج کے لیے آیات وسور اور مستند دعائیں درج کردی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تما...