امام کے پیچھے مقتدی کو سورۃ الفاتحہ پڑھنی چاہئے یا نہیں۔ اس مسئلے پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں اسی مسئلہ کی نفیس تحقیق ہے۔ اسلوب بیان سنجیدہ ، محققانہ اور معتدل ہے۔ زبان کچھ حد تک پیچیدہ ہے شاید عوام کو ان علمی نکات کو سمجھنے میں کچھ دقت ہو۔ ممکن ہے یہ کتاب "دلچسپ" نہ ہو اور زبان اور مناظرانہ نوک جھونک کے چٹخارہ پسند حضرات اس سے محظوظ نہ ہو سکیں۔ لیکن اس میں شبہ نہیں کہ یہ بلند پایہ تحقیقات پر مشتمل مدبرانہ انداز میں تصنیف کی گئی شاندار کتاب ہے۔ فریق مخالف دیوبندی عالم سرفراز خان صفدر صاحب کی مشہور کتاب "احسن الکلام" کے بھی چیدہ چیدہ گوشوں پر علمی گرفت کی گئی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکی...
نبی اکرم ﷺ کے اقوال وافعال او راحوال وآثار کاریکارڈ اصطلاحی زبان میں حدیث کہلاتا ہے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وسنت کا علم ہوتا ہے ارباب علم نے احادیث کی شروح لکھنےکا اہتمام کیا جس کے دواسالیب ہیں ایک تو یہ ہے کہ کسی ایک مجموعہ حدیث کی مکمل شرح کی جائے اوردوسرا یہ ہے کہ کسی ایک حدیث کو لے کر اس کی شرح کی جائے زیرنظر کتاب ’’شرح حدیث ہرقل‘‘میں صحیح بخاری کی ایک حدیث کی مفصل تشریح کی گئی ہے جو کہ دوجلیل القدر علماء کے افادات پر مبنی ہے حدیث ہرقل میں دراصل نبی اکرم ﷺ کے کردار کی عظمت او رسیرت کی رفعت کو موضوع بحث بنایا گیا ہے اس سلسلہ میں قابل ذکر نکتہ یہ ہے کہ رسول معظم ﷺ کے کردار اور سیرت کی عظمت کی گواہی دینے والٰے دو سخت ترین دشمن او رکافر تھے گویا’’ الفضل ماشہدت بہ الاعداء‘‘ یعنی جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے ۔فی زمانہ جبکہ بعض بدباطن رسول اکرم ﷺ کی ذات گرامی پر بے بنیاد اعتراضات اچھال رہے ہیں اس کتاب کا مطالعہ بہت ہی مفید ثابت ہوگا۔
حضرت العلام، محدث العصر جناب محمد گوندلوی ؒ تعالیٰ اپنے وقت کے امام تھے۔ ان کی تدریس اور تالیف کے میدان میں نمایاں خدمات ہیں۔ حضرت العلام کا مطالعہ بہت وسیع اور فکر میں انتہائی گہرائی تھی ۔ ان کے حافظے کی پختگی کی وجہ سے لوگ انہیں چلتی پھرتی لائببریری کہا کرتے تھے ۔ان کی یہ کتاب ایک گوہر نایاب ہے جو ایک بریلوی عالم دین کی تصنیف’جواز الفاتحہ علی الطعام‘ کے جواب میں تحریر کی گئی ہے لیکن اس میں اس خاص مسئلہ کے علاوہ دیگر بدعات، اجتہاد وتقلید، قیاس، شرکیہ عقائد اور رسومات سے متعلق بھی انتہائی وقیع اور علمی تحقیقات پیش کی گئی ہیں۔اس کتاب میں تقلید، ندائے یا رسول اللہ، بشریت رسول، قبروں پر قبے بنانا، چالیسواں اور فاتحہ علی الطعام جیسے مسائل پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ کتاب میں ان فروعی مسائل کے ساتھ ساتھ کچھ اصولی مباحث بھی زیر بحث آئے ہیں جن میں ایک اہم مسئلہ قیاس اور بدعت میں فرق کا ہے۔ کتاب اس قدر علمی مواد پر مشتمل ہے کہ عوام الناس تو کجا، علماء اور متخصصین بھی اس کے مطالعے سے اپنے علم میں گہرائی، وسعت اور رسوخ محسوس کریں گے۔ہم یہ بھی یہاں واضح ک...
حضرت محدث گوندلوی اپنے وقت کےعظیم محدث، مفسراور فقیہ تھے۔تمام علوم کےبحر زخار اور علوم و فنون پر کامل گرفت رکھتےتھے۔ آپ وسعت علم کے ساتھ عمل و اخلاق اورزہد و تقویٰ کے بھی پیکر تھے۔ شب زندہ داری اور سنن و مستحبات کی پیروی کا ایسا اہتمام کہ اب ایسا اور کوئی ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا۔ اسی شخصیت کا مجموعہ مقالات و رسائل اس وقت آپ کے سامنے ہے جو نگارشات محدث گوندلوی کے فکر کا عکاس ہے۔ اس میں محدث گوندلوی ؒ کے چھ رسائل کو یکجا کیا گیاہے۔ پہلا رسالہ ختم نبوت کےعنوان سے ہے جس میں نبوت کا اثبات ہے۔ دوسرا ’تنقید المسائل‘ جس میں سید مودودی کے افکار پر تنقید ہے۔ اسی طرح باقی رسائل احکام وتر، صلاۃ مسنونہ، اہداء ثواب اور اسلام کی دوسری کتاب کے عنوان سے ہیں۔ ان رسائل میں باذوق قارئین کے لیے نہایت قیمتی معلومات درج ہیں۔ (عین۔ م)
امام بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ حدیث نبوی کے ذخائر میں صحیح بخاری کو گوناگوں فوائد اورمنفرد خصوصیات کی بنا پر اولین مقام اور اصح الکتب بعد کتاب الله کا اعزاز حاصل ہے ۔بلاشبہ قرآن مجید کےبعد کسی اور کتاب کو یہ مقام حاصل نہیں ہوا ۔ صحیح بخاری کو اپنے زمانہ تدوین سے لے کر ہردور میں یکساں مقبولیت حاصل رہی ۔ائمہ معاصرین اور متاخرین نے صحیح بخاری کی اسانید ومتون کی تنقید وتحقیق وتفتیش کرنے کے بعد اسے شرف قبولیت سےنوازا اوراس کی صحت پر اجماع کیا ۔ اسی شہرت ومقبولیت کی بناپر ہر دور میں بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی ش...
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رف...
دور ِحاضر میں مسلمانوں کے اندر بہت سی خرافات ورسومات نےجنم لے لیا ہے جن میں سے کسی آدمی کے فوت ہوجانے کے بعد ایصالِ ثواب کا مسئلہ بہت غلط رنگ اختیار کرچکا ہے بالخصوص قرآن خوانی کے ذریعے مردوں کوثواب پہنچانے کارواج عام ہے ۔ قرآن خوانی اورگٹھلیوں وغیرہ پر کثرت سے تسبیحات پڑھ کر مرنے والے کو اس کا ثواب بخشا جاتاہے ۔حتی کہ قرآنی خوانی اور ایصال ثواب توایک پیشہ کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن پڑھنے کا میت کوثواب نہیں پہنچتا۔ البتہ قرآن پڑھنےکے بعد میت کے لیے دعا کرنے سے میت کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ہمارے ہاں جو اجتماعی طور قرآن خوانی ایک رواج ہے جس کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ احادیث کی رو سے چند ایک چیزوں کا ثواب میت کو پہنچتا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔ 1۔کسی مسلمان کا مردہ کےلیے دعا کرنا بشرطیکہ دعا آداب وشروط قبولیت دعا کے مطابق ہو۔2 میت کے ذمے نذرکے روزے ہوں جو وہ ادا نہ کرسکا تو اس کی طرف سے روزے رکھنا بھی باعث ثواب ہے ۔3 نیک بچہ جوبھی اچھے کام کرے گا والدین اس کے ثواب میں شریک ہوں گے۔4مرنے کے بعد اچھے آثار اپنے پیچھے چھوڑجانے سےبھی...