حضرت العلام، محدث العصر جناب محمد گوندلوی ؒ تعالیٰ اپنے وقت کے امام تھے۔ ان کی تدریس اور تالیف کے میدان میں نمایاں خدمات ہیں۔ حضرت العلام کا مطالعہ بہت وسیع اور فکر میں انتہائی گہرائی تھی ۔ ان کے حافظے کی پختگی کی وجہ سے لوگ انہیں چلتی پھرتی لائببریری کہا کرتے تھے ۔ان کی یہ کتاب ایک گوہر نایاب ہے جو ایک بریلوی عالم دین کی تصنیف’جواز الفاتحہ علی الطعام‘ کے جواب میں تحریر کی گئی ہے لیکن اس میں اس خاص مسئلہ کے علاوہ دیگر بدعات، اجتہاد وتقلید، قیاس، شرکیہ عقائد اور رسومات سے متعلق بھی انتہائی وقیع اور علمی تحقیقات پیش کی گئی ہیں۔اس کتاب میں تقلید، ندائے یا رسول اللہ، بشریت رسول، قبروں پر قبے بنانا، چالیسواں اور فاتحہ علی الطعام جیسے مسائل پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ کتاب میں ان فروعی مسائل کے ساتھ ساتھ کچھ اصولی مباحث بھی زیر بحث آئے ہیں جن میں ایک اہم مسئلہ قیاس اور بدعت میں فرق کا ہے۔ کتاب اس قدر علمی مواد پر مشتمل ہے کہ عوام الناس تو کجا، علماء اور متخصصین بھی اس کے مطالعے سے اپنے علم میں گہرائی، وسعت اور رسوخ محسوس کریں گے۔ہم یہ بھی یہاں واضح کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت العلام کی ابحاث میں انتہائی گہرائی ہوتی ہے جس کی وجہ سے عوام الناس کو انہیں سمجھنے میں دقت ہوتی ہے لیکن ایسی مشکل کتابوں کا مطالعہ کرنے سے انسان کی فکر کی پرواز میں بلندی اور علم میں گہرائی و رسوخ پیدا ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ’مرکز التربیۃ الإسلامیۃ‘ کو اس کی جزا دے کہ انہوں نے واقعتاً علم کے ایک خزانے کو عوام الناس کے سامنے لانے کے لیے اپنی کوششیں صرف کیں ہیں۔اللہ تعالیٰ حضرات العلام کی اس مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
3 |
پیش لفظ |
|
5 |
مقدمہ از فضیلۃ الشیخ حافظ صلاحالدین یوسف حفظہ اللہ |
|
11 |
تقدیم از فیضلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی |
|
85 |
مقدمۃ التحقیق |
|
112 |
سوانح مؤلف |
|
118 |
الاصلاح (حصّہ اوّل) |
|
|
آغاز کتاب |
|
131 |
تعّصب |
|
134 |
غرض تصنیف |
|
134 |
اہلحدیث اور حنفیہ میں نہ اصولی اختلاف ہے نہ فروعی |
|
135 |
تنبیہ |
|
137 |
قیاس کے متعلق ابن حزم کی رائے |
|
138 |
مصلحت و علت میں فرق اور مذہب اہلحدیث |
|
139 |
اہل ظاہر اور اہل حدیث میں فرق |
|
140 |
اصحاب قیاس کی غلطیاں |
|
141 |
نصوص محیط حوادث ہیں |
|
142 |
منکرین قیاس کی غلطیاں |
|
142 |
استصحاب کی اقسام |
|
143 |
صحیح مذہب |
|
143 |
فائدہ |
|
144 |
ایک اشکال اور اس کاجواب |
|
144 |
قیاس جلی |
|
145 |
اجماع کی حجیت |
|
146 |
اہل حدیث اور اہل رائے کا طریق استدلال |
|
150 |
اہل حدیث اور اہل الرائے میں فروعی اختلاف کی نفی کیوں؟ |
|
152 |
قراءت فاتحہ کے متعلق شاہ عبدالعزیز ؒ کافتویٰ |
|
155 |
اہل حدیث اور احناف میں تقلید کا اختلاف |
|
158 |
تقلید کے جواز یاوجوب کی صورت |
|
159 |
چار قسم کےلوگوں کےلیےتقلید منع او رحرام ہے |
|
161 |
ائمہ محققین کاطرز استدلال |
|
162 |
احکام شرعیہ کی معرفت کے لیےکتاب و سنت کا تتبع کتنی قسم پر ہے؟ |
|
164 |
اجتہادمتجزی ہے یا نہیں؟ |
|
165 |
عامی کا مذہب |
|
166 |
تبدیلی مذہب پر تعزیر |
|
167 |
کیا کوئی حنفی خلاف مذہب حدیث پر عمل کرنے سے حنفیت سے خارج ہوجاتاہے؟ |
|
169 |
مسلک اہلحدیث کی حقانیت |
|
171 |
منکرین بدعات کو تنبیہ |
|
173 |
تقلید شخصی کا حکم |
|
174 |
مکلّف کی اقسام |
|
190 |
شرائط اجتہاد |
|
192 |
موافقات سے اجتہاد کا بیان |
|
193 |
اجتہاد کی اقسام |
|
194 |
ابن عربی کی وصیت |
|
197 |
سواد ِاعظم |
|
201 |
فائدہ |
|
204 |
اہل حدیث کے ناری ہونے کی چار وجوہ اور ان کا جواب |
|
207 |
وجہ اوّل |
|
207 |
قیاس کے دلائل |
|
207 |
وجہ دوم |
|
215 |
حدیث ترمذی پر گفتگو |
|
215 |
مذہب کیا شے ہے؟ |
|
216 |
لفظ اہلحدیث کا استعمال |
|
218 |
اہل اسلام کا اتحاد کیسے ہوسکتا ہے؟ |
|
219 |
تنبیہ |
|
220 |
مجتہد کی اقسام |
|
222 |
کیا اہل حدیث ائمہ اربعہ کو بُرا مانتے ہیں؟ |
|
227 |
بخاری کی صحت پرمؤلف کا اعتراض |
|
233 |
مسئلہ علم غیب غیر باری تعالیٰ |
|
237 |
تنبیہ |
|
238 |
بحث نداءِ یارسول اللہ ﷺ |
|
242 |
نداءِ یارسول اللہ ﷺ کے دلائل |
|
246 |
مسئلہ استعانت |
|
250 |
تمہید |
|
250 |
مقصد |
|
255 |
بشریت |
|
259 |
قدم بوسی |
|
261 |
عرس |
|
265 |
قبروں پرقبے بنانا |
|
266 |
کیا اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر کہنا جائز ہے؟ |
|
268 |
کیا رسول اللہ ﷺ کو ہر جگہ حاضر ناظر کہنا درست ہے؟ |
|
269 |
الاصلاح (حصہ دوم) |
|
|
سبب تالیف |
|
274 |
الاستفتاء |
|
274 |
شرعی بدعت کی تعریف |
|
277 |
حافظ ابن تیمیہ کی رائے عالی |
|
284 |
بدعت اور عام یامطلق دلیل سے استدلال |
|
285 |
بدعات کیوں عام یا مطلق دلائل کے نیچے داخل نہیں یا کس طرح مستثنیٰ ہیں؟ |
|
286 |
بدعت کے ردّ میں ایک حدیث |
|
287 |
کھجوروں کو تلقیح کرنے کا واقعہ |
|
294 |
حافظ ابن قیم ؒ اور بدعت۔ امر دین اور امردنیا میں فرق |
|
296 |
جناب شیخ احمد سرہندی (المعروف مجدد الف ثانی) کافتویٰ |
|
296 |
بدعت کی اقسام |
|
298 |
حضرت عمر ؓاو رحجر اسود کا بوسہ |
|
300 |
ایک بات جو یاد رکھنے کے قابل ہے |
|
301 |
رسو ل اللہ ﷺ کا ایک فرمان |
|
304 |
بعض عبادات کے تعینات اور تخصصات پرسلف کا انکار |
|
307 |
اعتراض |
|
309 |
جواب |
|
310 |
شاہ اسماعیل ؒ کا بیان |
|
311 |
اس امر کی ذرا وضاحت کہ بدعات عام او رمطلق ادلہ کا فرد کیوں نہیں؟ |
|
312 |
وعظ میں تعیین |
|
317 |
تیجے کی ممانعت پر دلائل |
|
317 |
بدعت کی مذمت میں دو احادیث |
|
318 |
اہل بدعت کی طرف سے اعتراض |
|
318 |
جواب |
|
319 |
دوسری حدیث |
|
319 |
تنبیہ |
|
321 |
اس کی کچھ تفصیل |
|
324 |
بدعت کی تقسیم |
|
324 |
شرعی بدعت کے غیر منقسم ہونے پر دلائل |
|
325 |
2۔تیجا، ساتواں اور چالیسواں کے بدعث ہونے پر دوسری دلیل |
|
330 |
اہل بدعت کی طرف سے اس حدیث کاجواب |
|
331 |
<p style="text-align: justify;< |