جب سے دینِ اسلام کا سورج طلوع ہوا ہے اسی وقت سے اس نور ہدایت کو بجھانے کے لیے اسلام دشمن قوتیں اپنی سی کوششیں کر رہی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ دنیا میں ایسی نابغہ روزگار شخصیات کا بھی ظہور ہوتا رہا جنھوں نے حفاظت دینِ حق کی سعادت حاصل کی۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری کا شمار بھی ایسی عبقری شخصیات میں ہوتا ہے جنھوں نے دفاع اسلام کا حق ادا کردیا۔ زیر مطالعہ کتاب کا پس منظر یہ ہے کہ سلطان محمد پادری صاحب نے اپنے رسالے میں ’سلطان التفاسیر‘ کے عنوان سے قرآن کریم تفسیر کی لکھنا شروع کی ظاہر سی بات ہے پادری صاحب کا مقصود قرآن کریم کو بائبل سے ماخوذ کتاب ثابت کرنا تھا ایسے میں مولانا ثناء اللہ امرتسری کاقلم کیسے خاموش رہ سکتا تھا انھوں نے اپنے رسالے میں موصوف کے اعتراضات کا شائستہ انداز میں محاکمہ کیا اور دلائل کی قوت سے ان کا رد کیا۔ پادری صاحب زیادہ دیر تک مولانا کے دلائل کا سامنا نہ کر سکے اور پہلے پارے کے چوتھے حصے پر پہنچ کر بواسیرلاحق ہونے کا کہہ کر اس سلسلہ کو جاری رکھنے سے معذرت کر لی۔ تب تک مولانا کے مضامین کی 81 اقساط شائع ہو چکی تھیں۔ اس کتاب میں ان اقساط کو یکجا کر کے پیش کیا گیا ہے۔(عین۔ م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
حرف آغاز |
|
19 |
پیش لفظ |
|
29 |
مقدمہ |
|
35 |
آغاز کتاب |
|
72 |
کیا مسلمان قرآن کی تفسیر لکھ سکتے ہیں |
|
74 |
سورہ فاتحہ کا شان نزول |
|
77 |
آنحضرت نے الحمد کو کہاں سے انتخاب کیا؟ |
|
86 |
سورہ فاتحہ اور صنعت التفات |
|
98 |
ذلک الکتاب سے مراد |
|
130 |
خدا کی ذات وصفات کی بحث |
|
145 |
قرآن میں ضعف تالیف کا اعتراف |
|
182 |
پادری صاحب کی کمال ہوشیاری |
|
195 |
قرآن میں تبدیلی ترکیبی کی مثال |
|
215 |
استعارہ کی مشہور اقسام |
|
225 |
معتدین فی السبت |
|
310 |
پادری صاحب کی بے بسی |
|
343 |
امرتسری معاصر |
|
409 |
عبداللہ چکڑالوی کا نظریہ بابت حضرت ابراہیم علیہ السلام |
|
423 |
امرتسر معاصر |
|
426 |
برہان |
|
427 |
اطلاع |
|
427 |