شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ 1330ھ کو سعودی عرب کے شہر الریاض میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے۔ سولہ برس کی عمر میں شیخ صاحب کی بینائی کمزور ہونا شروع ہوئی اور تقریباً بیس سال کی عمر تک آپ بینائی سے محروم ہو گئے۔ لیکن اس محرومی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آپ سے آگے سے آگے بڑھتے رہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بصارت سے محروم کیا تو حافظہ کی قوت اور بصیرت کی بے پناہ دولت سے مالا مال کیا۔ پیش نظر کتاب میں فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر شیخ موصوف کی زندگی کے عوام الناس سے پوشیدہ بہت سے گوشوں کو منظر عام پر لائے ہیں۔ شیخ صاحب کی علمیت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ سعودی عرب کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس علامہ عبداللہ بن سلیمان المنیع نے شیخ ابن باز کو عہد حاضر کے مجدد، امام فن رجال، امام حدیث، امام کرم نفس و دست، امام نصیحت، امام سماحت، امام تواضع، امام قناعت، امام تقویٰ، امام صلاح و اصلاح جیسے القابات سے نوازا۔ ایسے شخص کی زندگی یقیناً عوام و خواص کے لیے نظیر ہے۔ اردو زبان میں علامہ صاحب کی زندگی سے متعلق اس قدر تفصیلی اور معتبر مواد سے اس سے قبل سامنے نہیں آیا۔ (عین۔ م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
17 |
آغاز کتاب |
|
19 |
نام ونسب |
|
19 |
کنیت |
|
20 |
ولادت ونشات |
|
20 |
تعلیم |
|
20 |
بینائی کا فقدان |
|
20 |
اللہ تعالیٰ سے اجر وثواب(جنت) کے حقدار ہوئے |
|
21 |
خاندانی پس منظر |
|
22 |
شادی |
|
22 |
اولاد وبنات |
|
23 |
چہرہ مہرہ اور قد کاٹھ |
|
24 |
ہیبت ووقار |
|
24 |
مؤمنانہ فراست اور قوت حافظہ |
|
25 |
تواضع |
|
29 |
علماء اہل حدیث پاک وہند سے تلمذ وتعلق |
|
33 |
تالیفات وتصنیفات |
|
54 |
عملی زندگی ، ایک خاکہ |
|
63 |
دعوتی ودینی خدمات |
|
76 |
علامہ ابن باز کاعقیدہ |
|
95 |
شیخ کا منہج |
|
103 |
خوش گوئی وخوش مزاجی اور مزاح |
|
109 |
مخالفین کے ساتھ حسن تعامل |
|
126 |
صف اول کے نمازی |
|
129 |
شب رحلت کا حال |
|
146 |
دعوتی وخیراتی خدمات |
|
148 |
شیخ کی طرف منسوب چار جھوٹے قصے |
|
148 |
مرض الموت اور آخری ایام |
|
161 |
سفر آخرت کا آنکھوں دیکھا حال |
|
166 |
مختلف ممالک کے علماء وامراء کےتعزیتی بیانات اور عائبانہ نماز جنازہ |
|
169 |
شیخ کی عام وصیت کا ایک حصہ |
|
176 |
وفات پر کہے گئے شعری مرثیے |
|
180 |
انٹرنیٹ پر خاص ویب سائٹ |
|
222 |
فہرست مصادر ومراجع |
|
223 |