نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے۔ قرآن و حدیث میں نماز کو بروقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں اور بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول اللہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ فقہ الصلاۃ نماز نبوی...
رمضان المبارک کے روزے رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام و مسائل سے آگاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام و مسائل سے لاعلم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات و خرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کر لینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ہیں اور کئی اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام و مسائل و فضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’فضائلِ رمضان و روزہ،انوار و تجلیات و برکات و ثمرات‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی ان ریڈیائی تقاریر کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے متحدہ عرب امارات کے ریڈیو ام لقیوین کی اردو سروس سے روزانہ پروگرام ’’دین و دنیا میں پیش کیے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں ماہِ رمضان المبارک اور روزہ کے انوار و تجلیات ذکر کر دئیے ہیں۔ (م۔ا)
نماز کے اختلافی مسائل میں سے ایک اختلافی مسئلہ نماز میں حالت قیام میں ہاتھ باندھنے کی کیفیت و مقام کا بھی ہے۔ برصغیر میں اکثریت نماز میں زیر ناف ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتی نظر آتی ہے جبکہ فرمان نبوی ﷺ ہے کہ نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔صحیح احادیث کے مطابق سینے پر ہاتھ باندھنا ہی مسنون ہے۔ نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام سے متعلق اہل علم نے مستقل متعدد کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرنظر فولڈر ’’نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کی مختلف شکلیں‘‘ میں اسی موضوع کو مختصراً پیش کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر رکھیں یا دائیں سے بائیں کو پکڑ لیں دونوں طرح ہی جائز اور سنت ہے ۔جو شخص جس پر چاہے عمل کر لے صحیح و درست ہے مزید کسی تکلف کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔(م۔ا)
نماز کی حالت میں مرد کا قابل ستر حصہ ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے ،البتہ ایک حدیث کی رو سے اس کے کندھوں پر بھی لباس کا کچھ ہونا ضروری ہے۔ان شرائط پر پورا اُترنے والا لباس مرد کی نماز کے لیے کافی ہے ،تاہم افضل یہ ہے کہ نماز کی حالت میں بھی اس کا لباس زینت کے مفہوم کو پورا کرنے والا ہو،اور عورت کے لیے ضروری ہے کہ نماز کی حالت میں اس کے سر پر چادر یا موٹا دوپٹہ ہو،یعنی عورت ننگے سر نماز نہیں پڑھ سکتی ،جب کہ مرد پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح مکمل پردے میں نماز پڑھے گی، تاہم نماز کی حالت میں اس کے لیے ہاتھ پیروں کو چھپانا اور چہرے کو چھپانا ضروری نہیں۔ وہ ننگے چہرے اور ننگے ہاتھ ،پاؤں کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’مرد و زن کا نماز کے لیے ضروری لباس‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے جو کہ ان کے ریڈیو ام القیوین متحدہ عرب امارات کی اردو سروس میں پیش کیے گئے پروگرامز کی کتابی صورت ہے۔ (م۔ا)